(آستر کی کتاب (تیسرا حصہ

image_pdfimage_print

آپ آستر 3 باب کلام میں پورا پڑھیں۔

دوسرے حصہ میں ہم نے پڑھا کہ کیسے آستر اخسویرس بادشاہ کی ملکہ بنی۔ آستر 3 میں لکھا ہے کہ ان باتوں کے بعد بادشاہ نے اجاجی ہمداتا کے بیٹے ہامان کو سرفراز کیا اور اسکو سب امرا سے برتر کیا۔ بادشاہ کے تمام ملازم جو بادشاہ کے پھاٹک پر تھے جھک کر ہامان کی تعظیم کرتے تھے سوائے مردکی کے۔ جب ملازموں نے اس سے پوچھا کہ وہ کیوں نہیں جھکتا تو اس نے انھیں صاف کہا کہ میں یہودی ہوں۔ ان ملازمین نے ہامان کو بتایا کہ مردکی نہ تو اسکی تعظیم کرتا ہے اور نہ اسکے آگے جھکتا ہے کیونکہ وہ یہودی ہے۔ جب ہامان نے دیکھا کہ واقعی میں یہ سچ ہے کہ مردکی اسکے آگے نہیں جھکتا تو وہ غصہ سے بھر گیا مگر وہ خالی مردکی کو سزا نہیں دینا چاہتا تھا بلکہ اس نے ٹھان لی تھی کہ تمام یہودیوں کو ہلاک کرے جو اخسویرس بادشاہ کی مملکت میں رہتے تھے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آخر مردکی سے بدلہ لینے کے لیے کیوں اس نے ان تمام یہودیوں کو ختم کرنے کی ٹھانی جن سے اسکا میل ملاپ بھی نہیں تھا یا انھوں نے اسکے خلاف کبھی کچھ نہیں کیا تھا؟

شاید آپ نے کلام کو پڑھتے ہوئے کبھی میری طرح سوچا ہو کہ آخر اتنی تفصیل میں کیوں نام لکھے ہوئے ہیں؟ ان کی کیا خاص اہمیت ہے؟ اور آخر ہامان کیوں اتنا غصے سے بھر گیا تھا یہ جان کر کہ مردکی یہودی ہے؟  اسکو تفصیل میں جاننے کے لیے ہمیں کلام کا بہت شروع سے مطالعہ کرنا پڑے گا۔

 آستر 3:1 میں ہامان کا تعارف اجاجی ہمداتا کے بیٹے کے طور پر کرایا گیا ہے۔ اجاج، عمالیق کا بادشاہ تھا، ساؤل بادشاہ کے زمانے میں (1 سموئیل 15) اور ہمداتا کے آباؤاجداد میں سے تھا۔ شاید  آپ نے کبھی سوچا  ہوکہ پرانے عہد نامے میں خدا کیوں اتنا ظالم تھا کہ اس نے جنگ میں تمام  مرد، عورتوں اور بچوں کو بمعہ انکی تمام بھیڑ بکریوں، گائے بھینسوں اور اونٹ اور گدھے سب کا قتل کرنے کا حکم دیا تھا؟ آج آپ یہ بہتر طور پر سمجھ سکیں گے کہ کیوں خدا نے اس قسم کا حکم دیا تھا۔ جب ساول بادشاہ عمالیق کے ساتھ جنگ کرنے والا تھا تو خدا نے اسکو یہی ہدایت کی تھی کہ کسی بھی چیز کو زندہ نہ چھوڑنا اور سب کچھ نابود کرڈالے مگر افسوس کہ ساول بادشاہ نے عمالیقیوں کے بادشاہ  اجاج کو زندہ پکڑا اورہر اک چیز کو ختم نہ کیا۔

1 سموئیل 15 کی 2 آیت میں لکھا ہے کہ

” رب الافواج یوں فرماتا ہے کہ مجھے اسکا خیال ہے کہ عمالیق نے اسرائیل سے کیاکیا اور جب یہ مصر سے نکل آئے تو وہ راہ میں انکا مخالف ہو کر آیا۔”

مطلب یہ کہ پرانی دشمنی چلتی آ رہی ہے عمالیق اور اسرائیل کے درمیان، شروع دن سے ہی۔ آخر یہ عمالیق قوم کون تھی؟ اسکو جاننے کے لیے ہمیں پیدائش کا 36 باب اور اسکی 12 آیت دیکھنی پڑنی ہے؛

اور تمنع عیسوکے بیٹےالیفز کی حرم تھی اور الیفز سے اسکے عمالیق پیدا ہوا۔۔۔۔۔

کلام عمالیقیوں کو بزدل، کم ہمت والے اور ظالم بیان کرتا ہے۔ کلام کی آپ جس کہانی کو بھی پڑھیں گے جس میں عمالیق موجود ہیں آپ خود جانیں گے کہ وہ نہ صرف ظالم تھے بلکہ انتہائی بزدلانہ حرکتیں کرتے تھے۔ ہم نے سموئیل کی اوپر دی گئی آیت میں پڑھا کہ خدا کو یاد تھا کہ کیسے وہ اسرائیل کی راہ میں مخالفت پر اتر آئے تھے۔ آپ یہ کہانی خروج 17 باب کے 8 سے 16 آیات میں پڑھ سکتے ہیں۔ خدا نے اس وقت قسم کھائی تھی کہ وہ ان سے نسل درنسل جنگ کرتا رہے گا۔ استثنا 25 باب کی 17 سے 19 آیات میں پڑھ سکتے ہیں کہ انھوں نے کمزور اور جو سب سے پیچھے تھے انکو مارا تھا اور انکو خدا کا کوئی خوف نہ تھا۔ گو کہ سموئیل نے اجاج کو قتل کردیا تھا مگر 1تواریخ 4:43 انکے بسے رہنا کا ذکر کرتی ہے۔ سموئیل کےاپنے  الفاظ سے بھی لگتا ہے کہ اجاج کی ماں زندہ ہی تھی جب اس نے اجاج کو قتل کیا۔

آپ عمالیقیوں کی کچھ اور کہانیاں کلام میں خود پڑھ کر جائزہ لے سکتے ہیں کہ جو انکے بارے میں بیان کیا گیا ہے وہ اس پر پورا اترتے ہیں۔ 2 سموئیل 30 باب ، 2 سموئیل 1 باب کی 1 سے 16 آیات۔ اب آپ جب بھی کلام میں عمالیقیوں کے بارے میں پڑھیں تو ان باتوں کو دھیان میں رکھ کر پڑھیں کہ وہ ظالم قوم تھی، آپ کو کلام کا مطالعہ کرنے میں آسانی پیش ہوگی۔

گنتی 24:20 میں بلعام نے عمالیق کے بارے میں یہ پیشن گوئی کی تھی (اس نے انھیں قوموں میں پہلی قوم کہا)؛

"پھر اس نے عمالیق پر نظر کر کے اپنی یہ مثل شروع کی اور کہنے لگا:-

قوموں میں پہلی قوم عمالیق کی تھی پر اسکا انجام ہلاکت ہے۔”

خدا نے ایسا وعدہ خروج 17:14 آیت میں کیا تھا کہ وہ عمالیق کا نام ونشان دنیا سے بالکل ہٹا دے گا۔ کلام کی پہلی کتاب سے لے کر آستر کی کتاب میں بھی ہم یہی پڑھیں گے کہ وہ خدا کے لوگوں کو ہلاک کرنا چاہتے تھے۔ 1سموئیل 16:7 میں خدا کہتا ہے؛

"۔۔۔۔۔۔کیونکہ خداوند انسان کی مانند نظر نہیں کرتا اسلئے کہ انسان ظاہری صورت کودیکھتا ہے پر خداوند دل پر نظر کرتا ہے۔”

خداوند کو علم تھا کہ یہ وہ قوم ہے جو کبھی بھی نہیں بدلے گی بلکہ اسکے لوگوں کے راستہ میں عمر بھر کانٹا ہو گی۔ عمالیق آج بھی موجود ہیں گو کہ ہم نہیں جانتے کہ وہ کون ہے مگر خدا جانتا ہے۔

مردکی نے ہامان کے سامنے جھکنے سے انکار کیا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ خدا کا اس بارے میں کیا حکم ہے۔ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ اسکا یہ رویہ اسکی جان لے سکتا ہے مگر جو ہونے والا تھا وہ اسکے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا۔ کیا آپ نے کوئی ایسا قدم حال ہی میں اٹھایا ہے جو ثابت کرتا ہو کہ آپ کو خدا کا حکم ماننا منظور ہے چاہے اس میں آپ کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے؟ اگر ایسا ہے تو آستر کی پوری کتاب پڑھیں تاکہ آپ کو خدا کی طرف سے حوصلہ مل سکے کہ وہ اپنے لوگوں کو بچانے کے لیے پہلے سے ہی تیار بیٹھا ہے اور وہ آپ کا بال بیکا نہیں ہونے دے گا۔ وہ آپ کے دشمنوں کی تمام ترکیبیں الٹا انھی کے سر پر لاد دے گا۔ ہیلیلویاہ!

 ہم آستر کی باقی کہانی کا مطالعہ اگلے آرٹیکل میں کریں گے۔