مقدسہ مریم – آسمان کی ملکہ

مقدسہ مریم؛  آسمان کی ملکہ:

مقدسہ مریم کے بارے میں کونسا مسیحی نہیں جانتا ہوگا مگر بہت سے یہ نہیں جانتے ہونگے کہ اسے آسمان کی ملکہ بھی پکارا گیا ہے۔ بائبل میں ایسا مریم کو نہیں پکارا گیا بلکہ رومن کیوتھولک چرچ کے مطابق  مقدسہ مریم "آسمان کی ملکہ ” ہے۔ بائبل کے مطابق آسمان کی ملکہ کون ہے یہ ہم کلام مقدس سے دیکھیں گے اور اس آرٹیکل سے یہی سیکھیں گے کہ کیا مریم آسمان کی ملکہ ہے یا نہیں۔

بائبل  کے مطابق آسمان کی ملکہ کون ہے؟

امید ہے کہ آپ اپنی بائبل سے خود بھی میرے ساتھ ان حوالوں کو نکال کر پڑھنے کی کوشش کریں گے جو  میں اس آرٹیکل میں درج کرنے لگی ہوں۔  خروج 20:3 سے 6 آیات میں خداوند نے اپنے لوگوں کو حکم دیا؛

میرے حضور تو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔ تو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا۔ نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو اوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے۔ تو انکے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ انکی عبادت کرنا کیونکہ میں خداوند تیرا خدا غیور خدا ہوں اور جو مجھ سے عداوت رکھتے ہیں انکی اولاد کو تیسری اور چوتھی پشت تک باپ دادا کی بدکاری کی سزا دیتا ہوں۔ اور ہزاروں پر جو مجھ سے محبت رکھتے اور میرے حکموں کو مانتے ہیں رحم کرتا ہوں۔

ہمیشہ کی طرح یہ بیان کرتی چلوں کہ اردو کلام میں جہاں ان آیات میں خداوند لکھا ہے وہ عبرانی کلام میں لفظ "یہوواہ” ہے۔  یہوواہ پاک خدا نے ہمیں اسکے حضور میں غیر معبودوں کو ماننے سے منع کیا ہے اور ساتھ ہی اپنے لئے کسی بھی قسم کی تراشی ہوئی مورت کو بھی بنانے سے منع کیا ہے۔  واعظ 1:9 میں لکھا ہے؛

جو ہوا وہی پھر ہوگا اور جو چیز بن چکی ہے وہی ہےجو بنائی جائیگی اور دنیا میں کوئی چیز نئی نہیں۔

آپ نے میرے آرٹیکلز میں پڑھا ہوگا کہ میں اکثر لکھتی ہوں کہ وہی غلطی جو یہودیوں نے کی اب مسیحی کر رہے ہیں اور یہی سوچ کر مجھے ہمیشہ اس آیت کا خیال آتا ہے۔ پرانے عہدنامے میں ہم بارہا پڑھتے ہیں کہ یہودیوں نے شریعت پر عمل کرنا چھوڑ دیا اور  خداوند کی شریعت سے دور ہوگئے جس کے سبب سے ان پر وہ لعنتیں آئیں جو کہ شریعت کی کتابوں میں درج ہیں۔  خداوند نے ہمیشہ اور ہر بار اپنے نبیوں کے ذریعے سے اپنے لوگوں کو تنبیہ کی۔ کچھ ایسا ہی ہم یرمیاہ نبی کی کتاب میں خاص اس آسمان کی ملکہ کے بارے میں بھی پڑھتے ہیں جو کہ یشوعا کی پیدائش اور مقدسہ مریم کے وجود میں آنے سے پہلے تھی۔   یرمیاہ نبی کی کتاب میں "آسمان کی ملکہ” کا ذکر پانچ بار آیا ہے۔ ایک بار یرمیاہ 7 میں اور چار بار یرمیاہ 44 میں۔ آپ اگر چاہیں تو اسے دو بار گن سکتے ہیں۔ یرمیاہ 7:18 میں یوں لکھا ہے؛

بچے لکڑی جمع کرتے ہیں اور باپ آگ سلگاتے ہیں اور عورتیں آٹا گوندھتی ہیں تاکہ آسمان کی ملکہ کے لئے روٹیاں پکائیں اور غیر معبودوں کے لئے تپاون تپا کر مجھے غضبناک کریں۔

اور یرمیاہ 44:17 سے 25 میں ایسے لکھا ہے؛

بلکہ ہم تو اسی بات پر عمل کریں گے جو ہم خود کہتے ہیں کہ ہم آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلائینگے اور تپاون تپائینگے جس طرح ہم اور ہمارے باپ دادا ہمارے بادشاہ اور ہمارے سردار یہوداہ کے شہروں اور یروشلیم کے بازاروں میں کیا کرتے تھے کیونکہ اس وقت ہم خوب کھاتے پیتے اور خوشحال اور مصیبتوں سے محفوظ تھے۔ پر جب سے ہم نے آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلانا  اور تپاون تپانا چھوڑ دیا تب سے ہم ہر چیز کے محتاج ہیں اور تلوار اور کال سے فنا ہورے ہیں۔ اور جب  ہم آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلاتی اور تپاون تپاتی تھیں تو کیا ہم نے اپنے شوہروں کے بغیر اسکی عبادت کے لئے کلچے پکائے اور تپاون تپائے تھے؟ تب یرمیاہ نے ان سب مردوں اور عورتوں یعمی ان لوگوں سے جنہوں نے اسے جواب دیا تھا کہا۔ کیا وہ بخور جو تم نے اور تمہارے باپ دادا اور تمہارے بادشاہوں اور امرانے رعیت کے ساتھ یہوداہ کے شہروں اور یروشلیم کے بازاروں میں جلایا خداوند کو یاد نہیں کیا؟ کیا وہ اسکے خیال میں نہیں آیا؟ پس تمہارے بداعمال اور نفرتی کاموں کے سبب سے خداوند برداشت نہ کرسکا۔ اسلئے تمہارا ملک ویران ہوا اور حیرت و لعنت کا باعث بنا جس میں کوئی بسنے والا نہ رہا جیسا کہ آج کے دن ہے۔ چونکہ تم نے بخور جلایا اور خداوند نے گنہگار ٹھہرے اور اسکی آواز کے شنوا نہ ہوئے اور نہ اسکی شریعت نہ اسکے آئین نہ اسکی شہادتوں پر چلے اسلئے نہ مصیبت جیسی کہ اب ہے تم پر آ پڑی۔

اور یرمیاہ نے سب لوگوں اور سب عورتوں سے یوں کہا کہ ائے تمام بنی یہوداہ جو ملک مصر میں ہو! خداوند کا کلام سنو۔ رب الافواج اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے اور تمہاری بیویوں نے اپنی زبان سے کہا کہ آسمان کی ملکہ کے لئےبخور جلانے اور تپاون تپانے کی جو نذریں ہم نے سانی ہیں ضرور ادا کریں گے اور تم نے اپنے ہاتھوں سے ایسا ہی کیا۔ پس اب تم اپنی نذروں کو قائم رکھو اور ادا کرو۔

یرمیاہ نبی نے انھیں خاص تنبیہ کی کہ انکے غیر معبودوں کو ماننے اور آسمان کی ملکہ کے لئے بخور وغیرہ جلانے کی وجہ سے ان پر مصیبت آئی تھی کیونکہ خداوند ان سے ناراض تھا۔ افسوس اس بات کا کہ ہمارے مسیحی یہ سمجھتے ہیں کہ یہودی  یا بنی اسرائیل ، خدا کی چنی ہوئی قوم ان سے زیادہ گنہگار تھی کیونکہ انکے گناہوں کے بارے میں تو وہ پرانے عہد نامے میں پڑھتے ہیں مگر کبھی اپنے بارے میں نہیں سوچا  کہ خدا انکے بارے میں کیا کہہ رہا ہے۔

رومن کیتھولک چرچ مقدسہ مریم کو آسمان کی ملکہ پکارتا ہے۔ یہ میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہی یہ رومن کیتھولک خود کہتے ہیں۔   اگر آپ رومن کیتھولک فادر سے اس بات کے بارے میں پوچھیں گے کہ "کیا مقدسہ مریم آسمان کی ملکہ ہے اور کیوں ہے "، تو انکا جواب شاید کچھ اس قسم کا ہوگا۔

"یسوع بادشاہ ہے اور جیسے کہ تمام بادشاہوں کے ہمراہ ملکہ بھی ہوتی ہے  ویسے ہی مقدسہ مریم ہے، جس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے بلکہ وہ صرف اپنے بیٹے کے کان میں  ایک دھیمی پکار ہے۔ اسکی مثال وہ 1 سلاطین 15:13 اور 2 سلاطین 24:12  میں سے دیتے ہیں کہ بالکل ویسے ہی مقدسہ مریم ، آسمان کی ملکہ ہے جو کہ اپنے بیٹے کے ساتھ   حکومت کرتی ہے۔  1 سلاطین 2:19 سے 20 کا حوالہ دیتے ہوئے آپ کو جواب ملے گا کہ سلیمان بادشاہ نے بھی اپنی ماں کی کوئی بات رد نہیں کی اسلئے اگر یسوع کی ماں مریم سے دعا مانگی جائے تو وہ آگے اپنے بیٹے کے حضور ہماری فریادوں کو پیش کرتی ہے اور بیٹا ہمیشہ ماں کی بات سنتا ہے اور اسکا انکار نہیں کرتا کیونکہ نئے عہد نامے  میں  یوحنا 2:1 سے 5  کی آیات اس بات کا ثبوت ہیں کہ یسوع نے اپنی ماں کی سنی۔

 ساتھ میں وہ آپ کو لوقا 1 باب سے حوالے دے کر بتائیں گے کہ مریم پر خداوند کا فضل ہوا اور وہ تمام عورتوں میں مبارک ہے اور اسکے پیٹ کا پھل مبارک ہے۔ وہ آپ کو کہیں گے کہ کلام میں لکھا ہے ہر زمانہ کے لوگ مریم کو مبارک کہیں گے۔”

مقدسہ مریم تمام عورتوں میں مبارک ہے:

 اس سے پیشتر کہ میں آسمان کی ملکہ کی تفصیل میں جاؤں میں چند اہم باتیں مریم کے بارے میں بیان کرنا چاہوں گی کیونکہ اپنے اس آرٹیکل کی وجہ سے میں کسی بھی طرح کلام کی مریم کا درجہ  یا  عزت کو کم نہیں کرنا چاہتی۔ بلاشبہ مریم کو تمام عورتوں میں مبارک کہا گیا ہے کیونکہ خداوند نے اپنے فضل سے اسکو اس خاص مقصد کے لئے چنا۔ مریم کے نفیس کردار کا ثبوت  تو کلام کی آیات سے ہی ملتا ہے ۔  مریم ہی یشوعا کا اس زمین پر پیدا ہونے کا وسیلہ بنی ۔ مریم کو  خدا کے کلام کا علم تھا تبھی اس نے خوف کے باوجود خداوند کے اس قول کو قبول کیا جو ہرگز بے تاثیر نہیں تھا۔ دنیاوی باتوں کو بھلا کر اس نے خداوند کی مرضی کے آگے گھٹنا ٹیکنا مناسب سمجھا۔ مریم کے خداوند کی تعریف میں کہے ہوئے الفاظ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ خدا پرست عورت تھی جو کہ دل سے خداوند کی عبادت کرتی تھی۔ یشوعا کو پیدا کرنے اور پال پوس کر بڑا کرنے میں اسکی  ہمت کی داد دینی چاہیے کیونکہ لوقا 2:35 میں  اسکو شمعون نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ؛

بلکہ خود تیری جان بھی تلوار سے چھد جائیگی تاکہ بہت لوگوں کے دلوں کے خیال کھل جائیں۔

یشوعا کے پیدائش کے کچھ عرصے کے بعد ہی مریم اور یوسف کو یشوعا کی جان بچانے کے لئے مصر کو بھاگنا پڑا تھا اور پھر یشوعا کا صلیب پر مصلوب ہوتا دیکھنا  کوئی آسان کام نہیں تھا مگر اس نے سب برداشت کیا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ خداوند کی مرضی یہی ہے۔ یہ کہنا غلط نہیں کہ یہودیوں میں وہ سب سے پہلی عورت تھی جس نے یشوعا کو مسیحا قبول کیا ۔ وہ یشوعا کے شاگردوں اور ماننے والوں کے ہمراہ اسکی عبادت کرتے ہوئے پائی گئی تھی (اعمال 1:14) مگر کہیں پر بھی آپ کو یہ درج نظر نہیں آئے گا کہ اس نے اپنے آپ کو ان سے برتر سمجھا ہو یا پھر یشوعا کے پیروکاروں نے ، کیونکہ وہ سب ہی جانتے تھے کہ خداوند کا حکم ہے کہ اسکے علاوہ کسی اور کو نہ سجدہ کیا جائے۔ مریم کی عزت کسی بھی مسیحی کے دل سے کم نہیں ہونی چاہیے  کیونکہ وہ باقی تمام انبیا اور رسولوں کی طرح عزت کے ہی لائق ہے۔

تاریخ کے مطابق آسمان کی ملکہ کون ہے؟

بغیر تاریخ کی کتابوں کو جانے تاریخ کو بیان کرنا مشکل ہے۔ آپ نے کلام میں عستارات  یا یسیرت دیوی کا نام پڑھا ہوگا (1 سلاطین 11:5 سے 7، قضاۃ 10:6) ۔ گو کہ عنات کی دیوی کا نام کلام میں کہیں نہیں آیا ہے مگر کنعان سے مصر تک اسکی پوجا کی جاتی تھی۔کلام میں ہمیں "بیت عنات” کے حوالے ملیں گے (قضاۃ 1:33اور یشوع 19:38 اور یشوع 15:59)۔ بیت ، عبرانی لفظ ہے جسکے معنی ہیں "گھر  یا رہنے کی جگہ” ، عنات کے بارے میں میں نے ذکر کیا کہ یہ ایک دیوی کا نام ہے۔   اسکو آسمان کی ملکہ پکارا جاتا تھا اور ایل، El کی بیٹی  کہا جاتا تھا۔ گو کہ مصریوں میں وہ  سورج دیوتا  را، Ra کی بیٹی جانی جاتی تھی۔ کلام میں ہمیں شمجر عنات کے بیٹے کا بھی ذکر ملتا ہے (قضاۃ 3:31 اور 5:6) مگر علما یہ نہیں جانتے کہ شہر کی بات ہو رہی ہے یا کہ پھر اس سے مراد اسکے والدین ہیں۔ ہمارے اپنے لوگوں کے بھی کچھ نام ایسے ہیں جو کہ کسی سے متاثر ہو کر رکھ دئے جاتے ہیں اسلئے علما اس بارے میں صحیح طور پر نہیں کہہ سکتے کہ کس وجہ سے شمجر کو عنات کا بیٹا کہا گیا تھا۔  میں نے پہلے بھی  اپنے آرٹیکلز میں بارہا بتایا ہے کہ ایل، El عبرانی میں خدا کو کہا جاتا ہے جس سے مراد کوئی بھی خدا ہوسکتا ہے۔آسمان کی ملکہ کو جس ایل کی بیٹی کہا گیا ہے  اس ایل کی رہائش گاہ،  دو دریاؤں،   جہاں آسمان اور زمین ملتے ہیں وہاں بیان کی گئی ہے۔ کلام میں یسعیاہ 66:1 میں لکھا ہے؛

خداوند یوں فرماتا ہے کہ آسمان میرا تخت ہے اور زمین میرے پاؤں کی چوکی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔

وہ بے دین لوگ جو کہ ہمارے خدا کو اس بت پرست ایل کے ساتھ جوڑنے کی کرتے ہیں   اور بائبل کو جھوٹ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں وہ یہ نہیں سوچتے کہ اس ایل کی رہائش گاہ دو دریاؤں کے درمیان میں بیان کی گئی ہے جبکہ ہمارے خدا کا تخت آسمان پر ہے۔اور وہ جاہل لوگ جو کہ عبرانی زبان نہیں جانتے وہ یہوواہ کو بعل بیان کرتے ہیں۔  عنات کو بعل کی بہن  بھی بتایا گیا ہے۔ کیا ایل ہی آسمان کی ملکہ کا باپ اور بھائی ہوسکتا ہے؟ عنات کو کنواری کہا جاتا تھا جو کہ ایک جنگجو عورت تھی جس نے بعل کے دشمنوں کو بے رحمی سے مار ڈالا تھا۔ چونکہ اس نے اپنے بھائی کے تحفظ میں اسکے دشمنوں کو مار ڈالا تھا اسلئے یہ کہا جاتا ہے کہ یہ لوگوں کو تحفظ مہیا کرتی ہے۔  اسکی تصویروں میں اسکے ساتھ اکثر شیر نظر آتا ہے۔ عنات کے بارے میں  یہی  تسلیم کیا  جاتا تھا کہ اسکی بنا پر جنگ میں فتح یابی ملتی ہے۔   عستارات یا یسیرت کو بھی آسمان کی ملکہ کہا جاتا تھا۔ آپ کو انکے بارے میں تفصیل  کنعان کی تاریخی کتابوں میں ملے گی جن میں کنعان کےدیوی اور  دیوتاؤں  کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اور اگر آپ انڈین فلمیں دیکھتے آئے ہیں تو آپ کو خود کو بھی علم ہوگا کہ کرشنا کو اسکی ماں کی گود میں بھی دکھایا گیا ہے جو کہ ہندؤں کے بت ہیں۔   میں نے بہت ہی مختصر لکھا ہے صرف یہ بتانے کے لئے کہ آسمان کی ملکہ  ایک وہ دیوی تھی جو کہ بت پرستوں کے نزدیک کنواری تھی  اور  کسی غیرمعبود کی ماں تھی جو کہ 25 دسمبر کو پیدا ہوا تھا۔

سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر آسمان کی ملکہ ایک دیوی تھی تو کیا  مسیحیوں کے لئے جائز ہے کہ وہ آسمان کی ملکہ کے حضور گھٹنے ٹیکیں اور اس سے دعا کریں کیونکہ خداوند کا تو یہی حکم ہے کہ اسکے لوگ کسی اور کے آگے سجدہ نہ کریں؟ مجھے علم ہے کہ رومن کیتھولک میرے  اس سوال  پر  کلام سے وہی آیات پیش کریں گے جن میں سے چند میں نے اوپر درج کی ہیں۔

رومن کیتھولک چرچ تسبیح نما  روزری پڑھتے ہیں۔  میں نے اپنی بہت کوشش کی کہ مجھے اردو میں کہیں سے رومن کیتھولک چرچ کی اشاعت شدہ روزری پڑھنے کی گائیڈ مل سکے۔ چونکہ میں امریکہ میں رہتی ہوں اسلئے میرے لئے یہ انگلش میں تو  یہ بہ آسانی دستیاب ہے مگر اردو میں نہیں۔ میرا اپنا ارادہ یہی تھا کہ میں ان سب کی تصویریں آپ کے لئے پوسٹ کر سکتی مگرچونکہ میں ایسا کرنے سے قاصر ہوں اسلئے  مجھے امید ہے کہ آپ خود بھی اس معاملے میں اپنی پوری تفتیش کریں گے اور خود بھی اپنی تسلی کریں گے کہ اب جو میں لکھنے لگی ہوں کیا وہ رومن کیتھولک چرچ کے اپنے عقائد ہیں یا کہ پھر کلام کی تعلیم کے مطابق ہیں۔ یاد رہے کہ یشوعا نے بھی   اپنے زمانے کے لوگوں کو اس بات پر جھڑکا تھا۔ متی 15:7 سے 9 میں یشوعا نے ایسے کہا؛

ائے ریاکارو یسعیاہ نے تمہارے حق میں کیا خوب نبوت کی کہ یہ امت زبان سے تو میری عزت کرتی ہے مگر ان کا  دل مجھ سے دور ہے۔ اور یہ بے فائدہ میری پرستش کرتے ہیں کیونکہ انسانی احکام کی تعلیم دیتے ہیں۔

 یشوعا نے  یسعیاہ 29:13 کی آیت درج کی تھی۔  امید ہے کہ آپ میرے ساتھ  خدا کے کلام سے جاننے کی کوشش کریں گے کہ کیا خدا کی تعلیم ہے اور کیا انسانی احکامات ہیں۔ اگر آپ کے پاس روزری پڑھنے کی گائیڈ ہے تو آپ کو نظر آئیگا کہ اس میں ماں مریم کو آسمان کی ملکہ پکارا گیا ہے۔  روزری کو اور مریم کے مجسمے کو  مقدس پکارا گیا ہے جو کہ آپ کو خروج کی کتاب میں درج  خیمہ اجتماع یا پھر ہیکل سے جڑی کسی بھی قسم کی  اشیا کا حصہ نظر نہیں آئیگا۔  میں خود آسمان کی ملکہ سے جڑی ان دعاؤں کو پڑھنے اور مریم کو آسمان کی ملکہ پکارنے سے گریز کرتی ہوں۔ میں یہ تمام باتیں صرف اور صرف آپ کو سمجھانے کے لئے لکھ رہی ہوں۔

رومن کیتھولک چرچ کی روایت کے مطابق  سینٹ ڈومنک، Saint Dominic نے روزری   ایجاد کی تھی کیونکہ  انھیں رویا میں مقدسہ ماں مریم  نظر آئی تھی  جسکی بنا پر انھو ں نے روزری کو دعا میں استعمال کرنے پر زور دینا شروع کیا ۔ اور اگر آپ روزری پڑھنے کی تاریخ کو پڑھیں تو آپ کو وہ کہانی بھی ملے گی جس میں  رومن کیتھولک چرچ  بیان کرتے ہیں کہ روزری کو دعا میں استعمال کرکے انھیں  مقدسہ مریم کی وجہ سے فتح حاصل ہوئی تھی۔ عنات  دیوی کے بارے میں بھی کچھ ایسا ہی سوچا جاتا تھا کہ وہ تحفظ فراہم کرتی  تھی  اور اسکے ذریعے سے فتح یابی ملتی تھی۔

روزری کو ہاتھ میں پکڑ کر تسبیح کی طرح ہی پڑھا جاتا ہے۔ روزری پڑھنے کے لئے رومن کیھتولک چرچ کی ہدایات اس ترتیب میں ہیں؛

  • رسولوں کا عقیدہ (ایک دفعہ )
  • دعائے ربانی (ایک دفعہ)
  • سلام ائے مریم (تین دفعہ)
  • جلال باپ اور بیٹا (ایک دفعہ)

ہر روزری کے بھید کا طریقہ

  • دعائے ربانی (ایک بار)
  • سلام ائے مریم (دس بار)
  • جلال باپ اور بیٹا (ایک بار)
  • ائے مہربان یسوع (ایک بار)

میں نہ تو رسولو ں کا عقیدہ لکھ رہی ہوں اور نہ ہی دعائے ربانی ، میں Hail Mary  میں درج فرشتے کا سلام اور  سلام ائے ملکہ کے الفاظ درج کر رہی ہوں کیونکہ پھر ہم کلام کی آیات سے غور کریں گے کہ کیا کلام ہمیں اس قسم کی ہدایات دیتا ہے۔

فرشتے کا سلام؛

سلام ائے مریم پُر فضل خداوند تیرے ساتھ ہے۔ تو عورتوں میں مبارک ہے اور مبارک ہے تیرے پیٹ کا پھل یسوع۔ ائے مقدسہ مریم خدا کی ماں ہم گناہگاروں  کے واسطے دعا کر اب اور ہماری موت کے وقت۔

سلام ائے ملکہ؛

 سلام ائے ملکہ رحم کی ماں، ہماری زندگی، ہماری شیرینی اور ہماری امیدتجھے سلام۔ ہم حوا کے جلاوطن فرزند تیرے آگے چلتے ہیں اس آنسوں کی وادی میں، ہم روتے ماتم کرتے ہوئے تیرے سامنے آہ کھینچتے ہیں، پس ائے ہماری وکیلہ، ہماری طرف اپنی رحم کی نگاہ کر۔ اس جلاوطنی کے بعد ہم کو اپنا رحم کا پھل یسوع دِکھلا۔ ائے رحم دل، ائے مہربان، ائے شیرین، کنواری مریم

دعا؛

ائے خدا تیرے اکلوتے بیٹے نے اپنی زندگی، موت اور جی اٹھنے سے ہمیں ہمیشہ کی زندگی بخشی۔ تیری منت کرتے ہیں کہ تو ہی یہ عنایت کر کہ ان بھیدوں پر دھیان و گیان کرنے سے مقدسہ مریم کی اقدس روزری کی شفاعت سے ہم مسیح کے وعدوں کے لائق بن جائیں۔ اسی مسیح ہمارے خداوند کے وسیلے سے۔

فرشتے کے سلام کی بات کرتے ہوئے رومن کیتھولک چرچ کی تعلیم ہے کہ لوقا  1:28 میں جبرائیل فرشتے نے  مریم کو یہ کہا تھا اور الیشبع نے لوقا 1:42 میں مریم کو عورتوں میں مبارک اور اسکے پیٹ کے پھل کو مبارک کہا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں  کہ یہ سچ ہے مگر کیا کلام نے یہ بھی کہا تھا وہ گناہگاروں کے واسطے دعا کرے؟  رومن کیتھولکس سے گذارش ہے کہ برائے مہربانی مجھے اپنے  مذہب کے دفاع میں  1  تیمتھیس 2:1 سے 4 کی آیات نہ پیش کریں کہ  کلام کہتا ہے کہ ایک دوسرے  کے لئے مناجاتیں اور التجائیں اور شکر گذاریاں پیش کی جائیں۔ یہ  حکم انکے لئے نہیں ہے جو کہ خداوند میں سو رہے ہیں بلکہ ان کے لئے ہے جو ابھی زندہ ہیں؛  اور نہ ہی مکاشفہ 5:8 کی آیت پیش کریں کیونکہ یہ اس بات کا ثبوت نہیں کہ ان چوبیس بزرگوں  میں مریم بھی شامل ہے۔

سلام ائے ملکہ میں اسکو رحم  کی ماں، "ہماری زندگی اور ہماری شیرینی  اور ہماری امید” پکارا گیا ہےمگر کلام تو کچھ اور ہی بیان کرتا ہے۔  ان چند آیات کو پڑھیں اور سوچیں  کہ زندگی اور امید کس کی طرف سے ہے؛

یوحنا 3:16

کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔

یوحنا 3:36

جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے ہمیشہ کی زندگی اسکی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زندگی کو نہ دیکھیگا بلکہ اس پر خدا کا غضب رہتا ہے۔

یشوعا نے یوحنا 6:40 میں کہا؛

کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو دیکھے اور اس پر ایمان لائےہمیشہ کی زندگی پائے اور میں اسے آخری دن پھر سے زندہ کروں۔

یوحنا 11:25

 یسوع نے اس سے کہا قیامت اور زندگی تو میں ہوں۔ جو مجھ پر ایمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تو بھی زندہ  رہیگا۔

یوحنا 14:6

یسوع نے اس سے کہا راہ اور حق اور زندگی میں ہوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔

1 یوحنا 4:9

جو محبت خدا کو ہم سے ہے وہ اس سے ظاہر ہوئی کہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو دنیا میں بھیجا ہے تاکہ ہم اسکے سبب سے زندہ رہیں۔

ہم یشوعا کے سبب سے زندگی پاتے ہیں نہ کہ مریم کے ذریعے سے کیونکہ وہ ہماری زندگی نہیں۔  اب چند آیات امید پر بھی دیکھ لیں؛

یرمیاہ 17:7

مبارک ہے وہ آدمی جو خداوند پر توکل کرتا ہے اور جسکی امید گاہ خداوند ہے۔

زبور 71:5

کیونکہ ائے خداوند خدا! تو ہی میری امید ہےلڑکپن سے میرا توکل تجھ ہی پر ہے۔

زبور 84:12

ائے لشکروں کے خداوند! مبارک ہے وہ آدمی جسکا توکل تجھ پر ہے۔

رومیوں 15:13

پس خدا جو امید کا چشمہ ہے تمہیں ایمان رکھنے کے باعث ساری خوشی اور اطمینان سے معمور کرے تاکہ روح القدس کی قدرت سے تمہاری امید زیادہ ہوتی جائے۔

کلام مقدس ہمارے لیے شیرین ہے کیونکہ زبور 119:103 میں لکھا ہے؛

تیری باتیں میرے لیے کیسی شیرین ہیں! وہ میرے منہ کو شہد سے بھی میٹھی معلوم ہوتی ہیں۔

کلام کے مطابق خداوند رحیم ہے (استثنا 4:31،  زبور 103:8،  زبورہ 145:8) اور اسکی طرح اور کوئی نہیں۔آیات تو میں بہت سی اور بھی درج کر سکتی ہوں مگر شاید آپ کو ان چند آیات سے سمجھ آ گئی ہوگی کہ ہماری زندگی اور ہماری امید خدا ہے وہی رحیم خدا ہے اور اسکا کلام ہے  جو ہمارے لئے شیرین ہیں۔  میں نے پورے کلام میں ایک حوالہ بھی نہیں پڑھا جو آسمان کی ملکہ کو ایسے بیان کرے ،مگر روزری پڑھتے ہوئے ہر تین تین بار یا پھر دس دس بار آپ اسے اپنی زندگی اور اپنی امید پکار رہے ہیں۔   اور اگر کلام کے مطابق خدا  ہمارے آنسوؤں کو مشکیزہ میں رکھتا ہے تو  پھر آسمان کی ملکہ کے آگے کیوں  رونا اور ماتم کرنا واجب ہے؟ زبور 56:8 میں یوں لکھا ہے؛

تو میری آوارگی کا حساب رکھتا ہے۔ میرے آنسوؤں کو اپنے مشکیزہ میں رکھ لے۔ کیا وہ تیری کتاب میں مندرج نہیں ہیں؟

خداوند کو ہماری دعائیں  اور آہ و نالہ سننے کے لئے آسمان کی ملکہ کے آگے منتوں کی کوئی ضرورت نہیں۔  سلام ائے ملکہ میں  آسمان کی ملکہ کو  "وکیلہ” پکارا گیا ہے۔  آپ کو اتنا تو علم ہوگا کہ "وکیل/وکیلہ” کا  قاضی کے آگے کیا کردار ہوتا ہے۔  کلام کی رو سے یشوعا ہمارا وہ وکیل ہے جو کہ باپ کےاور ہمارے درمیان،   ہماری فریادوں کو پیش کرتا ہے۔ (میں اسکی تشریح اپنے نئے عہد نامے کے مطالعے میں تفصیل سے کرونگی) 1 تیمتھیس 2:5 میں لکھا ہے؛

کیونکہ خدا ایک ہےاور خدا اور انسان کے بیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے۔

ہمیں اپنے لئے کسی اور وکیل یا وکیلہ کی ضرورت نہیں کیونکہ عبرانیوں 12:24 میں یشوعا کے فدیہ کے حوالے سے کلام کہتا ہے؛

اور نئے عہد کے درمیانی یسوع اور چھڑکاؤ کے اس خون کے پاس آئے ہو جو ہابل کے خون کی نسبت بہتر باتیں کہتا ہے۔

اگر آپ نے کلام میں قائن اور ہابل کی کہانی پڑھی ہے تو آپ کو علم ہوگا کہ جب قائن نے اپنے بھائی کا قتل کیا تو خداوند نے قائن سے کہا کہ ہابل کا خون خدا کو پکارتا ہے۔ یشوعا سے بڑھ کر ہمارے لئے کوئی بہتر وکیل نہیں ہے۔

روزری  پڑھتے ہوئے جو آخری دعا میں نے اوپر درج کی ہے اس میں لکھا ہے "روزری کی شفاعت” سے ۔ میرا نہیں خیال کہ مجھے آپ کو اب اس سے زیادہ اور اس بارے میں سمجھانے کی ضرورت ہے کیونکہ  کلام میں یشوعا نے کہا  (یوحنا 14:13):

جو کچھ تم میرے نام سے چاہو گے میں وہی کرونگا تاکہ باپ بیٹے میں جلال پائے۔

یوحنا 15:16 میں اسی کو کچھ ایسے کہا؛

تم نے مجھے نہیں چنا بلکہ میں نے تمہیں چن لیا اور تمکو مقرر کیا کہ جاکر پھل لاؤ اور تمہارا پھل قائم رہے تاکہ میرے نام سے جو کچھ باپ سے مانگو وہ تمکو دے۔

آپ کو روزری کی شفاعت کی ضرورت نہیں۔ یشوعا کا نام تما ناموں سے بڑھ کر ہے(فلپیوں 2:9 سے 11)۔ رومن کیتھولک ٹی وی چینل والوں نے کہا کہ روزری کی شکتی/قوت بیان سے بڑھ کر ہے۔ پتہ نہیں کیوں ان لوگوں کو احساس نہیں ہوتا کہ ایسا کہہ کر وہ خدا کے خلاف کفر بک رہے ہیں۔

رومن کیتھولک چرچ کے کہنے مطابق آسمان کی ملکہ کے 15 وعدے ہیں  جو وہ ان سے پورے کرتی ہے جو روزری کو پڑھتے ہیں۔ حیرانگی کی بات ہے کہ کلام میں اس قسم کا کوئی ذکر نہیں ہے کیونکہ یہ آسمان کی ملکہ کے الفاظ ہیں نہ کہ کلام مقدس کے۔ میں ان وعدوں کویہاں  نہیں بیان کر رہی جیسا کہ میں نے کہا اگر آپ نے اپنی تسلی کرنی ہے تو آپ خود روزری پڑھنے کی گائیڈ سے ان کو دیکھ سکتے ہیں اور اس بات پر غور کر سکتے ہیں کہ کیا یہ خدا کے کلام کے خلاف کفر نہیں۔ روزری کا پڑھنا خدا کے نام کے جلال کے لئے نہیں بلکہ آسمان کی ملکہ کے جلال کے لئے ہے۔ اگر کوئی رومن کیتھولک مجھے یہ کہے کہ ان وعدوں میں  یہ کہا گیا ہے کہ "وہ جو کہ روزری کو پڑھتے ہیں میرے فرزند ہیں اور بھائی ہیں میرے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کے”؛ تو آپ ہی بتائیں کہ ہر زبان میں یسوع کا نام مختلف کیوں ہے۔ اگر آپ کا نام تمام زبانوں میں ایک ہے تو اسکا بھی ویسا کیوں نہیں ہے؟ یسوع مسیح، مریم کا اکلوتا بیٹا نہیں تھا وہ  تو خدا کا اکلوتا بیٹا تھا کلام کے مطابق،  مریم کے اور بھی بیٹے اور بیٹیاں تھیں جنکے بارے میں کلام میں درج ہے (متی 12:46 سے 47، متی 13:55، مرقس 6:2 سے 3، یوحنا 2:12، اعمال 1:14)۔  آسمان کی ملکہ کا اکلوتا بیٹا ہے مگر کلام کی مریم کا نہیں۔ کیونکہ متی 1:24 سے 25 کے مطابق یوسف نے  مریم سے تب تک کوئی جسمانی رشتہ نہیں رکھا تھا جب تک کہ یشوعا پیدا نہ ہوگیا۔

رومن کیتھولک چرچ کی تعلیم انسانی احکامات پر مشتمل ہے۔ شیطان جھوٹ کو سچ ہی بنا کر پیش کرتا ہے اور یہی رومن کیتھولک چرچ کر رہا ہے کہ لوگوں کو بیوقوف بنا کر آسمان کی ملکہ  کے آگے جھکنے اور اس سے دعائیں مانگنے اور اسکے کئے ہوئے وعدوں پر یقین کرنے کا کہہ کر خدا کے کلام کی سچائی سے دور اور دوزخ کی آگ کے قریب پھینک رہا ہے تاکہ وہ نجات جو انھوں نے یشوعا میں پائی اس کو کھو دیں۔ میں نے یہ مختصر سا آرٹیکل لکھ کر سچائی کو پیش کیا ہے۔ رومن کیتھولک چرچ کی رسموں کو خدا حافظ کہہ کر یشوعا میں زندگی پانے یا نہ پانے کا فیصلہ آپ کے اپنے اختیار میں ہے۔ آپ انسان اور خدا دونوں کو خوش نہیں رکھ سکتے۔ اگر نجات پا کرخدا میں قائم رہنا ہے تو انسانوں کو تو ناخوش کریں گے مگر یشوعا میں ہمیشہ کی زندگی کے وارث ضرور بن جائیں گے۔

میں اپنے اس آرٹیکل کو اسی دعا کے ساتھ ختم کرتی ہوں کہ خداوند خدا خود آپ کی اپنے کلام سے راہنمائی کرے کہ آسمان کی ملکہ اور مقدسہ مریم ایک نہیں ہے اور یہ کہ مریم کے مجسمے یا پھر کسی اور سینٹ مجسمے کے آگے جھکنا اس سے دعائیں مانگنا اور روزری کو پڑھنا خدا کے خلاف کفر بکنا ہے۔خداوند یہوواہ آپ  کو بت پرستی کی لعنت سے چھڑائے اور آپ کی تمام ناراستی سے پاک کر کے سچائی کی طرف لائے، یشوعا کے نام میں۔ آمین