پرشاہ: متوت، מַּטּוֹת، Matot

image_pdfimage_print

پرشاہ فینخاس کے بعد کا پرشاہ کا نام "متوت” ہے۔ اس عبرانی لفظ کے معنی ہیں "قبیلے”۔ یہ ہمارے عبرانی کیلنڈر کے 42 ہفتے کا پرشاہ ہے۔ کسی  کسی سال اسے پرشاہ  "ماسے” کے ساتھ پڑھا جاتا ہے۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔

توراہ – گنتی 30:2 سے 32:42

ہاف تاراہ- یرمیاہ 1:1 سے 2:3

بریت خداشاہ –  اعمال 9:1 سے 22 کچھ میسیانک یہودی متی 5:33 سے 37 آیات پڑھتے ہیں

میں نیچے کچھ باتیں درج کر رہی ہوں۔ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھ کر میری باتوں پر ضرور غور کریں کہ خداوند  آپ کو کیا سیکھانا چاہتے ہیں۔

  • ہمارا یہ والا پرشاہ بنی اسرائیل کے قبیلوں کو دئے گئے حکم سے شروع ہوتا ہے کہ اگر کوئی مرد خدا وند کی منت مانے یا قسم کھائے تو وہ اپنے عہد کو نہ توڑے بلکہ جو کچھ اسکے منہ سے نکلا ہے اسکو پورا کرے۔ عہد کرنے کو عبرانی میں "نِدر، נֶדֶר،  neder” کہتے ہیں۔  اکثر لوگ عادتاً خدا کی قسم کھانے سے دریغ نہیں کرتے ہیں۔ مگر ہمارا یہ والا پرشاہ خاص ہمیں زبان کےصحیح  استعمال کی  تنبیع کرتا ہے۔ اگر آپ بریت خداشاہ یعنی نئے عہد نامے کا  متی کا حوالہ پڑھیں گے تو آپ کو یشوعا کی تعلیم اس موضوع پر نظر آئے گی۔ یشوعا کی تعلیم کا بھی مقصد یہی ہے کہ انسان سوچ سمجھ کر خدا کے نام میں عہد کرے۔  ویسے تو عبرانی لفظ "نِدر” کے علاوہ ایک اور لفظ بھی ہے جسکے مفہوم "عہد/وعدہ ” ہی  بنتا ہے مگر ہمارے اس پرشاہ میں "نِدر” کا استعمال ہوا ہے ۔ آرتھوڈکس یہودیوں میں”ب-لی نِدر”   کہنا  عام ہے "ب-لی،  בְּלִי،  Bli”  کا مطلب ہے "بغیر” اور "نِدر” کا معنی میں نے بتایا تھا کہ "عہد/وعدہ” کے بنتا ہے۔ آپ اس کا معنی ایسے ہی سمجھ سکتے ہیں کہ جب ہم اردو میں کہتے ہیں کہ "خدا نے چاہا” یعنی کہ وعدہ کئے بغیر۔   آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ نے کب کب اپنا کہا ہوا وعدہ مکمل پورا کیا ہے؟ آپ کے خیال میں یشوعا کی اس موضوع کی اصل تعلیم کا کیا مقصد ہے؟ کیا آپ نے کبھی خداوند سے ان ادھورے وعدوں کی معافی مانگی ہے جنکا آپ نے خداوند کے نام میں عہد کیا ہو مگر کسی وجہ سے انھیں پورا کرنے سے قاصر ہوں؟
  • لڑکی کا سربراہ شادی سے پہلے تک باپ ہوتا ہے اور شادی کے بعد اسکا سربراہ اسکا شوہر ہوتا ہے۔ گنتی 30 باب میں  عورتوں کا خدا سے عہد یا منت ماننے پر خاص تعلیم دی گئی ہے۔  آپ کو شاید علم ہوگا کہ بنی اسرائیل کو پرانے عہد نامے میں خداوند  کی بیوی پکارا گیا ہے اور نئے عہد نامے میں یشوعا نے اپنی کلیسیا کو دلہن پکارا ہے۔ ہم مسیحی   اپنے آپ کو خدا کے حکموں کا پابند سمجھتے ہیں۔ ایک نظر رومیوں 3:31پر ڈالیں اور سوچیں کہ کیا یہ آیت آپ کے لئے بھی ہے؟ کیا آپ کو علم ہے کہ کلام میں "شریعت” کے کیا معنی بنتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی دل میں خداوند کے حکموں پر چلنے کا عہد کیا ہے؟
  • مجھے بہت سےوہ لوگ جو کہ خدا کو صحیح طور پر نہیں سمجھ پاتے، اکثر کہتے ہیں کہ پرانے عہد نامے کا خدا بہت سخت دل تھا اس نے کتنے ہی لوگوں کو جنگ میں بلا وجہ مارا۔ نہیں ایسا ہر گز نہیں ہے۔ ہمارے خداوند انصاف کے خدا ہیں، وہ کوئی بھی فیصلہ  نا انصافی کے ساتھ نہیں کرتے۔ اگر کہیں غلطی ہے تو وہ صرف اور صرف انسان کا کلام کی باتوں کو صحیح سمجھنے میں غلطی ہے۔ گنتی 31 باب کی کہانی میں اگر آپ کو لگتا ہے کہ خدا وندنے مدیانیوں کے ساتھ نا انصافی کی تھی تو پہلے اس "ناانصافی” کی اصل وجہ بھی جان لیں۔ ہم نے فینخاس کے پرشاہ میں پڑھا تھا کہ بنی اسرائیل نے مدیانی  عورتوں کے ساتھ حرامکاری شروع کر ڈالی تھی۔ فینخاس نے خدا کے نام کی غیرت مندی میں ایک اسرائیلی مرد اور اسکے ساتھ  کی مدیانی عورت کو قتل کر دیا تھا (گنتی 25 باب)۔ اگر آپ نے بلق کے پرشاہ میں حوالوں کو غور سے نہیں پڑھا تو آپ بھی بہت سے دانشوروں کی طرح اس اہم بات کو نہیں پڑھ پائے ہونگے کہ بلعام   نے باتوں باتوں میں بلق کو  یہ مشورہ دیا کہ انکی عورتیں بنی اسرائیل کے مردوں کو حرامکاری کی راہ پر لگا دیں تاکہ وہ کمزور پڑ جائیں(گنتی 31:16)۔ اسکی بنا پر خدا کا قہر اپنے لوگوں کے خلاف بھڑکا اور وبا،  بنی اسرائیل میں پھوٹ پڑی جسکی بنا پر کتنے ہی بنی اسرائیلی مارے گئے۔ اگر خداوند نے موسیٰ کو بنی اسرائیلیوں کا انتقام لینے کو کہا تھا تو اسکی اصل وجہ یہی تھی کہ مدیانیوں نے جان بوجھ کر بنی اسرائیل کو گمراہ کیا تھا۔  حرامکاری خدا کی نظر میں بہت بڑا گناہ ہے کیونکہ کلام کے مطابق انسان اپنے بدن کا بھی گنہگار ہے (1 کرنتھیوں 6:18)۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ حرامکاری کی شروعات کیسے ہوتی ہے؟  اسکے  جواب کے لئے متی 5:28 کو دیکھیں۔
  • ویسے تو گنتی 31 سے میں ہدیوں کی بھی بات کرنا چاہتی تھی مگر شاید اس پر بات ہم گنتی کے مطالعے میں کریں گے۔ گنتی کے 32 باب میں روبن اور جد کے قبیلوں کے موسیٰ نبی اور خدا سے کئے ہوئے عہد کی کہانی ہے۔ چونکہ انکے چوپایوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اور انھیں وعدے کی سرزمین سے باہر کا حصہ زیادہ پسند آیا تھا اسلئے انھوں نے موسیٰ نبی  سے میراث میں یہ  علاقے مانگے جو انکی نظر میں بہترین تھے۔ مگر موسیٰ  نبی شروع میں نہ مانے۔ تب انھوں نے نئی پیش کش کی کہ جب تک بنی اسرائیل کا ایک ایک آدمی اپنی میراث کا مالک نہ ہوجائے وہ انکا جنگ میں ساتھ دیں گے اور انکی میراث انکی اس وقت  تک نہ ٹھہرے گی۔ موسیٰ  نبی نے خداوند کے نام میں انھیں اسکا پابند کر دیا (گنتی 32:23)۔   ان دونوں قبیلوں کے ساتھ ساتھ منسی کا آدھا قبیلہ بھی شامل ہو گیا۔ منسی کے آدھے قبیلے نے وعدے کی سر زمین سے باہر میراث پائی اور باقی کے آدھے قبیلے نے وعدے کی سرزمین میں میراث حاصل کی۔ پیدائش کی کتاب میں ہم نے ابرہام اور لوط کے بارے میں بھی پڑھا تھا۔ لوط نے اپنی نظر پر اعتماد کیا اور اس علاقے میں جانا پسند  کیا جو اسکی نظر کو بھلا معلوم ہوا مگر کچھ عرصے بعد سدوم اور عمورہ کے شہر کو خدا نے انکی بد کرداری  کی بنا پر تباہ کر ڈالا۔  آپ کا کیا خیال ہے کیا روبن اور جد کا قبیلہ بھی وہی حرکت نہیں کر رہا تھا جو کہ لوط نے کی؟ کیا انکا خدا کے عہد کے مطابق وعدے کی سرزمین کو چھوڑ کر  اپنی مرضی کے علاقے کو چننا مناسب قدم تھا؟ کیا آپ اپنی نظر پر اعتماد رکھتے ہیں یا کہ خدا پر؟
  • ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھیں۔ یرمیاہ نبی کو جب خداوند نے اپنے کلام کی نبوت کے لئے کہا تو یرمیاہ نبی کا جواب تھا کہ وہ بچہ ہے اور بول نہیں سکتا۔ خدا نے انکے اس جواب کے باوجود انھیں اپنے کام کے لئے استعمال کیا۔ خداوند جانتے ہیں کہ  کون کس مقصد کے لئے مناسب ہے اور کیوں مناسب ہے۔   مجھے یاد ہے کہ کسی نے کہا تھا کہ خداوند ہماری قابلیت نہیں دیکھ رہے ہوتے کیونکہ خداوند خود سب کچھ کرنے کو قابل ہیں ۔ خداوند  یہ دیکھتے ہیں  کہ آیا ہم اپنے آپ کو خدا کے کام کے لئے سونپتے ہیں یا نہیں۔ مجھ میں بہت سی کمزوریاں ہیں اور میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں کسی کو خداوند  کے کلام کی اچھی تعلیم دے سکتی ہوں ۔ پہلے تو یرمیاہ نبی کی طرح میرے پاس بھی بہانے تھے مگر پھر میں نے اپنے آپ کو خداوند کے حوالے کر دیا کہ وہ مجھے اپنے مقصد کے لئے جس طرح سے استعمال کرنا چاہتے ہیں  وہ بے شک ویسا ہی کریں۔ میرے آرٹیکلز لکھنے میں خداوند میری مدد کرتے ہیں ۔ انکی مدد کے بغیر میرے لئے یہ کام کرنا نا ممکن ہے۔ کیا خداوند  نے آپ کو کسی کام کے لئے چنا ہے جس کے لئے آپ سوچتے ہیں کہ آپ یہ کام کرنے کے قابل نہیں؟ اگر ایسا ہے تو کیا آپ کا خیال ہے کہ خداوند نہیں جانتے کہ انکا آپ کے لئے اس بات کا فیصلہ صحیح تھا؟ اگر خداوند آپ کو کسی کام کے لئے چنیں تو کیا  وہ آپ کو اسکے لئے مسلح نہ کریں گے؟
  • ہمارے بریت خداشاہ کے حوالے میں اعمال 9 باب میں اس ساؤل (شاؤل) کی کہانی ہے جو کہ شروع میں یشوعا کے شاگردوں کو  دھمکاتا  تھا اور انھیں قتل کرنے کی دھن میں تھا۔ یہاں تک کہ اس نے سردار کاہن سے  اس بات کی اجازت بھی لے لی تھی کہ دمشق کے عبادت خانوں سے ان مرد اور عورتوں کو باندھ کر یروشلیم لائے جو یشوعا کو مسیحا مانتے تھے ۔ جب وہ  دمشق کی طرف جا رہے تھے تو آسمان سے ایک نور ان  پر چمکا اور یشوعا ، ساؤل سے اس طرح سے مخاطب ہوئے "ائے ساؤل ائے ساؤل! تو مجھے کیوں ستاتا ہے؟” پولس رسول یعنی ساؤل  تو یشوعا کو مسیحا(مشیاخ) ماننے والوں کو ستا رہے تھے مگر یشوعا کے الفاظ ایسے تھے جیسے کہ ساؤل یشوعا کو ستا رہے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب آپ کا دشمن آپ کو ستاتا ہے تو خدا وند کو آپ کی تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ ساؤل کی زندگی  ان چند لمحوں میں بدل گئی۔  وہ خداوند  کے خلاف دشمنی  سے ہٹ کر خداوند  کے ان لوگوں میں بدل گئے  جنہوں نے خداوند کے نام کی خاطر بےتحاشہ ظلم و ستم برداشت کیا۔ اپنے دشمنوں کے لئے دعا مانگیں کہ خداوند انکو صحیح راستے پر لائیں اور انکو آپ کے دشمن کی بجائے آپ کا دوست بنا دیں۔ میں جانتی ہوں کہ دشمن کو دوست کی طرح اپنانا بہت مشکل کام ہے مگر اگر اب آپ نے یشوعا کو اپنا خدا چن لیا ہے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ اسکی محبت میں نہ قائم رہیں۔ ویسی ہی محبت جیسی کہ یشوعا نے آپ سے دکھائی ہے اب آپ کو دوسروں سے دکھانی ہے۔ حننیاہ نے خداوند کے حکم پر عمل کیا اور ساؤل پر ہاتھ رکھا کہ وہ پھر سے دیکھ پائے۔ اگر ابھی آپ کے لئے اپنے دشمنوں سے محبت رکھنا مشکل ہے تو آپ کم سے کم حننیاہ کی طرح اپنے دشمن کی بینائی کے لئے دعا مانگ سکتے ہیں کہ خداوند انھیں صحیح راستہ دکھائے۔

میری خدا سے دعا ہے کہ وہ  آپ کو اور مجھے ہمیشہ کلام کی مدد سے اپنی روح میں جھانکنا سکھائیں  تاکہ ہم اپنی کمی کمزوریاں دور کر سکیں، یشوعا کے نام میں، آمین

موضوع: میں تم سے کہتا ہوں، قسم نہ کھانا۔۔۔(آڈیو میسج 2018)

(Topic: But I say to you, do not swear…(Audio Message 2018