یوناہ 1 باب اور مختصر تعارف

ہم یوناہ کی کتاب کا مطالعہ شروع کر رہے ہیں۔ یوناہ خداوند یہوواہ کی طرف سے بھیجا گیا نبی تھا جو کہ پہلی ہیکل کے دور میں تھا۔ یوناہ کے نام کا مطلب "فاختہ یا کبوتر” ہے ۔ 2 سلاطین 14:23 سے 25 کے حوالے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یوناہ ، شاہ اسرائیل یُربعام کے دور کا نبی تھا اور زبولون کے قبیلے سے تھا۔اس کتاب کو قلمبند یوناہ نبی نے ہی کیا ہے اور اس سے پہلے جو یوناہ نے یربعام کے بارے میں جو پیشن گوئی کی تھی وہ پوری ہوئی۔

یہودی اور میسیانک یہودی ، یوناہ کی کتاب کو یوم کیپور والے دن پڑھتے ہیں۔ میں نے روت کے مطالعہ میں مختصراً عبرانی لفظ "ایت، אֶת” کا ذکر کیا تھا۔ یوناہ کی کتاب میں "ایت، אֶת־” 12 دفعہ استعمال ہوا ہے اور 2 دفعہ "وے-ایت، ואת־Wa’et, ” کا استعمال ہوا ہے اس میں ” واو، ו” کے حرف کے معنی "اور” ہے جبکہ ایت کا کوئی معنی نہیں ہے۔ یشوعا سے جب فریسیوں اور فقیہوں نے نشان مانگا تھا کہ اگر تو وہ مسیحا ہے تو وہ انھیں کوئی نشان دے۔ یشوعا نے انکے کہنے پر صرف ایک نشان دیا جو کہ یوناہ نبی کا نشان ہے۔ متی 12:38 سے 40 میں اس طرح سے یہ آیات درج ہیں؛

اس پر بعض فقیہوں اور فریسیوں نے جواب میں اس سے کہا ائے استادہم تجھ سے ایک نشان دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس نے جواب دیکر ان سے کہا اس زمانہ کے برے اور زناکار لوگ نشان طلب کرتے ہیں مگر یوناہ نبی کے نشان کے سوا کوئی اور نشان انکو نہ دیا جائیگا۔ کیونکہ جیسے یوناہ نبی تین رات دن مچھلی کے پیٹ میں رہا ویسے ہی ابن آدم تین رات اور دن زمین کے اندر رہیگا۔

اگر آپ نے میرا آرٹیکل "یشوعا(یسوع) کا دیا ایک نشان” نہیں پڑھا ہے تو آپ اسکو میری ویب سائٹ پر  پڑھ سکتے ہیں۔ یوناہ کی کتاب کے 4 باب ہیں اسلئے ہم کم سے کم 4 ہفتے تک اس کتاب کا مطالعہ کریں گے۔ زبور 25:8 سے 9 میں ایسے لکھا ہے؛

خداوند نیک اور راست ہے۔ اسلئے وہ گنہگاروں کو راہِ حق کی تعلیم دیگا۔ وہ حلیموں کا انصاف کی ہدایت کریگا۔ ہاں وہ حلیموں کو اپنی راہ بتائیگا۔

یہی ہمیں اس مختصر سی کتاب میں نظر آئیگا ۔ آپ کلام میں سے یوناہ 1 باب مکمل خود پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت محسوس کرونگی۔

یوناہ کی کہانی عام مسیحیوں کی نظر میں اس نبی کی ہے جس کو مچھلی نے نگل لیا تھا۔ کہانی اس سے بڑھ کر ہے۔ ہم اسکا مچھلی سے بڑھ کر کچھ گہرائی میں مطالعہ کریں گے۔ خدا نے یوناہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اٹھ کر اس بڑے شہر نینوہ کو جائے اور اسکے خلاف منادی کرے کیونکہ انکی شرارت خداوند کے حضور پہنچی ہے۔ ہمیں پیدائش 10:11 میں نظر آئے گا کہ نینوہ کو بنانے والا، نمرود تھا۔ میکاہ 5:6 میں اسکے لیے ایسے لکھا ہے؛

اور وہ اسور کے ملک کو اور نمرود کی سر زمین کے مدخلوں کو تلوار سے ویران کریں گے اور جب اسور ہمارے ملک میں آکر ہماری حدود کو پایمال کریگا تو وہ ہم کو رہائی بخشیگا۔

نینوہ شہر، اسوریوں کی مملکت تھی اور انکے اس زمانے کا خوبصورت ترین شہر تھا جہاں خوبصورت باغ اور پبلک پارک تھے۔آپ اسکو اپنے زمانے کا ماڈرن ترین شہر سمجھ سکتے ہیں۔ نینوہ آج کا موسل، عراق (Mosul, Iraq) شہر ہے اور نینوہ کی تباہی کا ثبوت اسکے کھنڈرات سے ملتا ہے جن کو آثار قدیمہ کے ماہر ین نے دریافت کیا ہے۔ یوناہ کی کتاب میں تو ہم پڑھیں گے کہ خداوند نے نینوہ کے بارے میں کیا پیغام دیا تھا مگر ناحوم اور صِفِنیاہ کی کتاب میں بھی اسکی تباہی کی پیشن گوئیاں نظر آتی ہیں۔ آپ جب پرانے عہد نامے میں اسوریوں کا حوالہ پڑھیں تو نینوہ کے نام کو یاد رکھیں تاکہ جان سکیں کہ اسوری کیوں خداوند کی نظر میں بدکار تھے (2 سلاطین 19 باب میں درج انکی کہانی بہت سی کہانیوں میں سے ایک کہانی ہے)۔ ناحوم 3:7 میں نینوہ کے لئے لکھا ہے؛

اور جو کوئی تجھ پر نگاہ کریگا تجھ سے بھاگیگا اور کہیگا کہ نینوہ ویران ہوا۔ اس پر کون ترس کھائیگا؟ میں تیرے لئے تسلی دینے والے کہاں سے لاؤں؟

صِفِنیاہ 2:13 میں نینوہ کے لئے لکھا ہے؛

اور وہ شمال کی طرف اپنا ہاتھ بڑھائیگا اور اسور کو نیست کریگا اور نینوہ کو ویران اور بیابان کی مانند خشک کر دیگا۔

آپ نے بھی شاید میری طرح کچھ بہت اچھے پیغام اس موضوع پر سنیں ہوں کہ یوناہ نے خدا کا حکم ماننے کی بجائے ترسیس کو بھاگنا پسند کیا۔ آخر کیا وجہ تھی کہ یوناہ نے خداوند کو یہ نہیں کہا کہ میں یہ کام نہیں کر سکتا یا پھر مجھ سے نہیں کسی اور سے یہ کام کرنے کے لئے کہنا؟ اسکے بارے میں ہم آگے پڑھیں گے۔ کچھ مسیحی علما کا یہ کہنا ہے کہ یوناہ، ان بدکار لوگوں میں جو کہ یہوواہ کو خدا نہیں مانتے تھے، اپنے دلی خوف کی بنا پر خداوند کا پیغام نہیں دینا چاہتا تھا۔ آپ اس کو ایسے ہی سوچ سکتے ہیں کہ کسی مسلمان ملک میں کوئی اکیلا مسیحی ، ہزاروں مسلمانوں میں، خداوند کا پیغام انکے خلاف دے ۔ بلاشبہ یوناہ کا غیر یہودیوں کو پیغام دینا کوئی آسان کام نہیں تھا مگر نہیں اسکے اس کام سے بھاگنے کی یہ وجہ ہرگز نہیں تھی۔

یافا سے جب وہ ترسیس جانے والے جہاز میں کرایہ دے کر سوار ہوا ۔ اس نے سوچا ہوگا کہ جہاز میں چڑھ گیا ہوں اپنی منزل مقصود تک جلد ہی پہنچ جاؤں گا۔ مگر نہیں ایسا نہیں ہوا۔ خداوند نے سمندر میں سخت طوفان بھیجا کہ اندیشہ تھا کہ جہاز تباہ ہو جائے گا۔ تمام ملا ح خوف کے مارے اپنے اپنے دیوتاؤں کو پکارنے لگے۔ اکثر لوگوں کو صرف مصیبت میں خدا کو پکارنا آتا ہے۔ انھوں نے کوشش کی کہ جہاز کو ہلکا کریں تاکہ سامان کے ساتھ ساتھ وہ بھی ہلاک نہ ہو جائیں۔

ایسے ہی میرے ذہن میں خیال آ رہا ہے کہ ہمارے مسیحی بھی اکثر سوچتے ہیں کہ ہم نے نجات حاصل کر لی ہے اسلئے جنت کی ٹکٹ مل گئی ہے۔ منزل مقصود تک آرام سے بغیر کسی تکلیف کے پہنچ جائیں گے۔ مگر نہیں انکی زندگی میں بھی وہ طوفان آتے ہیں جنکا سامنا انکو کرنا پڑتا ہے اور اپنی جان کو ہلاک ہونے سے بچانے کے لئے انھیں بھی اپنے کردار میں سے بہت سی بری عادتیں خداوند کے کلام کے مطابق اپنے سے دور ہمیشہ کے لئے غرق کر دینے کی ضرورت ہے۔

یوناہ کی کہانی مجھے اپنی زندگی میں بھی نظر آتی ہے کیونکہ ایک وقت تھا جب میں بھی اپنی بلاہٹ سے دوڑ رہی تھی یعنی اس کام سے جسکو کرنے کے لئے خدا نے مجھے چنا تھا۔ ہوسکتا ہے کہ آپ بھی اپنی زندگی کے اس دوراہے پر ہوں جہاں خدا نے آپ کے ذمے کوئی کام لگایا ہے مگر بجائے اس کا حکم ماننے کے آپ اس سے دور بھاگنا چاہتے ہیں۔ اور یہ بھی بہت حد تک ممکن ہے کہ آپ کی زندگی میں برپا طوفان اسی وجہ سے ہے کہ آپ اسکی نہیں سن رہے بلکہ اپنے دل کی سن رہے ہیں وہ آپ کو اپنے نزدیک بلا رہا ہے اور آپ یوناہ کی طرح اس سے دور بھاگنا مناسب سمجھ رہے ہیں۔

ہم یوناہ 1 باب کا باقی مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خداوند سے آپ کے لئے خاص دعا ہے کہ وہ آپ کی یوناہ کی کتاب کے مطالعے میں خاص مدد کرے تاکہ آپ اس کتاب کو بخوبی اسکے کلام کی سچائی کے مطابق سمجھ سکیں۔ یشوعا کے نام میں۔ آمین