یوناہ 1 باب (دوسرا حصہ)
یوناہ کے پچھلے مطالعہ کے آخر میں ہم نے پڑھا تھا کہ یوناہ نینوہ جانے کی بجائے خدا سے دور ترسیس کو بھاگ رہا
سمندر کے جہاز کے تھا۔ میرے خیال سے یوناہ کو بھی میری طرح پتہ نہیں تھا کہ خدا سے دور بھاگنے کے لئے ساری دنیا بھی چھوٹی ہے۔ جہاں بھی بھاگنے کی کوشش کرو ، خدا کو نظر آ جاتا ہے۔ داؤد بادشاہ نے زبور 139:7 سے 10 میں ایسے کہا ہے؛
میں تیری روح سے بچکر کہاں جاؤں یا تیری حضوری سے کدھر بھاگوں؟ اگر آسمان پر چڑھ جاؤں توتو وہاں ہے۔ اگر میں پاتال میں بستر بچھاؤں تو دیکھ! تو وہاں بھی ہے۔ اگر میں صبح کے پر لگا کر سمندر کی انتہا میں جابسوں تو وہاں بھی تیرا ہاتھ میری راہنمائی کریگا اور تیرا دہنا ہاتھ مجھے سنبھالیگا۔
ملاح تو اپنے اپنے دیوتا کو خوف میں پکار رہے تھے مگر یوناہ جہاز کے اندر پڑا سو رہا تھا۔ اسے طوفان کے ہچکولے بھی نہیں اٹھا پائے مگر دوسروں نے ضرور اٹھا کر اس سے کہا کہ وہ کیوں پڑا سو رہا ہے۔ اسے بھی اپنے معبود کو پکارنا چاہیے شاید وہ انکو یاد کرے اور وہ لوگ ہلاک نہ ہوں۔ کون ہے جو کہ آندھی اور طوفان میں بھی ، جہاز کے ہچکولوں کے باوجود اتنی گہری نیند سو سکتا ہے۔ یشوعا کی طرح یوناہ کو بھی طوفان کی پرواہ نہیں تھی۔ یوناہ جانتا تھا کہ خدا کا آندھی اور طوفان پر اختیار ہے۔ ملاح تھے جنہوں نے یوناہ کو خدا کو پکارنے کا کہا۔ یوناہ تو نبی تھا اسے تو خود بھی علم تھا کہ اسے خدا کو آندھی اور طوفان میں پکارنا ہے مگر نہیں وہ خدا کو پکارنا نہیں چاہتا تھا کیونکہ وہ تو خدا سے دور بھاگ رہا تھا۔ ان لوگوں نے آپس میں کہا کہ وہ قرعہ ڈال کر دیکھتے ہیں کہ یہ آفت ان پر کس کے سبب سے آئی ہے۔ قرعہ ڈالنا ایک عام بات تھی وہ لوگ اس طرح سے خداوند کی رضامندی کو بہتر طور پر جان سکتے تھے۔ قرعہ ڈالنے کا ذکر ہمیں نئے عہد نامے میں اعمال 1:26 میں بھی نظر آئیگا۔ جب ملاحوں نے قرعہ ڈالا تو وہ یوناہ کے نام نکلا۔ آپ اسکو شاید ملاحوں کی توہم پرستی کہیں مگر یوناہ جانتا تھا کہ اسکے پیچھے خدا کا ہی ہاتھ ہے۔ امثال 16:33 میں لکھا ہے؛
قرعہ گود میں ڈالا جاتا ہےپر اسکا سارا انتظام خداوند کی طرف سے ہے۔
ان لوگوں نے یوناہ سے ایسے پوچھا (یوناہ1:7)
تب انہوں نے اس سے کہا کہ تو ہمکو بتا کہ یہ آفت ہم پر کس سبب سے آئی ہے؟ تیرا کیا پیشہ ہے اور تو کہاں سے آیا ہے؟ تیرا وطن کہاں ہے اور تو کس قوم کا کہا؟
یوناہ نے انکے سامنے اپنے عبرانی ہونے کا اقرار کیا اور اس بات کا اقرار کیا کہ وہ خداوند جو کہ آسمان کا خدا ہے اور بحروبر کا خالق ہے اسکو ماننے والا ہے۔ کلام میں جہاں یہ لکھا ہے "بحروبر کے خالق سے ڈرتا ہوں” اس سے یوناہ کی یہی مراد تھی کہ وہ یہوواہ کی پرستش کرنے والوں میں سے ہے۔ یوناہ نے شاید یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ اس طرح سے پکڑا جاسکتا ہے اور اسے غیروں کے سامنے اپنے خدا کا اقرار کرنا پڑے گا۔ ان ملاحوں کا اس سے سوال پوچھنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ وہ اس بات کا اقرار کر سکے کہ ان پر آفت اسکے سبب سے آئی ہے۔ وہ ملاح خوف زدہ تھے کیونکہ وہ یہ تو جانتے تھے کہ یوناہ خداوند کے حضور سے بھاگا ہے۔ یشوعا نے متی 10:33 میں اس طرح سے کہا؛
پس جو کوئی آدمیوں کے سامنے میرا اقرار کریگا میں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمان پر ہے اسکا اقرار کرونگا۔ مگر جو کوئی آدمیوں کے سامنے میرا انکار کریگا میں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمان پر ہے اسکا انکار کرونگا۔
یوناہ خداوند سے دور بھاگنے کی کوشش کے باوجود خداوند کا انکار کرنے والوں میں سے نہیں تھا۔ 1یوحنا1:9 میں لکھا ہے؛
اگر اپنے گناہوں کااقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے۔
یوناہ نے اپنے گناہ کا اقرار ان ملاحوں کے سامنے کیا تھا۔ وہ جاننا چاہتے تھے کہ وہ یوناہ کے ساتھ کیا کریں کہ سمندر کا طوفان انکو غرق نہ کردے بلکہ ساکن ہوجائے۔ یوناہ نے انھیں اسکا حل بھی بتایا کہ وہ اسے اٹھا کر سمندر میں پھینک دیں تو سمندر ساکن ہو جائے گا کیونکہ وہ طوفان اسی کے سبب سے آیا ہے۔ ملاح جانتے تھے کہ یوناہ نبی ہے وہ اسکے خلاف کوئی ایسا قدم نہیں لینا چاہتے تھے جس سے بحر و بر کا خدا ان سے ناراض ہو جاتا مگر یوناہ اپنے کئے کی سزا کو بھگتنے کے لئے تیار تھا۔ ان ملاحوں نے کافی کوشش کی کہ انھیں یوناہ کو سمندر میں نہ پھینکنا پڑے مگر انکے پاس اسکے سوا اور کوئی چارہ نہیں تھا۔ وہ اسکی جان نہیں لینا چاہتے تھے مگر طوفان اور بھی زیادہ موجزن ہوتا جا رہا تھا۔ ان ملاحوں نے یہوواہ خدا کے حضور گڑگڑا کر کہا (یوناہ 1:14):
تب انہوں نے خداوند کے حضور گڑگڑا کر کہا ائےخداوند ہم تیری منت کرتے ہیں کہ ہم اس آدمی کی جان کے سبب سے ہلاک نہ ہوں اور تو خونِ ناحق کو ہماری گردن پر نہ ڈالے کیونکہ ائے خداوند تو نے جو چاہا سو کیا۔
ملاحوں نے یوناہ کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیا اور سمندر کا تلاطم موقوف ہوگیا۔ یہ دیکھ کر وہ خداوند سے بہت ڈر گئے اور انھوں نے خداوند کے حضور میں قربانی گذرانی اور نذریں مانیں۔ یوناہ کے لئے خداوند نے ایک مچھلی کو بھیجا جس نے یوناہ کو نگل لیا اور یوناہ تین دن رات مچھلی کے پیٹ میں رہا۔
یوناہ کے اوپر آئی مصیبت کی بنا پر یہوواہ خدا کو نا ماننے والے یہوواہ کو جان گئے اور اس پر ایمان لے آئے۔ یوناہ بھی خداوند کا فرمانبردار بن گیا۔ اسکے بارے میں ہم مزید یوناہ کے 2 باب میں پڑھیں گے۔ اگر آپ خداوند پر ایمان رکھنے والوں میں سے ہیں اور ابھی کسی پریشانی میں ہیں تو اسکی ایک وجہ شاید یہ بھی ہو سکتی ہے کہ خداوند آپ کی اس پریشانی میں اپنا جلال دکھا کر کسی غیر کو اپنی نجات دکھا سکے۔ غیر قوموں کے سامنے اپنے خداوند کا اقرار کرنے سے پیچھے نہ ہٹیں اور اگر آپ اپنے دل میں جانتے ہیں کہ آپ سے کوئی خداوند کے خلاف غلطی ہوئی ہے تو اسکا اقرار کریں کیونکہ وہ آپ کو ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے ۔ آپ کو اپنی اسی غلطی کی پھر دوبارہ معافی مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بشرطے کہ آپ اسے دوبارہ نہ دھرائیں۔ خداوند پر اپنے ایمان اور امیدوں کو مت ٹوٹنے دیں اور اسکے حکموں پر عمل کریں تاکہ وہ آپ کو آپ کی پریشانی سے باہر نکال سکے۔
میری خدا سے یہی دعا ہے کہ وہ مجھے اور آپ کو اپنے نام کے جلال کے لئے استعمال کرے اور کرتا رہے، یشوعا کے نام میں۔ آمین