میں نے یہ دعا اپنی والدہ کے مرنے کے کچھ عرصے بعد لکھی تھی۔ میری والدہ کی موت 2007 میں کینسر سے ہوئی تھی۔ میں انکی موت سے کچھ سال پہلے جب بھی کلام میں سے شفا سے متعلق آیت پڑھتی تھی تو اسکو اپنی بیٹی کے لیے علیحدہ صفحے پر نوٹ کر لیتی تھی۔ اپنی والدہ کی بیماری کے وقت پتہ نہیں کیوں میرا ایمان کچھ مردہ سا ہوگیا تھا۔ مجھے احساس تھا کہ میں اپنی والدہ کو اب اس دنیا میں نہیں دیکھ پاؤں گی۔ وہ تو چل بسیں مگر میں نے آیات کو لکھنا نہ صرف اپنی بیٹی کے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی جاری رکھا کیونکہ مجھے خدا کے کلام پر پورا بھروسہ تھا اور ہے اور رہے گا۔ آپ کو میری بہت سی دعائیں کلام پر ہی مبنی نظر آئیں گی۔ جب مجھے مسٹر سیڈ روتھ کی کتاب جو کہ شفایابی کی آیتوں پر مبنی تھی نظر آئی تو میں نے انکی کتاب میں سے آیات کو استعمال کر کے یہ دعا لکھی یہ سوچ کر کہ میری والدہ تو گذر گئی ہیں مگر شاید کسی اور بیمار انسان کے لیے یہ دعا کام آ سکے۔ مسٹر سیڈ روتھ کی بنا پر میرا سالوں کا کام کچھ گھنٹوں میں پورا ہوگیا۔ میں انکی ہمیشہ شکرگزار رہوں گی کیونکہ انھوں نے مجھے اجازت دی کہ میں اس دعا کو آپ کے ساتھ بانٹ سکوں اور کسی بیمار انسان کی دعا کا حصہ بن سکوں۔ اپنے آپ کو کلام کے مطابق ڈھالیں، صدقہ دیں اور خداوند کے حضور دعا مانگیں۔ خداوند کے لئے ویسے تو کچھ بھی ناممکن نہیں اگر خداوند نے کوئی بیماری بھیجی ہے تو غلطی کہیں نہ کہیں انسان کی اپنی ہی ہوتی ہے۔ خداوند کو اسکا الزام نہیں دیا جاسکتا۔ خداوند آپ کے حق میں بہتر کریں۔
شفایابی کی دعا؛
ادونائی رافا؛ آپ وہ خدا ہیں جو شفا دیتے ہیں، میں آپ کے حضور میں حاضر ہوتی ہوں۔ ایل روئی؛ آپ نے میری تکلیف دیکھی ہے اور آپ نے میرے رحم کی پکار سنی ہے۔ آپ نے میرے آنسو دیکھے ہیں جو میں نے اپنی تکلیف میں بہائے ہیں اور آپ نے انھیں اپنی مشکیزہ میں رکھ لیے ہیں۔ آپ میرے دکھوں کا حساب رکھتے ہیں اور آپ نے ان تمام کو اپنی کتاب میں مندرج کیاہے (زبور 56:8)۔ میں جانتی ہوں آسمانی باپ کہ بغیر ایمان کے میرا آپ کو پسند آنا ناممکن ہے (عبرانیوں 11:6) ۔ میرا ایمان خداوند کے کلام کو سننے سے آتا ہے (جب میں اپنے آپ کو خدا کا کلام بولتا سنتی ہوں تو میں اپنے ایمان میں بڑھتی ہوں اور خداوند کو خوش کرتی ہوں)۔ میرا ایمان خداوند پر ہے، اسلئے میں اگر اس پہاڑ (اپنی بیماری ) سے کہوں کہ تو ابھی اکھڑ جا اور سمندر میں جا پڑ اور اپنے دل میں شک نہ کروں بلکہ یقین رکھوں کہ ایسا ہی ہورہا ہے جیسا میں کہہ رہی ہوں تو ایسا ہی میرے لیے ہوگا۔ مجھے لازمی ہر بات کے لیے دعا مانگتے رہنا ہے تاکہ جو کچھ میں دعا میں مانگ رہی ہوں مجھے یقین رہے کہ مجھے مل گیا ہے اور وہ میرے لیے ہوجائے گا۔ (مرقس 11:22 سے 24)۔ آپ ائے خداوند جو چیزیں نہیں انکو اس طرح بلاتا ہیں جیسے کہ وہ ہیں (رومیوں 4:17) اور چونکہ مجھ میں کلام کی عقل ہے (1 کرنتھیوں 2:16)میں ان چیزوں کو جو نہیں ہیں، بلاتی ہوں جیسے کہ وہ ہیں کیونکہ ایمان امید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے (عبرانیوں 11:1)۔ خداوند آپ نے حکم دیا اور کہا "کہ اگر تو دل لگا کر خداوند اپنے خدا کی بات سنے اور وہی کام کرے جو انکی نظر میں بھلا ہے اور انکے سب حکموں کو مانے اور انکے آئین پر عمل کرے تو میں ان بیماریوں میں سے جو میں نے مصریوں پر بھیجیں تجھ پر کوئی نہ بھیجوں گا کیونکہ میں تیرا خدا شافی ہوں۔” (خروج 15:26) ائے خداوند مہربانی سے مجھ پر رحم کریں کیونکہ میں پژمردہ ہو گیا ہوں ائے خداوند مجھے شفا دیں کیونکہ میری ہڈیوں میں بے قراری ہے۔ (زبور 6:2) میں آپ کی آواز پر توجہ دیتی ہوں اور وہی کرتی ہوں جو آپ کی نظر میں بھلا ہے۔ میں آپ کے احکامات پر عمل کرتی ہوں اور آپ پر اپنی آس رکھتی ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ آپ وہ خدا ہیں جو آسمان پر ہیں اور میں یہاں نیچے زمین پر ایک کیڑے کی طرح ہوں۔ میں ایک خاکسار انسان ہوں اور اپنی ہی نگاہ میں دانشمند نہیں بننا چاہتی؛ میں آپ کی تعظیم کرتی ہوں میں آپ سے ڈرتی ہوں اور بدی سے کنارہ کرتی ہوں تاکہ یہ میری ناف کی صحت اور میری ہڈیوں کی تازگی ہو (امثال 3:7 سے 8)۔میں آپ کی باتوں پر توجہ دیتی ہوں اور آپ کے کلام پر دھیان دیتی ہوں۔ میں اسکو اپنی آنکھ سے اوجھل نہیں ہونے دیتی بلکہ اسکو اپنے دل میں رکھتی ہوں کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے لیے حیات ہے چونکہ میں نے آپ سے پائی ہے (کلام کو) (یوحنا 1:1) اور یہ میرے سارے جسم کی صحت ہے (امثال 4:20 سے 22)۔
میری برگشتگی کا چارہ کریں اور کشادہ دل سے مجھ سے محبت میں اپنے قہر کو میرے سے ہٹا دیں (ہوسیع 14:4) میں آپ کے نام کی تعظیم کرتی ہوں۔ مجھ پر آفتابِ صداقت طالع ہونے دیں اور اسکی کرنوں سے مجھے شفا دیں مجھے گاو خانہ کے بچھڑوں کی طرح کودنے اور پھاندنے دیں (ملاکی 4:2) کیونکہ اگر میں خداوند اپنے خدا کی عبادت کرونگی تو وہ میری روٹی اور پانی پر برکت دیں گے اور میرے بیچ سے بیماری کو دور کریں گے اور میری عمر پوری کریں گے (خروج 23:25 سے 26)۔ کیونکہ خداوند کے جتنے بھی وعدے ہیں وہ اس میں ہاں کے ساتھ ہیں (2 کرنتھیوں 1:20)اب جو ایسا قادر ہے کہ اس قدرت کے موافق جو مجھ میں تاثیر کرتی ہے میری درخواست اور خیال سے بہت زیادہ کام کر سکتا ہے۔(افسیوں 3:20) کیونکہ کوئی ہتھیار (بیماری) جو میرے خلاف بنایا گیا ہے کام نہ آئے گا ۔۔۔کیونکہ خداوند کی بندی ہونے کی بنا پر یہ میری میراث ہے (یسعیاہ 54:17) کیونکہ جو گناہ سے واقف نہ تھا اسی کو اس نے میری خاطر گناہ ٹھہرایا تاکہ میں خدا کی راستبازی بن جاوں۔(2 کرنتھیوں 5:21) چور صرف چوری کرنے اور مار ڈالنے اور ہلاک کرنے کو آتا ہے مگر یشوعا یعنی نجات آئی کہ میں زندگی پاؤں اور کثرت سے پاؤں (یوحنا 10:10)۔ جیسے وہ میری خطاؤں کے سبب سے گھایل کیا گیا اور میری بدکرداری کے باعث کچلا گیا۔ میری ہی سلامتی کے لیے اس پر سیاست ہوئی تاکہ اسکے مار کھانے سے میں شفا پاؤں (یسعیاہ 53:5)۔ خدا کا بیٹا اسلئے ظاہر ہوا تھا کہ وہ ابلیس کے کاموں کو مٹائے(1 یوحنا 3:8)۔ میری بیماری خداوند کے نام میں ختم ہوجائے۔ جس طرح آسمان سے بارش ہوتی ہے اور برف پڑتی ہے اور پھر وہاں واپس نہیں جاتی بلکہ زمین کو سیراب کرتی ہے اور اسکی شادابی اور روئیدگی کا باعث ہوتی ہے تاکہ بونے والے کو بیج اور کھانے والے کو روٹی دے۔ اسی طرح خدا کا کلام جو انکے منہ سے نکلتا ہے ویسا ہی ہوگا۔ وہ بے انجام میرے پاس واپس نہ آئیگا بلکہ جو کچھ خدا کی خواہش ہوگی وہ اسے پورا کریگا اور اس کام میں جسکے لیے اس نے اسے بھیجا موثر ہوگا۔ میں خوشی سے نکلوں گی اور سلامتی کے ساتھ روانہ کی جاؤں گی(یسعیاہ 55:10 سے 12)۔ میرا دل آسمانی باپ آپ میں قائم ہے آپ مجھے سلامت رکھیں گے کیونکہ میرا توکل آپ پر ہے (یسعیاہ 26:3 )۔ اسلئے ایمان اور تحمل کے باعث میں وعدوں کی وارث بنوں گی (عبرانیوں 6:12)۔ جیسا میں اعتقاد رکھتی ہوں میرے لیے سب کچھ ہو سکتا ہے(مرقس 9:23)۔ کیونکہ خداوند نے مجھے دہشت کی روح نہیں بلکہ قدرت اور محبت اور تربیت کی روح دی ہے (2 تیمتھیس 1:7)۔ اسلئے میں صبر سے خداوند کی آس رکھوںگی (زبور 37:7)۔ جب تک کہ وہ میری راستبازی کو نور کی طرح اور میرے حق کو دوپہر کی طرح روشن نہ کریں (زبور 37:6)۔ کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ وہ اپنا کلام نازل فرما کر مجھے شفا دیں گے اور مجھے میری ہلاکت سے رہائی بخشیں گے (زبور 107:20)۔ میں اپنی باتوں کے سبب سے ہی راستباز ٹھہروں گی اور اپنی باتوں کے سبب سے ہی قصور وار ٹھہرائی جاؤں گی (متی 12:37)۔ چونکہ خداوند میری پناہ ہے اور میں نے خداوند کو اپنا مسکن بنا لیا ہے مجھ پر کوئی آفت نہیں آئیگی اور کوئی وبا میرے خیمہ کے نزدیک نہ پہنچے گی (چاہے وہ کسی بھی روپ میں مجھ پر آئیں) خدا مجھے عمر کی درازی سے آسودہ کریں گے اور اپنی نجات مجھے دکھائیں گے (زبور 91:9 سے 10 اور 16)۔ میں نیک کام کرنے میں ہمت نہیں ہارونگی کیونکہ اگر میں بے دل نہ ہو جاوں تو عین وقت پر کاٹونگی( گلتیوں 6:9)۔ اگر میں اپنے گناہوں کا اقرار کروں تو وہ میرے گناہوں کو معاف کرنے اور مجھے ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچے اور عادل ہیں (1 یوحنا 1:9)۔ چونکہ میں ایمان رکھ کر بولتی ہوں (کیونکہ میں خداوند کا کلام کو اپنے منہ سے ہٹنے نہیں دیتی)۔۔۔(2 کرنتھیوں 4:13) اسلئے مجھے سب قوموں سے زیادہ برکت دی جائیگی۔۔۔ اور خداوند ہر قسم کی بیماری کو مجھ سے دور کریں گے (استثنا 7:14 سے 15)۔ ائے میری جان خداوند کو مبارک کہہ اور جو کچھ مجھ میں ہے انکے قدوس نام کو مبارک کہے اور انکی کسی نعمت کو فراموش نہ کر کیونکہ وہ میری ساری بدکاری کو بخشتے ہیں اور مجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتے ہیں (زبور 103:2 سے 3)۔ کیونکہ انھی کا روح جس نے یشوعا کو مردوں میں سے زندہ کیا مجھ میں بسا ہوا ہے تو جس نے یشوعا کو مردوں میں سے جلایا وہ میرے فانی بدن کو بھی اپنے روح کے وسیلے سے زندگی (شفا) دیں گے (رومیوں 8:11)۔ مجھے جو انکے سامنے دلیری ہے اسکا سبب یہ ہے کہ اگر انکی مرضی کے موافق میں کچھ مانگتی ہوں تو وہ میری سنتے ہیں اور مجھے دیتے ہیں (1 یوحنا 5:14 اور 15)۔ خداوند مجھے اپنی کسی نعمت سے باز نہ رکھیں گے کیونکہ میں راست رو ہوں (زبور 84:11)۔کیونکہ جو مجھ میں ہے وہ اس سے بڑا ہے جو دنیا میں ہے (1 یوحنا 4:4)۔ چونکہ میں نے خداوند کا انتظار کیا اسلئے میں ازسرنو زور حاصل کرونگی۔ میں عقابوں کی مانند بال و پر سے اڑوں گی، میں دوڑونگی اور نہ تھکوں گی میں چلونگی اور ماندہ نہ ہونگی (یسعیاہ 40:31)۔ یشوعا نے کہا "مبارک ہے وہ جو بغیر دیکھے ایمان لائے” (یوحنا 20:29) میں مبارک ٹھہرونگی کیونکہ میں بغیر دیکھے ایمان لائی ہوں ۔ چونکہ خداوند کا نور میری روشنی اور میری نجات ہے مجھے کس کی دہشت؟ (زبور 27:1)۔ اسلئے میں کسی خباثت کو مدنظر نہیں رکھونگی (زبور 101:3)۔ غرض جتنی باتیں سچ ہیں اور جتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جتنی باتیں پسندیدہ ہیں اور جتنی باتیں دلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعریف کی باتیں ہیں میں ان پر غور کروںگی (فلپیوں 4:8) ۔ میں صابر ہوں اور مہربان ہوں۔ میں حسد نہیں کرتی۔ میں شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔ میں نازیبا کام نہیں کرتی ۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔ جھنجھلاتی نہیں بدگمانی نہیں کرتی۔ بدکاری سے خوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خوش ہوتی ہوں۔ میں کبھی اپنے ایمان میں شکست نہیں پاؤں گی۔ میں سب کچھ سہہ لیتی ہوں سب کچھ یقین کرتی ہوں۔ سب باتوں کی امید کرتی ہوں ۔ میں سب باتوں کو برداشت کرتی ہوں۔ مجھے زوال نہیں آئیگا۔ میں ایمان امید اور محبت میں دائم رہوں گی۔ محبت ان میں افضل ہے (1 کرنتھیوں 13:4 سے8 اور 13) خداوند محبت ہیں (1 یوحنا4:8) اور وہ مجھ میں ہیں۔ خداوند کے مبارک اور جلالی نام میں آمین، آمین اور آمین۔