خروج 9 باب – دوسرا حصہ

ہم نے پچھلے حصے کے آخر میں پڑھا تھا کہ خداوند نے  موسیٰ کے ذریعے فرعون کو یہ پیغام دیا تھا کہ اب کی بار وہ سب بلائیں فرعون کے دل اور اسکے نوکروں اور اسکی رعیت پر نازل کریگا تاکہ وہ جان لے کہ تمام دنیا میں خداوند کی مانند کوئی نہیں ہے۔خداوند نے اسے اسلئے ابھی تک زندہ رہنے دیا تھا تاکہ وہ بھی جان لے کہ خدا کوئی اور نہیں بلکہ صرف اور صرف یہوواہ ہے۔  خداوند نے اسے پہلے سے ہی خبردار کیا تھا کہ وہ ان پراتنے بڑے بڑے  اولے برسانے والا ہے کہ مصر میں آج تک ایسے اولے نہیں پڑے ہونگے۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ  جب ہمیں امریکہ آئے ہوئے چند سال ہوئے تھے کہ ورجینیا میں ایک بار  گولف  یا ٹیبل ٹینس کے چھوٹے بال کے سائزجتنے اولے پڑے تھے ۔ بہت سے لوگوں کی گاڑیوں کے شیشوں میں دراڑ پڑ گئی، کچھ کے گھروں کی چھتوں اور کھڑکیوں  کا بھی نقصان ہواتھا۔ جب بھی میں ملک مصر کی اولوں کے پڑنے کی وبا کا سوچتی ہوں تو مجھے ہمیشہ یہ دن یاد آتا ہے۔ خداوند کا شکر ہے کہ ہمیں اس نے ہر قسم کے نقصان سے بچا کر رکھا تھا۔

ملک مصر کے تمام مصری ایسے نہیں تھے جو کہ خداوند کے کلام سے نہیں ڈرتے تھے۔ چند تھے جنہیں خداوند کے کلام کا لحاظ تھا۔ انھوں نے خداوند کے اس طرح خبردار کرنے کا فائدہ اٹھایا تھا وہ اپنے نوکروں اور چوپایوں کو گھر میں لے آئے۔ خداوند نے ان لوگوں کو اتنا موقع دیا تھا کہ وہ اپنے نوکروں اور چوپایوں کی جان بچا سکیں۔ اگر آپ ابھی تک خداوند کے کلام سے مکمل واقف نہیں تو خداوند بھی آپ کو آپ کی زندگی میں اتنا موقع ضرور دے رہا ہے کہ آپ اسکے کلام کو جان سکیں اور بہت سوں کے ساتھ ہلاک ہونے سے بچ جائیں۔

خداوند نے موسیٰ کو کہا کہ اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا تاکہ تمام  ملک مصر میں اولے گریں۔ موسیٰ نے جب ایسا کیا تو  خالی اولے ہی نہیں بلکہ  آگ بھی  برسی۔  ملک مصر پر سورج زیادہ چمکتا ہے بارش کم  ہوتی ہے۔ اس وبا سے ایک بار پھر سے خدا نے ملک مصر کے ہوا اور فضا کے دیوی دیوتاؤں کو نیچا دکھایا بلکہ یہ کہنا بھی غلط نہیں کہ ملک مصر کے وہ دیوی اور دیوتا جو کہ چوپایوں اور فصل کی خوشحالی کا باعث سمجھے جاتے تھے وہ بھی خدا کی قوت کے آگے بے بس تھے۔ اولوں کے سبب سے نہ صرف انسان اور چوپائے مرے بلکہ ملک مصر کی فصل کا بھی نقصان ہوا۔ فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بلایا اور ان سے اس طرح سے مخاطب ہوا(خروج 9:27 سے 28):

تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بلوا کران سے کہاکہ میں نے اس دفعہ گناہ کیا ۔ خداوند صادق ہے اور میں اور میری قوم ہم دونوں بدکار ہیں۔ خداوند سے شفاعت کرو کیونکہ یہ زور کا گرجنا اور اولوں کا برسنا بہت ہوچکا اور میں تمکو جانے دونگا اور تم اب رکے نہیں رہوگے۔

موسیٰ نے اس کو کہا کہ وہ شہر سے باہر نکلتے ہی خداوند سے گذارش کریگا اور بجلی کا گرجنا اور اولے پڑنا بند ہوجائیں گے۔ لیکن موسیٰ جانتا تھا کہ فرعون اور اسکے لوگوں میں اب بھی خداوند کا کوئی خوف موجود نہ تھا۔ موسیٰ کی گذارش پر خداوند نے موسیٰ کی سنی اور بارش تھم گئی اور رعد اور اولے موقوف ہوگئے۔ فرعون اور اسکے خادموں نے جیسے ہی دیکھا کہ مینہ برسنا بند ہوگیا اور رعد اور اولے نہیں پڑ رہے تو انھوں نے اپنے دل کو سخت کر لیا۔ اس نے بنی اسرائیل کوایک بار پھر سے  جانے نہ دیا۔

آپ شاید سوچیں کہ خروج 9:12  میں تو فرعون کے دل کو  خدا نے سخت کر دیا تھا مگر کیا واقعی میں ایسا تھا؟ یرمیاہ 17:10 میں خداوند نے کہا؛

میں خداوند دل و دماغ کو جانچتا اور آزماتا ہوں تاکہ ہر ایک آدمی کو اسکی چال کے موافق اور اسکے کاموں کے پھل کے مطابق بدلہ دوں۔

مکاشفہ کی کتاب میں خداوند نے کچھ ایسے ہی اس طرح سے کہا ہے (مکاشفہ 2:23):

اور اسکے فرزندوں کو جان سے مارونگا اور سب کلیسیاؤں کو معلوم ہوگا کہ گردوں اور دلوں کا جانچنے والا میں ہی ہوں اور میں تم میں سے ہر ایک کو اسکے کاموں کے موافق بدلہ دونگا۔

  زبور 44:21 میں لکھا ہے؛

تو کیا خدا  اسے دریافت نہ کر لیگا؟ کیونکہ وہ دلوں کے بھید جانتا ہے۔

خداوند جانتا تھا کہ فرعون کے دل میں  ابھی بھی تکبر تھا  وہ ابھی بھی خداوند کے حضور میں پوری طرح سے عاجز نہیں ہواتھا تبھی جب اولوں اور آگ کی وبا کو اپنے اوپر پڑتا دیکھ کر اس نے  جب موسیٰ اور ہارون سے  شفاعت کا کہا تو اس نے کہا "میں نے اس دفعہ گناہ کیا ہے”(خروج 9:27)، اسکو اپنے پرانے گناہوں کی توبہ کرنے کی ضرورت نہیں محسوس ہوئی اسکے لئے صرف  اس بار نہ سننا "گناہ” تھا مگر اسکو اپنے اندر کی پرانی کمی کمزوریاں اور نافرمانیاں "گناہ” کے قابل نہ لگیں۔  رومیوں 1:18 سے24 اور 28 آیات میں ایسے لکھا ہے؛

کیونکہ خدا کا غضب ان آدمیوں کی تمام بے دینی اور ناراستی پر آسمان سے ظاہر ہوتا ہے جو حق کو ناراستی سے دبائے رکھتے ہیں۔ کیونکہ جو کچھ خدا کی نسبت معلوم ہوسکتا ہے وہ انکے باطن میں ظاہر ہے۔ اسلئے کہ خدا نے اسکو ان پر ظاہر کردیا۔ کیونکہ اسکی اندیکھی صفتیں یعنی اسکی ازلی قدرت اور الوہیت دنیا کی پیدایش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہوکر صاف نظر آتی ہیں۔ یہاں تک کہ انکو کچھ عذر باقی نہیں۔ اسلئے کہ اگرچہ انھوں نے خدا کو جان تو لیا مگر اسکی خدائی کے لائق اسکی تمجید اور اسکی شکرگذاری نہ کی بلکہ باطل خیالات میں پڑ گئے اور انکے بے سمجھ دلوں پر اندھیرا چھا گیا۔ وہ اپنے آپ کو دانا جتا کر بیوقوف بن گئے۔ اور غیر فانی خدا کے جلال کو فانی انسان اور پرندوں اور چوپایوں اور کیڑے مکوڑوں کی صورت میں بدل ڈالا۔ اس واسطے خدا نے انکے دلوں کی خواہش وں کے مطابق انہیں ناپاکی میں چھوڑ دیا کہ انکے بدن آپس میں بے حرمت کئے جائیں۔

اور جس طرح انہوں نے خدا کو پہچاننا ناپسند کیا اسی طرح خدا نے بھی انکو ناپسندیدہ عقل کے حوالہ کر دیا کہ نالائق حرکتیں کریں۔

ویسے ہی جیسے کہ خداوند کا کلام اوپر درج آیات میں کہتا ہے ، ویسا ہی ہمیں فرعون کی زندگی میں نظر آتا ہے کہ خداوند کو جان کر بھی اس نے  خدا کی تمجید نہیں کی ۔ وہ اپنے آپ کو دانا سمجھتا تھا۔ وہ اور اسکی قوم کتنے ہی غیر معبودوں کو پوجتے تھے تبھی خداوند نے انکو انکے دلوں کی خواہش کے مطابق رہنے دیا اور انکو انکے کاموں کے موافق عطا کیا۔

فرعون اور ملک مصر کے لوگوں پر انگلیاں اٹھانا اور انکو بیوقوف سمجھنا ، ہمیں صحیح  لگتا ہے مگر ہم نے خود کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ کیا ہم بھی تو کہیں انھی لوگوں کی طرح نہیں کر رہے؟ میں  نے پچھلے حصے میں تکبر کی بات کی تھی۔ انسان کا تکبر کہتا ہے کہ مجھے کسی کی ضرورت نہیں ، میں  سب کچھ خود کر سکتا ہوں، میں کیوں کسی کی مانوں۔۔۔۔۔۔  وغیرہ وغیرہ۔ تکبر ،صرف اور صرف  میں کی زبان بولنا جانتا ہے وہ کسی بھی طرح سے خدا کی تمجید میں ایک لفظ نہیں کہنا چاہتا۔  میں جب بھی کلام مقدس کی کہانیاں پڑھتی ہوں تو اکثر کہانیوں میں درج لوگوں کے بارے میں پڑھ کر سوچتی ہوں کہ میں کس طرح سے اور کس حد تک ان کی طرح ہوں، کیا مجھ میں یہ خامیاں ہیں؟ یا پھر ، کیا مجھ میں یہ خوبیاں ہیں؟ کیا میں اپنے خداوند کی طرح پاک بن رہی ہوں یا کہ ابھی تک ناراستی کی روح کو اپنائے ہوئے ہوں؟ پھر ان باتوں کو سوچ کر میں  خداوند سے کہتی ہوں "ائے خدا! تو مجھے جانچ اور میرے دل کو پہچان۔ مجھے آزما اور میرے خیالوں کو جان لے اور دیکھ کہ مجھ میں کوئی بری روش تو نہیں اور مجھکو ابدی راہ میں لے چل (زبور 139:23 سے 24) "کیونکہ ” میں نے تیرے کلام کو اپنے دل میں رکھ لیا ہے تاکہ   میں تیرے خلاف گناہ نہ کروں (زبور 119:11)”۔

ہم اگلی دفعہ خروج کے 10 باب کا مطالعہ کریں گے۔

میری آپ کے لئے خدا سے یہی دعا ہے کہ وہ آپ کو جانچے اور آپ کے دل کو پہچانے، وہ آپ کو بری روش سے باز آنے کی توفیق بخشے اور آپ کو ابدی راہ پر لے چلے۔ یشوعا کے نام میں۔ آمین