خروج 3 باب – دوسرا حصہ

ہم نے پچھلے حصے کے آخر میں پڑھا تھا کہ خدا نے موسیٰ کو کہا کہ وہ  ملک مصر کو فرعون کے پاس جائے اور بنی اسرائیل کو نکال لائے مگر موسیٰ اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھ رہا تھا کہ وہ ایسا کر پائے گا۔  اب ہم اس سے آگے کا حوالہ پڑھتے ہیں۔ خدا نے موسیٰ کو کہا (خروج 3:12):

اس نے کہا میں ضرور تیرے ساتھ رہونگا اور اسکا کہ میں نے تجھے بھیجا ہے تیرے لئے یہ نشان ہوگا کہ جب تو ان لوگوں کو مصر سے نکال لائیگا تو تم اس پہاڑ پر خدا کی عبادت کروگے۔

خدا نے موسیٰ کو کہا کہ وہ اسکے ساتھ ہوگا۔ موسیٰ کو یقین آگیا ہوگا کہ خدا اسکے ساتھ ہوگا تبھی اس نے پوچھا کہ جب میں بنی اسرائیل سے کہونگا کہ تمہارے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے اور وہ میرے سے پوچھیں کہ  اسکا نام کیا ہے ؟ تو میں کیا جواب دونگا۔ موسیٰ کو خدا کے بارے میں اتنا پتہ تھا کہ وہ انکے باپ دادا کا خدا ہے اور خداوند نے شروع میں اسکو اپنا تعارف بھی ایسے ہی کروایا تھا (خروج 3:6) مگر وہ جاننا چاہتا تھا کہ خدا کا نام کیا ہے۔ مصریوں کے کتنے ہی خدا تھے جو کہ اپنے ناموں سے جانے جاتے تھے  اور ان میں سے کچھ کے بارے میں ہم آگے پڑھیں گے۔ مجھے نہیں علم کہ شاید یہ وجہ ہو کہ موسیٰ خداوند کا نام جاننا چاہ رہا تھا مگر وجہ جو بھی تھی میرے خیال میں اچھی تھی کیونکہ موسیٰ کے اس سوال کی وجہ سے آج ہمیں بھی اپنے خدا کا نام پتہ ہے۔ خداوند نے موسیٰ سے کہا  (خروج 3:14)

خدا نے موسیٰ سے کہا میں جو ہوں سو میں ہوں۔ سو تو بنی اسرائیل سے یوں کہنا کہ میں جو ہوں نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔

میں نے اپنے پرئیر واریر کے آرٹیکلز میں بیان کیا تھا  کہ ہم چونکہ عبرانی کلام  کا   ترجمہ اپنی زبان میں پڑتے ہیں تو اسلئے یہوواہ کے نام کا بھی ترجمہ ہی پڑھ رہے ہیں۔ جب یہوواہ خدا نے موسیٰ کو اپنا نام بتایا تو اس نے عبرانی میں  کہا،  "ای- ہ – یی آشر ای –ہ-یی  אהיה אשר אהיה ،Ehyeh Asher Ehyeh ” ۔  اس جملے میں "ای –ہ-یی، אהיה، Ehyeh” کا مطلب "میں ہوں” بنتا ہے۔ ” ای – ہ- یی ”  کے معنی "میں ہوں، میں تھا یا پھر   میں  ہونگا ” بھی بن سکتا ہے۔  آشر” کا مطلب ” جو یا سو”  بھی بن سکتا ہے۔ انگلش میں یہ "That, Which or Who” بن سکتا ہے۔ تبھی مختلف ترجموں میں مختلف لفظ استعمال ہوئے ہیں۔ یشوعا نے یوحنا کو مکاشفہ 1:8 میں اس طرح سے لکھنے کو کہا تھا؛

خداوند خدا جو ہے اور جو تھا اور جو آنے والا ہے یعنی قادر مطلق فرماتا ہے کہ میں الفا اور اومیگا ہوں۔

 وہی اول اور آخر ہے۔ وہی "ہے، تھا اور رہیگا” سدا کے لئے۔  نئے عہد نامے میں بھی جب یشوعا نے اپنے لیے یہ عبرانی لفظ  ای –ہ- یی،  אהיה  یعنی "میں ہوں” استعمال کیا تو یہودیوں نے اسکو سنگسار کرنے کے لیے پتھر اٹھا لئے تھے (یوحنا 8:55 سے 59)  کیونکہ صرف یہوواہ خدا اپنے لئے یہ لفظ استعمال کر سکتا ہے۔  جب   یہی لفظ  جب  یہوواہ نے موسیٰ کو اسرائیلیوں کو بتانے کا کہا تو (خروج 3:15میں) تو اس نے عبرانی لفظ "یہوواہ ، יהוה” استعمال کیا  جسکا معنی  بنتا ہے "وہ ہے” ۔  لہذا جب ہم اسے یہوواہ  پکارتے ہیں تو ہم کہہ رہے ہوتے ہیں "وہ ہے” مگر جب خدا خود اپنے لئے استعمال کرتا ہے تو وہ کہتا ہے  "میں ہوں” ۔ امید ہے کہ وہ لوگ جو ہمیشہ سے یہ سوچتے ہوں کہ یشوعا نے اپنے آپ کو کبھی  خدا نہیں پکارا ،عبرانی سیاق و سباق کے حوالے سے  جان چکے ہونگے کہ کیسے کلام میں یشوعا نے اپنے آپ کو خدا کہا ہے۔   خدا نے موسیٰ کو اپنا نام بتاتے ہوئے صرف "یہوواہ” ہی نہیں بتایا تھا اس نے ساتھ میں یہ بھی کہا تھا (خروج 3:15):

پھر خدا نے موسیٰ سے یہ بھی کہا کہ تو بنی اسرائیل سے یوں کہنا کہ خداوند تمہارے باپ دادا کے خدا ابرہام کے خدا اور اضحاق کے خدا اور یعقوب کے خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ ابد تک میرا یہی نام ہے اور سب نسلوں میں اسی سے میرا ذکر ہوگا۔

 جب بھی کبھی غیر قوموں کے لوگ مجھے یقین دلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ انکا خدا اور ہمارا خدا ایک ہی ہے تو میں اس بات پر یقین نہیں کرتی کیونکہ میں جانتی ہوں کہ خداوند نے اپنے کلام میں صاف واضح کیا ہے کہ ہمارے خدا کا نام یہوواہ ہے اور وہ ابرہام، اضحاق اور یعقوب کا خدا ہے۔  اگر آپ نے میرے کچھ آرٹیکلز میں عبرانی حروف کے بارے میں پڑھا ہے تو شاید آپ کو علم ہو کہ میں نے پہلے بھی کافی دفعہ بیان کیا ہے کہ ماڈرن عبرانی حروف ، قدیم عبرانی حروف کی طرح نہیں تھے بلکہ وہ تصویر نما تھے اور انکا اپنا اپنا  معنی بھی بنتا تھا۔ میں نے اپنے ایک اور آرٹیکل میں دکھایا تھا کہ کیسے "یہوواہ” کے عبرانی نام میں "یشوعا ” چھپا ہوا ہے۔ میں ایک بار پھر سے یہاں پر بھی وہی بات بیان کر رہی ہوں ۔ یہوواہ کو عبرانی حروف میں ایسے لکھتے ہیں ” יהוה”۔ میرے ساتھ انکو حرف بہ حرف ماڈرن اور قدیم عبرانی زبان میں دیکھیں۔ (برائے مہربانی "عبرانی سیکھیے” میں شیماع کے کتابچے کا آخری  صفحہ دیکھیں تاکہ قدیم عبرانی ٖحروف دیکھ پائیں)

י – اسکو عبرانی زبان میں "یود” کہتے ہیں۔ اور قدیم عبرانی زبان میں اسکے معنی ہیں "ہاتھ”

ה – اسکو عبرانی زبان میں "حے” کہتے ہیں اور قدیم عبرانی زبان میں اسکا ایک معنی ہے "دیکھو”

ו – اسکو عبرانی زبان میں "واو” کہتے ہیں اور قدیم عبرانی زبان میں اسکا معنی ہے "کیل”

ה – اسکو عبرانی زبان میں "حے” کہتے ہیں اور قدیم عبرانی زبان میں اسکا معنی ہے "دیکھو”

ہاتھ  دیکھو  کیل  دیکھو

"حے” کا استعمال دو بار ہوا ہے۔ آپ کو شاید میری مدد کے بغیر ہی ان حروف میں چھپا پیغام نظر آ رہا ہے۔ "ہاتھ دیکھو کیل دیکھو”۔ صلیب پر کوئی اور نہیں بلکہ یہوواہ کی صورت میں یشوعا تھا۔ وہ اپنے لوگوں کو کہہ رہا ہے کہ "ہاتھ دیکھو کیل دیکھو” مگر چونکہ یہودیوں سے متعلق ابھی کچھ اور پیشن گوئیاں پوری ہونی ہیں اسلئے ابھی تک یہودی لوگ یشوعا کو مسیحا یعنی مشیاخ ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔ انکے اس انکار کی کچھ اور وجوہات بھی ہیں۔ جن میں سے ایک سب سے بڑی یہ ہے کہ انکے یشوعا کو رد کئے جانے کی بنا پر غیر قوموں کو خدا کی نجات نصیب ہوئی کیونکہ پولس  نے رومیوں 11:11 میں یہودیوں کے لئے ایسے کہا؛

پس میں کہتا ہوں کہ کیا انہوں نے ایسی ٹھوکر کھائی کہ گر پڑیں؟ ہرگز نہیں! بلکہ لغزش سے غیر قوموں کو نجات ملی تاکہ انہیں غیرت آئے۔

 اسی باب کی پہلی آیت میں لکھا ہے کہ خدا نے یہودیوں کو ہرگز رد نہیں کیا ہے۔  اسلئے یہ مت سوچیں کہ خدا کو اب یہودیوں سے کچھ لینا دینا نہیں۔

خدا نے موسیٰ کو کہا کہ وہ جا کر بنی اسرائیلی کے بزرگوں کو اکٹھا کرکے انکو خداوند کے بارے میں بتائے کہ کیسے خداوند ، موسیٰ کو نظر آیا اور اور کیسے خداوند جانتا ہے کہ وہ دیکھ رہا ہے کہ انکے ساتھ کس قسم کا برتاؤ مصری لوگ کر رہے ہیں۔  خدا نے کہا کہ وہ انھیں بتائے کہ خدا انھیں ملک  مصر سے نکال کر "کنعانیوں اور حتیوں اور اموریوں اور فرزیوں اور حویوں اور یبوسیوں ” کے ملک میں لے چلے گا جہاں دودھ اور شہد بہتا ہے۔ دودھ اور شہد سے مراد  اناج کی فراوانی ہے۔ خدا نے موسیٰ کو کہا وہ تیری بات مان لینگے اور پھر تو  انکو لیکر فرعون کے پاس جانا اور اس سے کہنا کہ خداوند عبرانیوں کے خدا کی ہم سے ملاقات ہوئی ۔ اب تو ہم کو تین دن کی منزل تک بیابان میں جانے دے تاکہ ہم خداوند اپنے خدا کے لئے قربانی کریں۔ خداوند نے موسیٰ کو یہ بھی بتایا کہ فرعون انکو یوں نہیں جانے دے گا اسلئے خدا اپنا ہاتھ بڑھائیگا اور مصریوں کو وہ سب عجائب دکھا کر مصیبت میں ڈالیگا اور اسکے بعد وہ بنی اسرائیل کو جانے دیں گے۔ خدا نے یہ بھی کہا کہ وہ خالی ہاتھ نہیں نکلیں گے بلکہ مصری انکے حوالے سونے چاندی کے زیور اور لباس  کر دیں گے۔ خداوند اپنے لوگوں کو مصریوں کی نظر میں عزت بخشے گا۔

ہم خروج 4 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ خداوند خدا آپ کو بھی آپ کے دشمنوں کے سامنے عزت بخشے اور آپ کو کبھی اپنے در سے خالی ہاتھ نہ جانے دے۔ یشوعا کے نام میں آمین۔