(روت 4 باب (دوسرا حصہ
یہ ہمارا روت کی کتاب کے مطالعے کا آخری حصہ ہے۔ ہم نے پچھلے حصے میں پڑھا تھا کہ نعومی کے اس نزدیکی رشتے دار نے جو کہ بوعز سے زیادہ نزدیک تھا، نعومی کی زمین کو مول لینے اور روت کو اپنی بیوی بنانے سے انکار کر دیا تھا۔ اس نزدیکی قرابتی نے بوعز سے کہا کہ وہ آپ ہی اسے مول لے لے۔ پھر اس نے اپنی جوتی اتار ڈالی کیونکہ وہ اپنے فیصلے کی تصدیق کر رہا تھا۔ اسرائیل میں اس زمانے میں ایسے ہی فیصلوں کی تصدیق کی جاتی تھی۔
بوعز نے بزرگوں اور لوگوں سے کہا کہ وہ اسکے گواہ ہیں کہ بوعز نے الیملک اور کلیون اور محلون کا سب کچھ نعومی کے ہاتھ سے مول لے لیا اور محلون کی بیوہ روت کو بھی کہ وہ اسکی بیوی بنے تاکہ اس مُردہ کے نام کو اسکی میراث میں قائم کرے۔ بوعز کو اس سودے میں کوئی ذاتی فائدہ نہیں تھا وہ ایک موآبی عورت کو اپنانے لگا تھا جس کو دوسرا نزدیکی رشتے دار نہیں اپنانا چاہتا تھا۔ زمین کو خریدنے کے لئے اسے اپنے پیسے لگانے تھے اور روت سے جو پہلا بچہ ہونا تھا وہ مرحوم کے نام کا ہونا تھا۔ نا صرف یہ بلکہ بعد میں بوعز کو اس بچے کو مرحوم کی اس میراث کا مالک ٹھہرانا تھا جو اس نے اپنے پیسے دے کر خریدی تھی۔ یہوداہ کے بیٹے اونان جو کہ جان بوجھ کر تمر سے اولاد نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ اولاد اسکے نام سے نہیں جانی جانی تھی بلکہ مرحوم کے، اسکے مردانہ گھمنڈ کو ظاہر کرتا تھا ، یہ گھمنڈ بوعز میں موجود نہیں تھا۔ تبھی بوعز کو ان بزرگوں نے دعا تھی۔
اس قرابتی کے اس فیصلے کے گواہ وہ دس بزرگ تھے جو کہ اس معاملے کے فیصلے کی تصدیق کے لئے بیٹھے ہوئے تھے۔ ان بزرگوں نے بوعز کو اس طرح سے برکت دی (روت 4:11 سے 12):
تب سب لوگوں نے جو پھاٹک پر تھے اور ان بزرگوں نے کہا کہ ہم گواہ ہیں۔ خداوند اس عورت کو جو تیرے گھر میں آئی ہےراخل اور لیاہ کی مانند کرے جن دونوں نے اسرائیل کا گھر آباد کیا اور تو افراتہ میں تحسین و آفرین کا کام کرے اور بیت لحم میں تیرا نام ہو۔ اور تیرا گھر اس نسل سے جو خداوند تجھے اس عورت سے دےفارص کے گھر کی طرح ہو جو یہوداہ سے تمر کے ہوا۔
میں نے اپنے پیدائش 48 باب کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ روایت پسند یہودی/میسیانک یہودی جب اپنی اولاد کو دعا دیتے ہیں تو بیٹوں کو دعا دیتے وقت وہ کہتے ہیں کہ "خدا انکو افرائیم اور منسی کی مانند اقبالمند کرے۔” مگر جب وہ اپنی بیٹیوں کو دعا دیتے ہیں تو وہ انہیں راخل اور لیاہ کی مانند کرنے کا کہتے ہیں ویسے ہی جیسے کہ ہمیں اوپر دی ہوئی آیت میں نظر آ رہا ہے۔ بزرگ ویسے تو بوعز کو دعا دے رہے تھے مگر انھوں نے ساتھ ہی میں روت کو بھی برکت کی دعا دی کہ خداوند اسے راخل اور لیاہ کی مانند کرے جن دونوں نے اسرائیل کا گھر آباد کیا۔
آخر کیا وجہ ہے کہ وہ انھیں اس طرح سے برکت دیتے ہیں۔ یہودی دانشوروں کی تعلیم کے مطابق ، اضحاق اور اسمعیل ، اور پھر یعقوب اور عیسو، اور پھر یوسف اور اسکے بھائیوں میں آپس میں لڑائی جھگڑے اور ایک دوسرے پر فضیلت پانے کا ذکر ملتا ہے جبکہ افرائیم جو کہ چھوٹا تھا یعقوب نے اسکو پہلوٹھے کی برکت دی بھی تو منسی کے بارے میں ذکر نہیں ہے کہ اسے اپنے بھائی سے نفرت ہوئی ہو۔ ان دونوں بھائیوں نے اپنی زندگی پیار محبت سے گذاری جو اپنے قبیلے کی بہتری اور بھلائی چاہتے تھے۔ دونوں بھائی اسرائیل کی سر زمین سے باہر پیدا ہونے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ وفادار رہے۔ اپنے بیٹوں کو اس طرح سے برکت دینے کا مقصد یہی ہے کہ جس طرح سے وہ بھلے تھے ، بیٹے بھلائی کا راستہ ہی اختیار کریں اور چاہے وہ غیر زمین پر رہتے ہوں تب بھی اسرائیل کے خداوند یعنی یہوواہ سے وفاداری ہی نبھائیں۔
بیٹیوں کو دعا دیتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ وہ سارہ، ربقہ، راخل اور لیاہ کی مانند ہوں۔ کیونکہ وہ اسرائیل کو بنانے والوں میں سے ہیں۔ وہ راستبازوں میں شمار ہوتی تھیں اور اپنے اپنے شوہروں کا ساتھ دینے والوں میں سے تھیں۔ راخل اور لیاہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہودی دانشور کہتے ہیں کہ یعقوب نے لابن سے راخل کا ہاتھ مانگا تھا مگر جس طرح سے لابن نے یعقوب کا دھوکہ دیا تھا، راخل نے اپنی خوشی کو اپنی بہن کی خاطر قربان کیا تھا۔ بعد میں اسکی بھی خوشی پوری ہوئی تھی مگر راخل نے اس وقت وہ کیا تھا جو اسکی نظر میں برحق لگا تھا اس نے اپنی بہن کو برا نہیں سمجھا تھا۔
بزرگوں کی بوعز کو یہ دعا "فارص کے گھر کی طرح ہو جو یہوداہ سے تمر کے ہوا” کا بھی ہم کچھ مفہوم سمجھ لیں۔ تمر اور یہوداہ کی کہانی آپ کو پیدائش 38 باب میں ملے گی۔ خداوند نے یہوداہ کو چنا تھا جس کے قبیلے سے مسیحا نے پیدا ہونا تھا۔ تمر کے بارے میں کہیں نہیں بتایا گیا کہ وہ کہاں کی تھی مگر یہ اخذ کرنا غلط نہیں کہ وہ بھی غیر یہودی تھی۔ یشوعا کے نسب نامے میں وہ عورتیں درج ہیں جو کہ یہودی نہیں تھیں مگر یہودیوں میں شمار ہوگئیں (متی 1)۔ بوعز کی ماں راحب تھی تبھی وہ جانتا تھا کہ یہوواہ ان لوگوں کو ضرور اپنا لیتا ہے جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور اسلئے وہ روت کو اپنا رہا تھا۔
خدا نے بوعز اور روت کو بیٹا دیا جسکا نام عوبید رکھا گیا۔ وہی نعومی جو کبھی اپنے آپ کو زندگی کی تلخیوں کی وجہ سے اپنے آپ کو "مارہ” کہلوانے کے لئے تیار تھی، خداوند نے اسکو بھی وہ خوشی عطا کی جس کے بارے میں اس نے کبھی نہ سوچا ہوگا۔ کلام میں 1 کرنتھیوں 2:9 (یسعیاہ 64:4)میں لکھا ہوا ہے؛
بلکہ جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہوا کہ جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ آدمی کے دل میں آئیں۔ وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دیں۔
عورتوں نے نعومی کو دعا دی۔ انھوں نے کہا (روت 4:14 سے 15):
اور عورتوں نے نعومی سے کہا خداوند مبارک ہو جس نے آج کے دن تجھ کو نزدیک کے قرابتی کے بغیر نہیں چھوڑا اور اس کا نام اسرائیل میں مشہور ہو۔ اور وہ تیرے لئے تیری جان کا بحال کرنے والا اور تیرے بڑھاپے کا پالنے والا ہوگا کیونکہ تیری بہو جو تجھ سے محبت رکھتی ہے اور تیرے لئے سات بیٹوں سے بھی بڑھ کر ہے وہ اسکی ماں ہے۔
اس برکت میں عوبید کا ذکر ہو رہا ہے نہ کہ بوعز کا کیونکہ آخر جملہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ عوبید کی ماں روت ہے جو کہ نعومی کے لئے سات بیٹوں سے بڑھ کر تھی۔ انسان کی صورت حال کیسی ہی کیوں نہ ہو وہ کبھی بھی اتنی خراب نہیں ہو سکتی کہ خداوند اسے سنوار نہ سکے۔ یہی یہوواہ پاک خدا کی بڑائی ہے کہ وہ ہر اس انسان کو جو کہ اسکے ساتھ وفادار ہے، اسکی خراب صورت حال کا اچھا انجام دینا جانتا ہے۔ اپنے خداوند کے وفادار رہیں وہی آپ کو اسکا اچھا صلہ دے گا۔
میں نے روت کے مطالعہ کے شروع میں ذکر کیا تھا کہ روت کا نام اس کتاب میں 12 دفعہ آیا ہے۔ اگر عبرانی کلام میں پڑھا جائے تو شروع کے باب میں جہاں جہاں پر روت کا نام ہے اسکے ساتھ کوئی "ایت، אֶת Et, ” لکھا نظر نہیں آئے گا۔ میں نے پیدائش کے 1 باب میں اس ” ایت ، אֶת” یعنی عبرانی حروف "الیف ، אֶ اور تاؤو، ת” کے بارے میں ذکر کیا تھا کہ یہ عبرانی لفظ عبرانی کلام میں بہت دفعہ پڑھنے کو ملے گا مگر اس کا ہماری زبان میں کوئی مطلب نہیں ہے اور نہ ہی ہم اردو یا کسی اور زبان میں کلام کو پڑھنے والے جان سکیں گے کہ کہاں کہاں اور کس طرح سے اس لفظ کو لکھا گیا ہے کیونکہ اسکا ہماری زبان میں کوئی ترجمہ نہیں تو اسلئے ہمیں یہ اپنی بائبل میں نظر نہیں آتا۔ یہ بظاہر بے معنی لفظ ہے مگر بہت ہی خاص چھپا معنی رکھتا ہے۔ خدا نے اپنے آپ کو اول اور آخر کہا ہے، یشوعا نے بھی اور اس نے اپنے آپ کو ساتھ ہی میں الفا اور اومیگا کہا ہے۔ وہ جو کہ عبرانی حروف سے واقف ہیں جانتے ہیں کہ ” الیف ، אֶ” عبرانی حروف کا پہلا حرف ہے اور "تاؤو، ת” آخری لفظ ہے۔ یشوعا نے یہ پیغام اپنے اس شاگرد کو دیا تھا جو کہ عبرانی زبان بولتا اور سمجھتا تھا اسلئے بہت سے علما کہتے ہیں کہ یوحنا عارف کا مکاشفہ عبرانی زبان میں لکھا گیا ہو گا جسکی نقل ہمارے پاس یونانی میں درج ہے اور اسی یونانی کتاب کا ترجمہ ہم پڑھتے ہیں۔ یشوعا نے یوحنا کو اپنے لئے جب "الفا اور اومیگا ” کہا ہوگا تو اس نے اپنے لئے "الیف اور تاؤؤ” استعمال کیا ہوگا نہ کہ "الفا اور اومیگا” ۔ ویسے بھی عبرانی میں نئے عہد نامے میں مکاشفہ 22:13 میں اسکو "الیف اور "تاؤؤ” ہی لکھا گیا ہے۔ اب اگر آپ اس کو قدیم عبرانی زبان میں دیکھیں جو کہ تصویر نما تھی تو آپ کو یہ نظر آئے گا؛
אֶ – الیف , جو کہ بیل کے سرنما تصویر ہے اور جسکے معنی ہیں "طاقت، قوت یا اقتدار یا پھر سربراہ”
ת – تاؤؤ , جو کہ صلیب نما تصویر ہے جسکے معنی ہیں "نشان یا عہد” سادہ لفظوں میں "صلیب”
(آپ عبرانی حروف کا چارٹ عبرانی سیکھیے میں "شیماع” کے آرٹیکل کے آخر میں دیکھ سکتے ہیں https://backtotorah.com/wp-content/uploads/2014/04/Shema-Small.pdf ) ۔ اگر عبرانی کلام میں روت 4:10 اور 13 آیات میں روت کا نام دیکھا جائے تو اسکے ساتھ "ایت” لکھا ہوا ہے جو کہ شروع میں کہیں پر بھی روت کے نام کے ساتھ نہیں لکھا گیا تھا۔ روت کی کتاب میں بوعز، ہمارے یشوعا کی طرح مسیحا ہے جس نے روت جو کہ غیر یہودی تھی اسکو مول لے لیا۔ اپنا کوئی فائدہ نہ ہوتے ہوئے بھی اس نے محبت میں یہ قدم اٹھایا ویسے ہی جیسے کہ یشوعا نے ہمارے لئے کیا۔ کلام ہمیں رومیوں 5:8 میں یوں بتاتا ہے؛
لیکن خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر موا۔
اور 1 پطرس 1:18 سے 19 میں ایسے لکھا ہے؛
کیونکہ تم جانتے ہو کہ تمہارا نکما چال چلن جو باپ دادا سے چلا آتا تھا اس سے تمہاری خلاصی فانی چیزوں یعنی سونے چاندی کے ذریعہ سے نہیں ہوئی ۔ بلکہ ایک بے عیب اور بےداغ برے یعنی مسیح کے بیش قیمت خون سے۔
روت کو جب تک بوعز نے قیمت دے کر خرید نہیں لیا وہ بغیر "ایت” کے یعنی بغیر عہد کے تھی مگر پھر بوعز نے اسکو قیمت دے کر خریدا اور اسکے ساتھ سربراہ ہونے کے ناطے ایک ابدی عہد قائم کیا۔ یشوعا نے ہمیں اپنا خون بہا کر خریدا۔ وہ ہمارا سربراہ ہے جس نے ہم سے اپنا عہد باندھا اور ہمیں اپنا نشان دیا۔
اگر آپ نے ابھی تک یشوعا کو روح میں نہیں اپنایا تو آپ کے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ اسکو اپنا کر اسکا نشان حاصل کر سکیں ورنہ ایسا نہ ہو کہ دیر ہوجائے اور آپ کو مجبوراً شیطان کا نشان اپنانا پڑے۔ میں اپنا روت کی کتا ب کا مطالعہ یہیں ختم کرتی ہوں اس دعا کے ساتھ کہ وہ آپ کو اپنے لوگوں میں شمار کرے اور آپ کے ساتھ اپنا ابدی عہد باندھے، یشوعا کے نام میں۔ آمین۔