روت کی کتاب – تعارف

تعارف:

اس ہفتے سے ہم روت کی کتاب کا مطالعہ شروع کریں گے۔ یہودی اور میسیانک یہودی، روت کی کتاب کو عید پینتکوست یعنی شوعوت، Shavout پر پڑھتے ہیں۔  روت کی کتاب "میگلوت، Megillot ” میں سے ایک ہے۔ میں نے "کلام مقدس سے متعلق کچھ عام معلومات کی باتیں” والے آرٹیکل میں بیان کیا تھا کہ یہودیوں کی بائبل، تناخ، جسے ہم مسیحی اپنی بائبل میں پرانے عہدنامے سے جانتے ہیں، اس میں میگلوت ان پانچ کتابوں کو کہا جاتا ہے جنہیں خاص موقع پر ہر سال پڑھا جاتا ہے۔ یہ پانچ کتابیں، روت، غزل الغزلات، آستر، نوحہ اور واعظ ہیں۔

میں نے آستر کی کتاب کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ اسکو خاص پوریم کے تہوار پر پڑھا جاتا ہے۔ اسی طرح سے میں نے غزل الغزلات کے مطالعے کے بارے میں بھی بتایا تھا کہ اسے خاص عید فسح پر پڑھا جاتا ہے۔ روت کی کتاب عید پینتکوست پر پڑھی جاتی ہے اور نوحہ کی کتاب کو عبرانی کلینڈر کے مہینے آب کی 9 تاریخ کو پڑھتے ہیں اور واعظ کی کتاب کو سکوت کے سبت والے دن پڑھا جاتا ہے۔ ہمارے مسیحی چونکہ یشوعا جو کہ یہودی تھا اسکی اصل تعلیم سے بہت دور ہوگئے ہیں اسلئے ہمیں ان باتوں کو پھر سے سیکھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے میں وقت لگے گا۔ کلام کو پڑھنا مت چھوڑیں۔ اگر آپ کے پاس کلام مقدس یعنی بائبل نہیں ہے تو اسے حاصل کرنے کی کوشش کریں اور اگر آپ بائبل فی الحال نہیں خرید سکتے مگر انٹرنیٹ کو استعمال کرنا جانتے ہیں تو آپ بائبل کو انٹرنیٹ پر یہاں http://www.terakalam.com/bible_content.asp بھی پڑھ سکتے ہیں۔

یہ لنک آپ کے لئے انٹرنیٹ پر روت کی کتاب کو کھول دے گا۔ http://www.terakalam.com/bible.asp?BookName=Ruth&Book=8

میں نے اپنے بارے میں پہلے کبھی کہیں بیان کیا تھا کہ میں اردو کے آرٹیکلز شروع سے ہی نہیں لکھتی آئی ہوں۔ خداوند نے جب مجھے کہا کہ میں آرٹیکلز اردو میں لکھوں تو میں نے اپنے یہ آرٹیکلز لکھنا شروع کئے۔ میری اردو لکھنے کے معاملے میں اتنی اچھی نہیں تھی اب بہت بہتر ہوگئی ہے۔آپ سب کا شکریہ جو گاہے بگاہے میرے آرٹیکلز پڑھتے آئے ہیں اور میری حوصلہ افزائی کرتے آئے ہیں۔ اگر آپ لوگ ایسا نہ کرتے تو شاید میں بہت پہلے ہمت ہار کر یہ کام چھوڑ چکی ہوتی مگر چونکہ میرے اس کام کی مرضی خدا کی طرف سے تھی اسلئے خدا نے میری آپ لوگوں کے ذریعے سے ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے۔ آپ میرے ان آرٹیکلز کو اپنے چرچ میں یا پھر جیسے بھی خدا آپ کے دل میں ڈالے، استعمال کر سکتے ہیں۔  بس اسکو چھاپ کر اپنے لئے پیسے بنانے کا ذریعہ نہ بنائیں۔ باقی آپ ان کو جیسے بھی استعمال کریں ، مجھے خوشی ہو گی کہ آپ میرے ساتھ خدا کے کلام کو پھیلانے میں مدد کر رہے ہیں۔ مجھے خدا کی کلام کی تعلیم کو اپنی کمائی کا ذریعہ بنانے کا کوئی شوق نہیں ہے۔ مجھ پر اور میرے گھرانے پر خدا کا بہت فضل ہے اسلئے میں نے ان تمام مطالعوں کو اپنی ویب سائٹ پر بھی لگایا ہوا ہے۔ خدا خود ہی مجھے اتنا مہیا کرتا ہے کہ مجھے کبھی کسی سے کچھ مانگنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ یہ میری خدا کے کلام کو پھیلانے کی دعا بھی تھی کہ میں اس کام کو ہمیشہ مفت میں مہیا کر سکوں تاکہ میں کبھی دولت کے لالچ میں پڑ کر اپنی نجات نہ کھو دوں۔

اپنے آرٹیکلز لکھتے ہوئے ہمیشہ سے میری یہی دعا رہی کہ خداوند خدا میری ان آرٹیکلز کو لکھنے میں مدد کرے اور آپ کو ان آرٹیکل کو پڑھ کر سمجھنے اور ان پر عمل کرنے میں مدد کرے۔ یہودی لوگ ابھی بھی شوعوت/پینتکوست پر روت کی کتاب کو پڑھ کر سمجھ نہیں پائے کہ وہ کیوں اسے پینتکوست والے دن پڑھتے ہیں مگر میں اور آپ اس کتاب کو ہر عید پینتکوست پر پڑھ کر گہرائی میں جان سکتے ہیں کہ خداوند کا اس میں ہمارے لئے کیا پیغام ہے۔ تناخ یعنی یہودیوں کی بائبل میں یہ پانچ میگلوت میں کتویم میں شمار ہوتی ہے مگر ہماری بائبل میں یہ قضاۃ کی کتاب کے بعد ہے جو کہ اسکی صحیح ترتیب کے مطابق ہے کیونکہ روت 1:1بیان کرتی ہے کہ ان ایام میں قاضی انصاف کرتے تھے۔ یہودیوں نے بائبل کی کتابوں کی ترتیب غلط نہیں رکھی ہوئی ہے۔ یاد رکھیں کہ یشوعا کے دور تک تمام کتابیں الگ الگ طومار کی صورت میں تھیں۔ ابھی بھی اگر آپ میسیانک یہودیوں یا پھر یہودیوں کی عبادت گاہ میں جائیں تو آپ کو توریت اور میگلوت کے طومار ہی نظر آئیں گے۔ میں اپنے مطالعے بہت زیادہ گہرائی میں نہیں کروا رہی صرف وہی جن کے بارے میں خدا اجازت دے تو میں آپ کے شئیر کر دیتی ہوں۔ یہودیوں نے تناخ کو ہمیشہ سے ہی بڑی احتیاط کے ساتھ اصل کا نقل کرتے آئے ہیں۔  یہ سوچنا کہ کلام بدل گیا ہے تو یہ آپ کی اپنی غلطی ہے ۔ کلام ہرگز نہیں بدلا اگر ہمیں چند باتوں میں ذہنی  الجھن محسوس ہوتی ہے تو اسکی وجہ ہماری ان آیات کی اپنی تشریح یا پھر ترجمے کی غلطی ہوتی ہے۔ عبرانی کلام میں بہت سے الفاظ ایسے لکھے گئے ہیں جن میں شاید کچھ حروف نارمل سائز سے چھوٹے یا بڑے ہوں یا پھر کوئی اور خاص وجہ۔ یہ باتیں یہودیوں کو ہمیشہ سے ان باتوں کا احساس دلاتی آئی ہیں کہ خدا نے اس کے پیچھے کوئی بھید رکھا ہے جو کہ عام انسان کی سمجھ سے باہر ہے مگر صرف مقرر کردہ وقت اور یا پھر اسکے لوگوں کی سمجھ کے لئے ہے۔  ہم چونکہ ترجمہ پڑھتے ہیں اسلئے بہت سی باتوں کو گہرائی میں نہیں سمجھ پاتے۔

تلمود کے مطابق سموئیل نبی نے روت کی کتاب لکھی ہے مگر خود روت کی کتاب میں کہیں نہیں ذکر کہ کس نے یہ کتاب لکھی ہو۔ روت کی کتاب میں خداوند کا وہ فضل، جس کو عام طور پر مسیحی بیان کرتے ہیں کہ نئے عہد نامے میں موجود ہے مگر پرانے عہد نامے میں نہیں، نظر آتا ہے۔ روت کا ذکر آپ کو نئے عہد نامے میں متی 1 باب میں ملے گا۔ راحب اور روت دو ایسی عورتیں ہیں جو کہ بنی اسرائیل کے قبیلوں میں سے نہیں تھیں مگر بعد میں بنی اسرائیل کا حصہ بن گئیں۔ روت ایک موآبی عورت تھی اور راحب یریحوکے شہر میں رہنے والی ایک کنعانی تھی۔ ویسے ہی جیسے خداوند نے ہمارے لئے کفارہ دے کر اور ہمارے لئے نجات مہیا کر کے  انھی عورتوں کی طرح ہمیں بھی  اپنے لوگوں میں شمار کر لیا۔ عام مسیحی سوچ یہ ہے کہ اب ہم یہودی قوم کا حصہ نہیں رہے۔ ہم روت کے مطالعے میں اس کا مطالعہ کریں گے۔ روت کی کتاب کے چار باب ہیں چھوٹی سی کتاب ہے مگر بہت اہمیت رکھتی ہے۔  روت کا نام روت کی کتاب میں 12 دفعہ لکھا گیا ہے۔ ہم روت کے مطالعے میں دو جگہوں پر اس کے نام کو عبرانی کلام کی آیات میں بھی دیکھیں گے کہ کیا خاص بات چھپی ہے۔

ہم اگلی دفعہ روت کے پہلے باب کا مطالعہ کریں گے۔ میری آپ کے لئے دعا ہے کہ خداوند خود آپ کو اس کتاب کو سمجھنے میں مدد دے۔ تاکہ آپ اسے ہر سال عید پینتکوست کے خاص مطالعے میں شامل کر سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین