خروج 4 باب – دوسرا حصہ

خروج 4 باب کے پچھلے حصے کے آخر میں ہم نے پڑھا تھا کہ موسیٰ خدا کو اپنی ناقابلیت بیان کر رہا تھا۔ اسکی نظر میں اسکا رک رک کر بولنا اسکو اس قابل نہیں بناتا کہ وہ فرعون کے سامنے خداوند کا نمائندہ ہو۔ خداوند نے موسیٰ کو اسطرح سے جواب دیا (خروج 4:11 سے 12):

تب خداوند نے اسے کہا کہ آدمی کا منہ کس نے بنایا ہے؟ اور کون گونگا یا بہرا یا بینا یا اندھا کرتا ہے؟ کیا میں ہی جو خداوند ہوں یہ نہیں کرتا؟ سو اب تو جا اور میں تیری زبان کا ذمہ لیتا ہوں اور تجھے سکھاتا رہونگا کہ تو کیا کیا کہے؟

خداوند موسیٰ کو زیادہ بہتر جانتا تھا کیونکہ وہی تھا جس نے اسکو بنایا تھا۔ خداوند موسیٰ کی زبان کا ذمہ لے رہا تھا کہ وہ اسے سکھائے گا کہ اس نے کیا کیا کہنا ہے۔ موسیٰ اس مشن کو جانے کے لئے تیار نہیں تھا اس نے خدا سے کہا کہ وہ کسی اور کے ہاتھ جسے وہ چاہے بھیجے۔ خدا موسیٰ کو بھیجنا چاہتا تھا اور کسی کو نہیں اسلئے خداوند کا قہر موسیٰ پر بھڑکا۔

نبیوں کے حوالے سے جب بھی میں سوچتی ہوں کہ خدا نے انھیں اپنے کام کے لئے چنا تو وہ کیوں شروع میں اس کام سے ہچکچائے۔ کیا اس ہچکچاہٹ کی وجہ احساس کمتری تھی یا کہ یہ کہ وہ خداوند کے حضور میں عاجزی میں اپنے آپ کو خداوند کا نمائندہ پکارنے سے گریز کر رہے تھے۔ موسیٰ کے ذمے جو خداوند نے کام چنا تھا وہ چھوٹا کام نہیں تھا۔ خداوند اور اسکے درمیان کی اس گفتگو کو پڑھ کر مجھے موسیٰ میں یہ دونوں باتیں نظر آئیں۔ شروع سے ہی وہ خداوند کے حضور میں عاجز تھا تبھی وہ اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھ رہا تھا ۔ جب موسیٰ نے خداوند کو یہ کہا (خروج 4:13):

تب اس نے کہا ائے خداوند میں تیری منت کرتا ہوں کسی اور کے ہاتھ جسے تو چاہے یہ پیغام بھیج۔

یہودی دانشور مدراش میں یہ سکھاتے ہیں کہ موسیٰ کی یہ “جسے تو چاہے”، کہنے سے مراد “مسیحا” تھی۔ مسیحا کو عبرانی زبان میں “مشیاخ” کہتے ہیں۔ اور آپ کو اسکا مطلب پتہ ہی ہوگا کہ “مسح کیا گیا” بنتا ہے یہودیوں کی نظر میں ،مسح کیا گیا، اسکو بیان کرتا ہے جو خدا کے لوگوں کو نجات دلاتا ہے۔ موسیٰ خداوند کے لوگوں کو ملک مصر کی غلامی سے نکالنے کے لئے “مسیحا” کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ اسے بھی علم نہیں تھا کہ خدا نے مسیحا کو تمام جہان کے لئے بھیجنا تھا۔

خداوند سے بات کرتے ہوئےموسیٰ اپنی جسمانی کمزوری پر نظر کر رہا تھا ۔ اسکا خیال تھا کہ وہ اکیلا ہوگا مگر خدا نے پہلے ہی سے اسکی مدد کے لئے اسکے بھائی ہارون کو تیار کر لیا تھا۔ خداوند نے کہا کہ تیرا بھائی فصیح ہے اور وہ تیری ملاقات کو آ بھی رہا ہے اور تجھے دیکھکر دل میں خوش ہوگا۔ خداوند نے موسیٰ کے ذمے کام لگایا کہ وہ اپنے بھائی کو سب کچھ بتائے اور یہ سب باتیں اسے سکھائے اور خداوند خود موسیٰ کی اور ہارون کی زبان کا ذمہ لے گا۔کلام ہمیں بھی کچھ ایسا ہی کرنے کو کہتا ہے۔ 1 تھسلنیکیوں 5:11 سے 12 میں لکھا ہے؛

پس تم ایک دوسرے کو تسلی دو اور ایک دوسرے کی ترقی کا باعث بنو۔ چنانچہ تم ایسا کرتے بھی ہو۔ اور ائے بھائیو! ہم تم سے درخواست کرتے ہیں کہ جو تم میں محنت کرتے اور خداوند میں تمہارے پیشوا ہیں اور تم کو نصیحت کرتے ہیں انہیں مانو۔

جو کلام میں علم رکھتے ہیں انکو دوسروں کو خداوند کا کلام بتانے اور سکھانے کی ضرورت ہے اور جب جب ضرورت پڑے نصیحت بھی ضروری ہے تاکہ ہم سب مل کر خداوند کے حکموں پر صحیح طرح سے عمل کر سکیں اور ایک دوسرے کی ترقی کا باعث بھی بن سکیں۔ خداوند نے موسیٰ کو ہارون کے لئے کہا (خروج 4:16):

اور وہ تیری طرف سے لوگوں سے باتیں کریگا اور وہ تیرا منہ بنیگا اور تو اسکے لئے گویا خدا ہوگا۔

موسیٰ خدا کا نمائندہ اور ہارون، موسیٰ کا۔ اگر خداوند نے آپ کو کسی مقصد کے لئے چنا ہے تو اس بات کی فکر نہ کریں کہ آپ اکیلے کیسے یہ کام کریں گے۔ خداوند خود ہی آپ کو مدد فراہم کریگا۔ جب شروع میں خداوند نے مجھے پاکستانی مسیحیوں کے لئے آرٹیکلز لکھنے کا کہا تھا تو میرے بھی دل میں کچھ خدشے تھے کہ میں اکیلی کس طرح اس کام کو سر انجام دونگی ۔ مگر پھر کچھ ہی عرصے میں خداوند نے مجھے ان سے ملوایا جو میری طرح توریت کی باتوں کو سمجھتے اور ان پر عمل کرتے ہیں۔ خداوند جیسے موسیٰ کے ساتھ تھا ویسے ہی وہ ہمارے ساتھ بھی ہوگا۔ مجھے اس بات کا ثبوت مل چکا ہے اور آپ کو بھی جلد ہی مل جائے گا۔

موسیٰ نے اسکے بعد خداوند سے اور کچھ نہیں کہا بلکہ خداوند کے کہنے پر عمل کیا۔ وہ اپنے سسر یترو کے پاس گیا اور اس سے اجازت مانگی کہ وہ ملک مصر جا کر اپنے بھائیوں کا حال دریافت کرے۔ تمام جو کہ موسیٰ کی جان کے خواہاں تھے مر چکے تھے۔ موسیٰ کو اب کسی قسم کا جانی خدشہ نہیں تھا۔ وہ خداوند کی لاٹھی کو اپنے ہمراہ لے کر اور اپنی بیوی اور بیٹوں کو لے کر مصر کو لوٹا۔ موسیٰ کے لئے خداوند کی لاٹھی تسلی بخش ہو گی۔ وہ جب بھی اسکو دیکھتا ہو گا تو اسکو خداوند کے اس کرشمے کا خیال آتا ہوگا کہ خداوند نے اسکی لاٹھی کو سانپ میں بدل ڈالا تھا اور کیسے اس نے جب اسکو دم سے پکڑا تو وہ پھر سے لاٹھی بن گئی۔ شاید آپ کو بھی میری طرح زبور 23:4 کی یہ آیت ذہن میں آ رہی ہو؛

بلکہ خواہ موت کے سایہ کی وادی سے میرا گذر ہو میں کسی بلا سے نہیں ڈرونگا کیونکہ تو میرے ساتھ ہے۔ تیرے عصا اور تیری لاٹھی سے مجھے تسلی ہے۔

موسیٰ کی عام سی لاٹھی ، خداوند سے ملنے کے بعد “خداوند کی لاٹھی” بن گئی ۔ خداوند نے موسیٰ کو پہلے سے ہی بتا دیا تھا کہ جب وہ مصر میں فرعون کے سامنے سب کرامات کو دکھائے گا تو خداوند اسکے دل کو سخت کریگا اور وہ خداوند کے لوگوں کو جانے نہیں دے گا۔ امثال 29:1؛

جو بار بار تنبیہ پا کر بھی گردن کشی کرتا ہے۔ناگہان برباد کیا جائیگا اور اسکا کوئی چارہ نہ ہوگا۔

فرعون کے بارے میں ہم مزید آگے پڑھیں گے۔ خداوند نے موسیٰ کو فرعون کو یہ کہنے کو کہا (خروج 4:22 سے 24):

اور تو فرعون سے کہنا کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ اسرائیل میرا بیٹا بلکہ میرا پہلوٹھا ہے۔ اور میں تجھے کہہ چکا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کرے اور تو نے اب تک اسے جانے دینے سے انکار کیاہے۔ سو دیکھ میں تیرے بیٹے کو بلکہ تیرے پہلوٹھے کو مار ڈالونگا۔ اور راستہ میں منزل پر خداوند اسے ملا اور چاہا کہ اسے مار ڈالے۔

یہ آیات بہت سے علما کے لئے ابھی بھی ایک مسلہ کھڑا کرتی ہیں کہ کیوں کلام میں فرعون کے بارے میں بات کرتے کرتے اچانک خدا کا موسیٰ کو مار ڈالنے کا ذکر ہے۔ اور کیا خداوند موسیٰ کو مارنا چاہ رہا تھا یا کہ اسکے پہلوٹھے بیٹے کو؟ اگر آپ مزید آگے پڑھیں تو جانیں گے کہ صفورہ ، موسیٰ کی بیوی نے اپنے بیٹے کی کھلڑی کاٹ کر اسے موسیٰ کے پاؤں پر پھینک کر کہا کہ تو بیشک میرے لئے خونی دلہا ٹھہرا۔

ہم نے پیدائش کے مطالعے میں پڑھا تھا کہ خداوند نے ابرہام اور اسکے گھرانے کے تمام فرزند نرینہ سے ختنہ کاابدی عہد پشت در پشت رکھا تھا (پیدائش 17)۔ بہت سے علما کا کہنا ہے کہ خداوند موسیٰ کو مارنا چاہ رہا تھا کیونکہ اسکا ختنہ نہیں ہوا تھا۔ میں انکی اس بات سے متفق نہیں۔ بے شک موسیٰ مصری خاندان میں پلا بڑھا تھا مگر اسکے ماں باپ لاوی قبیلے کے تھے اور موسیٰ جب تک تین مہینے کا نہیں ہو گیا تھا وہ انکے پاس ہی تھا۔ خداوند نے ختنہ لڑکے کے پیدا ہونے کے آٹھویں دن رکھا تھا۔ موسیٰ کا ختنہ اسکے ماں باپ نے ضرور کیا ہوگا مگر موسیٰ کے بیٹے مدیان کے ملک میں پیدا ہوئے تھے۔ انھی کا ختنہ نہیں ہوا ہوگا۔ صفورہ نے یہ جان کر اپنے بیٹے کا ختنہ کیا اور اپنے شوہر کو خونی دلہا ٹھہرایا۔

یہودی ربیوں کی تعلیم کے مطابق خداوند نے موسیٰ کو اپنے بیٹوں کا ختنہ کروانے کو کہا ہوگا مگر موسیٰ نے ایسا نہیں کیا ہوگا تبھی جب خداوند موسیٰ سے بات کر رہا تھا تو اسکو اپنے حکم کی نافرمانی کرنے کے باعث مارنا چاہا ہوگا۔ میں یہ بات تو سمجھ سکتی ہوں کہ خداوند نے موسیٰ کو اپنا نمائندہ چنا تھا اور لازم تھا کہ موسیٰ خداوند کے حکموں کو دوسروں کو سیکھانے سے پہلے خود خداوند کے حکموں پر عمل کرنے والا بنتا۔ یشوعا نے متی 5:19 میں کہا؛

پس جو کوئی ان چھوٹے سے چھوٹے حکموں میں سے بھی کسی کو توڑیگا اور یہی آدمیوں کا سکھائیگا وہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے چھوٹا کہلائیگا لیکن جو ان پر عمل کریگا اور انکی تعلیم دیگا وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا کہلائیگا۔

خداوند نے ہارون سے کہا کہ بیابان میں جاکر موسیٰ سے ملاقات کر۔ ہارون اور موسیٰ کی ملاقات خدا کے پہاڑ پر ہوئی۔ موسیٰ نے پہلے ہارون سے بات کی اور پھر دونوں نے مل کر بنی اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کیا اور موسیٰ نے ان سے وہ باتیں کہیں جو خداوند نے موسیٰ کو بتائی تھیں۔ موسیٰ نے انھیں معجزے دکھائے تب جا کر ان لوگوں کو تسلی ہوئی ۔ یہ جان کر کہ خداوند نے بنی اسرائیل کی خبر لی اور انکے دکھوں پر نظر کی انھوں نے اپنے سر جھکا کر خداوند کو سجدہ کیا۔

ہم خروج کے 5 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ اگر آپ تکلیفوں میں سے گذر رہے ہیں تو میری آپ کے لئے یہ دعا ہے کہ خداوند جلد آپ کی خود خبر لے اور آپ کے دکھوں پر نظر کرے، یشوعا کے نام میں۔ آمین