پیدائش 6 باب (دوسرا حصہ)

image_pdfimage_print

پچھلا حصہ ہم نے نوح پر ختم کیا تھا کہ نوح خدا وند کی نظر میں مقبول  ہوا۔ وہ راستباز اور اپنے زمانہ کے لوگوں میں بے عیب تھا۔ نوح کو عبرانی میں ” נֹ֕חַ، نواخ” کہتے ہیں اور پیدائش 6:8 میں وہ خدا کی نظر میں "مقبول”  ہوا ؛ لفظ "مقبول” عبرانی لفظ  "חֵ֖ן، خن” ہے  جسکا مطلب  "فضل یا عنایت” بھی بنتا ہے۔  اسکے تین بیٹے سم، حام اور یافت  تب پیدا ہوئے تھے جب نوح پانچ سو برس کا تھا۔  نوح خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا مطلب کہ وہ خدا کی باتوں پر عمل کرتا رہا اسکے حکموں کو مانتا رہا۔

نوح کے بیٹے سم کو عبرانی میں "شم،  שֵם” کہتے ہیں۔ جسکا مطلب  "نام” ہے۔ اسکے دوسرے بیٹے کا نام حام  تھا جسکو عبرانی میں "خام، חָם” کہتے ہیں اور اسکا مطلب ہے  "گرم یا بھورا یا جلا ہوا” بھی ہے۔ نوح کے تیسرے بیٹے کا نام یافت تھا جسکو عبرانی میں "יֶפֶֿתֿ،یافت” کہتے ہیں۔ اور اسکا مطلب ہے "خوبصورت یا بڑا”۔ گو کہ خالی نوح کا نام لکھا گیا ہے جو کہ خدا کی نظر میں راستباز  تھا مگر خدا نے  اسکے خاندان کو بھی نوح کی راستبازی کی وجہ سے بچا لیا۔  خاندان میں صرف ایک شخص جو خدا کی نظر میں راستباز ہے وہ اپنے تمام خاندان کی نجات  کا وسیلہ بن سکتا ہے ۔ اعمال کی کتاب کے 16 باب کی 31 آیت میں لکھا ہے؛

انھوں نے کہا خداوند یسوع پر ایمان لا تو تو اور تیرا گھرانا نجات پائیگا۔

نوح اور نوح کی کشتی  ایک طرح سے مسیحا کا روپ تھا۔ میں نے پہلے بھی بیان کیا تھا کہ نوح کے نام کا مطلب تھا "آرام یا سکون” وہ آدم سے دسویں پشت تھا (اسکے بارے میں ہم آگے اور بھی بات کریں گے) اسکے باپ لمک کا خیال تھا جس زمین کو خدا نے لعنت کی ہے نوح انکے ہاتھوں کی محنت اور مشقت سے آرام دے گا مطلب کہ لعنت کو ختم کرے گا۔  یشوعا بھی ہمیں آرام و سکون دنیے آیا اور گناہ کی لعنت سے بچایا۔

خدا نے نوح کو ہدایت دی (پیدائش 6:14) کہ؛

تو گوپھر کی لکڑی کی ایک کشتی اپنے لیے بنا۔ اس کشتی میں کوٹھریاں تیار کرنا اور اسکے اندر اور باہر رال لگانا۔

میں اسی آیت کو عبرانی میں بھی دکھا رہی ہوں

עשה לך תבת עצי־גפר קנים תעשה את־התבה וכפרת אתה מבית ומחוץ בכפר

"תבת، tevat  طیوات” استعمال ہوا ہے اردو لفظ” کشتی” کے لیے جو کہ کلام میں ایک اور جگہ بھی استعمال ہوا ہے  جب موسٰی کی ماں نے ٹوکری بنا کر موسٰی کو اس میں رکھا تھا (خروج 2:3) دریا میں بہانے کے لیے۔ یہ لفظ صرف پورے کلام میں صرف انہی دو جگہوں پر استعمال ہوا ہے۔ "طیوات” کو  عبرانی لفظ "طیوا ” بھی کہا جاتا ہے جسکا مطلب ہے "صندوق” ۔ اسرائیل میں ایک بالکل  چھوٹا سا صندوق بھی  استعمال کیا جاتا ہے جسکو "دعا کا صندوق” کہا جاتا ہے۔   خدا نے نوح کو کشتی گوپھر کی لکڑی سے بنانے کو کہا تھا جسکے بارے میں کسی کو صحیح اندازہ نہیں کہ یہ کس قسم کے درخت سے تھی مگر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ لکڑی ایسی تھی جسکے کاٹنے پر گوند نما ریشہ نمودار ہوتا تھا ۔ اوپر دی عبرانی آیت میں ”  בכפר ، ب-کفار” میں

 "כפר، کفار” اردو میں لفظ ” رال”

"ב، ب”  اردو میں "لگانا”  کا  ترجمہ  کیا گیا ہے

جی  عبرانی כפר، کفار، ہماری اردو میں کفارہ کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے اور عبرانی میں بھی اسکا یہی مطلب ہے۔ اور اس لفظ کا باربار استعمال احبار کی کتاب میں ہوا ہے۔ میرا نہیں خیال کہ مجھے آپ کو کفارہ کا مطلب سمجھانے کی ضرورت ہے۔ خدا نے نوح کو ” כפר، کفار” کشتی کے اندر اور باہر لگانے کو کہا تھا۔  کیا آپ کو سمجھ میں آ رہا ہے کہ میں کیا بیان کرنا چاہ رہی ہوں؟ خدا نے کشتی کے تین درجے بنانے کو کہا تھا  ویسے ہی جیسے کہ ہیکل کے تین درجے تھے۔ خدا نے نوح کو کشتی میں ایک روشندان بنانے کو کہا اور اسکا ایک ہی دروازہ تھا، کشتی کے اندر اور باہر جانے کے لیے۔

یشوعا نے یوحنا 14:6 میں کہا؛

یسوع نے اس سے کہا کہ راہ اور حق اور زندگی میں ہوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔

خدا نے نوح کو کشتی میں کوٹھریاں بنانے کو کہا تھا اور یشوعا نے اپنے شاگردوں کو یوحنا 14:2  کہا ؛

میرے باپ کے گھر میں بہت سے مکان ہیں۔۔۔۔

روشندان اسلیے بنایا جاتا ہے کہ روشنی نظر آ سکے اور ہوا داخل ہو سکے۔ ہمارا نور خدا ہے اور ہمیں زندکی کا دم دینے والا بھی وہی ہے۔ خدا نے نوح اور اسکی بیوی اور اسکے تین بیٹوں بما انکی بیویوں کے کشتی میں جانے کو کہا تھا۔ نوح نے جب کشتی بنانا شروع کی ہوگی تو لوگوں نے اسکا مذاق اڑایا ہو گا کیونکہ کشتی کی لمبائی اور چوڑائی عام کشتیوں سے بھڑ کر تھی۔ افسوس کہ لوگ پھر بھی سمجھ نہیں پائے کہ وہ کشتی کیوں بنا رہا تھا۔ میری بیان کی ہوئی تشریح سے آپ خود "کشتی” کو روحانی طور پر سمجھنے کی کوشش کریں۔ سوچیں کہ خدا آپ کو کیا پیغام دینا چاہ رہا ہے۔

خدا نے نوح کو ہر قسم کے پرندوں اور چرندوں اور زمین پر رینگنے والوں کی ہر قسم کا جوڑا  اپنے ساتھ کشتی میں لے جانے کو کہا تھا۔ خدا نے اسے ہر قسم کے کھانے کی چیزیں اپنے لیے اور جانوروں کے لیے بھی اکٹھا کرنے کو کہا تھا ۔ چھٹے باب کے آخر میں لکھا ہے

اور نوح نے یوں ہی کیا۔جیسا خدا نے اسے حکم دیا تھا  ویسا ہی عمل کیا۔

مجھے آپ کے بارے میں تو پتہ نہیں مگر اپنے بارے میں اچھی طرح سے پتہ ہے کہ میں ہمیشہ ویسا نہیں کرتی جیسا کہ خدا کہتا ہے۔ میرے پاس میری اپنی لسٹ ہے ضروری کاموں کی  جنکی اہمیت مجھے خدا کے کاموں سے کبھی کبھی زیادہ لگتی ہے۔ نوح اگر خدا کی نظر میں راستباز تھا تو صحیح ہی تھا کیونکہ اس نے وہی کیا جیسا کہ خدا نے اسے کرنے کو کہا تھا میرے خیال سے کہ اگر خدا نے مجھے یہ کام دیا ہوتا تو میں نے آدھا وقت تو سوچنے میں گزار دینا تھا کہ کروں کہ نہ کروں۔ اتنا مشکل کام۔۔۔۔  نوح  نے خدا کی بات مانی اور انکی زندگی ہلاک ہونے سے بچ گئی۔ یشوعا کی دوسری آمد جلد ہے ۔ آج خدا نے آپ کو کیا خاص کام کرنے کو کہا ہے جسکو پورا کرنے اسے آپ کی اور آپ کے خاندان کی جان بچ سکتی ہے؟

پیدائش کے ساتویں باب کا مطالعہ ہم اگلے ہفتے کریں گے۔ شبات شلوم