(خروج 2 باب (دوسرا حصہ

ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ موسیٰ کو فرعون کی بیٹی نے اپنا  بیٹا بنا کر اسکی پرورش کی تھی اور موسیٰ نے ملک مصر کے تمام  علوم کی تعلیم پائی تھی۔ جب موسیٰ بڑا ہوا تو وہ باہر اپنے بھائیوں کے پاس گیا اور اس کی نظر خاص انکی مشقتوں پر پڑی اور اس نے ایک مصری کو اپنے عبرانی بھائی کو مارتے دیکھا۔ میں نے موسیٰ کی زندگی پر بنی کچھ فلمیں اور بچوں کے پروگرام بھی دیکھے ہیں ۔ مجھے یاد ہے کہ کچھ میں یہ دکھایا گیا ہے کہ موسیٰ کو جب ہارون اور مریم ملے یا پھر کوئی اور عبرانی ملا تو اس نے موسیٰ کو بتایا کہ وہ مصری نہیں بلکہ عبرانی ہے۔  اگر آپ نے خود بھی خروج 2 باب کو کلام میں سے پڑھا ہے تو آپ نے بھی پڑھا ہوگا کہ جب بچہ کچھ بڑا ہوا تو تب اسکی ماں اسے فرعون کی بیٹی کے پاس لے کر گئی تھی۔ اس زمانے میں چھوٹے بچوں کا دودھ، مائیں  تقریباً 5  سے 7برس کی عمر میں چھڑاتی تھیں۔ یہ میں نے تاریخ  اور علما کی کتابوں میں پڑھا تھا۔ 5  سے 7 برس کی عمر کوئی خاص عمر نہیں ہوتی کہ بچوں کو تمام  باتیں یاد رہ جائیں مگر  کچھ کچھ خاص باتیں ضرور یاد ہوتی ہیں۔  خروج 2:11 اس بات  کو صاف دکھا رہا ہے کہ موسیٰ کو علم تھا کہ اسکے بھائی یعنی اپنے  لوگ کون تھے۔ وہ جانتا تھا کہ وہ مصری نہیں بلکہ عبرانی ہے تبھی جب اس نے مصری کو اپنے عبرانی بھائی کو مارتے دیکھا تو اس نے ادھر اُدھر دیکھا کہ کوئی اور تو نہیں دیکھ رہا۔ جب دیکھا کہ وہاں اور کوئی دوسرا آدمی نہیں ہے تو اس نے اس مصری کو جان سے مار دیا جو اسکے عبرانی بھائی پر ظلم کر رہا تھا۔ موسیٰ نے جب عبرانی کو مار کھاتے ہوئے دیکھا تو اس نے اپنے دلی جذبات کی رو سے مصری کو مارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ موسیٰ کو علم تھا کہ مصری لوگ اسکے لوگوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ اسکو اس بات کا علم تھا کہ خدا  اپنے لوگوں کو اس کے ہاتھوں کے ذریعے مصریوں سے چھٹکارا دے گا کیونکہ اعمال 7:25 میں لکھا ہے؛

اس نے تو خیال کیا کہ میرے بھائی سمجھ لینگے کہ خدا میرے ہاتھوں انہیں چھٹکارا دیگا مگر وہ نہ سمجھے۔

موسیٰ کا  اپنے لوگوں کو مصریوں سے چھڑانے کا طریقہ کار غلط تھا۔ مصریوں کا عبرانیوں پر ظلم ڈھانے کے سبب سے ہی خدا  نے انکا انصاف کرنا تھا۔ موسیٰ کا جو طریقہ کار تھا وہ خدا کا  منصوبہ ہرگز نہیں تھا۔   موسیٰ نے اپنے کئے کو چھپانے کی کوشش کی۔ اس نے مصری کومار کر  ریت میں چھپا دیا۔ جب  وہ دوبارہ باہر گیا تو اس نے دو عبرانیوں کو آپس میں مار پیٹ کرتے دیکھا تو اس نے اس سے جسکا قصور تھا کہا وہ اپنے ساتھی کو کیوں مارتا ہے؟ مگر اس عبرانی نے کہا تجھے کس نے ہم پر حاکم یا منصف مقرر کیا؟ کیا جس طرح تو نے اس مصری کو مار ڈالا مجھے بھی مار ڈالنا چاہتا ہے؟

انسان کا گناہ زیادہ دیر تک چھپ نہیں سکتا۔ موسیٰ کے اس گناہ کا علم  لوگوں کو ہو گیا تھا۔ فرعون نے موسیٰ کو قتل کرنا چاہا جس کی بنا پر موسیٰ فرعون کے حضور سے بھاگ کر ملک مدیان  چلا گیا۔ موسیٰ چالیس برس کا تھا جب اس نے مصری کو قتل کیا تھا (اعمال 7:23)۔عبرانیوں 11:24 سے 27 میں موسیٰ کے لئے ایسے لکھا ہوا ہے؛

ایمان ہی سے موسیٰ نے بڑے ہو کر فرعون کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے انکار کیا۔ اسلئے کہ اس نے گناہ کا چند روزہ لطف اٹھانے کی نسبت خدا کی امت کے ساتھ بدسلوکی برداشت کرنا زیادہ پسند کیا۔ اور مسیح کے لئے لعن طعن اٹھانے کو مصر کے خزانوں سے بڑی دولت جانا کیونکہ اسکی نگاہ اجر پانے پر تھی۔ ایمان ہی سے اس نے بادشاہ کے غصہ کا خوف نہ کر کے مصر کو چھوڑ دیا۔ اسلئے کہ وہ اندیکھے کو گویا دیکھ کر ثابت قدم رہا۔

موسیٰ نے اپنا رتبہ، اپنی آرام و آسائش کی زندگی اپنے لوگوں کی خاطر چھوڑ دی۔ اسے بھاگتے ہوئے تو بادشاہ کا ڈر تھا  مگر اسے  اس بات کا ایمان تھا کہ خدا اسے ضرور اپنے لوگوں کو چھڑانے کے لئے استعمال کریگا۔ ملک سے بھاگ کر اس نے بادشاہ کے غصے کو بھڑکایا اور اس بات کا اسے کوئی خوف نہیں تھا  وہ مدیان کے ملک کو گیا ۔ مدیانی ، ابرہام کی بیوی  قطورہ کے بیٹے مدیان سے تھے (پیدائش 25:1 سے 2)۔جب موسیٰ مدیان کے ملک پہنچا تو وہ وہاں ایک کوئیں کے نزدیک بیٹھا تھا جب مدیان کے کاہن کی سات بیٹیاں اپنی بھیڑ بکریوں کو پانی پلانے کے لئے آئیں۔ مگر گڈرئے آکر انکو بھگانے لگے مگر موسیٰ کھڑا ہوگیا اور انکی مدد کی۔ الیعزر کو بھی اضحاق کے لئے لڑکی کوئیں کے پاس ہی ملی تھی۔ یعقوب نے بھی راخل کی مدد موسیٰ کی طرح کوئیں پر کی تھی۔  اب وہ زمانہ نہیں رہا ورنہ میں نے ان مردوں کو یہی مشورہ دینا تھا جو اپنے لئے رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں کہ کوئیں کے نزدیک جا کر  اپنے لئے لڑکی ڈھونڈیں 🙂 ۔

جب وہ لڑکیاں اپنے باپ رعوایل کے پاس لوٹیں تو اس نے پوچھا کہ آج وہ کیسے اتنی جلدی گھر آ گئیں؟ رعو-ایل کا مطلب  ہے "خدا کا دوست”۔  لڑکیوں نے بتایا کہ ایک مصری نے انکو گڈریوں کے ہاتھ سے بچا کر انکی مدد کی تھی۔  موسیٰ کو مصری بیان کیا گیا ہے جو کہ ظاہر کرتا ہے کہ موسیٰ ابھی مدیان پہنچا تھا جب یہ واقع پیش آیا تھا۔ رعوایل نے اپنی بیٹیوں سے پوچھا کہ  وہ آدمی کہاں ہے؟ اس نے موسیٰ کو بلانے کا کہا کہ وہ انکے ساتھ روٹی کھائے۔ موسیٰ  نے رعوایل کے ساتھ رہنا شروع کر دیا۔ اور اس نے اپنی بیٹی صفورہ کی شادی موسیٰ سے کر دی۔ صفورہ کے معنی ہیں "پرندہ”۔  موسیٰ کے ایک بیٹا ہوا جسکا نام اس نے جیرسوم یہ کہکر رکھا کہ میں اجنبی ملک میں مسافر ہوں۔  جیرسوم کے لفظی معنی ہیں ” وہاں اجنبی ہونا”۔  موسیٰ کو اتنا عرصہ تو گذر گیا تھا کہ اسکا ایک بیٹا بھی ہوگیا مگر اسکے دل کا دکھ ابھی بھی موجود تھا تبھی اس نے اپنے آپ کو اس ملک میں اجنبی پکارا۔ موسیٰ کے لئے مدیان کے ملک کی زندگی ، نئی زندگی تھی۔ ملک مصر میں وہ بادشاہ کی بیٹی کا بیٹا ہونے کے سبب سے اعلیٰ مقام رکھتا تھا۔ سب اسکے آگے جھکتے ہونگے اور اس نے اتنی تلخیاں بھی پہلے کبھی برداشت نہیں کی ہونگی۔ اب اسکے لئے سب کچھ بدل گیا تھا۔  پہلے اس نے مصریوں کے علوم میں تعلیم پائی تھی اور اب خدا اسے تعلیم دے رہا تھا۔

 کافی عرصے کے بعد مصر کے بادشاہ مر گیا اور بنی اسرائیل اپنی غلامی کے سبب سے آہ بھرنے لگے اور روئے اور انکا رونا جو غلامی کے باعث تھا خدا تک پہنچا۔ خداوند نے انکے کراہنے کو سن کر اپنے عہد کو جو خدا نے ابرہام، اضحاق اور یعقوب کے ساتھ کیا تھا ، یاد کیا۔ میں نے پیدائش کے مطالعے میں پہلے بھی کہیں بیان کیا تھا کہ "خدا کا یاد کرنے” کا مطلب یہ نہیں کہ خدا بھول گیا ہےاور پھر اسکو یاد آیا  بلکہ عبرانی لفظ "زکار ، zakar זָכַר ” کا معنی نکلتا ہے کہ کسی بات /چیزکی طرف خاص دھیان دینا اور اسکے لئے کچھ کرنا۔   خداوند نے بنی اسرائیل پر نظر کی اور انکے حال کو معلوم کیا۔ بنی اسرائیل کا رونا ، مصریوں کو نہیں نظر آتا ہوگا اور اگر آتا بھی تھا تو انکو اس بات کی اتنی فکر نہیں تھی کیونکہ وہ اپنے اس منصوبے پر عمل کر رہے تھے جسکے بارے میں ہم نے خروج 1 باب میں پڑھا تھا۔ دوسروں کو رونا نظر آئے یا نہ آئے ، خدا کو اپنے لوگوں کی ضرور پرواہ ہوتی ہے۔  اگر آپ کسی ایسی بے بسی میں مبتلا ہیں کہ آپ  کے خیال میں آپ کا رونا کوئی اور نہیں دیکھتا تو ایسا مت سوچیں۔ کلام میں زبور 56:8 سے 9 میں لکھا ہے؛

تو میری آوارگی کا حساب رکھتا ہے۔ میرے آنسوؤں کو اپنے مشکیزہ میں رکھ لے۔ کیا وہ تیری کتاب میں مندرج نہیں ہیں؟ تب تو جس دن میں فریاد کرونگا میرے دشمن پسپا ہونگے۔ مجھے یہ معلوم ہے کہ خدا میری طرف ہے۔

خداوند خدا آپ کی طرف ہے۔ آپکی فریاد جب اسکے کانوں میں پہنچے گی تو آپ کے بھی دشمن پسپا ہو جائیں گے۔  اپنی امیدوں کو اس پر قائم رکھیں۔

ہم خروج 3 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خداوند سے ان تمام شکستہ دلوں کے لئے یہی دعا ہے کہ خداوند خدا خود آپ کے آنسوؤں کو پہنچے اور صیون سے آپ کی خود مدد کرے، یشوعا کے نام میں۔ آمین