پرشاہ: ب- حالوت- خا، בְּהַעֲלֹתְךָ، BeHa’a lot’cha

image_pdfimage_print

ہمارے پرشاہ "ناسو” کے بعد کے پرشاہ کا نام "بیحالوتخا” ہے  جسکے معنی ہیں "جب تو کرے ” ، معنی یہاں کچھ عجیب سا لگتا ہے مگر جیسا میں نے پہلے ذکر کیا تھا کہ پرشاہ کے نام توراہ کے حوالے کی شروع کی آیت کے الفاظ سے لیا جاتا ہے اس لئے جب آپ توراہ کا حوالہ پڑھیں گے تو آپ کو خود ہی سمجھ آ جائے گا کہ  اسکا  کیا معنی ہے۔ آپ کلام میں سے یہ حوالے پڑھیں گے۔ میں روحانی غذا کے لئے کچھ باتیں نیچے درج کر رہی ہوں۔ ان حوالوں کو پڑھتے ہوئے ضرور ان باتوں کو بھی دھیان میں رکھیں۔

توراہ-  گنتی 8:1 سے 12:16

ہاف تاراہ- زکریاہ 2:10 سے 4:7

بریت خداشاہ– مکاشفہ 11:1 سے 19 کچھ میسیانک یہودی 1 کرنتھیوں 10:6 سے 13 بھی پڑھتے ہیں۔

  • پچھلے پرشاہ میں آپ نے مسکن /مقدِس کی اشیا کے بارے میں پڑھا ہوگا کہ تمام بارہ قبیلے ہدیہ کے طور پر  مقدِس کے لئےقربانی کے ہمراہ اشیا لائے تھے۔  گو کہ انکے کچھ قبیلے بڑے تھے کچھ قبیلے چھوٹے تھے اور انکو دی گئی ذمہ داریاں بھی مختلف تھیں مگر تمام کے تمام مالیت کے حساب سے  برابر ہدیہ لائے۔ ہم نے خروج کے حوالوں میں بھی پڑھا تھا کہ خدا نے انھیں تمام رات چراغوں کو روشن رکھنے کو کہا تھا اور یہ ذمہ داری کاہن کی تھی۔  یوحنا 1:4 سے 5 کو پڑھیں۔ عبرانی لفظ "عالیہ،  עֲלִיָּה   Aliyah” سے عموماً مراد یہودیوں کے اسرائیل کے ملک کی طرف "بڑھنے یا جانے” کی لی جاتی ہے۔ اسکا سادہ سا معنی ہے ” اوپر جانا ” یعنی ترقی کرنا۔  روحانی  طور پر یہ لفظ "خدائے قادر” کی حضوری میں جانے کو بیان کرتا ہے۔   ہر سبت توریت میں سے جو  کلام کو پڑھ کر سناتے ہیں انکے لئے بھی اس لفظ کا عموما ً استعمال کیا جاتا ہے۔ کیا آپ اپنی ماضی کی  زندگی پر نظر کرکے سوچ سکتے ہیں کہ آپ   کی زندگی میں کوئی روحانی ترقی ظاہر ہوئی ہے؟  چند سال یا چند ہفتے پہلے آپ روحانیت میں کتنے پیچھے یا کتنے آگے تھے؟ اب آپ کا خداوند سے رشتہ کتنا مضبوط ہے؟
  • اگر کوئی عبرانی کیلنڈر کے پہلے مہینے کی 14 تاریخ کو خداوند کی مقرر کردہ  عید فسح نہیں منا سکتا تھا تو وہ اگلے مہینے کی 14 تاریخ کو ایسا کر سکتا تھا۔  اس میں ایک بہت بڑا کلام کا بھید چھپا ہے۔ یشوعا ہمارا فسح کا برہ ہے جو ہماری خاطر قربان ہوا ہے پس ہمیں عید منانے کو کہا گیا ہے (1کرنتھیوں 5:7 سے 8)۔ آپ کے خیال میں یہ بھید کیا ہو سکتا ہے؟ کیوں خدا وند نے ناپاکی کی بنا پر  یا پھر سفر میں ہونے کی بنا  پر اگر پہلے مہینے فسح نہ منائی جا سکے تو دوسری بار موقع دیا ہے کہ اسکی فسح میں شامل ہو سکیں؟ آخر فسح کو منانا کیوں ضروری ہے؟
  • میں جب بھی بنی اسرائیل کے خدا وند کے حکم کے مطابق کوچ کرنے اور پھر خیمہ گاڑ کر اسکا انتطار کرنے کا سوچتی ہوں تو مجھے اکثر خیال آتا ہے کہ وہ لوگ خداوند  کی فرمانبرداری میں مجھ سے بڑھ کے تھے۔ جب مسکن سے ابر اٹھتا تو وہ کوچ کر جاتے اور جس جگہ ابر ٹھہرتا وہیں وہ خیمے گاڑ لیتے۔ کیا آپ نے کبھی اپنے آپ کو بنی اسرائیل کی جگہ رکھ کر سوچا ہے کہ وہ بیابان میں تھے  خیمے اٹھائے وہ وہاں وہاں گئے جہاں خداوند انھیں لے گئے۔ کیا آپ بھی اتنے ہی خداوند کے فرمانبردار ہیں کہ جہاں وہ کہیں  وہاں جائیں یا  کہ پھر آپ خداوند کو اپنے ساتھ وہاں لے کر جانا چاہتے ہیں جہاں آپ جانا  چاہتے ہیں؟
  • گنتی کے 10 باب میں چاندی کے دو نرسنگوں کا ذکر ہے یہ نرسنگا مینڈھے کے سنگ کے نرسنگے سے مختلف ہے۔ بنی اسرائیل نرسنگوں کی پھونک کو پہچان کر جان جاتے تھے کہ آیا اب اکٹھا جمع ہونا ہے یا کہ پھر کوچ کرنا ہے۔ مجھے گنتی 10:9 کی آیت اچھی لگتی ہے جس میں لکھا ہے "اور جب تم اپنے ملک میں ایسے دشمن سے جو تم کو ستاتا ہولڑنے کو نکلو تو تم نرسنگوں کو سانس باندھ کر زور سے پھونکنا۔ اس حال میں خداوند تمہارے خدا کے حضور تمہاری یاد ہوگی اور تم اپنے دشمنوں سے نجات پاؤگے۔” کیا آپ نے کبھی نرسنگا پھونکا ہے تاکہ آپ کو اپنے دشمنوں سے نجات ملے؟ ہر سبت  اور عیدوں کی عبادت  پر یہودی/میسیانک یہودی نرسنگا پھونکتے ہیں کیونکہ خدا وند نے انھیں اپنے مقرر کردہ عیدوں پر نرسنگا پھونکنے کو کہا۔ یوم تیروعہ کے میرے آرٹیکل  میں  میں نے نرسنگے کی پھونک کی ریکارڈنگ  لگائی ہے۔ اگر آپ نے کبھی نرسنگے کی پھونک نہیں سنی تو آپ میری ویب سائٹ https://backtotorah.com/?p=584 پر ریکارڈنگ  آن کر کے سن سکتے ہیں۔  کیا آپ کو علم ہے کہ مکاشفہ کی کتاب میں جن نرسنگوں کی پھونک کا ذکر ہے اس سے کیا مراد ہے؟  یا پھر وہ کس طرح سے ان عیدوں کے ساتھ جڑے ہیں؟
  • جب جب بنی اسرائیل کوچ کرتے تھے تو عہد کے صندوق کے کوچ کے وقت موسیٰ  نبی عبرانی میں کہتے تھے  "کوما ادونائیKuma Adonai, ” یعنی "—اٹھ ائے خداوند (تیرے دشمن پراگندہ ہوجائیں اور جو تجھ سے کینہ رکھتے ہیں وہ تیرے آگے سے بھاگیں)۔۔۔ اور جب وہ ٹھہر جاتا تو موسی  نبی یہ کہتے  کہ ائے خداوند ہزاروں ہزار اسرائیلیوں میں لوٹ کر آجا۔”  ہر سبت کی عبادت میں ، میں جس عبادت گاہ میں عبادت کے لئے شامل ہوتی ہوں تو   وہاں پر وہ توراہ کے طومار کو "صندوق” سے نکال کر کندھوں پر اٹھا کر اسےکلیسیا کے  لوگوں کے پاس لے کر آتے ہیں تاکہ  جو اسے چھونا چاہئے وہ اسے چھو  سکے۔ توراہ کے اس طومار کو نکالتے وقت کہا جاتا ہے کہ "یشوعا وہ توراہ ہے جو موسیٰ کے ہاتھوں دی گئی تھی”۔ کچھ وہ جو کہ کو ابھی بھی پرانی روایات کو اپنائے ہوئے ہیں وہ یشوعا کا ذکر نہیں کرتے بلکہ یہ کہتے ہیں کہ "یہ وہ توارہ ہے جو خداوند نے موسیٰ نبی کے ہاتھوں دی تھی۔” وہ عبادت کے دوران میں یشوعا کے لئے بھی خاص برکت  کی دعا بولتے ہیں یعنی کہ "یشوعا مبارک ہیں۔۔۔۔۔”    اگر ابھی آپ اپنے دشمنوں کا مقابلہ کر رہے ہیں تو میرے ساتھ کہیں "کوما ادونائی- ہوشعی- اینو- ایلوحائی۔۔۔۔لا- ادونائی – ہا یشوعا- ال -ام خا- برخا- تیخا”   یہ الفاظ زبور 3:7 اور 8 میں سے ہیں۔ اسکا ترجمہ اردو میں کلام مقدس میں دیکھیں۔  مجھے اس پر عبرانی اور ہسپانوی  زبان میں ایک گیت یاد ہے۔  ان الفاظ کو میں اکثر  اپنی دعا میں استعمال کرتی ہوں جب میری ہمت جواب دے جاتی ہے۔   آپ بھی  اس زبور کو اپنی دعا کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔
  • میں نے اپنے کچھ آرٹیکلز میں زبان کے استعمال پر بات کی تھی۔ گنتی 11 کو پڑھ کر سوچیں کہ خداوند آپ کو بڑبڑانے  اور گلہ شکوہ کرنے کے بارے میں کیا سبق سیکھانا چاہتے ہیں ؟   اسی باب میں ایک اور کہانی بھی ہے جس میں بنی اسرائیل کے ستر بزرگ تھے  مگر ان میں سے دو خدا کے خیمہ کے گرداگرد نہیں کھڑے تھے مگر اسکے باوجود انھوں نے بھی نبوت کی۔ یشوع نے موسیٰ نبی  کو کہا کہ وہ انکو ایسا کرنے سے روکے۔ موسیٰ نبی  نے جواب میں ان سے کہا "کیا تجھے میری خاطر رشک آتا ہے؟ کاش خداوند کے سب لوگ نبی ہوتے اور خداوند اپنی روح ان سب میں ڈالتا۔” کیا آپ نے کبھی میری طرح  خداوند سے اپنے لوگوں کے لئے دعا مانگی ہے کہ خداوند ان سب کو اپنی روح سے بھر دے؟
  • گنتی 12 باب میں مریم نبیہ کی کہانی ہے جس نے اپنے بھائی موسیٰ نبی  کے خلاف بدگوئی کی اور خداوند  نے اسے کوڑھی بنا دیا۔ سات دن تک وہ  بنی اسرائیل کے لشکرگاہ سے باہر رہیں۔ موسیٰ نبی  نے خدا وند سے  منت کی کہ وہ  انھیں  شفا دے۔ آپ اس کہانی سے کیا سبق حاصل کرتے ہیں؟
  • ویسے تو میں زکریاہ کے حوالے سے بہت سی باتیں کہنا چاہتی تھی مگر ابھی  میں صرف زکریاہ 4:6 کی آیت کے بارے میں بات کروں گی۔ اس میں لکھا ہے "کہ نہ تو زور سے اور نہ توانائی سے بلکہ میری روح سے رب الافواج فرماتا ہے۔” کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ خداوند آپ سے کس طرح سے مخاطب ہوتے ہیں؟  خداوند نے یشوع کی طرح آپ کے بھی میلے کپڑے اتار کر آپ کو نفیس پوشاک پہنانے کا کہا ہے۔ میلے کپڑے بدکرداری  یا گناہ کو ظاہر کرتا ہے اور نفیس پوشاک پاکیزگی کو۔ آپ کی اور میری پاکیزگی کی پوشاک یشوعا کی بدولت ہے۔ اسکو گندہ نہ ہونے دیں بلکہ اپنی پوری کوشش کریں کہ یہ نفیس کی نفیس رہے تاکہ آپ خداوند کی حضوری  میں جا سکیں۔
  • بریت خداشاہ کا حوالہ پڑھیں۔ ہم مسیحی خداوند کی بادشاہت کا ذکر تو اکثر کرتے ہیں مگر اسکی دوسری آمد کے لئے ابھی تک تیار نہیں۔ شاید میں خود بھی ابھی تیار نہیں ۔ بریت خداشاہ کے حوالے میں بھی نرسنگے کی پھونک کا ذکر ہے اور خدا کے اس مقدِس کا ذکر ہے جو کہ آسمان پر ہے اور جیسے زکریاہ کے حوالے میں دو گواہوں کا ذکر ہے اس حوالے میں بھی ذکر ہے۔  کیا آپ اسکی دوسری آمد کے لئے اپنے آپ کو تیار سمجھتے ہیں؟ کیا آپ کو علم ہے کہ ہمیں اپنے آپ کو کس طرح سے تیار رکھنا ہے؟

میری خداوند سے دعا ہے کہ وہ اٹھیں  اور آپ کے دشمنوں کو آپ کے آگے سے فنا کر دیں  اور میرے لوگوں کو اپنی روح سے بھر دیں۔ خداوند آپ کو خود کلام کے مطابق سیکھائیں کہ یشوعا کی دوسری آمد کے لئے کیسے تیار ہونا ہے،  یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع:

Topic: