گنتی کی کتاب: تعارف

image_pdfimage_print

گنتی کی کتاب کو عبرانی میں "بمیدبار، בַּמִּדְבָּר, Bamidbar ” کہتے ہیں۔ یہ توریت کی چوتھی کتاب ہے اور اسکا معنی ہے "بیابان میں”۔ گو کہ اردو میں اسکو گنتی لکھا گیا ہے جو کہ غلط نہیں ہے کیونکہ اسی کتاب کو عبرانی میں "خومیش ہاپیکودیم، Chomesh HaPekudim  חומש הפקודים” بھی کہتے ہیں۔ کیونکہ ہمیں اس کتاب میں اسرائیل کی مردم شماری کی تفصیل ملتی ہے۔ اس مردم شماری میں خاص 20برس اور اس سے اوپر کے مرد جو کہ جنگ کرنے کے قابل تھے وہ گنے گئے۔  گنتی کی کتاب کا پہلا باب ہمیں بنی اسرائیل کے ملک مصر سے نکل کر آنے کے دوسرے برس سےبیابان میں انکے سفر کی تفصیل بیان کرتا ہے۔

اس سے پہلے ہم نے خروج اور احبار کی کتاب میں بہت سے ان حکموں کو پڑھا تھا جو خداوند نے بنی اسرائیل کو دئیے تھے۔ اس کتاب میں ہم مزید کچھ احکامات کا پڑھیں گے اور کچھ کی تفصیل دیکھیں گے جو کہ ہمیں پچھلے دئیے گئے حکموں میں نظر نہیں آتی۔  ہم جب گنتی کی کتاب کے ابواب کو پڑھیں گے تو اس میں سے کافی کچھ سیکھیں گے۔

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ خداوند بنی اسرائیل کو آخر بیابان میں سے ہی کیوں لے کر گئے؟ کسی خوشگوار، سبزہ زار راستے سے کیوں نہیں لے کر گئے؟

عبرانی لفظ ” بمیدبار، בַּמִּדְבָּר” میں ہمیں عبرانی لفظ "میدبار، מדבר” نظر آتا ہے جسکی جڑ عبرانی لفظ ” דבר، دوار” ہے اور اس سے مراد ہے "لفظ، کلام، چیز”۔ عبرانی لفظ(حرف) "ב، با” جو کہ ہمیں بمیدبار میں ملتا ہے اس سے مراد ہے "میں، پر۔۔۔”۔ خداوند خدا بنی اسرائیل کو بیابان میں اسلئے لائے تاکہ وہ وہاں پر کسی اور طرف دھیان کرنے کی بجائے خداوند کے ان لفظوں پر دھیان کر سکتے جن کو خداوند نے انھیں حکموں کی صورت میں دیا۔ خداوند نے انہیں اپنے کلام کا بھید وہاں دیا۔

میں جب بھی کبھی بنی اسرائیل کا مصر سے نکل کر آنے اور ان کا بیابان میں حکموں کو پانے اور حکموں پر چلنے کے حوالے سے سوچتی ہوں تو اکثر یہی خیال آتا ہے کہ جب بھی کبھی کوئی اپنی گناہ کی غلامی آلودہ زندگی سے نکل کر خداوند کی طرف لوٹتا ہے تو شروع میں وہ بھی کیسے خوشی خوشی بنی اسرائیل کی طرح مصر(غلامی) کی سرزمین  کو خداحافظ کرکے سوچتے ہیں کہ اب یہاں کبھی نہیں داخل ہونا۔ پھر جب انہیں خداوند کے حکم سے آگاہی ملتی ہے تو بعض اواقات انکا ایمان بنی اسرائیل کے ایمان کی طرح ڈولتا ہے، انھیں خیال آتا ہے کہ وہ اس سے بہتر حالت میں تب تھے جب وہ مصر میں تھے۔ بنی اسرائیل بے شک مصر سے نکل آئے تھے مگر ان میں سے زیادہ تر اپنے اندر سے مصر کو نکال نہیں سکے۔ وہ واپس مصر کی طرف لوٹنا چاہتے تھے۔ ایسے ہی بہت سے نئے خداوند پر ایمان لانے والے اپنے اندر سے گناہ کی غلامی کو نکال باہر نہیں کر پاتے۔ اور ان میں سے اکثر واپس اپنی گناہ آلودہ زندگی کی طرف لوٹنا شروع کر دیتے ہیں۔  رومیوں 6:23 میں لکھا ہے کہ "گناہ کی مزدوری موت ہے

بیابان کا سفر بنی اسرائیل کا خدا پہ ایمان کا امتحان تھا۔ زیادہ تر اس امتحان میں اپنی زبان کی وجہ سے پورا نہ اتر پائے اور وہ وہیں بیابان میں سڑ گئے۔ گنتی  14:28 تا 32 میں یوں لکھا ہے؛

سو تم ان سے کہہ دو خداوند کہتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم ہے کہ جیسا تم نے میرے سنتے کہا ہے میں تم سے ضرور ویسا ہی کرونگا۔ تمہاری لاشیں اسی بیابان میں پڑی رہیں گی اور تمہاری ساری تعداد میں سے بیس برس سے لے کر اس سے اوپر اوپر کی عمر کے تم سب جتنے گنے گئے اور مجھ سے شکایت کرتے رہے۔ ان میں سے کوئی اس ملک میں جس کی بابت میں نے قسم کھائی تھی کہ تم کو وہاں بساوؐں گا جانے نہ پائے گا سوا یفنہ کے بیٹے کالب اور نون کے بیٹے یشوع کے۔ اور تمہارے بال بچے جن کی بابت تم نے یہ کہا کہ وہ تو لوٹ کا مال ٹھہریں گے ان کو میں وہاں پہنچاوؐں گا اور جس ملک کو تم نے حقیر جانا وہ اس کی حقیقت پہچانیں گے۔ اور تمہارا یہ حال ہوگا کہ تمہاری لاشیں اسی بیابان میں پڑی رہیں گی۔ 

آپ کا شمار شاید ان لوگوں میں ہوتا ہو جو ابھی خداوند کی طرف لوٹے ہیں اور خداوند کے کلام کو اسکی توریت میں درج حکموں کو سیکھ رہے ہیں۔ آپ شاید جب سے اس ایمان میں قدم بڑھانا شروع ہوئے ہیں مصیبتوں کے علاوہ کچھ خاص حاصل نہیں ہوا۔ آپ کی خداوند کے کلام میں خوش خرمی شاید ختم ہوتی جا رہی ہے۔ یاد رکھں کہ آپ کا نجات حاصل کرنے بعد خداوند کے کلام پانے کا وقت، بیابان کا سفر ہے۔ بنی اسرائیل قوم کے بیابان میں وقت سے سبق حاصل کریں۔ خداوند کے دئیے ہوئے من "زندگی کی روٹی” اور "زندگی کے پانی” کو رد مت کریں۔ بیابان میں آپ کو اعلیٰ گھر اور شاندار عمارتیں نہیں ملتی بلکہ وہ خانہ بدوش نظر آتے ہیں جن کے پاس اپنی ضرورت کی چیزیں ہوتی ہیں۔ آپ کا بیابان کا یہ سفر آپ کی ہمیشہ کی زندگی کی تیاری کا سفر ہے۔

اگر آپ توراہ پارشاہ کے بارے میں جانتے ہیں تو میں بتاتی چلوں کہ پرشاہ بمیدبار ہمیشہ شعوعوت یعنی عید پینتکوست سے پہلے پڑھا جاتا ہے۔ شعوعوت، جب خداوند نے بنی اسرائیل کو توریت دی تھی۔ اس پر مزید بات توراہ پرشاہ بیمدبار پر ہوگی۔

پولس رسول نے گنتی کے کتاب کے حوالہ جات کو مختصراً 1کرنتھیوں 10:1-12 میں یوں کہا؛

1اَے بھائِیو! مَیں تُمہارا اِس سے ناواقِف رہنا نہیں چاہتا کہ ہمارے سب باپ دادا بادِل کے نِیچے تھے اور سب کے سب سمُندر میں سے گُذرے۔ 2اور سب ہی نے اُس بادِل اور سمُندر میں مُوسیٰ کا بپتِسمہ لِیا۔ 3اور سب نے ایک ہی رُوحانی خُوراک کھائی۔ 4اور سب نے ایک ہی رُوحانی پانی پِیا کیونکہ وہ اُس رُوحانی چٹان میں سے پانی پِیتے تھے جو اُن کے ساتھ ساتھ چلتی تھی اور وہ چٹان مسِیح تھا۔ 5مگر اُن میں اکثروں سے خُدا راضی نہ ہُؤا ۔ چُنانچہ وہ بیابان میں ڈھیر ہو گئے۔

6یہ باتیں ہمارے واسطے عِبرت ٹھہریں تاکہ ہم بُری چِیزوں کی خواہِش نہ کریں جَیسے اُنہوں نے کی۔ 7اور تُم بُت پرست نہ بنو جِس طرح بعض اُن میں سے بن گئے تھے ۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ لوگ کھانے پِینے کو بَیٹھے ۔ پِھر ناچنے کُودنے کو اُٹھے۔ 8اور ہم حرام کاری نہ کریں جِس طرح اُن میں سے بعض نے کی اور ایک ہی دِن میں تیئِس ہزار مارے گئے۔ 9اور ہم خُداوند کی آزمایش نہ کریں جَیسے اُن میں سے بعض نے کی اور سانپوں نے اُنہیں ہلاک کِیا۔ 10اور تُم بڑبُڑاؤ نہیں جِس طرح اُن میں سے بعض بڑبُڑائے اور ہلاک کرنے والے سے ہلاک ہُوئے۔

11یہ باتیں اُن پر عِبرت کے لِئے واقِع ہُوئیں اور ہم آخِری زمانہ والوں کی نصِیحت کے واسطے لِکھی گئِیں۔

12پس جو کوئی اپنے آپ کو قائِم سمجھتا ہے وہ خبردار رہے کہ گِر نہ پڑے۔

ہمیں پولس رسول کی ہدایت پر عمل کرنا ہے اور بڑبڑانے سے پرہیز کرنا ہے تاکہ دنیا کے اس بیابان میں نہ مارے جائیں۔ میں اس مختصر سے تعارف کو یہیں ختم کرتی ہوں اس دعا کے ساتھ کہ خداوند ہمیں ہمارے ایمان میں مزید بڑھائیں کہ ہم اس بیابان کے سفر میں خداوند سے منہ نہ موڑ لیں اور اپنے اس سفر کا آختتام وعدے کی سرزمین میں داخل ہو کر ہی کریں۔ آمین۔