(میں کافی عرصے کے بعد پھر سے آرٹیکلز لکھنے کا آغاز کر رہی ہوں۔ مجھے علم ہے کہ میں نے اپنے بہت سے آرٹیکلز کو اپنی کم علمی کی وجہ سے اتنا اچھا نہیں لکھا تھا۔ میں یہ تو نہیں کہوں گی کہ اب میرا علم بہت زیادہ ہے کیونکہ ابھی بھی ایک طالب علم کی طرح کلام کو مزید سیکھنے کی کوشش ہے۔ امید ہے کہ آپ ان آرٹیکلز سے کافی کچھ سیکھیں گے۔)
اس سے پیشتر کہ ہم پیدائش کے پہلے باب کا مطالعہ کریں میں پیدائش کی کتاب سے متعلق کچھ معلومات کی باتیں بیان کردوں۔ عبرانی میں پیدائش کو "بیرشیت، בְּרֵאשִׁית، Bereshit” کہتے ہیں جسکا مطلب ہے "ابتدا میں”۔ موسٰی نبی نے پیدائش کی کتاب لکھی ۔ پھر سے بیان کر دوں کہ توریت کلام مقدس کی پہلی پانچ کتابوں یعنی پیدائش، خروج، احبار، گنتی اور استثنا کو کہا جاتا ہے۔
توریت کا مطلب شریعت نہیں بلکہ "ہدایات یا تعلیم” ہے۔ توریت کو عبرانی میں "توراہ،תוֹרָה, Torah ” کہا جاتا ہے۔ میں اس مطالعہ میں ہو سکتا ہے کہ ہر بات کی بہت اچھی وضاحت نہ کر پاؤں مگر میری پوری کوشش ہو گی کہ جتنا جانتی ہوں وہ آپ کو سمجھا سکوں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کچھ باتیں جو میرے علم میں ہوں لکھتے وقت بیان کرنا بھول جاوں۔ ہم بہت سی آیتوں کا کچھ اسی قسم کا مطالعہ بھی کریں گے۔ خدا سے دعا کریں کہ وہ آپ کو اپنا کلام سمجھنے میں مدد کرے تاکہ آپ اپنوں اور غیروں کو بھی یہی باتیں سکھا سکیں۔
اب بات کرتے ہیں پیدائش کے پہلے باب پر۔ آپ پورا باب اپنی بائبل میں سے پڑھیں۔
جیسے کہ میں نے پہلے بیان کیا کہ پیدائش کو عبرانی میں "بیرشیت، בְּרֵאשִׁית” کہتے ہیں جسکا مطلب ہے ابتدا میں۔ عبرانی زبان میں پیدائش 1:1 ہمیں بہت سی باتوں کا گہرائی میں علم دیتی ہے۔ اردو میں آپ اسکو ایسے لکھا پڑھیں گے؛
خدا نے ابتدا میں زمین و آسمان کو پیدا کیا۔
مگر عبرانی میں ایسے لکھا ہے؛
בְּרֵאשִׁ֖ית בָּרָ֣א אֱלֹהִ֑ים אֵ֥ת הַשָּׁמַ֖יִם וְאֵ֥ת הָאָֽרֶץ
میں نے پہلے بھی ایک آرٹیکل میں لکھا تھا کہ توریت کی ہر کتاب اپنی پہلی آیت کے لفظوں کے مطابق نام دی گئی ہے۔ اسلیے بیرشیت، پیدائش کی کتاب کا عبرانی میں نام ہے۔ میں بہت زیادہ لوگوں کی طرح کلام کو سائنس سے ثابت کرنے کی کوشش نہیں کرتی۔ اسلئے کبھی بھی اس بحث میں نہیں پڑتی کہ یہ "ابتدا ” کب ہوئی تھی۔ اگر میں اس لفظ "ابتدا” کو "شروع” میں بدلو یا پھر "پہلے” کہوں تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ کلام صرف یہ بیان کر رہا ہے کہ کہ کیسے خداوند نے شروع میں یا پھر "پہلے” آسمان اور زمین کو تخلیق کیا۔ کچھ لوگ 2 پطرس 3:8 کا حوالہ دے کر کہتے ہیں کہ جیسے سائنس کہتی ہے کہ ہماری زمین کروڑوں سال پرانی ہے تو کلام بھی کہتا ہے کہ "خداوند کے نزدیک ایک دن ہزار برس کے برابر ہے اور ہزار برس ایک دن کے برابر۔” پطرس رسول کا یہ کہنا یہ ثابت کرنا نہیں کہ ایک دن سے مراد ہزار برس بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ جملہ محض ایک محاورہ ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ خداوند جہاں ہیں وہاں کوئی وقت نہیں ہے۔ لہذا یہ بحث میرے نزدیک کوئی بہت زیادہ اہمیت نہیں رکھتی ہے۔ میرے لیے یہی بہت ہے کہ کسی نہ کسی وقت "ابتدا” ہوئی تھی۔ ربیوں کی تعلیم کے مطابق خداوند نے توریت کی خاطر دنیا بنائی اور اسرائیل کی خاطر جو کہ اسکا پہلا پھل ہیں (یرمیاہ 2:3)۔ Pirkei Di Rabbi Eliezer, پرقے دی ربی ایلعیزر 3باب میں لکھا ہے کہ آٹھ چیزیں پہلے دن تخلیق کی گئیں اور وہ ہیں آسمان اور زمین، روشنی اور تاریکی، اور توہو ووہو، Tohu V’vohu اور ہوا اور پانی کیونکہ لکھا ہے اور خداوند کی روح (جسکا ترجمہ ہوا سے بھی کیا جا سکتا ہے) پانی کی سطح پر جنبش کرتی تھی۔ اور کچھ شاید کہیں کہ دن اور رات بھی کیونکہ لکھا ہے کہ سو شام ہوئی اور صبح ہوئی پہلا دن۔۔۔
تلمودی ربی یہ بھی کہتے ہیں کہ دس کلمات سے جو کہ خداوند کے منہ سے نکلے ان سے دنیا قائم ہوئی کیونکہ زبور 33:6 میں لکھا ہے کہ "آسمان خداوند کے کلام سے اور اسکا سارا لشکر خداوند کے منہ کے دم سے بنا۔” ہم شاید کلام کی باتوں کی اتنی گہرائی میں جانے کی کوشش نہیں کرتے کہ دھیان دیں کہ کلام کیا کہہ رہا ہے۔ تلمود میں ربیوں کی کافی بحث درج ہے جو کہ کلام کی باتوں کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جیسے کہ ان کے مطابق عبرانی لفظ בְּרֵאשִׁ֖ית کے چھ حروف ہیں جو کہ تخلیق کے چھ دن کو دکھاتے ہیں اور پہلی عبرانی آیت (جو اوپر درج ہے) اسکے سات الفاظ ہیں جو کہ ہفتے کے سات دن بنتے ہیں اور اس آیت میں کل 28 حروف ہیں جو کہ عبرانی مہینے کے 28 دنوں کو بیان کرتے ہیں اور پھر اسی آیت میں کل چھ عبرانی حرف א ہیں۔ اس حرف کو عبرانی میں "آلیف” پکارتے ہیں جسکا عبرانی میں معنی "ہزار” بنتا ہے اسلئے اس آیت کا ہر عبرانی حرف א ان چھ ہزار سالوں کو ظاہر کرتا یے جس میں دنیا قائم رہے گی۔ گو کہ یہ چھ ہزار سال، دو دو ہزار سال پر مشتمل ہیں جن میں سے پہلے دو ہزار سال بربادی کے ہیں، پھر دو ہزار سال توریت کے اور دو ہزار سال میسیانک دور کے ہیں۔ میں اسکی زیادہ تفصیل میں نہیں جاؤنگی کیونکہ ربیوں کی تعلیم کے مطابق ہمارے اپنے گناہوں نے بہت بربادی پھیلائی ہے۔
اب بات کرتے ہیں عبرانی لفظ ” ب را בָּרָ֣א” کی جسکا مطلب ہے "پیدا کرنا” میں اور آپ کچھ پیدا نہیں کر سکتے بنا ضرور سکتے ہیں۔ جی بچے بھی پیدا ہی ہوتے ہیں ، بیج بھی پیدا ہی کرتا ہے مگر اس سے جو پہلے سے ہی موجود ہے۔ واحد خداوند ہیں جنہوں نے تخلیق کیا اور ہم اسکی پیدا کردہ چیزوں سے کچھ "بنا” سکتے ہیں۔ پہلے دن خداوند نے روشنی کو بنایا اور اسے اچھا پکارا اور خداوند نے تاریکی کو روشنی سے جدا کیا۔ ایوب 38:15 میں لکھا ہے؛
اور شریروں سے انکی روشنی روک لی جاتی ہے۔۔۔
ربیوں کی تعلیم کے مطابق ویسے ہی جیسے کہ خداوند نے روشنی کو دیکھا کہ اچھی ہے۔۔۔ اچھائی راستبازی سے جڑی ہے کیونکہ یسعیاہ 3:10 میں راستبازوں کو اچھا کہا گیا ہے (عبرانی کلام کے لفظ کے مطابق بات ہو رہی ہے نہ کہ مختلف ترجموں کے مطابق). یشوعا نے اپنے بارے میں کہا "دنیا کا نور میں ہوں جو میری پیروی کریگا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زندگی کا نور پائیگا۔ (یوحنا 8:12)۔
رومیوں 13:12 میں بھی خداوند کے لوگوں کو یہی تلقین کی گئی ہے؛
رات بہت گذر گئی اور دن نکلنے والا ہے۔ پس ہم تاریکی کے کاموں کو ترک کر کے روشنی کے ہتھیار باندھ لیں۔
امثال 6:23 میں لکھا ہے؛
کیونکہ فرمان چراغ ہے اور تعلیم نور اور تربیت کی ملامت حیات کی راہ ہے۔
کیا آپ کو علم ہے کہ امثال کی اس آیت میں جہاں اردو لفظ "تعلیم” ہے وہ عبرانی میں لفظ "توراہ, תוֹרָה” ہے؟ آخر یہ کونسا نور/روشنی ہے جو کہ پہلے دن بنائی گئی کیونکہ سورج، چاند اور ستاروں سے جو روشنی ہے وہ تو چوتھے دن وجود میں آئی؟
thanks
بہت برکت دے خدا اپ کو اچھے طریقے گائید کرتی ہیں
خداوند آپ کو بھی اپنی برکتوں سے نوازیں۔
i have to learn bible and your artical is so great achivement for me love you so much sister May GOD BLESS YOU MORE AND MORE Ameen
and please keep me in your prayers that God give me the vission that i can learn and write the words of God like you.
May the L-RD increase you in His wisdom and understanding. May the Light of His Torah shine bright through you in Yeshua’s Name. Amen