پچھلی دفعہ ہم نے "برائی” پر ایک نظر ڈالی تھی۔ یتزر ھ را اور یتزر ھ توؤ، دونوں ہمارے اپنے اوپر منحصر ہے کہ ہم کیا کرنا چاہتے ہیں اور کیسے اپنی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ یہودی/میسیانک یہودی رواج کے مطابق ایک دعا مانگتے ہیں یتزر ھ را پر غالب آنے کے لیے۔ میں اسکا ترجمہ لکھ رہی ہوں؛
یتزر ھ را پر غالب آنے کی دعا؛
بابرکت ہے تو یہواہ ہمارے خدا، کائنات کے بادشاہ جو کہ ہماری آنکھوں سے نیند اور ہماری پلکوں سے غنودگی ہٹاتا ہے۔ یہواہ ہمارے خدا، ہمارے باپ دادا کے خدا، تیری مرضی ہو کہ ہم تیری توریت کو جانیں (عادی ہو جائیں) اور تیرے حکموں سے جڑے رہیں۔ ہمیں گناہ کے ہاتھ میں نہ جانے دے، نا ہی مغروریت اور خودسری کے ہاتھ، نہ ہی آزمائش کے ہاتھ اور نہ ہی شرمناکی کے ہاتھ اور نہ ہی بدی ہم پر حکمرانی کرے۔
اس میں جہاں بدی لکھا ہے وہ یتزر ھ را ہے۔ مجھے اس دعا میں یہ دعا اچھی لگتی ہے کہ ہم اسکی مرضی کے مطابق اسکی توریت کو جانیں اور اسکے حکموں سے جڑے رہیں۔ جب کبھی ہمارا اپنا رجحان برائی کی طرف ہوتا ہے تو خدا ہمیں اپنے احکام یاد دلاتا ہے تاکہ ہم صحیح فیصلہ اپنی مرضی کے مطابق کریں۔ زکریاہ 4:6 میں ہے؛
۔۔۔کہ نہ تو زور سے اور نہ توانائی سے بلکہ میری روح سے رب الافواج فرماتا ہے۔
خدا بھی آپ کی روح سے مخاطب ہوتا ہے تاکہ آپ صحیح راہ پر رہیں۔اب ہم بات کرتے ہیں "بد” کے بارے میں۔
"بلکہ برائی سے بچا۔”
یونانی زبان میں "برائی” کا لفظ کلام میں "پونیروس، Poneros ” لکھا ہوا ہے اور یہی لفظ یوحنا 17:15 میں بھی استعمال ہوا ہے مگر اردو میں "شریر” لکھا ہوا ہے۔
یوحنا 17:15
میں یہ درخواست نہیں کرتا کہ تو انہیں دنیا سے اٹھا لے بلکہ یہ کہ اس شریر سے انکی حفاظت کر۔
یشوعا ہمارا سردار کاہن ہے اور سردار کاہن جیسے ہیکل میں خدا سے اسرائیل کے لیے دعا کرتا تھا ویسے ہی یشوعا نے ہمارے لیے یہ دعا کہی۔ یہ اس مشکل سوال کا جواب ہے جو اکثر غیر مسیحی پوچھتے ہیں کہ اگر یشوعا خدا ہے تو اس نے خدا سے دعا کیوں کی؟ میں ابھی اسکی تفصیل نہیں بیان کر رہی مگر سوچا کہ آپ کو اس کے بارے میں چھوٹا سے جواب سے دوں۔
اوپر دی گئی آیت کی طرح ویسا ہی” پونیروس” کا استعمال افسیوں 6:16 میں بھی ہوا ہے ؛
اور ان سب کے ساتھ ایمان کی سپر لگا کر قائم رہو۔ جس سے تم اس شریر کے سب جلتے ہوئے تیروں کو بجھا سکو۔
اور بھی آیات ہیں مگر ان آیات کو مدنظر رکھ ہم یہ اخذ کر سکتے ہیں کہ یشوعا نے نہ صرف ہمیں برائی؛ اپنی برائی بلکہ” شریر سے بچا ” کی بھی دعا مانگنا سکھائی ہے۔ افسیوں 6 کی گہرائی میں ہم ابھی نہیں جائیں گے مگر ایک بات ضرور سیکھیں گے۔ افسیوں کا 6 باب ہمیں خدا کے سب ہتھیار باندھنے کو کہتا ہے تاکہ ہم ابلیس کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکیں۔ گو کہ ان آیات سے لگتا ایسا ہے کہ جنگ میں لڑنے والے ہتھیاروں کی بات ہو رہی ہے مگر پرانے عہد نامے کے مطابق جنگ پر نکلتے وقت کاہن عہد کا صندوق اٹھائے آگے ہوتے تھے۔ پولس نے وہی لباس پہننے کو کہا ہے تاکہ ابلیس کا مقابلہ کر سکیں۔ جیسے میں نے پہلے بھی کہا اسکا تفصیلی مطالعہ ہم پھر کبھی کریں گے ۔ ابھی آپ کلام کی ان آیتوں کو دیکھیں؛
2 کرنتھیوں 10 باب 3 سے 5
کیونکہ ہم اگرچہ جسم میں زندگی گزارتے ہیں مگر جسم کے طور پر لڑتے نہیں۔ اسلئے کہ ہماری لڑائی کے ہتھیار جسمانی نہیں بلکہ خدا کے نزدیک قلعوں کو ڈھا دینے کے قابل ہیں۔ چناچہ ہم تصورات اور ہر ایک اونچی چیز کو جو خدا کی پہچان کے برخلاف سر اٹھائے ہوئے ہے ڈھا دیتے ہیں اور ہر ایک خیال کو قید کرکے مسیح کا فرمانبردار بنا دیتے ہیں۔
ہماری لڑائی جسمانی نہیں بلکہ روحانی ہے اسی طرح سے ہمارے ہتھیار بھی جسمانی نہیں بلکہ روحانی ہیں۔ خدا نے مجھے آپ کو کوئی عام ہتھیار نہیں دیا ہے اس نے ہمیں اپنا کلام دیا ہے تاکہ ہم شیطان کو اپنے اوپر غالب نہ آنے دیں بلکہ اس پر غالب آ سکیں۔
گو کہ شیطان کو عبرانی میں "ھا – سطان” کہتے ہیں "ھا” کا مطلب انگلش کا "The” ہے۔ (اسکو یاد رکھنا میرا نہی خیال کہ آپ کے لیے مشکل ہوگا۔) مگر "را ” کا بھی بہت استعمال ہوا ہے۔ را، Ra مصر کے خداوں میں سے ایک خدا تھا جسکو سورج دیوتا جانا جاتا تھا۔ میں جب دعائے ربانی کی اس آیت کو واضح کرنے کے لیے "را” کے بارے میں پڑھ رہی تھی تو مجھے ایسا لگا جیسے کہ یشوعا ہمیں سورج دیوتا سے بچا نے کی بات کر رہا ہے۔ اگر آپ "را” کی تصویریں انٹرنیٹ پر دیکھیں گے تو آپ کو اسکے سر پر سورج نظر آئے گا ۔ ہمارے مسیحی بہن بھائی انجانے میں سورج دیوتا کی پرستش کو کلام کا حصہ بنا کر خدا کے سچے حکموں سے بہت دور چلے گئے ہیں۔ آج خدا آپ پر اس کا بھید کھو ل رہا ہے اور آپ کو ان میں سے نکلنے کو کہہ رہا ہے۔ سچائی کو سن کر اسکو قبول کرنا آپ کے اپنے اوپر ہے۔ سچائی کو بیان کرنے کے لیے خدا نے مجھے چنا ہے اور میں آپ پر یہ سچائی کھول کر اپنا کام کر رہی ہوں۔ خدا آپ کو مجبور نہیں کر رہا بلکہ یہ فیصلہ اس نے آپ کے اپنے حوالے کیا ہوا ہے۔
میں دعائے ربانی کا مطالعہ یہیں ختم کرتی ہوں۔ اگلی بار ہم ایک نئے موضوع کا مطالعہ کریں گے۔ خدا آپ کو برکت دے اور اس سچائی کو قبول کرنے کی ہمت دے جو کہ آپ کو آزاد کرتی ہے (یوحنا 8:32)۔ آمین