خروج 5 باب

آپ کلام میں سے خروج کا 5 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے پچھلے باب کے آخر میں پڑھا تھا کہ موسیٰ اور ہارون بنی اسرائیل کے بزرگوں کے پاس گئے تھے اور انھیں بتایا تھا کہ خداوند نے انکے دکھوں پر نظر کی ہے ۔ میں ایک بار پھر سے ذکر کر دوں کہ اردو کلام میں جہاں جہاں خداوند لکھا ہے وہ عبرانی میں، یہوواہ ہے۔
موسیٰ اور ہارون نے خداوند کے کہنے پر عمل کیا اور وہ فرعون کے پاس یہوواہ کا یہ پیغام لے کر گئے کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ بیابان میں میرے لئے عید کریں۔ موسیٰ کا فرعون کی بیٹی کے اپنانے کے بعد سے لے کر کچھ عرصے پہلے تک، موسیٰ اور ہارون نے اتنا وقت اکٹھا نہیں گذارا تھا مگر خداوند انکے ان علیحدہ بیتے سالوں کو لوٹانے لگا تھا۔ اب انھوں نے موت تک ایک دوسرے سے نہیں بچھڑنا تھا۔

میں انکی اس جدائی کے سالوں کو سمجھ سکتی ہوں کیونکہ میرے لئے کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اگر میں نے ابھی تک اپنی زندگی کے آدھےسال پاکستان میں گذارے ہیں تو باقی آدھے سال امریکہ میں گزرے ہیں اور گذار بھی رہی ہوں۔ اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں سے غمی اور خوشی میں بھی دوری، آسان کام نہیں۔ وہ جو کہ باہر کے ملکوں میں رہتے ہیں اچھی طرح سے سمجھ سکتے ہیں۔ یوایل 2:25 میں لکھا ہے؛

اور ان برسوں کا حاصل جو میری تمہارے خلاف بھیجی ہوئی فوج ملخ نگل گئی اور کھا کر چٹ کر گئی تم کو واپس دونگا۔

خداوند زندگی کی خوشیوں کے چٹ کئے ہوئے سال واپس لوٹا سکتا ہے اور ایسا اسی صورت میں ممکن ہے اگر انسان واپس خداوند کی طرف رجوع لائے۔ موسیٰ اور ہارون کے اس پیغام کے جواب میں فرعون نے کہا (خروج 5:2)

فرعون نے کہا کہ خداوند کون ہے کہ میں اسکی بات مان کر بنی اسرائیل کو جانے دوں؟ میں خداوند کو نہیں جانتا اور میں بنی اسرائیل کو جانے بھی نہیں دونگا۔

فرعون کو مصری لوگ خدا مانتے تھے مگر فرعون سمیت وہ سب لوگ ان خداؤں کو بھی پوجتے تھے جو کہ خدا نہیں تھے۔ انکے لئے خدا ایک نہیں تھا بلکہ کئی خدا تھے۔ فرعون نے اپنے گھمنڈ اور تکبر میں کہا کہ یہوواہ کون ہے کہ وہ اسکی بات مان کر بنی اسرائیل کو جانے دے۔ فرعون خداوند کو واقعی میں نہیں جانتا تھا اور اسکی نظر میں اسکو ملا کر مصری خدا زیادہ طاقتور تھے۔ فرعون کو خداوند یہوواہ کو اپنی خدائی دکھانی تھی تبھی اس نے انکار کر دیا۔ یہ بات تو خداوند نے موسیٰ کو پہلے ہی بتا دی تھی کہ فرعون بنی اسرائیل کو نہیں جانے دے گا۔ فرعون جانے بھی کیوں دیتا ا اسکی قوم کو مفت میں نوکر ملے ہوئے تھے جنکو کام پر لگوا کر فرعون اپنے لئے خوبصورت شہر تعمیر کروا رہے تھے۔

موسیٰ اور ہارون نے اسے کہا کہ عبرانیوں کا خدا انھیں ملا ہے سو وہ انکو اجازت دے کہ وہ تین دن کی منزل بیابان میں جاکر خداوند اپنے خدا کے لئے قربانی کریں تاکہ ایسا نہ ہو کہ خداوند ان میں وبا بھیجے یا انکو تلوار سے مروا دے۔ موسیٰ اور ہارون کا یہ کہنا "عبرانیوں کا خدا ملا” اسلئے تھا کہ اس زمانے میں ہر قوم یا جگہ کے خدا مختلف تھے ۔ عبرانیوں کا خدا ہی سچا اور واحد خدا ہے۔ فرعون نے انھیں کہا کہ وہ کیوں لوگوں کو کام سے چھڑوا رہے ہیں۔ وہ جائیں اور جا کر اپنا اپنا بوجھ اٹھائیں۔ فرعون نے بیگار لینے والوں اور سرداروں پر جو کہ بنی اسرائیلوں پر تھے حکم کیا کہ اب سے تم ان لوگوں کو اینٹیں بنانے کے لئے بھس نہ دینا جیسے وہ اب تک دیتے آئے ہیں۔ انکو اپنے لئے بھس خود اکٹھا کرنا ہے مگر ساتھ ہی میں وہ اتنی ہی اینٹیں بنائیں گے جتنی کہ وہ اب تک بناتے آئے ہیں۔ فرعون نے اینٹیں بنوانے کی تعداد کو کم نہیں کیا مگر ان پر اور کام لاد دیا کیونکہ اسکے کہنے کے مطابق بنی اسرائیل کاہل ہو گئے تھے تبھی جا کر اپنے خدا کے لئے قربانی چڑھانے کا سوچ رہے تھے۔ بیگار لینے والوں اور سرداروں نے فرعون کے کہنے کے مطابق کیا۔ مگر جب بنی اسرائیل اینٹیں بنانے کا کوٹہ پورا نہ کر پائے انھیں مار پڑی اور ان سے پوچھا گیا کہ انھوں نے پہلے کی طرح کیوں پوری پوری اینٹیں نہیں بنوائیں۔

بنی اسرائیل کے سرداروں نے جا کر فرعون سے فریاد کی کہ اسکے خادم بلاوجہ مار کھاتے ہیں کیونکہ انکو بھس تو دیا نہیں جاتا مگر اینٹیں اتنی ہی بنوانے کی ڈیمانڈ کی جا رہی ہے۔ انھوں نے فرعون کو کہا کہ قصور اسکے لوگوں کا ہے۔ بنی اسرائیل کے یہ سردار ، بنی اسرائیل کے بزرگ نہیں تھے جن سے موسیٰ اور ہارون نے بات کی تھی۔ فرعون نے انھیں کہا کہ وہ سب کاہل ہیں اسلئے کہتے ہیں کہ ہم کو جانے دے کہ خداوند کے لئے قربانی کریں۔ میں نے کسی جگہ پڑھا تھا کہ موسیٰ اور ہارون کا فرعون کو یہ کہنا غلط نہیں تھا کہ وہ انھیں بیابان میں جا کر اپنے خدا کے لئے قربانی چڑھانے دے کیونکہ یہ وہاں پر مزدوروں کے حق میں سے ایک حق تھا ۔ فرعون نے بنی اسرائیل کے سرداروں سے صاف کہا کہ وہ انکے روزمرہ کے کام میں کچھ کمی نہیں کرنے لگا۔ یہ باتیں سن کر بنی اسرائیل کے سرداروں کو احساس ہوا کہ وہ بہت بڑی مشکل میں پڑ گئے ہیں۔ انھیں نظر آ رہا تھا کہ اینٹیں کم بنانے کی صورت میں انکو اکثر مار پڑے گی تبھی وہ جب فرعون کے پاس سے نکل رہے تھے اور انھیں موسیٰ اور ہارون نظر آئے تو انھوں نے ان سے کہا کہ خداوند ہی دیکھے اور تمہارا انصاف کرے۔ انکی نظر میں موسیٰ اور ہارون انکے قتل کا سبب بن رہے تھے۔

بنی اسرائیل خدا کے قریب آئیں اور خداوند کی حضوری میں قربانی چڑھائیں، شیطان (فرعون) کو یہ پسند نہیں آیا۔ بالکل ویسے ہی جب خدا کی لوگ خداوند کے قریب آنے کی کوشش کرتے ہیں تو شیطان ، فرعون کی طرح انکی راہ میں اتنی رکاوٹیں ڈالتا ہے کہ انھیں لگتا ہے کہ وہ کبھی خداوند میں خوشی نہیں دیکھ پائیں گے۔
موسیٰ خداوند کے پاس لوٹا اور اسے ایسے کہا (خروج 5:22 سے 23):

تب موسیٰ خداوند کے پاس لوٹ کر گیا اور کہا کہ ائے خداوند تو نے ان لوگوں کو کیوں دکھ میں ڈالا اور مجھے کیوں بھیجا؟ کیونکہ جب سے میں فرعون کے پاس تیرے نام سے باتیں کرنے گیا اس نے ان لوگوں سے برائی ہی برائی کی اور تو نے اپنے لوگوں کو ذرا بھی رہائی نہ بخشی۔

نہ ہی موسیٰ کو نظر آیا کہ انکا دشمن خدا نہیں اور نہ ہی بنی اسرائیل کو نظر آیا کہ انکا دشمن موسیٰ نہیں بلکہ شیطان ہے۔ موسیٰ کو بھی لگا کہ خداوند نے اپنے لوگوں کو دکھ میں ڈالا ہے اور اس نے ابھی تک اپنے لوگوں کو ذرا بھی رہائی نہیں بخشی۔ ہم نے خروج کے 4 باب میں پڑھا تھا کہ خداوند نے موسیٰ کو پہلے ہی فرعون کو یہ پیغام دینے کو کہا تھا (خروج 4:22 سے 23)؛

اور تو فرعون سے کہنا کہ خداوند یوں فرماتا ہےکہ اسرائیل میرا بیٹا بلکہ میرا پہلوٹھا ہے۔ اور میں تجھے کہہ چکا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کرے اور تو نے اب تک اسے جانے دینے سے انکار کیا ہے۔ سو دیکھ میں تیرے بیٹے کو بلکہ تیرے پہلوٹھے کو مار ڈالونگا۔

موسیٰ ایک اچھا لیڈر تھا جو کہ اپنے لوگوں کے دکھوں کا درد رکھتا تھا مگر اسے ابھی تک خداوند کی صحیح قدرت و طاقت اور اسکےمنصوبوں کی پہچان نہیں تھی۔ موسیٰ نے ابھی تک فرعون کو خداوند کا یہ پیغام نہیں دیا تھا کہ وہ اسکے پہلوٹھے بیٹے کو مار ڈالے گا۔ وہ وقت جلد آنے والا تھا۔ موسیٰ کو بھی ہماری طرح سیکھنا تھا کہ خداوند کی سوچ ہماری سوچ سے بلند ہے اور اسکی راہیں بھی ہماری راہوں سے بلند ہے (یسعیاہ 55:8)۔ موسیٰ کو ایمان پر چلنا تھا نہ کہ آنکھوں دیکھے پر(2 کرنتھیوں 5:7)۔

اگر آپ کسی ایسی مصیبت میں ہے جس میں آپ کو لگ رہا ہے کہ خداوند نے آپ کو دکھ میں ڈالا ہے تو نہیں ، ایسا اپنے خداوند کے بارے میں مت سوچیں۔ یاد رکھیں کہ آپ کا دشمن خداوند نہیں بلکہ شیطان ہے۔ وقت جلد آئیگا جب وہ آپ کو اس مصیبت سے نکالے گا۔ ہم

اگلی دفعہ خروج 6 باب کا مطالعہ کریں گے۔

میری آپ کے لئے دعا ہے کہ آپ اپنے اصل دشمن کو پہچان پائیں اور اپنے خداوند پر بھروسہ کرنا سیکھ سکیں۔، یشوعا کے نام میں۔ آمین