پرشاہ: و-زوت ہابریخا، וְזֹאת הַבְּרָכָה، V’zot HaBerakaha

یہ ہمارے عبرانی کیلنڈر کا آخری پرشاہ ہے۔ و-زوت ہابریخا کے معنی ہیں ” اور یہ برکت” جو کہ عبرانی کلام میں توراہ کے اس پرشاہ کے حوالے سے  پہلے چند لفظ ہیں۔  اس پرشاہ کے ختم ہونے کے بعد یہودی اور میسیانک یہودی توریت کے طومار  کو ایک بار  پھر سے پیدائش کی کتاب سے پڑھنا  شروع کرتے ہیں۔ سم خا – تورہ وہ دن ہے جب توریت کو مکمل پڑھنے کی خوشی منائی جاتی ہے۔  یہ پرشاہ سکوت کے  دوران پڑھا جاتا ہے۔ آپ کو شاید علم نہ ہوں کہ یہ دن سکوت کے دن ہیں۔ سکوت کلام کے مطابق، خداوند کی عیدوں میں سے ایک عید ہے۔ آپ اس کے بارے میں میرے آرٹیکل کو پڑھ سکتے ہیں۔

  میں نے اپنے ان پرشاہ کے حوالوں میں خاص پرشاہ کے حوالوں کے بارے میں نہیں لکھا تھا اور نہ ہی خاص سبتوں کے بارے میں زیادہ تفصیل میں بیان کیا تھا۔ میری کوشش ہوگی کہ اگلے سال ان کے بارے میں بھی کچھ بیان کر سکوں۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔ ہمیشہ کی طرح  کلام کی گہرائی میں اگر کودنا ہے تو میری ان باتوں پر غور کریں جو میں نیچے درج کرنے لگی ہوں۔

توراہ – استثنا 33:1 سے 34:12

ہاف تاراہ- یشوع 1:1 سے 18

بریت خداشاہ-  مکاشفہ 21:9 سے 22:5  کچھ میسیانک یہودی صرف مکاشفہ 22:1 سے 5 آیات پڑھتے ہیں۔

  • توریت کی پہلی کتاب یعنی پیدائش کے آخر میں اور توریت کی آخری کتاب یعنی  استثنا کے آخر میں بھی بنی اسرائیل کو برکت دی گئی ہے۔ پیدائش کی کتاب (49 باب) میں ان کو برکت دینے والے یعقوب یعنی انکے والد اسرائیل تھے اور استثنا کی کتاب میں ان کو برکت دینے والے انکے لیڈر  موسیٰ  نبی تھے۔ تمام نام اور تمام برکتیں بنی اسرائیل کی زندگیوں کا حصہ نظر آتی ہیں اور انکے مستقبل کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔  آپ استثنا میں درج  ان برکتوں کو پیدائش 49 باب میں دی ہوئی برکتوں کے ساتھ ملا کر پڑھ سکتے ہیں ۔ میں خود  ان کی تفصیل میں نہیں جاؤنگی۔ روبن، شمعون اور لاوی  جنکو پہلوٹھے کا حق مل سکتا تھا انھوں نے اپنی حرکتوں کی بنا پر اس حق کو گنوا دیا اور پہلوٹھے کا حق یہوداہ کو ملا۔ اگر آپ کلام کو دھیان سے پڑھیں تو آپ کو یہ صورت حال بہت سی کہانیوں میں ملے گی کہ پہلوٹھا بیٹا، پہلوٹھے کا حق گنوا بیٹھا اور پہلوٹھے کا حق چھوٹے  بیٹے یا خدا کے چنے ہوئے بیٹے کو چلا گیا۔ کلام کے اصول دنیا کے اصولوں سے بہت مختلف ہیں۔ کیا آپ پیدائش سے چند لوگوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں کہ کس نے پہلوٹھے کا حق گنوایا اور کس نے پہلوٹھے کا حق پایا؟
  • روبن نے بے شک پہلوٹھے کا حق کھو دیا تھا مگر اسکو برکت پھر بھی پہلے ہی دی گئی۔ آپ کے خیال میں اسکی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟
  • لاویوں کو کہانت کا حق ملا مگر بنیمین کے قبیلے کو اس بات کا حق ملا کہ خداوند کا مِقدس انکے درمیان سکونت کرے۔ بنیمین کو خداوند کا پیارا کہا گیا۔ یعقوب کے تمام بیٹوں میں واحد بنیمین ہے جو کہ وعدے کی سر زمین میں پیدا ہوا۔یوسف کو دی ہوئی برکت کو پیدائش 49 باب میں بھی دیکھیں اور یہاں پر بھی نوٹ کریں۔ آپ کے ذہن میں یوسف کے بارے میں اور اسکو دی گئی برکت کے بارے میں کیا خیال آتا ہے؟
  • استثنا 33:19 میں صداقت کی قربانیوں سے کیا مراد ہے؟ مجھے علم ہے کہ اس چھوٹے سے آرٹیکل میں ، میں تمام قبیلوں کے بارے میں نہیں بیان کر سکتی اسلئے جب ہم استثنا کی کتاب کا مطالعہ شروع کریں گے تو تب ان باتوں پر توجہ دیں گے۔ ہم چند باتوں پر ضرور دھیان دے سکتے ہیں۔  موسیٰ نبی  کے بارے میں استثنا 34 میں لکھا ہے کہ وہ ایک سو بیس برس کے تھے اور نہ تو انکی آنکھ دھندلانے پائی  اور نہ انکی طبعی قوت کم ہوئی۔کیا وجہ تھی کہ اتنی عمر کا ہو کر بھی خداوند نے انکو اچھی صحت بخشی ہوئی تھی؟ صحت،   موسیٰ نبی  کی صرف جسمانی صحت ہی نہیں بلکہ  روحانی صحت بھی اچھی تھی۔ آپ کے خیال میں جسمانی اور روحانی صحت کو کس طرح سے برقرار رکھا جاسکتا ہے؟
  • موسیٰ نبی کے بارے میں جب میں سوچتی ہوں تو خیال آتا ہے کلام میں اسکے لئے لکھا ہے کہ وہ بہت عاجز انسان تھے اور انکی مانند کوئی نبی نہیں تھا جس سے خداوند نے روبرو باتیں کیں ہوں۔ خداوند نے موسیٰ نبی  کو فرعون اور دوسروں کے سامنے گویا خدا  کی طرح پیش کیا۔ موسیٰ نبی   نے اتنے بڑے بڑے معجزے کر کے بھی    بنی اسرائیل پر یہ جتانے کی کوشش نہیں کی کہ انھوں نے یہ سب کیا ہے کیونکہ بے شک کہ وہ بنی اسرائیل کے لیڈر تھے  پر وہ جانتے تھے کہ بنی اسرائیل کا اور انکا اپنا لیڈر ایک ہی ہے اور وہ خدا وند  ہیں۔ جو کچھ بھی انکے ہاتھوں سے انجام پایا  گیا ہے وہ خداوند کی بنا پر تھا۔  آج کل کوئی بھی سوشل میڈیا سائٹ کھولیں تو آپ کو یہی نظر آئے گا کہ جو لوگ خداوند کے نام میں معجزے کرتے ہیں انکے بڑے بڑے اشتہار ہیں۔ انکے نام کی دھوم اپنے علاقوں میں ہے۔   آپ نے بھی فنکاروں کو دیکھا ہوگا کہ انکے آس پاس لوگوں کا جھمگٹا لگا رہتا ہے۔ ان تمام لوگوں کے لئے مغروری میں آنا، تکبر میں پڑنا کوئی مشکل نہیں۔  موسیٰ نبی  نے بھی بنی اسرائیل قوم کے لاکھوں لوگوں کی قیادت کی تھی اور پھر بھی عاجز انسان تھے۔ آپ کے خیال میں انکی اس  عاجزی کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ اگر آپ کو خدا وند نے  قیادت کے لئے چنا ہے تو آپ کیا اقدام اٹھا سکتے ہیں کہ خداوند کے نام کو آپ کے نام سے زیادہ جلال ملے؟
  • ہاف تاراہ کا حوالہ یشوع کے بارے میں ہے، جسکے بارے میں خداوند نے موسیٰ نبی  کو کہا تھا کہ وہ ان  کو چنے کہ موسیٰ نبی  کے بعد میں  بنی اسرائیل کی قیادت کر سکیں ۔ یشوع ، دانائی کی روح سے معمور تھے۔ کوئی دانائی کی روح سے کیسے معمور ہوسکتا ہے؟   خداوند اگر بنی اسرائیل کو انکے وعدے کی سرزمین میں لے کر جا سکتے ہیں  تو وہ میرے اور آپ کے لئے بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ آپ کی نظر میں آپ کے وعدے کی سرزمین کونسی ہے؟ کیا آپ اپنے وعدے کی سرزمین میں داخل ہونے کے منتظر ہیں؟
  • بریت خداشاہ کا حوالہ پڑھیں۔ مکاشفہ 21:27 میں لکھا ہے کہ کوئی ناپاک ۔۔۔ خداوند کے شہر میں داخل نہ ہونے پائیں گے۔ ہمیں علم ہے کہ کلام میں لکھا ہے کہ "پاک ہو اس لئے کہ میں پاک ہوں” (1پطرس 1:16، احبار 11:45،  احبار 19:2)۔  آپ کے خیال میں آپ کیسے پاک ہوسکتے ہیں۔ کیا صرف یشوعا پر ایمان لانے سے ہم پاک ہو جاتے ہیں یا کہ ہمیں خود کو بھی کچھ کرنے کی ضرورت ہے؟

توریت کی ہر کتاب کو مکمل پڑھنے کے بعد عبرانی میں کہا جاتا ہے  ” خزاک، خزاک وئےنت خزاک,  חזק חזק ונתחזק ,Chazak, Chazak v’nit chazek "۔  اس عبرانی لفظ "خزاک” کے معنی ہیں مظبوط ہو جا۔ پورے جملے کا معنی یوں بنتا ہے "مظبوط ہو جا، مظبوط ہوجا، ہم مظبوط ہونگے”۔ میری خدا وند سے یہی دعا ہے کہ وہ آپ کی  روحانی بنیاد کو،  خداوند کے کلام یعنی  اسکی توریت  کے مطابق پختہ بنانے میں مدد دیں اور جیسے جیسے آپ ہر سال اسکے کلام کو پڑھیں آپ اس میں خوب مظبوط ہوجائیں تاکہ چاہے کتنے ہی مخالف مسیحا آپ کے خلاف کیوں نہ قدم بڑھائیں وہ آپ پر قابو نہ آ پائیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: بلندی پر ہونا۔ (آڈیو میسج 2018)

(Topic: Being at the height (Audio Message 2018




پرشاہ: حا-زینو، הַאֲזִינוּ ,Ha’azinu

ہمارے اس پرشاہ "حا-زینو” کا مطلب ہے "کان دھرو،   کان لگاؤ”۔مکاشفہ کی کتاب میں بھی "حازینو” کئی بار لکھا نظر آتا ہے۔   یہ بھی مختصر سا پرشاہ ہے۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے جو میں نیچے درج کرنے لگی ہوں۔ اپنی روحانی غذا کے لئے کلام کے حوالوں کو پڑھ کر میری ان باتوں کو ضرور سوچیں جو میں  نیچے درج کر رہی ہوں۔

توراہ –  استثنا 32:1 سے 52

ہاف تاراہ-  2 سموئیل 22:1 سے 52

بریت خداشاہ-  رومیوں 10:14 سے 11:12 اور عبرانیوں 9:19 سے 28 کچھ میسیانک یہودی رومیوں 12:19 اور 15:9 سے 10 آیات بھی پڑھتے ہیں۔

  • ہم نے پچھلے پرشاہ میں پڑھا تھا کہ خداوند نے موسیٰ کو بنی اسرائیل کے لئے گیت لکھنے اور سکھانے کو کہا تھا کہ یہ گیت بنی اسرائیل کے خلاف خداوند کا گواہ تھا اور ہے۔میں نے ذکر کیا تھا کہ یہ گیت "برہ کا گیت” بھی ہے جس کا ذکر ہمیں مکاشفہ میں ملتا ہے۔  یہ پرشاہ جن دنوں میں پڑھا جاتا ہے انھیں عبرانی میں  "یمیم نوریم” کہا جاتا ہے، یوم کفارہ کے  قریب۔ مکاشفہ کی کتاب کو اگر آپ نے پورا پڑھا ہے تو آپ کے ذہن میں یہ خیال ضرور آئیگا کہ  وہ دن بھی دہشت اور خوف کے دن ہیں جب موسیٰ کا گیت اور برہ کا گیت گایا جائے گا۔ امید ہے کہ میری طرح آپ کو بھی ان پرشاہ کی اہمیت کا احساس ہوگیا ہوگا ۔ اس گیت کو دھیان سے پڑھیں اور اپنی زندگی پر نگاہ کر کے سوچیں کہ آپ ، خداوند  اپنے پیدا کرنے والے کو کس قدر عزت دیتے ہیں اور آپ کی زندگی میں اسکی کتنی اہمیت ہے؟
  • استثنا 32:15 سے 18 کو پڑھ کر سوچیں کہ آپ کس طرح سے اپنی زندگی میں خداوند کی برکتوں کو حاصل بھی کر سکتے ہیں اور تکبر سے بھی دور رہ سکتے ہیں؟  آپ کو کون سی ایسی آیت یاد ہے جو کہ آپ کو تکبر میں پڑنے سے بچا سکتی ہے؟
  • غور کریں کہ اس گیت میں "چٹان” کا بار بار ذکر ہوا ہے۔ مجھے ایسے ہی خیال آ رہا تھا کہ رومانیہ میں "ٹروونٹس، Trovants ” کے نام سے وہ پتھر ہیں جو کہ باقی جاندار اشیا کی طرح بڑھتے ہیں۔ آپ اسکو گوگل  پر تلاش کر سکتے ہیں۔ http://www.dogonews.com/2014/1/7/rocks-that-grow-hmm  , https://www.youtube.com/watch?v=lIhn18apS6U مجھے علم ہے کہ اس کا تعلق ہمارے اس پرشاہ سے نہیں ہے مگر کچھ نرالی باتوں کو جاننے میں کوئی ہرج نہیں ہے۔      مجھے تو خداوند کے نرالے کاموں کا خیال آ رہا تھا مگر ساتھ ہی ساتھ اس بات کا بھی خیال آ رہا تھا کہ خداوند میری  مظبوط چٹان ہیں جس  پر مجھے بھروسہ ہے۔ میں تو یہ بات اعتماد کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ وہ میری چٹان ہیں مگر کیا یہ بات آپ بھی اتنے ہی اعتماد سے کہہ سکتے ہیں یا کہ پھر آپ اپنے بارے میں سوچتے ہیں کہ "وہ چٹان کہاں ہے”؟
  • ہمارا ہاف تاراہ کا حوالہ داؤد بادشاہ کا گیت ہے جو انھوں نے اسلئے گایا تھا کہ خداوند نے انھیں انکے سب دشمنوں اور ساؤل کے ہاتھ سے رہائی دلائی تھی۔ انھیں  بھی علم تھا کہ خداوند کے سوا اور کون چٹان ہے؟ داؤد بادشاہ نے اپنی اس فتح  یابی  کا سہرا خداوند کو دیا۔ یہی نہیں بلکہ انھوں  نے کہا کہ وہ قوموں کے درمیان خداوند کی شکرگذاری کریں گےاور اسکے نام کی مدح سرائی کریں گے۔  میں  جب ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھ رہی تھی تو آخری آیت پر آ کر مجھے خیال آیا کہ داؤد بادشاہ کی طرح میں بھی  کہہ سکتی ہوں کہ "وہ اپنے ممسوح شازیہ اور اسکی نسل پر ہمیشہ شفقت کرتا ہے۔۔۔” کیونکہ یہی حقیقت ہے کہ خداوند کی شفقت میرے  خاندان پر اور میری اولاد پر صاف عیاں ہے۔ میں جتنی بھی خداوند کی شکر گذاری کروں، وہ ہمیشہ کم ہوگی۔  میں جتنا بھی  خداوند کے نام کی مدح سرائی کروں وہ پھر بھی کم ہوگی کیونکہ اسکی برکتیں اور اسکی شفقت میری زندگی میں ہر لمحہ اور ہر پل بہت بڑھ کر ہیں۔   کیا آپ اپنے بارے میں ایسا کہہ سکتے ہیں کہ خداوندآپ پر ہمیشہ شفقت سے پیش آتے ہیں؟
  • بریت خداشاہ میں مجھے رومیوں 15:9 سے 10 کا خیال آیا کہ ہمیں بھی خداوند کے نام کے گیت گانے ہیں اور خداوند کی امت کی ساتھ خوشی کرنی ہے کیونکہ وہ ہماری نجات ہے جسکی راہ ہم دیکھتے ہیں اور جس نے ہمیں اپنی امت کا حصہ بنایا ہے (عبرانیوں 9:28)۔

میری خداوند  سے دعا ہے کہ وہ جو کہ  آپ کی مظبوط چٹان ، آپ کا قلعہ اور آپ کو چھڑانے والے ہیں،  آپ کو اپنے اوپر بھروسہ کرنا سکھائیں  تاکہ آپ ہمیشہ اپنے خداوند کی ستایش کریں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: موسیٰ کا گیت (آڈیو میسج 2018)

(Topic: Song of Moses (Audio Message 2018




پرشاہ: و-یے-لیخ، וַיֵּלֶךְ ,VaYelech

ہمارے اس ہفتے کے پرشاہ کا نام "ویےلیخ” ہے جسکے معنی ہیں "اور وہ گیا”۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے  جو میں نیچے درج کرنے لگی ہوں۔ ہمیشہ کی طرح ان حوالوں کو پڑھ کر اپنی روحانی غذا کے لئے میری ان باتوں کو سوچیں۔

توراہ-  استثنا 31:1 سے 30

ہاف تاراہ- ہوسیع 14:1 سے 10، یوایل 2:11 سے 27، میکاہ 7:18 سے 20

بریت خداشاہ-  رومیوں 10:1 سے 18

ہاف تاراہ کے حوالے بہت ہیں  مگر  تمام حوالے اکثر نہیں پڑھے جاتے۔ اسکی ایک خاص وجہ ہے میں اسکی تفصیل میں نہیں جاؤنگی۔ مجھے علم ہے کہ  آپ کے لئے ان  کے ناموں کو جاننا ہی بہت دشوار ہے اور چونکے آپ کے چرچ میں تو ان رسموں کی کوئی اہمیت نہیں ہے اسلئے ان کو بیان کرکے  آپ کو الجھن میں نہیں ڈالنا چاہتی۔   ویسے تو بہت سی رسموں کے بارے میں ، میں بھی ابھی سیکھنے کی حد تک ہوں مگر اگر مجھے علم ہو کہ یہ رسومات اہمیت رکھتی  ہیں تو میں ان کو ضرور سیکھنا اور اپنی زندگی کا حصہ بنانا پسند کرتی ہوں۔

  • ہمارے توراہ کا حوالہ صرف ایک باب پر مشتمل ہے۔ ایک دفعہ موسیٰ  نبی نے بنی اسرائیل کو مضبوط ہو جانے کے لئے کہا اور انھیں حوصلہ دیا (استثنا 31:6)، اور دو دفعہ یشوع کو (استثنا 31:7 اور 23)۔ یشوع نے موسیٰ نبی  کے بعد بنی اسرائیل کی قیادت کرنی تھی۔ بنی اسرائیل 40 سال سے موسیٰ نبی  کی قیادت میں تھے اور اب انھیں اپنے پرانے لیڈر کو چھوڑ کر نئے لیڈر کو اپنانا تھا۔ تبدیلی چاہے کیسی ہی کیوں نہ ہو  کبھی کبھی  دل کو قابل قبول نہیں ہوتی مگر لازم ہوتی ہے۔ بنی اسرائیل کے لئے بھی یہ تبدیلی لازم تھی کیونکہ موسیٰ نبی  کی زندگی کے سال ختم ہونے کو آ رہے تھے۔ یشوع ، موسیٰ نبی کے ساتھ ساتھ رہے تھے اور انھوں نے یقیناً موسیٰ نبی  سے بہت کچھ سیکھا تھا۔ آپ کے خیال میں موسیٰ نبی  نے یشوع کو کیوں بار بار حوصلہ دیا؟  اگر آپ کو تبدیلی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو آپ کے لئے توراہ کے اس حوالے میں کیا پیغام ہے؟
  • جنگیں بنی اسرائیل نے لڑئیں مگر انکو فتح دینے والے خدا تھےتبھی موسیٰ نبی نے انکو یاد دلایا کہ خداوند  انکے ساتھ ہونگے اور وہ انکے دشمنوں کو شکست دیں گے بشرطے کہ وہ ان سے ان سب حکموں کے مطابق پیش آئیں جو کہ موسیٰ  نبی نے انھیں خداوند کی طرف سے دئے ہیں۔ خداوند نے بنی اسرائیل کو جو احکامات دئے تھے وہ اسلئے تھے کہ بنی اسرائیل ویسے ہی پاک ہوں جیسے کہ خدا پاک ہیں، کیونکہ اگر بنی اسرائیل خداوند کی حضوری میں رہنا چاہتے ہیں یا پھر خداوند کو اپنے درمیان میں رکھنا چاہتے ہیں تو  انھیں اس پاکیزگی کا خیال رکھنا ہے جسکے بارے میں خداوند نے ہدایات دی تھیں۔ یوحنا  14:21 سے 24 پڑھ کر سوچیں  کہ باپ کا کلام کونسا ہے اور یشوعا کے دئے ہوئے حکم کونسے ہیں جنکے بارے میں اسکے شاگرد نئے عہد نامے کے نہ ہوتے ہوئے بھی جانتے تھے؟ اگر آپ کو اپنے دشمنوں پر فتح یابی حاصل کرنی ہے تو آپ کو بھی اسکے حکموں پر چلنا ہے۔ اگر آپ اسکو اپنے دل میں جگہ دینا چاہتے ہیں تو آپ کو اس کے حکموں پر عمل کرنا ہے۔ گناہ اگر آپ کی زندگی میں موجود ہے تو یہوواہ  آپ کے ساتھ سکونت نہیں کرسکتا۔
  • بنی اسرائیل کو ہر ساتویں سال عید خیام پر  شریعت کو پڑھتا سننا تھا تاکہ وہ  اپنے خداوند کا خوف رکھ سکیں  اور شریعت کی سب باتوں پر عمل کریں (استثنا 31:12)۔   اگر آپ کلام نہیں پڑھتے تو آپ کو یہ نہیں  پتہ چل سکتا ہے کہ آپ کس طرح سے خدا کے حکموں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں  ؟ آپ خداوند سے دور ہیں۔
  • خداوند نے موسیٰ نبی کو پہلے سے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ بنی اسرائیل اسکے ساتھ  اپنا باندھا ہوا عہد جلد توڑ دینگے۔ خداوند نے موسیٰ نبی  کو ایک گیت لکھنے کے لئے کہا جو کہ موسیٰ کو بنی اسرائیل کو سیکھانا تھا تاکہ وہ اسکو حفظ کر لیں۔ یہ گیت بنی اسرائیل کے خلاف خداوند کا گواہ تھا (استثنا 31:19)۔ مکاشفہ 15:1 سے 4 آیات کو پڑھ کر سوچیں کہ موسیٰ کا گیت اور برہ کا گیت کونسا ہے؟ موسیٰ  نبی نے تو بنی اسرائیل کو یہ گیت سکھا دیا مگر ہمیں کبھی کسی نے نہیں کہا کہ اس گیت کی کوئی اہمیت بھی ہے۔ آپ کے خیال میں اس گیت کی کیا اہمیت ہے؟  صرف یہ گیت ہی نہیں بلکہ توریت یعنی شریعت بھی گواہ ہے (استثنا 31:25 سے 26)۔ عہد کے صندوق میں  دس احکامات نہیں بلکہ شریعت کی کتاب تھی۔  شریعت کی کتاب کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں پر ختم ہوتی ہے؟ ایک اہم  بات جو میں نے ربیوں سے سیکھی ہے اور جو میں اکثر کہتی ہوں،  وہ یہ ہے کہ "شریعت یعنی توریت یا پھر سادہ لفظوں میں خداوند کے احکامات ، خداوند کے لوگوں کے لئے ہے نا کہ غیروں کے لئے۔” اگر آپ خداوند کے لوگوں میں شمار نہیں ہوتے تو آپ کو خداوند کے حکموں کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ خداوند کے لوگوں میں شمار ہوتے ہیں تو پھر تو اسکے احکامات آپ پر بوجھ نہیں ہو سکتے۔ اگر آپ نے نجات حاصل کر لی ہے تو پھر ضروری ہے کہ آپ اپنی باقی زندگی خداوند کے حکموں کے مطابق بسر کرنا سیکھیں۔  اور اگر آپ کے خیال میں بنی اسرائیل گردن کش قوم ہے تو اپنے گریبان میں بھی جھانک کر دیکھیں کہ آپ کس قدر گردن کش ہیں؟
  • ہاف تاراہ کے حوالے ، یوم کفارہ   کو ذہن میں رکھ کر ہیں۔ یوم تیروعہ  سے آگے کے دس دن یہودیوں اور میسیانک یہودیوں کے لئے اہمیت رکھتے ہیں۔ ان دنوں کو دہشت یا خوف  یا پھر  پُر جلال  ایام تصور کیا جاتا ہے ۔ ایک نظر میرے یوم کیپور  کے آرٹیکل پر بھی ڈالیں ۔  میرے  لئے ہاف تاراہ کے حوالوں میں سے کسی ایک کو چننا مشکل ہو رہا تھا کہ کس پر بات کروں مگر امید ہے کہ آپ خود ان حوالوں کو ضرور پڑھیں گے اور ضرور اپنے آپ کو خداوند کے آگے عاجز کریں گے اور اپنے اور اپنے گھر والوں کے لئے گڑگڑا کر دعا مانگیں گے کیونکہ ہوسیع میں "لبوں کی قربانی” کا ذکر ہے۔  ہمیں خداوند کے حضور میں لبوں کی قربانی گذراننی ہے۔
  • بریت خداشاہ کے حوالے میں لکھا ہے ” مسیح شریعت کا انجام ہے” ۔ میں نے اس کے بارے میں https://backtotorah.com/?p=741 اپنے آرٹیکل  "شریعت مسیحیوں کے لئے (دوسرا حصہ) میں بات کی تھی  کہ یہاں پر انجام کا معنی یہ نہیں جو کہ ہم شروع سے سمجھتے آئے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ  شریعت کا مقصد مسیح ہے۔  منزل تک پہنچنے کے لئے راستے کا علم ہونا چاہئے اور اگر آپ کو راستے کا علم نہیں ہے تو آپ کے پاس شاید  نقشہ یا پھر دوسرے کی دی ہوئی ہدایات موجود ہوتی ہیں جو کہ آپ کو آپ کی منزل مقصود تک پہنچنے میں مدد کرتی ہیں۔ اسکو بھی کچھ ایسا ہی سمجھیں۔ شریعت ہمارے لئے وہ نقشہ یا ہدایات ہیں جس کی مدد سے ہم یشوعا تک پہنچتے ہیں یعنی انکو جان پاتے ہیں۔ اگر آپ یشوعا کی محبت میں ابد تک قائم رہنا چاہتے ہیں اور وہاں جانا چاہتے ہیں جہاں وہ ہے،  تو پھر آپ کے لئے اس  کی شریعت کو جاننا ضروری ہے۔  کیا آپ اسکی شریعت کو جانتے ہیں کہ وہ آپ کو یشوعا تک پہنچا سکے؟

میری آپ کے لئے خدا وندسے دعا ہے کہ کلام کی جو بات میں آپ کو صحیح طور پر نہیں سمجھا پائی وہ خود آپ کو سمجھائیں یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: اپنا علم آگے پہنچائیں۔ (آڈیو میسج 2018)

(Topic: Pass your knowledge on (Audio Message 2018




پرشاہ: نیت-زا-وئیم، נִצָּבִים ,Netzavim

ہمارے پچھلے ہفتے کے پرشاہ کی-تاوؤ، کے بعد کے پرشاہ کا نام نیتزویم ہے جسکے معنی ہیں تم”کھڑے ہو”۔ میں نے ذکر کیا تھا کہ ہر پرشاہ کا نام ، توراہ کا حوالہ جہاں سے پڑھنا شروع کیا جاتا ہے،  اسکی شروع  کی آیت میں درج لفظ پر مشتمل  ہے۔   ہماری اردو بائبل میں تو یہ لفظ  "نیتزاوئیم”،  حوالے کے شروع میں نہیں ہے بلکہ اسکی 11 آیت میں درج ہے مگر عبرانی کلام میں یہ لفظ  توراہ پرشاہ  کے حوالے کی پہلی آیت میں درج ہے۔ نیتزاوئیم، عموماً اگلے ہفتے کے پرشاہ کے ساتھ پڑھا جاتا ہے  جو کہ یا تو یوم تیروعہ سے پہلے سبت یا پھر یوم تیروعہ اور یوم کیپور کے درمیان والے سبت کے دن پڑھتے ہیں۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔ ہمیشہ کی طرح میں  ان لوگوں کے لئے جو کہ  روحانی غذا کے طالب ہیں ، نیچے غور و فکر کے لئے کچھ باتیں درج کر نے لگی ہوں۔ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھ کر  میری ان باتوں پر ضرور دھیان دیں۔

توراہ –  استثنا 29:10 سے 30:20

ہاف تاراہ- یسعیاہ 61:10 سے 63:6

بریت خداشاہ- یوحنا 15:1 سے 11 کچھ میسیانک یہودی رومیوں 10:1 سے 18 پڑھتے ہیں۔

  • ہمارے توراہ کے حوالے میں بڑے، چھوٹے، مرد، عورتیں اور بچے، خاص لوگ اور عام لوگ یہاں تک کہ پردیسی بھی خدا کے سامنے، عہد باندھنے کے لئے کھڑے تھے ۔  اس عہد کی تمام باتیں وہی ہیں جو کہ خداوند نے پہلے انکی بیان کی تھیں۔ خداوند کے سامنے کھڑنے ہونے سے کلام کی کیا مراد ہو سکتی ہے؟  پردیسی کون ہو سکتے ہیں، کیا وہ جو کہ خداوند کے لوگوں میں شامل کئے گئے ہیں یا کہ پھر وہ جو کہ  کچھ عرصے کے لئے بنی اسرائیل کے درمیان ہوں؟  کیا آپ کبھی خداوند کی حضوری میں کھڑے ہوئے ہیں؟ خداوند کے  اس عہد میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کہ اس وقت وہاں موجود نہیں تھے (استثنا 29:15) اسکی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ کیا  آپ خداوند کے اس عہد میں شامل ہوتے ہیں کیونکہ تب تو آپ وہاں موجود نہیں تھے جب یہ عہد باندھا جا رہا تھا مگر اب تو پڑھ رہے ہیں؟
  • بنی اسرائیل کی طرح ، ہمارے بہت سے مسیحی بھی سوچتے ہیں کہ انکے لئے سلامتی ہے(استثنا 29:19) چونکہ وہ فضل کے ماتحت ہیں  اور شریعت ایک لعنت ہے جس سے مسیح نے انھیں چھڑایا ،  افسوس   ہمارے اُن  مسیحیوں پر جو کہ خدا کی شریعت کو لعنت پکارتے ہیں۔ شریعت لعنت نہیں بلکہ خدا کا کلام ہے ۔  خدا کے ان حکموں کو جو کہ شریعت میں درج ہیں، ٹھکرانے کی صورت میں ہمارے لئے  لعنت ہے۔  چونکہ آپ خداوند کے قریب آنے سے پہلے خداوند کے حکموں کو توڑ رہے تھے تو اس لعنت کے حقدار تھے جس کا ذکر توریت میں درج ہے مگر جب آپ خداوند کے قریب آئے اور خداوند نے آپ پر اپنا فضل کیا  تو یشوعا کے سبب آپ کو  برکت دی اور موقع دیا کہ آئندہ آپ گناہ سے دور رہیں ۔ (ان لعنتوں کا تفصیل میں  ذکر شریعت میں درج ہے (استثنا 29:13))۔ آپ اب  اس بارے میں کیا سوچتے ہیں کیا (خداوند معاف کریں)   شریعت لعنت ہے؟ استثنا 29:27 کو پڑھ کر سوچیں کہ کیا  اوپر میں صحیح کہہ رہی ہوں یا کہ غلط۔
  • یشوعا کی تعلیم کے مطابق ہمارے لئے نئے سرے سے پیدا ہونا ضروری ہے۔ کیا آپ کو علم ہے کہ نئے سرے سے پیدا ہونے کا یا پھر دل کا ختنہ کروانے کا کیا معنی ہے؟ دل کا  ختنہ ، یہ نئے عہد نامے  کا ہی تصور نہیں (رومیوں 2:29) بلکہ پرانے عہد نامے  میں درج توریت کی بنیاد پر ہے (استثنا 30:6 اور 10:16)۔  کیا آپ کے دل کا ختنہ ہوا ہے؟
  • ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھیں۔ یسعیاہ 61:6 پر نظر ڈالیں اور سوچیں کہ کیا آپ خداوند کا ذکر کرنے والوں میں سے ہیں یا خاموش رہنے والوں میں سے؟ کیا خداوند کا ذکر کرنا، اسکے نام کی منادی کرنا نہیں؟ ہمارا نجات دینے والا جلد آنے والا ہے کیا آپ اسکی دوسری آمد کے منتظر ہیں؟
  • یسعیاہ 63 باب پڑھیں۔ کیا آپ کو علم ہے کہ ادوم کون ہے؟ سرخ پوشاک پہنے ہوئے کون ہے؟
  • بریت خداشاہ کا حوالہ پڑھیں۔ یشوعا نے کہا کہ  انگور کا حقیقی درخت وہ ہے ہمیں اس میں قائم رہنے کی ضرورت ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ انگور کا  درخت کس کو پکارتے ہیں؟ یشوعا کی تعلیم کے مطابق ہم اگر اسکے حکموں پر عمل کریں گے تو اسکی محبت میں قائم رہیں گے اس نے ساتھ ہی میں کہا "جیسے میں نے اپنے باپ کے حکموں پر عمل کیا اور اسکی محبت میں قائم ہوں”، یشوعا ہمیں کن حکموں پر عمل کرنے کو کہہ رہے تھے وہ جو پرانے عہد نامے میں درج ہیں یا کہ پھر وہ جو کہ نئے عہد نامے میں درج ہیں؟ کیا یشوعا کے شاگردوں کے پاس اس وقت  نیا عہد نامہ تھا؟ نئے عہد نامے کو کن  لوگوں نے لکھا؟  کیا نئے عہد نامے کے احکامات، پرانے عہد نامے سے مختلف ہیں؟  آپ کی نظر میں "مسیح شریعت کا انجام ہے (رومیوں 10:4)”  سے کیا مراد ہے؟

میری خدا وند سے دعا ہے کہ آپ اس  کے حکموں پر عمل کر نے والوں میں  سے بنیں تاکہ اسکی محبت میں قائم رہ سکیں اور اسکی  آپ کے لئے اپنی قربانی رائیگاں نہ جائے، یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: زندگی کیا ہے؟ (آڈیو میسج 2018)

(Topic: What is Life? (Audio Message 2018




پرشاہ: کی –تا-وہ، כִּי-תָבוֹא ,Ki-Tavo

کی-تیت-زے کے بعد کے پرشاہ کا نام "کی-تا-وہ” ہے جسکے معنی ہیں ” اور جب تم داخل ہو۔ ”  آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے؛

توراہ – استثنا 26:1 سے 29:8

ہاف تاراہ – یسعیاہ 60:1 سے 22

بریت خداشاہ – افسیوں  1:3 سے 6 اور مکاشفہ 21:10 سے  27 کچھ میسیانک یہو دی لوقا 24:44 سے 53 آیات پڑھتے ہیں۔

آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھ کر میری ان باتوں پر  اپنی روحانی خوارک کے لئے ضرور غور کریں۔

  • ہمارے توراہ کا حوالہ ان آیات سے شروع ہوتا کہ جب تو اس ملک میں جسے خداوند تیرا خدا تجھ کو میراث کے طور پر دیتا ہے، پہنچے اور اس پر قبضہ کرکے اس میں بس جائے تو اس زمین میں جو قسم قسم کی چیزیں تو لگائے ان سب کے پہلے پھل کو ایک ٹوکرے میں رکھ کر اس جگہ لے جانا جسے خداوند تیرا خدا اپنے نام کے مسکن کے لئے چنے۔ ۔۔۔ یہودیوں کی روایت کے مطابق جب وہ لوگ اپنے کھیت/تاکستان میں پہلے پھل کو دیکھتے تھے تو وہ اسکے گرد دھاگہ باندھ دیتے تھے اور اسکو شروع میں ہی خدا کے لئے الگ کر دیتے  تھے اور جب پھل پکتا تھا تو وہ اس میں سے بہترین پھل کو ٹوکرے میں ڈالتے تھے ۔ ہم نے اپنے شروع کے کچھ پرشاہ میں پڑھا تھا کہ ہم یہاں پر مسافر ہیں۔ زمین خدا کی ہے  وہ ہمیں اپنی میراث میں سے حصہ دیتے ہیں۔ وہی ہیں  جنھوں نے اپنے مسکن کی جگہ کو چنا ہے۔  چاہے آپ کو پسند آئے یا نہ مگر خداوند نے یروشلیم کو  اپنے اس مقصد کے لئے چنا ہے۔ اگر آپ نے کبھی اپنا علاقہ بدلا ہے یا پھر نئے گھر میں شفٹ ہوئے ہیں تو کیا آپ نے کبھی اسے خداوند کے لئے مخصوص کیا ہے؟(استثنا  20:5) تمام یہودی اور میسیانک یہودی خداوند کی طرف سے ملی ہوئی میراث کو خداوند کے نام میں مخصوص کرتے ہیں۔ کیا  مسیحیوں کو ایسا کرنا چاہیے یا کہ وہ اب اس حکم کے پابند نہیں ہیں؟ میں جانتی ہوں کہ ہم میں سے زیادہ تر کا پیشہ اب کھیتی باڑی یا گلہ کی نگہبانی نہیں ہے مگر پھر بھی سوچیئے کہ اگر ہمیں خداوند کو پہلے پھل کا حصہ دینا ہو تو ہم کیسے اس حکم پر چل سکتے ہیں؟
  • مسیحی لوگ بہت سی ان دعاؤں کواپنی عبادت گاہوں میں ہر ہفتے  دھراتے ہیں  جو کہ دعائیہ  کتابوں میں درج ہیں مگر ان دعاوں کو نہیں بولتے جنکو بولنے کا حکم خدا نے دیا تھا۔  میں کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ  شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ  مسیحی سوچتے ہیں کہ یہ تمام احکامات اور آئین خدا نے بنی اسرائیل کو دئے تھے۔ اگر تمام احکامات اور آئین بنی اسرائیل کے تو پھر تو ان سے جڑی ہوئی برکتیں بھی انکی ہیں۔  خداوند کی مقدس قوم کا حصہ کیسے بننا ہے اسکے متعلق تمام آئین اور احکامات توریت میں درج ہیں۔ کیا آپ  یشوعا کے بدن کا حصہ بنے ہیں؟ یشوعا یہودی تھے  اگر آپ اسکا حصہ بنے ہیں تو پھر کیسے ہے کہ آپ یہودیت کا حصہ نہیں ہیں؟
  • غور کریں کہ کن احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں خدا وند نے لعنتوں کا کہا ہے اور کن احکامات کی فرمانبرداری پر برکتوں کا؟ کیا وہ تمام کے تمام احکامات شریعت کا حصہ نہیں ہیں؟ استثنا 28:63 پر غور کریں۔ وہ جو کہ سمجھتے ہیں کہ پرانے عہد نامے کے خدا سے نئے عہد نامے کا خدا فرق ہے ، کیا یہ خداوند  کے ہمیشہ یکساں ہونے کے بیان کی تردید نہیں؟ کیا آپ اس طرح سے سوچ کر خداوند کو جھوٹا نہیں کہہ رہے؟ کیا خداوند نئے عہد نامے میں بدل گیا ہے؟
  • ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھیں۔ کون دنیا کا نور ہے اور کون ہے جو کہ اپنے لوگوں کو نجات دیتا ہے اور کون ہے جس نے میرا اور آپ کا فدیہ دیا ہے؟   ہاف تاراہ کا حوالہ نئے یروشلیم یعنی خداوند کے شہر  کو بیان کر تا ہے، بنی اسرائیل قوم  تمام قوموں میں سب سے چھوٹی قوم تھی مگر وقت جلد آ رہا ہے کہ سب سے حقیر قوم ایک زبردست قوم بن جائے گی۔ کیا آپ اسکی قوم کا حصہ ہیں؟
  • ہمارے بریت خداشاہ کے مکاشفہ کے حوالے میں بھی  مقدس یروشلیم شہر کا ذکر ہے۔ لوقا کا حوالہ بیان کرتا ہے  کہ یشوعا نے اپنے شاگردوں کا ذہن کھولا تاکہ کتاب مقدس کو سمجھیں۔ میں نے اپنے بہت سے آرٹیکلز میں ذکر کیا ہے کہ یشوعا کے شاگردوں کے زمانے میں جو کلام انکو دستیاب تھا وہ پرانا عہد نامہ یعنی تناخ  (موسیٰ کی توریت، نبیوں کے صحیفے اور زبور ) تھا۔ کیونکر ہے کہ یشوعا کے شاگرد  اگر یشوعا کو سمجھ پائے تھے تو وہ پرانے عہد نامے  کی بنیاد پرایسا کر پائے مگر ہمارے مسیحی یشوعا کو صرف نئے عہد نامے سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں؟  میرے یہ کہنے کا مقصد نہیں کہ نئے عہد نامے کی اب ضرورت نہیں۔ نیا عہد نامہ مسیحیوں کے لئے ضروری ہے اس میں کوئی شک نہیں مگر جتنا زیادہ نیا عہد نامہ ضروری ہے اتنا ہی پرانا عہد نامہ ضرور ی ہے۔ کیا آپ نے کبھی یشوعا سے کہا ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کی طرح آپ کا بھی ذہن کھولیں تاکہ آپ کلام کی باتوں کو سمجھ پائیں؟

میری خدا سے آپ کے لئے یہی دعا ہے کہ اگر آپ دل و جان سے اسے تلاش کر رہے ہیں تو وہی آپ کے ذہنوں کو کھولیں تاکہ آپ اسکو سمجھ پائیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: لعنتیں (آڈیو میسج 2018)

(Topic: Curses (Audio Message 2018




پرشاہ: کی- تیت-زے، כִּי־תֵצֵא، Ki-Tetzei

ہمارے پرشاہ شوفتیم  کے بعد کا پرشاہ کا نام "کی تیتزے” ہے جسکے معنی ہیں "اور جب تم جاؤ یا پھر جب تم نکلو” کیونکہ ہمارا توراہ کا حوالہ عبرانی میں   اس جملے سے شروع ہوتا ہے "جب تو اپنے دشمنوں سے جنگ کرنے کو نکلے”۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔

توراہ –   استثنا 21:10 سے 25:19

ہاف تاراہ –  یسعیاہ 54:1 سے 10

بریت خداشاہ – 1 کرنتھیوں 5:1 سے 5 کچھ میسیانک یہودی  متی 5:27 سے 30 بھی پڑھتے ہیں۔

کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھ کر میری ان باتوں پر غور کریں جو میں نیچے درج کرنے لگی ہوں۔

  • کلام عورتوں کی عزت  اور حقوق کا خیال رکھنے کا کہتی ہے کیونکہ جب خدا وند نے حوا کو بنایا تھا تو انھوں نے آدم کے لئے  اسکی مانند ایک مددگار بنانے کا سوچا تھا (پیدائش 2:18)۔  وہ جو کہ پیدائش 3:16 کی اپنی عقل و سمجھ کے مطابق  تشریح کرتے ہیں وہ مرد کو عورت کا حاکم بیان کرتے ہیں کہ اس سے زور زبردستی کسی بھی قسم کا سلوک کیا جا سکتا ہے اور افسوس کی یہی بات ہے کہ ہمارے مسیحی  خاندانوں میں زیادہ تر عورتوں کا کردار گھر کی لونڈی کی مانند ہے۔ افسوس کہ ہمارے زیادہ تر راہبر یہ بھی نہیں جانتے کہ کیا لعنت کی باتیں ہیں اور کیا برکت کی ؟  ہمارا یہ والا پرشاہ اسیر کی گئی عورت کے حق  سے شروع ہوتا ہے۔  اگر خداوند ان عورتوں سے بدسلوکی کرنے سے منع کر تے ہیں  تو وہ اپنی  چنی ہوئی  بیٹیوں کے حقوق کا کتنا خیال  رکھتا ہوگا؟ اگر آپ شادی شدہ مرد ہیں تو کچھ وقت نکال کر ان باتوں پر ضرور غور کریں کہ کیا آپ کی نظر میں آپ کی بیوی آپ کی مددگار ہے یا کہ گھر کی لونڈی؟ کیا آپ کی بیوی آپ کی محبوبہ ہے یا  بس گھر کا ایک حصہ؟ کیا آپ  اپنی بیوی کے حقوق کا خیال رکھنے والوں میں سے ہیں؟ میں خداوند کی شکر گذار ہوں کہ میرے شوہر نہ صرف یہ کہ مجھ سے محبت رکھتے ہیں بلکہ وہ مجھے  اپنا مددگار  بھی جانتے ہیں۔ میں خود نہیں کماتی ہوں بلکہ وہ میری تمام نہ صرف  ضروریات کا خیال رکھتے ہیں بلکہ ضروریات سے بڑھ کر میرے لئے  محنت کرتے ہیں۔ میں یہ بھی جانتی ہوں کہ خداوند نے میرے شوہر کو گھر کا سربراہ ٹھہرایا ہے اور انکی عزت کرنا مجھ پر فرض ہے اور انکی ضروریات کا خیال رکھنے کی ذمے داری  میری ہے۔ اگر آپ شادی شدہ عورت ہیں تو آپ سوچیں  کہ آپ اپنے  شوہر کی کتنی عزت کرتی ہیں اور کن کن باتوں میں اپنے شوہر کے تابع ہیں؟
  • آجکل ہم جنس پرستوں کے خلاف بہت بولا جا رہا ہے۔ اولاد کا ضدی اور گردن کش ہونا بھی خدا کی نظر میں گناہ ہے۔ بہت سوں کی نظر میں ضدی اور گردن کش ہونا معمولی گناہ ہے مگر ہم جنس پرست ہونا بہت بڑا گناہ ہے۔ آپ کے خیال میں خدا کی نظر میں کونسا گناہ بڑا اور چھوٹا ہے؟ یعقوب 2:10 کو دھیان میں رکھ کر سوچیں۔
  • اس پرشاہ میں بہت سی باتیں غور و فکر کی ہیں۔ ہماری استثنا 22:5 کی یہ آیت خاص مرد اور عورت کو ایک دوسرے کا لباس پہننے سے منع کرتی ہے۔  سادہ معنی یہ ہے کہ ایک مرد، عورت کی طرح نہ بنے اور عورت، مرد کی طرح  بننے کی کوشش نہ کرے۔ خداوند نے مرد کو مرد بنایا ہے اور عورت کو عورت۔ اگر مرد عورت کا لباس پہنے یا عورت مرد کا ، تو ایک طرح سے یہ خدا کو ایسا کہنا ہے کہ "ہمیں اپنے بارے میں  تیرا فیصلہ پسند نہیں،  میں مرد نہیں عورت بننا چاہتا ہوں یا پھر میں عورت نہیں مرد بننا چاہتی ہوں”۔  افسوس کہ آجکل جنس بدلنے کا بھی فیشن عام ہوگیا ہے۔ دوائیاں کھا کر آپ اپنی جنس بدل سکتے ہیں اور خدا کی مرضی کی کھلم کھلا خلاف ورزی ظاہر کر سکتے ہیں۔ کلام عورتوں کو ایسا لباس  پہننے سے منع کرتی ہے جس سے وہ مردوں میں اپنے لئے جنسی کشش  پیدا کرنے کا سبب بنے۔ ویسے وہ  جن کو  اپنے اوپر قابو نہیں، برقعہ  اوڑھی عورت کو بھی گھورنا بند نہیں کرتے  ان سے تو اس  موضوع پر بات کرنا ہی بے فائدہ ہے۔ مغربی  معاشرہ  ، مشرقی معاشرے سے بہت فرق ہے۔  کلام عورتوں پر پابندی  نہیں لگا رہا ہے مگر عورت کو ظاہری خوبصورتی سے زیادہ روحانی خوبصورتی کی طرف دھیان دینے کو کہتا ہے (1 پطرس 3)۔
  • استثنا 24:3 سے 4 کے مطابق  کوئی طلاق یافتہ عورت اپنے پہلے شوہر سےطلاق حاصل کرنے کے بعد  دوبارہ اسی سے  بیاہ نہیں کر سکتی ہے۔   خدا وند نے اسرائیل قوم کو  اپنی بیوی کہا جسکو  خداوند نے طلاق نامہ دے دیا (یرمیاہ 3:8)۔  مگر پھر  خداوند  نے کہا کہ وہ انکا مالک ہے وہ انھیں واپس لائیں گے۔  خداوند  کا شکر ہے کہ ہمارے پاس نیا عہد نامہ موجود ہے جو کہ ہمیں اس  معمے کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ اب آپ رومیوں 7 کو پڑھ کر خود سوچیں کہ یہ کیونکر ممکن  ہوسکتا ہے۔   خداوند  کیسے چھوڑی ہوئی  بیوی، اسرائیل  کو دوبارہ اپناتے  ہیں  یہ ایک معمہ تھا جسکا جواب نئے عہد نامے میں ہے۔ اگر آپ کو کسی کو یہ معمہ سمجھانا ہو تو آپ اسے کیسے سمجھائیں گے؟
  • ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھیں۔ میں نے پہلے بھی بہت دفعہ کہا ہے کہ اگر خدا نے اسرائیل کو ہمیشہ کے لئے چھوڑ دیا ہے تو پھر ہم خدا پر  اعتبار نہیں کر سکتے کیونکہ پھر وہ اپنے کہنے کے مطابق "کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں” نہیں۔ اگر وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے وعدوں کو رد کر سکتے ہیں تو پھر وہ ہمارے ساتھ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔  مگر چونکہ  وہ حقیقتاً میں ” کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہیں۔” اسلئے ہم ضرور خداوند پر اعتبار کر سکتے ہیں۔  یسعیاہ 54:10 کو پڑھیں۔ خداوند نے اپنا چہرہ بنی اسرائیل سے قہر کی شدت میں چھپایا تھا (یسعیاہ 54:8) مگر انھوں نے ہمیشہ کے لئے ان کو نہیں چھوڑا تھا۔ خداوند کے وعدے اور صلح سلامتی کے تمام عہد اسرائیل قوم  یعنی اپنے لوگوں کے ساتھ ہیں، غیر قوموں کے ساتھ نہیں۔ کیا آپ اسرائیل کی قوم کا حصہ ہیں؟
  • بریت خداشاہ کا حوالہ پڑھیں اور خاص طور پر 1 کرنتھیوں 5:5 پر غور کریں۔  بدن کی ہلاکت اور روح کی ہلاکت میں کیا فرق ہے؟

میری خدا سے دعا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ اپنے صلح کے عہد کو قائم رکھیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: نفرت (آڈیو میسج 2018)

 (Topic: Hatred (Audio Message 2018




پرشاہ: شوفتیم، שֹׁפְטִים، Shoftim

ہمارے پرشاہ "رعی-آ” کے بعد کا پرشاہ "شوفتیم” ہے جس کے معنی ہیں "قاضی”۔ ہمارا یہ پرشاہ اسی حوالے سے شروع ہوتا ہے کہ خداوند نے موسیٰ نبی  کو اپنے قبیلوں کی سب بستیوں پر قاضی اور حاکم مقرر کرنے کو کہا ۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے ۔ ہمیشہ کی طرح ان حوالوں کو پڑھ کر میری ان باتوں پر غور کریں جو میں نیچے درج کرنے لگی ہوں۔

توراہ- استثنا 16:18 سے 21:9

ہاف تاراہ-  یسعیاہ 51:12 سے 52:12

بریت خداشاہ-  یوحنا 1:19 سے 27 اور اعمال 3:22 سے 23 کچھ میسیانک یہودی متی 3:1 سے 17 پڑھتے ہیں۔

  • خداوند نے بنی اسرائیل کے تمام قبیلوں کی بستیوں کے لئے قاضیوں اور حاکموں کو مقرر کرنے کو کہا تھا جو کہ صداقت سے لوگوں کی عدالت کریں۔  خداوند  نے انہیں خاص منع کیا کہ انصاف کا خون نہ کریں اور نہ ہی کسی سے رعایت برتیں۔ ساتھ ہی میں خداوند نے رشوت لینے سے بھی منع کیا کہ رشوت دانشمند کی آنکھوں کو اندھا کر دیتی ہے اور صادق کی باتوں کو پلٹ دیتی ہے۔  مجھے اس پرشاہ میں خاص انسان کا  "طاقت، قوت یا اقتدار”  میں آنے سے متعلق احکامات نظر آتے ہیں۔ انسان کا اقتدار میں آنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ نا جائز حرکتیں کرے یا پھر ناجائز دولت کمانا شروع کر دے۔ اگر آپ حاکم، قاضی ، کاہن یا بادشاہ نہیں ہیں تو پھر بھی کچھ اقتدار آپ کے پاس بھی ہے۔  اگر آپ کسی قسم کا اقتدار رکھتے ہیں تو آپ کے خیال میں کس قسم کا حکم آپ پر لاگو ہوتا ہے؟   اپنے گھر، اپنے کام اور اپنے شہر کو مدنظر رکھتے ہوئے ان باتوں کو سوچیں کہ آپ کو ہر قسم کی صورت حال میں  کس بات کا خیال رکھنا چاہیے۔
  • خداوند نے عیب یا برائی والے جانور کو ذبح کرنے سے منع کیا ہے۔ میں نے پہلے بھی کہیں کہا تھا کہ اگر یشوعا نے شریعت کی خلاف ورزی کی ہوتی تو وہ بے عیب برہ تصور نہ کیئے جاتے۔ انکی قربانی مکروہ قربانی ہوتی۔ کیا آپ کو علم ہے کہ یشوعا کس طرح سے بے عیب برہ ہیں؟
  • خداوند نے بنی اسرائیل کے مستقبل کے بادشاہوں کو استثنا 17:15 سے 20 میں خاص ہدایات دی تھیں۔ ایک خاص ہدایت یہ تھی کہ بادشاہ اپنے لئے شریعت کی وہ کتاب جو کہ لاوی کاہنوں کے پاس ہے اسکی ایک نقل اپنے لئے اتار لے اور اپنی ساری عمر اسکو پڑھا کرے تاکہ وہ خداوند اپنے خدا کا خوف مانے اور اس کی تمام باتوں پر عمل کرنا سیکھے۔ سلیمان بادشاہ کی زندگی میں آپ کو خدا کی ان باتوں کی خلاف ورزی نظر آئیگی۔ جب ہر کوئی آپ کے سامنے جھک رہا ہو  تو عاجز رہنا آسان کام نہیں۔ گھمنڈ آ ہی جاتا ہے مگر اسکا حل خدا نے بظاہر  سادہ سا دیا تھا کہ بادشاہ شریعت کی کتاب کو ساری عمر پڑھا کرے تاکہ وہ خداوند کا خوف رکھے اور اسکے حکموں پر عمل کر سکے۔   کیا آپ  نے کبھی اپنی بائبل کو  ایک دفعہ مکمل پڑھا ہے؟ کیا  یہ آپ کی  روز کی زندگی کا حصہ ہے؟ کیا آپ  اسکو جانے بغیر خدا کے حکموں کو جان سکتے ہیں اور ان  پر عمل کر سکتے ہیں؟
  • بہت سے مسیحیوں کی نظر میں اپنا "آج کا ستارہ” پڑھنا ایک عام بات ہے یا پھر کسی کو ہاتھ دکھا کر مستقبل کو جاننا بھی کوئی گناہ نہیں۔ ایک نظر استثنا 18:9 سے 12 تک پڑھیں تاکہ جان سکیں کہ خداوند کے نزدیک یہ کام مکروہ ہیں۔
  • استثنا 18:18 سے 22 کو پڑھیں۔ کچھ مسلمان علما یہ بیان کرتے ہیں کہ انکے نبی کے بارے میں ان آیات میں درج ہے۔ حنین بھائی (حنین وقاص خان ) نے اس  کی وضاحت میں  ایک بہت شاندار آرٹیکل لکھا ہوا ہے اسکو وقت نکال کر ضرور پڑھیں ۔ خداوند اپنے لوگوں،  یعنی بنی اسرائیل سے مخاطب تھے اور جب خداوند نے کہا کہ وہ انکے لئے ان ہی کے بھائیوں میں سے  موسیٰ  نبی کی مانند ایک نبی برپا کریگا جسکے منہ میں وہ اپنا کلام ڈالیگا تو اس نبی سے خداوند  کی مراد "یشوعا” تھی۔ کیا آپ کو علم ہے کہ کیسے یشوعا، موسیٰ کی مانند نبی  ہیں؟
  • استثنا 19 باب کی 4 آیت اور 11 آیت کو خاص ذہن میں رکھ کر 21 آیت کے بارے میں سوچیں  کہ  کیا یشوعا کی متی 5:38 سے 42 تعلیم شریعت کے مطابق ہے؟کیا یشوعا نے اس حکم کو کسی طرح سے تبدیل کیا ہے جو کہ پرانے عہد نامے میں   خدا کے اس حکم کے خلاف ہے جس کے مطابق نہ تو ہمیں کلام میں کچھ بڑھانا ہے اور نا گھٹانا ہے؟   اگر آپ کو  یشوعا کی اس تعلیم تشریح کرنی پڑے تو آپ اسکی کیسے تشریح کریں گے؟
  • جنگ کرنے سے پہلے خداوند نے صلح کا پیغام بھیجنے کا کہا تھا کہ اگر وہ صلح کر لیں تو ٹھیک ہے ورنہ جنگ لڑیں۔  حتی، اموری، کنعانی، فرزی، حوی اور یبوسی قوموں کو خداوند نے مکمل  طور پر نیست و نابود کرنے کو کہا تھا سوائے انکے پھل دار درختوں کے،  تاکہ بنی اسرائیل انکے دیوتاؤں کی وجہ سے اپنے خداوند کے خلاف گناہ نہ کریں۔  جو خدا کے کلام سے واقف نہیں انکو خداوند کے یہ حکم سخت لگتے ہیں۔ کیا خداوند جو اپنے قاضیوں اور حاکموں کو صداقت سے عدالت کرنے کا حکم دیتے ہیں، خود ناانصافی کر سکتے ہیں؟ کیا  آپ کو علم ہے کہ راحب   کون ہے اور اسکا تعلق کس قوم سے تھا؟ اسکے لئے آپ یشوع 2 اور 6 باب پڑھ سکتے ہیں اور ساتھ ہی میں متی 1:5 اور عبرانیوں 11:31 کی آیت کو بھی پڑھ کر غور کر سکتے ہیں۔
  • فدیہ لازم ہے ۔ استثنا 21 باب کے حوالے سے آپ کے ذہن میں اس فدیے کی کیا وجہ سمجھ میں آتی ہے؟
  • ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھیں۔ کوئی اور ہمیں تسلی دے یا نہ دے خداوند  ضرور اپنے لوگوں کو تسلی دیتے ہیں۔   کیا آپ کو علم ہے کہ یشوعا نے کون سا پیالہ  ہٹانے کی دعا کی تھی؟ یسعیاہ 52:7  سے 10 آیات پر خاص دھیان دیں۔ آپ کے ذہن میں اسکا کیا مطلب ابھرتا ہے ؟
  • بریت خداشاہ کا حوالہ پڑھیں۔ اعمال کے 3 باب میں پطرس اور یوحنا رسول  کن لوگوں کے سامنے یشوعا کی منادی کر رہے تھے؟ متی 3:8 میں لکھا ہے "پس توبہ کے موافق پھل لاؤ۔”  آپ کے خیال میں اس سے کیا مراد ہے؟

میری خداوند سے دعا ہے کہ ہم ، اسکے لوگ ایسے کام نہ کریں جو کہ اسکی نظر میں مکروہ ہیں   بلکہ اپنی زندگیوں سے خداوند کے نام کو جلال دے سکیں۔ یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: صدر عدالت (آڈیو میسج 2018)

(Topic: Sanhedrin (Audio Message 2018




پرشاہ: رعی- آ، רְאֵה، Re’eh

پرشاہ عیکوہ کے بعد کے پرشاہ کا نام  "رعی-آ” ہے جسکے معنی ہیں  "دیکھ”۔  ہمارا یہ والا پرشاہ اسی لفظ سے شروع ہوتا ہے۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے جو کہ میں نیچے درج کرنے لگی ہوں اور اسکے ساتھ ہی کچھ غور و فکر کی باتیں درج کر رہی ہوں۔ امید ہے کہ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھ کر میری ان باتوں پر ضرور غور کریں گے۔

توراہ- استثنا 11:26 سے 16:17

ہاف تاراہ-  یسعیاہ 54:11 سے 55:5

بریت خداشاہ –  یوحنا 7:37 سے 52

  • خداوند نے اپنے لوگوں  سے کہا "دیکھو میں آج کے دن تمہارے آگے برکت اور لعنت دونوں رکھے دیتا ہوں۔ برکت اس حال میں جب تم خداوند اپنے خدا کے حکموں کو جو آج میں تم کو دیتا ہوں مانو۔ اور لعنت اس وقت جب تم خداوند اپنے خدا کی فرمانبرداری نہ کرو اور اس راہ کو جسکی بابت میں آج تم کو حکم دیتا ہوں چھوڑ کر اور معبودوں کی پیروی کرو جن سے تم اب تک واقف نہیں۔”  خدا کی برکت کو کوہ گرزیم پر سنانے کا کہا گیا اور کوہ عیبال  پر لعنت کو۔  ہمارا یہ والا پرشاہ "سننے یعنی شیماع” سے نہیں شروع ہو رہا بلکہ  "دیکھو یعنی رعی-آ” سے شروع ہورہا۔ دیکھے اور جانے  بغیر کسی چیز کو  یا  پھر راہ کو چننا مشکل ہے۔ خدا وند نے مجھے اور آپ کو کھلی اجازت دی ہے کہ ہم اپنی مرضی سے اپنی زندگی کے لئے چن سکیں کہ آیا ہم خدا کے حکموں پر چلنا چاہتے ہیں یا کہ نہیں۔ خداوند نے یہ بھی تفصیل میں  بیان کیا کہ انکے حکموں  کو ماننے  کا کیا  نتیجہ ہوگا اور نا ماننے کا نتیجہ کیا ہوگا۔   آپ کے خیال میں  کب ان حکموں پر عمل کرنا لازم ہے، نجات حاصل کرنے سے پہلے یا بعد میں؟ آپ بھی سوچ رہے ہونگے کہ کیا الٹا سوال ہے۔ زیادہ تر لوگ سوچ سمجھ نہیں پاتے کہ نجات حاصل کرنے سے پہلے تک انسان گناہ کی حالت میں  تھا اس کا ان حکموں پر عمل کرنا یا نہ عمل کرنا  خاص معنی نہیں رکھتا تھا مگر اب جب کہ وہ نجات کو حاصل کر کے خداوند کو پہچان گئے ہیں تو  ان حکموں پر چلنا فرض ہے۔
  • استثنا کے 12 باب کا جو حکم میں اپنے لئے ہمیشہ یاد رکھنا چاہتی ہوں وہ یہ ہے کہ مجھے دوسری قوموں کے دین کو جاننے کی ضرورت نہیں کیونکہ خداوند   نے کہا  ہے کہ یہ میرے لئے پھندا بن جائے گا  ۔ بہت سے مسیحیوں کو اپنی بائبل کا اتنا پتہ نہیں ہے مگر غیر مذہبوں کو جاننے میں پھر بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ اگر آپ کو اپنی بائبل کا علم نہیں تو اس سے پیشتر کہ آپ دوسروں کی دینی کتابوں کو پڑھنا شروع کر سکیں کوشش کریں کہ پہلے  اپنی بائبل کو بہتر جان سکیں۔  توریت کے بارے میں میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ یہ ہماری بائبل کی بنیاد ہے۔ باقی تمام انبیا کے صحیفے آپ کو اسی بنیاد پر نظر آئیں گے۔جب آپ کو کلام مقدس  کا صحیح علم ہوگا تو آپ اسکی روشنی میں بہتر جان پائیں گے کہ کیوں ہم دوسرے مذہب کی کتابوں پر ایمان نہیں رکھتے۔   خداوند نے استثنا 12:32 میں خاص حکم دیا کہ ہم اسکے حکموں پر احتیاط سے عمل کریں اور اس میں نہ تو کچھ بڑھائیں اور نہ ہی اس میں سے کچھ گھٹائیں۔ آپ کو یہ حکم نئے عہد میں کہاں پر نظر آتا ہے؟ آپ کے خیال میں  خداوند نے کیوں حکم دیا تھا کہ ہم باقی قوموں کے دیوتاؤں کے بارے میں دریافت کرنے کی کو شش نہ کریں؟
  • یہ سوچنا  کہ تمام نبی سچے ہیں غلط ہوسکتا ہے اسلئے خداوند نے خاص کہا کہ اگر کوئی اپنے  نشان یا عجیب بات کی بنا پر آپ کومتاثر کر سکے اور کہے کہ آپ غیر معبودوں کی پوجا کریں تو آپ ایسا نہ کرنا ۔ خداوند انسان کے ایمان کو آزما سکتا ہے۔ یہ ایمان، ایمان کو نہیں بلکہ خداوند سے وفاداری کو بیان کرتا ہے کہ آیا آپ  اس  سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری  جان سے محبت رکھتے ہیں یا نہیں اور اسی سے لپٹے رہتے ہیں یا کہ پھر  نشان اور عجیب باتوں سے متاثر ہو کر سچے خدا  کی تعلیم کو جھٹلا دیتے ہیں۔ خداوند  نے اپنی جان کے برابر عزیز رشتے داروں کی  بھی اس قسم کی بات کو ماننے سے منع کیا ہے جو آپ کو خداوند  سے دور کردے۔ خداوند نے جھوٹے نبیوں کو قتل  کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ اسرائیل میں پھر ایسی شرارت کوئی نہ کرے۔   اب تو ایسا نہیں کیا جاتا مگر آپ کا اس حکم کے بارے میں کیا خیال ہے ،  خداوند  کے اس حکم پر اس طرح سے عمل کرنے کا کیا نتیجہ ہونا تھا؟ خداوند سے لپٹے رہیں وہ جلد آپ کو مشکلوں سے باہر نکالیں گے اور خود آپ کی زندگی میں معجزہ کریں گے  تاکہ آپ کو کسی  اور سے معجزہ دیکھنے کی خواہش  نہ رہے۔
  • ویسے تو اس پرشاہ کے بہت سے احکامات احبار کی کتاب میں درج احکامات کو دھرا رہے ہیں مگر میری نظر جب استثنا 14:1 پر پڑی تو میں نے سوچا کہ نوجوانوں میں رجحان بڑھ رہا ہے کہ وہ اپنے جسم پر Tattoo  ، نقش  ، کندہ کروانے   کا شوق رکھتے ہیں۔  مجھے علم ہے کہ کچھ بحث کرتے ہیں کہ  "مُردوں کے سبب” سے بنانے سے منع کیا گیا ہے اسلئے جائز ہے مگر احبار 19:28 میں یہی حکم اس طرح سے درج ہے ” تم مردوں کے سبب سے اپنے جسم کو زخمی نہ کرنا اور نہ اپنے اوپر کچھ گدوانا۔ میں خداوند ہوں۔ ” عام طور پر جو کہا جاتا ہے کہ کلام tattoo، نقش کندہ کروانے سے منع کرتا ہے تو وہ اس آیت کی بنا پر کہا جاتا ہے کیونکہ پہلا حصہ "مُردوں” کے سبب سے زخمی کرنے سے منع کرتا ہے  مگر اگلا حصہ اپنے اوپر کچھ بھی گدوانے سے منع کرتا ہے۔    بہت سے روایتی پسند یہودیوں کے ساتھ ساتھ بہت سے مسیحی فرقے   بھی  یہاں تک کہتے ہیں کہ جسم پر آپریشن  کے لئے بھی کٹ لگوانا، خدا کے حکم کی خلاف ورزی ہے ۔   میں انکی اس بات سے متفق نہیں ۔   مجھے علم ہے کہ  جو توریت سے واقف نہیں انھیں اس بات کا علم بھی نہیں کہ tattooبنوانا منع ہے مگر کس صورت میں۔ ویسے تو  اگر کوئی خداوند   کے باقی حکموں پر عمل نہیں کرتا تو  اسکا اس حکم کو توڑنے یا رکھنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔جب آپ خدا کے حکموں پر عمل کرنا شروع کرتے ہیں تو خداوند  خود ہی آپ کا دھیان ان باتوں کی طرف لگواتے ہیں  جو انکے کلام کے خلاف ہے تاکہ آپ گناہ نہ کریں۔  جب میں لوگوں سے کلام کی باتیں کرتی ہوں تو ایک خاص بات کو ضرور یاد رکھنے کی کوشش کرتی ہوں کہ  گناہ وہ بھی ہے جس کا نتیجہ موت ہے اور وہ بھی جسکا نتیجہ موت نہیں ( 1 یوحنا 5:16  سے 17)۔  آپ کے خیال میں وہ کون سا گناہ ہے جس کا نتیجہ موت ہے؟
  • استثنا 15:11 کو پڑھیں اور سوچیں کہ کیا آپ اپنے بھائیوں اور ضرورت مند لوگوں کے لئے اپنی مٹھی کھلی رکھتے ہیں یا بند؟ میں نے پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ ہم ہر کسی کی مدد نہیں کر سکتے مگر کسی ایک کی مدد ضرور کر سکتے ہیں۔ جیسے جیسے خدا وند آپ کو برکت دیں گے آپ اس قابل ہوجائیں گے کہ ایک سے بڑھ کر اور  لوگوں کی بھی  مدد کر سکیں۔ استثنا 15 باب کو دھیان سے پڑھیں کہ آپ کیوں ایسا کرنا چاہیں گے۔
  • ہاف تاراہ کے حوالے کو پڑھیں اور کوشش کریں کہ اس کی کچھ آیات کو آپ اپنی دعا کی صورت میں بول سکیں۔ یاد رکھیں کہ خداوند کا کلام خالی نہیں لوٹتا۔ وہ آپ کی فرمانبرداری کا جواب ضرور دیں گے۔
  • بریت خداشاہ کے حوالے کو پڑھیں اور سوچیں کہ یہاں پر کس عید کی بات ہو رہی ہے؟

میری خداوند سے دعا ہے کہ آپ اور آپ کے فرزند ہمیشہ اس سے  تعلیم پائیں  اور اس سے زندگی کا پانی مول لے کر اپنی پیاس کو بجھا سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع:




پرشاہ: عیکوو، עֵקֶב ,Eikev

پرشاہ  وے-ایت-خنن کے بعد کے پرشاہ کا نام "عیکوو” ہے جسکے معنی ہیں ” نتیجے میں یا نتیجتاً”۔ ہمارے توراہ کے حوالے کی پہلی آیت میں اردو کلام میں   عیکوو کا ترجمہ "سبب سے” کیا گیا ہے۔  آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے؛

توراہ- استثنا 7:12 سے 11:25

ہاف تاراہ- یسعیاہ 49:14 سے 51:3

بریت خداشاہ- عبرانیوں 11:8 سے 13 کچھ میسیانک یہودی رومیوں 8:31 سے 39 آیات بھی پڑھتے ہیں۔

میں روحانی غذا کے لئے کچھ باتیں نیچے درج کر رہی ہوں۔ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھتے ہوئے میری ان باتوں پر ضرور غور کریں۔

  • توراہ کے حوالے میں آپ بارہا خدا کے حکموں پر عمل کرنے  کے نتیجے میں خدا کے وعدوں کے حقدار بننے کا پڑھیں گے۔ میں نے کسی پرشاہ میں پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ دس احکامات،  توریت یعنی   کلام کے مطابق شریعت کا حصہ ہیں۔  نئے عہد نامے میں کہیں پر بھی شریعت کے ختم ہونے کی بات نہیں کی گئی ہے  یہاں تک کہ یشوعا نے بھی کہا کہ وہ شریعت کو منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آئے ہیں ۔  خداوند  کے تمام حکموں پر عمل کرنے کو کہا گیا ہے تاکہ خداوند  اپنے عہد کو اپنے چنے ہوئے لوگوں کے ساتھ قائم رکھ سکیں۔ انکی برکتیں اور رحمتیں انکے حکموں پر عمل کرنے کے نتیجے میں ملتی ہیں۔  اگر آپ کو اپنی زندگی میں خداوند کی برکتیں ، توراہ کے حوالے کے مطابق نہیں نظر آ رہی ہیں تو آپ کے خیال میں کیا وجہ ہے؟ کیا آپ  کو خداوند  ابھی اس بیابان میں چلا رہے ہیں  تاکہ وہ آپ کو عاجز کرکے آزمائیں؟(استثنا 8:2سے 6) یا کہ پھر آپ کو انکے حکموں پر پورے دل سے عمل کرنا مشکل لگ رہا ہے جوکہ آپ کو انکی برکتوں کو اپنی زندگی  میں پانے سے محروم رکھے ہوئے ہے؟  اگر وجہ ان دونوں صورتوں میں سے کوئی بھی ہے تو آپ کو  خداوند  سے دعا مانگنے کی ضرورت ہے کہ وہ آپ کو ایسا روحانی دوست عطا کریں  جو کہ آپ کو کلام کی روشنی میں حوصلہ دے سکے تاکہ آپ کا بیابان میں وقت کم گذرے ۔ آپ کا یہی روحانی دوست آپ کو خداوند  کے حکموں پر عمل کرنے میں  ساتھ دے سکتا ہے۔ جو دوست خدا کے حکموں پر خود عمل نہیں کرتے وہ آپ کو بھی  خدا کے حکموں پر عمل کرنے کا نہیں کہیں  گے۔
  • میری کل بھی کسی سے بات ہو رہی تھی جسکے خیال میں خداوند  نے بے سبب  جنگ میں قوم کو نیست و نابود کرنے کا حکم دیا تھا۔ آپ استثنا 7:16 آیت کو دھیان سے پڑھیں اور سوچیں کیا خداوند  نے  صحیح حکم دیا تھا؟ اس زمانے کا اسرائیل اور اب کا اسرائیل ، آپ کے خیال میں کیا وجوہات ہیں جو کہ اسرائیل اب تک غیر قوموں کے نشانے کا شکار ہیں؟
  • خدا کی برکتیں ، دھن و دولت میں نظر آتی ہیں مگر انسان کا غرور آسانی سے ان باتوں  کو رد کرنے کا سبب بن سکتا ہے کہ خداوند نے کچھ نہیں دیا بلکہ یہ میری اپنی محنت کا  سب کچھ نتیجہ ہے (استثنا 8:17) یاد رکھیں کہ خداوند ہمیں دولت حاصل کرنے کی قوت دیتے ہیں  کیونکہ وہ اپنے عہد  کو قائم رکھنا  جانتے ہیں (استثنا 8:18)۔
  • بنی اسرائیل نے خدا کے قہر کو ایک بار نہیں بلکہ کئی بار بھڑکایا مگر خداوند پھر بھی انکے ساتھ تھے۔ انھوں نے اپنا عہد ان سے پورا کیا۔ فضل سے کیا مراد ہے؟ کیا بنی اسرائیل کا بیابان میں وقت اور پھر انکی اگلی نسل کا  خداوند  کے عہد کے مطابق وعدے کی سرزمین میں داخل ہونا، خدا کے فضل کو نہیں ظاہر کرتا؟ کیا صرف نئے عہد نامے کے تحت ہی آپ فضل کے ماتحت ہیں؟ خداوند کو مجھ سے اور آپ سے اس بات سے زیادہ کچھ نہیں چاہیے کہ ہم انکا  خوف مانیں اور انکی سب راہوں پر چلیں اور ان  سے محبت رکھیں اور اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے خداوند اپنے خدا کی بندگی کریں (استثنا 10:12)۔ انھوں نے ہمیں اپنے دلوں کا ختنہ کرنے کو کہا (استثنا 10:16)۔ کیا آپ نئے عہد نامے میں ان آیات کو تلاش کر سکتے ہیں جس میں یشوعا نے اس قسم کی تعلیم دی ہے؟ یاد رکھیں کہ یشوعا اور انکے شاگردوں کے زمانے میں نیا عہد نامہ نہیں تھا۔ جب بھی خدا کے حکموں پر چلنے کا کہا گیا اور جو بھی تعلیم دی گئی تھی وہ پرانے عہد نامے کے صحیفوں کے مطابق تھی۔
  • ہم نے پرشاہ وے-ایت –خنن میں "شیماع” کے بارے میں پڑھا تھا ۔ شیماع استثنا 6:4 سے 9 آیات کو کہتے ہیں۔ میں نے کسی آرٹیکل میں  یہودی اور میسیانک یہودیوں کے گھروں کی چوکھٹ پر لگے "میزوزا” کا بتایا تھا۔ میرے اپنے گھر کی چوکھٹ پر بھی آپ کو میزوزا نظر آئے گا۔   میزوزا میں  کاغذ پر عبرانی میں  استثنا 6:4 سے 9 اور استثنا 11:13 سے 21 آیات درج ہوتی ہیں کیونکہ خداوند  نے گھر کی چوکھٹوں اور پھاٹکوں پر  خدا کی باتوں کو یاددہانی کے طور پر لکھنے کو کہا تھا۔ خداوند  کے تمام حکموں کو تو انسان ایسے نہیں لکھ سکتا مگر یاد دہانی کے لئے کچھ اقدام ایسے اٹھا سکتا ہے جس سے اسے یاد رہے کہ خدا نے احکامات دئے تھے جن کو  ماننا ہم پر فرض ہے۔  اگر آپ چاہیں تو اردو میں ان آیات کو کاغذ پر لکھ کر کسی ایسے  چھوٹے ٹن کے ڈبے میں  بند کر سکتے ہیں جسکو اپنے گھر کے دروازے کی چوکھٹ پر لگانا آسان ہو۔   کبھی ایک وقت تھا کہ مجھے ان حکموں کا نہ تو کچھ خاص علم تھا اور نہ ہی ان پر عمل کرنے  کا کوئی شوق تھا۔ میرا بھی یہی خیال تھا کہ میں نئے عہد نامے کے تحت فضل کی ماتحت ہوں اور یہ احکامات بوجھ ہیں جو  کہ یہودیوں کو دئے گئے تھے ۔ مگر جب سے میں نے خداوند سے اسکا کلام سیکھنا شروع کیا  اور ان باتوں پر عمل کیا  مجھے  خدا  نے  اپنے وعدوں کے مطابق برکت ہی بخشی ہے اور میں نے یہ بھی سیکھا ہے کہ اسکے احکامات بوجھ  نہیں ہیں بلکہ میرے اپنے فائدے کے لئے ہیں۔   ویسے میں خداوند کے پیچھے صرف اس وجہ سے نہیں چلنا چاہتی کہ مجھے صرف  مالی دولت چاہیے۔ میں اسلئے ان باتوں پر عمل کرنا چاہتی ہوں کیونکہ مجھے خداوند سے محبت ہے۔ ان باتوں  کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اسلئے نہیں کہ میں کہہ رہی ہوں بلکہ اس لئے کہ خداوند  نے کہا ہے۔ خداوند خود آپ کے ساتھ بھی اپنا عہد پورا کریں گے۔
  • ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھیں۔ یہودیوں کو جب خداوند نے ملک بدر  کیا تھا تو انکا خیال تھا کہ خدا نے انھیں چھوڑ دیا ہے۔ جنہوں نے  یہودیوں کے ساتھ برا کیا  ہے خداوند نے کہا کہ وہ ان پر ظلم کرنے والوں  اور انکے ساتھ جھگڑا کرنے والوں کے ساتھ جھگڑا کریں گے، خداوند انکے ساتھ ساتھ تھے۔ کیا آپ کو اپنی کسی صورت حال میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خداوند  نے آپ کو چھوڑ دیا ہے؟ اگر خداوند نے یہودیوں کو نہیں چھوڑا تو وہ آپ کو کیوں کر چھوڑیں گے۔  اسکا کلام تھکے ماندوں کے لئے مدد ہے (یسعیاہ 50:4)۔ اس پر توکل رکھیں وہ یقیناً آپ کو بھی تسلی بخشیں گے۔
  • بریت خداشاہ کا حوالہ پڑھیں ۔ آپ کے خیال میں عبرانیوں کے حوالے میں کونسا وعدہ تھا جو کہ  انھوں نے نہیں پایا تھا؟

میری خداوند  سے آپ کے لئے دعا ہے کہ آپ ہمیشہ اسکی محبت میں قائم رہیں اور روز بروز اس  کے کلام میں ایسے ہی بڑھتے رہیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: ایڑی کو پکڑیں۔ (آڈیو میسج 2018)

(Topic: Grab the Heel (Audio Message 2018




پرشاہ : وے- ایت-خنن، וָאֶתְחַנַּן ,Va’etChanan

پرشاہ دیواریم کے بعد کے پرشاہ کا نام وے- ایت –خنن اور اسکے معنی ہیں "منت کرنا یا درخواست کرنا”۔  آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔

توراہ- استثنا 3:23 سے 7:11

ہاف تاراہ – یسعیاہ 40:1 سے 26

بریت خداشاہ- متی 23:31 سے 39 اور مرقس  12:28 سے 34

ان حوالوں کو کلام میں سے پڑھتے ہوئے ان باتوں پر غور کریں؛

  • پچھلے پرشاہ میں ہم نے پڑھا تھا کہ موسیٰ نبی ، بنی اسرائیل  کو  ان کے بیابان میں بیتے ہوئے دنوں کو یاد دلا رہے تھے، موسیٰ نبی  کو یہ بھی یاد آیا تھا  کہ کیسے  انھوں نے خدا وند سے عاجزی کے ساتھ درخواست کی تھی کہ خداوند انکی سزا بُھلا کر انھیں  یردن کے پار اس ملک  جانے دیں  جس کا وعدہ   خداوند نے اپنے لوگوں کے ساتھ کیا ہے۔ مگر خداوند نے ان  سے کہا کہ اس بات کی مجھ سے اب درخواست نہ کرنا۔ کیا کبھی آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ آپ نے  خداوند سے بارہا ایک ہی  بات کی درخواست کی ہو مگر آپ کو اسکا جواب ملتا دکھائی نہ دے رہا ہو؟ موسیٰ  نبی تو خداوند  سے بات کرتے تھے  اسلئے انھیں  تو صاف جواب مل گیا تھا کہ خداوند انکو اس بات کی اجازت نہیں دینے لگے اسلئے وہ اس بات کی درخواست پھر مت کریں۔   کیا آپ کو خداوند  کی طرف سے صاف جواب سنائی دے رہاہے؟ اگر نہیں تو کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ شاید خداوند آپ کو بھی یہی کہہ رہے ہوں  کہ مجھ سے اب  اس مضمون پر بات نہ کرنا؟ مجھ سے بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ میں انکے لئے  خاص دعا مانگوں۔ مجھے بعض اوقات خدا کے جواب کا علم ہوتا ہے مگر جب میں لوگوں سے بات کرنا شروع کرتی ہوں تو مجھے انکی دلی خواہش دکھائی دیتی ہے جو انھیں اس بات پر مجبور کر رہی ہوتی ہے کہ وہ خداوند کی منت کرتے رہیں۔ ایک بات جو میں نے اپنی زندگی میں سیکھی ہے وہ یہ ہے کہ ہر بار خداوند کے کہے کو  ماننا آسان نہیں ہے مگر انکی بات کو ماننا   ہماری  انکے حکموں کی فرمانبرداری کرنا ہے۔ اپنی دلی خواہشات کو خداوند کے حکموں  کے مطابق قربان کرنا سیکھیں کیونکہ یہی خداوند کو زیادہ پسند ہے کہ آپ انکے حکموں کو اپنی دلی خواہشات سے بڑھ کر ترجیح دیں۔ موسیٰ  نبی بے شک زمین پر رہتے ہوئے تو اس ملک میں  نہ داخل  ہو پائے  جس میں کلام کے مطابق دودھ اور شہد بہتا ہے مگر اپنی فرمانبرادی کی بنا پر انھوں  نے  کہیں زیادہ اچھی میراث پا لی۔ یہی میری زندگی کا بھی مقصد ہے اور امید ہے کہ آپ کی بھی زندگی کا مقصد  ہوگا یا پھر آخر کار بن جائے گا۔
  • استثنا 4:4 کو پڑھیں۔ جو خدا سے لپٹے رہے، زندہ رہے۔ بنی اسرائیل کی کہانی ملک مصر سے نکلنے بعد بیابان میں انکی کوتاہیوں اور خوبیوں کا بتاتی ہے۔ جو خدا سے لپٹے رہے وہ بچے رہے۔ آپ کے لئے اس میں خداوند کا کیا پیغام چھپا ہے؟ آپ کے خیال میں بنی اسرائیل کی اگلی پشت کیسے خدا سے لپٹی رہی تھی؟
  • موسیٰ نے بنی اسرائیل کو خاص ہدایت کی کہ وہ احتیاط سے خداوند کے حکموں پر چلیں اور اس عہد کو نہ بھولیں جو خداوند نے ان سے باندھا ہے۔ موسیٰ نبی  نے انھیں یاد دلایا کہ خداوند بھسم کرنے والی آگ ہیں اور غیور خدا ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر وہ پورے دل سے اپنے خداوند خدا کے طالب ہونگے تو وہ انکو مل جائیں گے ۔ اس نے انھیں یہ بھی یاد دلایا کہ خداوند انکو نہ چھوڑیں گے اور نہ  اپنے اس عہد کو بھولیں گے جسکی قسم خداوند  نے بنی اسرائیل کے باپ دادا سے کھائی۔ مجھے علم ہے کہ ابھی تک میں نے بہت سے ایسے موضوع پر آرٹیکلز نہیں لکھے جنکی ہمیں غلط تعلیم دی گئی ہے۔ ان میں سے  ایک تعلیم یہ ہے کہ خدا نے یہودیوں کو چھوڑ دیا ہے کیونکہ انھوں نے یشوعا کو رد کیا۔ یہ حقیقت ہے کہ  خدا وند نے   یہودیوں کو سزا دی اور انھیں ملک بدر کر دیا تھا مگر خدا وند نے انھیں ہرگز نہیں چھوڑا تھا۔ انھوں نے ان کے ساتھ اپنا عہد قائم رکھا۔ شاید آپ کو علم نہ ہو کہ  ملک اسرائیل کا وجود  دنیا کے نقشت سے مٹ گیا  تھا مگر پھر   جیسا کہ  خداوند نے اسرائیل کے لئے یسعیاہ 66:8  سے 9 اور 13 میں کہا تھا  ملک اسرائیل ایک بار پھر سے مئی 1948 میں وجود میں آیا۔ اگر خداوند اپنی چُنی ہوئی قوم کو ہمیشہ کے لئے  رد کر چکے ہیں (جو کہ ایسا نہیں ہے) ،  تو پھر وہ اپنے کہنے کے مطابق کل اور آج اور ابد تک یکساں نہیں۔ ہم اس بات کا یقین رکھتے ہیں کہ خداوند کل اور آج اور ابد تک یکساں ہیں  اور جیسا وہ اپنے کلام میں فرماتے ہیں پورا کرتے ہیں۔ آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے کیا  جیسا کہ ہمیں تعلیم دی جاتی ہے ، خدا نے واقعی میں بنی اسرائیل کو ہمیشہ کے لئے رد کر دیا ہے؟ اگر واقعی ایسا ہے تو کیا  پھر وہ آپ کے ساتھ  بھی اپنا عہد کر کے رد نہیں کر سکتے؟
  • موسیٰ نبی نے ایک بار پھر سے بنی اسرائیل کو  خدا کے دئیے ہوئے دس احکامات یاد دلائے۔ کسی بھی چیز/بات کو یاد رکھنا ہو تو اسے بار بار دھرایا جاتا ہے ۔ جس چیز /بات کو بھولنا ہو تو اسے ذہن سے نکالنے کے لئے اسکو یاد بھی نہیں کیا جاتا۔ کچھ باتیں ہمارے لئے بُھلا دینا بہتر ہے اور اپنی بہتر زندگی کے لئے کچھ باتوں کو یاد رکھنا بہتر ہے۔  آپ کن باتوں کو اپنی زندگی سے ہمیشہ کے لئے بھلا دینا چاہتے ہیں اور کن باتوں کو یاد رکھنا چاہتے ہیں؟ آپ کے لئے کن باتوں کو تاعمر یاد رکھنا زیادہ ضروری ہے؟
  • استثنا 6 باب کے بارے میں جب میسیانک یہودی سوچتے ہیں تو انکے ذہن میں سب سے پہلے شیماع کا خیال آتا ہے۔ کیا آپ کو علم ہے کہ "شیماع” کے کیا معنی ہیں؟ شیماع ، عبرانی لفظ ہے جسکے معنی ہیں "سن” مگر یہ "سن” صرف عام "سن” نہیں ہے اس سے مراد یہ بنتی ہے کہ جو کہا جا رہا ہے اسے نہ صرف دھیان سے سنو بلکہ اس پر عمل بھی کرو۔ توریت  یعنی شریعت بائبل کی بنیاد ہے۔ کیا آپ کو علم ہے کہ توریت یعنی شریعت کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں پر ختم ہوتی ہے؟ اگر بنیاد قائم نہ رہے تو عمارت بھی گر جاتی ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ زیادہ تر مسیحی اپنی بنیاد توریت پر نہیں رکھتے اسلئے انکے گرنے کا صرف خدشہ ہی نہیں بلکہ گرکر تباہ ہونا  ہی  انکا انجام ہے۔ آپ کے خیال میں  توریت کس طرح سے  اور کیونکر بائبل کی بنیاد ہے؟
  • استثنا 7کو پڑھیں۔ آپ کے لئے اس میں خدا کا کیا پیغام چھپا ہے؟ کیا آپ اپنے خداوند سے ویسے ہی وفادار ہیں جیسا کہ وہ آپ سےوفاداری نبھاتا ہے؟
  • ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھیں اور سوچیں کیا ہم خداوند کو کسی سے تشبیہ دے سکتے ہیں؟ کیا تراشی ہوئی مورتوں کے آگے جھکنا اسکے حکم کی خلاف ورزی نہیں؟     مجھے  جو بات اس حوالے میں ہمیشہ سے ہی حیران کن لگتی ہے وہ یہ ہے کہ خداوند  نے جو کچھ بنایا ہے وہ انکو نام بنام جانتے ہیں۔ وہ آپ کو  اور مجھے بھی  ہمارے  نام سے جانتے ہیں مگر کیا آپ  خداوند کے نام  کو  جانتے ہیں؟ ہاف تاراہ کا یہ حوالہ عبرانی کیلنڈر کے خاص سبت  "ناخ –مو، נחמו Nachamu,” کو پڑھا جاتا ہے۔  یہ خاص سبتوں میں سے ایک خاص سبت ہے۔ آپ نے نئے عہد نامے میں خاص سبت کا پڑھا ہوگا مگر شاید آپ کو علم نہ ہو کہ خاص سبت کا دن، عام سبت سے مختلف ہوتا ہے۔ "ناخ-مو” کے معنی ہیں ” تسلی، تسلی دینا” ۔ میں نے اپنے کسی آرٹیکل میں روزوں  کا مختصر سا ذکر کیا تھا اور بیان کیا تھا کہ عبرانی کیلنڈر کےتموز 17 سے اگلے تین ہفتے تک سوگ منایا جاتا ہے جو کہ آب کے مہینے میں جا کر ختم ہوتا ہے۔ 9 آب کو روزہ رکھا جاتا ہے۔  9 آب کے بعد کا سبت ، شبات ناخ-مو ہے۔ 9 آب کے بارے میں میں نے بتایا تھا کہ پہلی اور دوسری ہیکل اسی تاریخ کو تباہ ہوئی تھی۔ کچھ اور بھی خاص وجوہات ہیں مگر فی الحال کے لئے ان  دو  کو جاننا لازم ہے۔  ہاف تاراہ کے حوالے میں یسعیاہ 40:1 سے 2 آیات میں لکھا ہے "تسلی دو تم میرے لوگوں کو تسلی دو۔ تمہارا خدا فرماتا ہے۔ یروشلیم کو دلاسا دو اور اسے پکار کر کہو کہ اسکی مصیبت کے دن جو جنگ و جدل کے تھے گذر گئے۔ اسکے گناہ کا کفارہ ہوا اور اس نے خداوند کے ہاتھ سے اپنے سب گناہوں کا بدلہ دو چند پایا۔” ہمارا یہ خاص سبت "تسلی ” کا سبت ہے۔ یہودی دانشور کہتے ہیں کہ دو دفعہ تسلی  دینے کا لکھا ہے جو کہ پہلی اور دوسری ہیکل کی تباہی کے بعد تسلی کو بیان کرتا ہے۔ یقیناً یروشلیم نے اپنے گناہوں کا بدلہ دو چند پایا مگر اسکے گناہوں کا کفارہ دے دیا گیا ہے۔  آپ کو کس بات کی تسلی خداوند کی طرف سے چاہیے؟ خداوند آپ کو اپنا وہ اطمینان دے سکتے ہیں جو دنیا آپ کو نہیں دے سکتی۔  کیا آپ خداوند  کے لوگوں کو تسلی دینے والوں میں سے ہیں؟
  • ہمارے بریت خداشاہ کے حوالے میں ایک خاص نبوت ہے۔ یشوعا نے کہا "کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ اب سے مجھے پھر ہرگز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے (متی 23:39)۔” کیا آپ کو علم ہے کہ یشوعا نے ایسا کیوں کہا؟

میری خدا سے دعا ہے کہ جیسے خداوند نے اپنے لوگوں کو تسلی  دی   اور ان سے کیا اپنا وعدہ پورا کر رہے ہیں  وہ آپ کے ساتھ بھی اپنے وعدوں کو پورا  کریں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: ہمیں کتنی بار دعا مانگنی چاہیے؟ (آڈیو میسج 2018)

( Topic: How many times we are suppose to pray? (Audio Message 2018