غزل الغزلات- تعارف
غزل الغزلات کو عبرانی میں "شِیر ہا شِیریم،שִׁיר הַשִּׁירִים” کہتے ہیں ۔ رومن کیتھولک بائبل میں اسکا نام نشید الاناشیدہے۔ جیسا کہ غزل الغزلات کی 1:1 سے صاف ظاہر ہے کہ یہ غزل سلیمان بادشاہ نے لکھی ہے۔ 1 سلاطین 4:32 میں سلیمان بادشاہ کے لئے لکھا ہے کہ؛
اور اس نے تین ہزار مثلیں کہیں اور اس کے ایک ہزار پانچ گیت تھے۔
اور اسی بنا پر ربی کہتے ہیں کہ سلیمان بادشاہ کی یہ غزل تمام غزلوں سے افضل ہے۔ ربیوں کا یہ بھی خیال ہے کہ جیسا کہ امثال 25:1 میں لکھا ہے؛
یہ بھی سلیمان کی امثال ہیں جن کی شاہِ یہوداہ حِزقیاہ کے لوگوں نے نقل کی تھی۔
غزل الغزلات 1:1 سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ حزقیاہ بادشاہ کے لوگوں نے سلیمان بادشاہ کی اس غزل کی نقل کی۔ ربی اکیوا، Rabbi Akiva کی تعلیم کے مطابق اگر کلام کی کتابیں پاک ہیں تو غزل الغزلات پاک ترین ہے۔ ربیوں کی نظر میں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آخر سلیمان بادشاہ نے اپنا نام اس کتاب میں دوسری کتابوں کی طرح "سلیمان بن داود” کیوں نہیں لکھا، اس میں خالی سلیمان ہی کیوں لکھا ہوا ہے۔ داود بادشاہ نے اپنے بیٹے کو "سلیمان نام دیا تھا مگر خداوند نے ناتن نبی کی معرفت پیغام بھیجا اور اسکا نام "یدیدیاہ ، יְדִידְיָהּ ، Yedidiah” رکھا کیونکہ وہ خداوند کا پیارا ہوا (2 سموئیل 12:24 سے 25)۔ سیلمان کو عبرانی میں ” شلومو، שלמה، Shlomo ” کہتے ہیں جو کہ عبرانی لفظ "شلوم، שָׁלוֹם ، Shalom” سے نکلا ہے۔شلوم کے معنی ہیں "سلامتی یا امن”۔ آپ نے کلام میں خدا کے لئے پڑھا ہی ہوگا کہ وہ سلامتی کا بادشاہ ہے اور یشوعا سلامتی کا شہزادہ (زبور 24، قضاۃ 6:24 ، یسعیاہ 9:6، زکریاہ 9:9 سے 10)۔ شاید آپ کو اس بات کا علم ہو کہ پرانے عہد نامے میں خدا نے بنی اسرائیل کوتمثیلاً اپنی بیوی کہا اور نئے عہد نامے میں کلیسیا کو یشوعا کی دلہن پکارا گیا ہے۔ اسی بنا پر کہا جاتا ہے کہ یہ کتاب خدا کی محبت کا اظہار ہے اپنے لوگوں کے لئے، اور میرے نزدیک شاید یہی وجہ ہے کہ غزل الغزلات 1:1 میں "سلیمان بن داؤد ” نہیں لکھا بلکہ خالی "سلیمان” یعنی شلومو لکھا گیا ہے۔ غزل الغزلات میں خدا کا نام ایک دفعہ بھی نہیں آیا مگر اسکے باوجود اسکو اپنے لوگوں سے خدا کی محبت کہہ کر پکارا گیا ہے۔
اگر عید فسح کے دوران میں سبت کا دن آئے تو غزل الغزلات کو پڑھا جاتا ہے۔ویسے تو یہ فریسیوں (ربیوں) کی رسم ہے مگر جب مجھے پہلے بار اس بات کا پتہ چلا تھا کہ غزل الغزلات کو عید فسح کے دوران میں سبت والے دن پڑھا جاتا ہے تو میرے ذہن میں یہ آیت آ رہی تھی (یوحنا 15:13)
اس سے زیادہ محبت کوئی شخص نہیں رکھتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دیدے۔
عید فسح بہار کے موسم میں پڑتی ہے اور غزل الغزلات میں بھی بہار یعنی سبزہ زار اور پھولوں کا ذکر ہے۔ بہت سے ربیوں کا حکم ہے کہ کوئی کم عمر (کم سےکم 30 سال کی عمر تک ) غزل الغزلات کو نہ پڑھے اور جو کوئی بھی پڑھے وہ اسے کسی غلط مطلب سے نہ پڑھے۔ آپ نے شاید میرا وہ آرٹیکل پڑھا ہو جس میں ، میں نے کلام کی تشریح کے درجے بیان کئے تھے۔ اس کتاب کے مطالعے میں ہم انہی باتوں کا دھیان رکھیں گے۔
میں یہاں چند آیات بھی دکھا دوں جہاں خدا اور اسکے لوگوں کے رشتے کی مثال میاں اور بیوی کے طور پر دی گئی ہے؛
یسعیاہ 62:5
کیونکہ جس طرح جوان مرد کنواری عورت کو بیاہ لاتا ہے اسی طرح تیرے بیٹے تجھے بیاہ لینگے اور جس طرح دلہا دلہن میں راحت پاتا ہے اسی طرح تیرا خدا تجھ میں مسرور ہوگا۔
یسعیاہ 54:5
کیونکہ تیرا خالق تیرا شوہر ہے۔ اسکا نام رب الافواج ہے اور تیرا فدیہ دینے والا اسرائیل کا قدوس ہے۔ وہ تمام رُوی زمین کا خدا کہلائے گا۔
یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یشوعا کے بارے میں کہا (یوحنا 3:28 سے 29)؛
تم خود میرے گواہ ہو کہ میں نے کہا میں مسیح نہیں مگر اسکے آگے بھیجا گیا ہوں۔ جس کی دلہن ہے وہ دلہا ہے مگر دلہا کا دوست جو کھڑا ہوا اسکی سنتا ہے دلہا کی آواز سے بہت خوش ہوتا ہے۔ پس میری یہ خوشی پوری ہوگئی۔
اور پولس نے کہا (2 کرنتھیوں 11:2):
مجھے تمہاری بابت خدا کی سی غیرت ہے کیونکہ میں نے ایک ہی شوہر کے ساتھ تمہاری نسبت کی ہے تاکہ تم کو پاکدامن کنواری کی مانند مسیح کے پاس حاضر کروں۔
غزل الغزلات ، عبرانی زبان میں لکھی ہوئی غزل کا ترجمہ ہے۔ چونکہ ہم اسکا ترجمہ پڑھتے ہیں اسلئے بہت سے جملے پڑھنے میں کچھ زیادہ ہی عجیب لگتے ہیں مثال کے طور پر 1 باب کی 15 آیت میں محبوبہ کی آنکھیں دو کبوتر پکاری گئی ہیں۔ میری اردو ویسے ہی کوئی خاص نہیں ہے اسلئے، غزل الغزلات اردو زبان میں پڑھنی اور بھی عجیب لگتی ہے۔
جب میں نے غزل الغزلات کے اس مطالعے کو لکھنے کا سوچا تو پتہ نہیں کتنی بار خیال آیا کہ بہتر ہے کہ کوئی اور ہی اس پر لکھے ۔پھر جب مجھے خیال آیا کہ پاکستان میں رہتے ہوئے میں نے کبھی کسی پادری کو اس کتاب پر تعلیم دیتے نہیں سنا تو بہت حد تک ممکن ہے کہ کوئی بھی اس پر کچھ نہ لکھے، اس خیال نے میرا ارادہ بدل دیا۔ بہت سوں کی نظر میں شاید میرا یہ قدم اچھا نہ ہو مگر اگر میری اس بے شرمی سے آپ کو کلام کی باتوں کا مفہوم سمجھ میں آجائے تو اس میں مجھے کسی قسم کی شرمندگی نہیں۔ میاں اور بیوی کے درمیان جو رشتہ ہے اسکو خدا نے پاک ٹھہرایا ہے اور چونکہ کچھ ربیوں کی تعلیم کے مطابق یہ میاں اور بیوی کے درمیان محبت کی گفتگو ہے اسلئے میں اسکو اسی نظریے سے پیش کرونگی۔
کچھ علماکے مطابق اس کتاب میں بادشاہ اور اسکی محبوبہ کے علاوہ تیسرا خاص کردار چرواہے کا ہےاور کچھ کا خیال ہے کہ اس میں صرف دو خاص کردار ہیں۔ علما کے لئے یہ کتاب اور اسکے کردار ابھی بھی زیر بحث ہی ہیں۔ خدا نے چاہا تو ہم اگلے ہفتے اس کتاب کے پہلے باب کا مطالعہ کریں گے اور کوشش کریں گے کہ عید پینتکوست تک اس مطالعے کو ختم کر سکیں۔
میری خدا سے دعا ہے کہ وہ آپ کو اس مطالعہ میں خود گائیڈ کرے اور آپ پر اپنی محبت ظاہر کرے یشوعا کے نام میں۔ آمین