پہلے پھلوں کا نذرانہ اور عید پینتکوست

 میں نے سوچا  کہ ابھی تک میں اس  عیدپر کچھ نہیں لکھا ہے اسلئے اس کے بارے میں بھی کچھ لکھوں۔ عید پینتکوست  کو میں رومن کیتھولک بائبل میں بھی دیکھ رہی تھی وہاں پر اسے عید خمسین پکارا گیا ہے مگر عبرانی زبان میں  اسکو "شعو –عوت ، שבועות،  Shavuot” کہتے ہیں جسکے معنی ہیں "ہفتے۔   پینتکوست اسکا یونانی نام ہے جسکے معنی ہیں "پچاس (پچاس دن)۔ کلام میں احبار 23:15 سے 16 اور 21 سے 22 میں اس عید کے لئے ایسے لکھا ہے؛

اور تم سبت کے دوسرے دن سے جس دن ہلانے کی قربانی کے لئے پولا لاؤ گے گننا شروع کرنا جب تک سات سبت پورے نہ ہوجائیں۔ اور ساتویں سبت کے دوسرے دن تک پچاس دن گن لینا۔ تب تم خداوند کے لئے نذر کی نئی قربانی گذراننا۔

اور تم عین اسی دن اعلان کر دینا۔ اس روز تمہارا مقدس مجمع ہو۔ تم اس دن کوئی خادمانہ کام نہ کرنا۔ تمہاری سب سکونت گاہوں میں پشت در پشت سدا یہی آئین رہیگا۔ اور جب تم اپنی زمین کی پیداوار کی فصل کو کاٹو تو تو اپنے کھیت کو کونے کونے تک پورا نہ کاٹنا اور نہ اپنی  فصل کی گری پڑی بالوں کو جمع کرنا بلکہ انکو غریبوں اور مسافروں کے لئے چھوڑ دینا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

پرانے عہد نامے میں شعو-عوت  وہ دن ہے جب خدا نے بنی اسرائیل کو اپنے احکامات/توریت دی تھی اور نئے عہد نامے میں وہ دن ہے جب روح القدس اسکے لوگوں پر نازل ہوا تھا۔ کلام میں احبار 23 کے مطابق نیسان 14 کو عید فسح پڑتی ہے  اور اس سے اگلا دن خاص سبت پڑتا ہے جو کہ بے خمیری روٹی یعنی عید فطیر سے جڑا ہے۔ میں نے کسی اور آرٹیکل میں بیان کیا تھا کہ جب خدا نے عید پر خادمانہ کام سے منع کیا ہو تو اسکو خاص سبت کہتے ہیں وہ عام سبت والا دن نہیں ہے۔ اس خاص سبت سے اگلے دن  کو فصل کی کٹائی کا  شروع کہا گیا ہے۔ اسکو عبرانی زبان میں رِشِت کیتزر، רֵאשִׁית קָצִיר، Reshit Katzir” کہا جاتا ہے جسکے لفظی معنی  اس طرح سے ہیں "رِشِت – پہلا” اور "کیتزر- فصل کی کٹائی” ۔ پُولے کو عبرانی زبان میں "اومر، עמרOmer, ” کہا جاتا ہے۔   خدا نے احبار  23 باب میں عید فسح اور عید فطیر کے بارے میں حکم دیتے ہوئے اسی باب کی 9 سے 11  اور 14 آیات میں اس طرح سے فصل کے پہلے پھلوں کا حکم دیا؛

اور خداوند نے موسیٰ سے کہا۔ بنی اسرائیل سے کہہ کہ جب تم اس ملک میں جو میں تمکو دیتا ہوں داخل ہوجاؤ اور اسکی فصل کاٹو تو تم اپنی فصل کے پہلے پھلوں کا ایک پُولا کاہن کے پاس لانا۔ اور وہ اسےخداوند کے حضور ہلائے تاکہ وہ تمہاری طرف سے قبول ہو اور کاہن اسے سبت کے دوسرے دن صبح کو ہلائے۔

اور جب تک اپنے خدا کے لئے یہ چڑھاوا نہ لے آؤ اس دن تک نئی فصل کی روٹی یا بھنا ہوا اناج یا ہری بالیں نہ کھانا۔ تمہاری سب سکونت گاہوں میں پشت در پشت ہمیشہ یہی آئین رہیگا۔

 پہلے پھلوں کے نذرانے کو اکثر  عید کے طور پر بیان کیا گیا ہے مگر کلام کے مطابق یہ فصل کے پہلے (بہترین) پھلوں کا نذرانہ ہے۔ اس نذرانے/ پولے کو سبت کے دوسرے دن صبح کو لہرایا جاتا تھا ، شمال، جنوب، مشرق اور پھر مغرب کی طرف یعنی آگے، پیچھے، دائیں اور بائیں۔ جب خدا کے حضور میں یہ پہلے یعنی بہترین پھلوں(جو کی فصل)  کا پُولا لہرایا جاتا تھا تو  دن گننا شروع کئے جاتے تھے جب تک کہ کلام کے مطابق سات سبت پورے نہیں ہو جاتے تھے(احبار 23:15)۔

کس دن سے دن گننا شروع کرنے ہیں اس پر ابھی بھی بہت سے علما کی آپس میں بحث ہوتی ہے۔ وہ یہودی جو کہ زبانی توریت کی تعلیم پر سختی سے چلتے ہیں وہ فسح کے اگلے دن سے دن گننا شروع کرتے ہیں اور وہ جو کہ اوپر دی ہوئی آیت  "اور تم سبت کے دوسرے دن سے جس دن ہلانے کی قربانی کے لئے پولا لاؤ گے گننا شروع کرنا جب تک سات سبت پورے نہ ہوجائیں” کے مطابق چلتے ہیں وہ عام سبت کے اگلے دن سے  "اومر” دن گننا شروع کرتے ہیں جب تک کے ساتھ سبت پورے نہ ہوجائیں۔ پچاسویں دن عید پینتکوست/خمسین منایا جاتا ہے۔

یشوعا پہلے پھلوں کا نذرانہ:

میں ایک بار پھر سے وہی آیت لکھنے لگی ہوں جو آپ نے میرے کتنے ہی آرٹیکلز میں پڑھی ہوگی؛ یشوعا نے کہا  (متی 5:17 سے 18):

یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں۔ کیونکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہوجائے۔

اس دفعہ میں نے ساتھ میں 18 آیت بھی لکھی ہے تاکہ آپ بُرا نہ مانیں کہ ہر بار ایک ہی آیت لکھتی ہوں J میں اکثر مسیحیوں سے پوچھتی ہوں کہ مجھے بتائیں کہ یشوعا نے کیا پورا کیا ہے اور کیا ابھی پورا ہونا باقی ہے۔ میں کسی کو نیچا دکھانے کے لئے نہ بات نہیں پوچھتی بلکہ اس سوال سے مجھے یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ انھیں کلام کی کس طرح سے اور کتنی سمجھ ہے۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ انہیں بتا سکوں کہ کیسے یشوعا نے توریت اور انبیا کے صحیفوں کو پورا کیا ہے تاکہ وہ آدمیوں کی روایتوں کو چھوڑ کر کلام کی سچائی کو اپنا سکیں۔ امید ہے کہ میرے اس آرٹیکل سے آپ پر واضح ہو جائے گا کہ کلام مقدس میں یشوعا کے لئے جو 1 کرنتھیوں15 باب میں لکھا ہے وہ یشوعا نے توریت میں سے کیسے پورا کیا ہے۔ 1 کرنتھیوں 15:20 سے 24 میں لکھا ہے؛

لیکن فی الواقع مسیح مُردوں میں سے جی اٹھاہے اور جو سو گئے ہیں ان میں پہلا پھل ہوا۔ کیونکہ جب آدمی کے سبب سے موت آئی تو آدمی ہی کے سبب سےمُردوں کی قیامت بھی آئی۔ اور جیسے آدم میں سب مرتے ہیں ویسے ہی سب مسیح میں سب زندہ کئے جائینگے۔ لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے پہلا پھل مسیح۔ پھر مسیح کے آنے پر اسکے لوگ۔ اسکے بعد آخرت ہوگی۔ اس وقت وہ ساری حکومت اور سارا اختیار اور قدرت نیست کر کے بادشاہی کو خدا یعنی باپ کے حوالہ کر دیگا۔

مشیاخ یشوعا یعنی مسیح یسوع کو پولس نے "پہلا پھل” کہا۔ میں نے اوپر درج کیا تھا کہ فصل کی کٹائی کا یہ پہلا پھل "بہترین” پھل ہوتا تھا۔ اگر آپ نے میرے عید فسح سے متعلق آرٹیکل نہیں پڑھے تو انھیں بھی ضرور پڑھیں تاکہ آپ کو بہتر سمجھ آسکے جو میں اب درج کرنے لگی ہوں۔

آپ نے کلام مقدس میں پڑھا ہی ہوگا کہ عید فسح 14 نیسان کو منائی جاتی ہے، آپ کو شاید یہ بھی یاد ہو کہ میں نے پہلے بھی بتایا تھا کہ کلام کے مطابق "۔۔۔شام ہوئی اور صبح ہوئی۔ سو پہلا دن ہوا (پیدائش 1:5)” ؛ دن شام سے اگلی شام تک بنتا ہے۔ میں نے عید فسح کے آرٹیکل میں یشوعا فسح کا برہ کیسے تھا، اسکے بارے میں بھی تفصیل سے بیان کیا ہے اب اگر آپ نیسان 14 کو ذہن میں رکھ کر ان باتوں کو  سوچیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ کیسے یشوعا پہلا پھل ہے۔  یشوعا تین رات اور تین دن قبر میں تھا مگر تیسرے دن عام سبت کے بعد ہفتے کی صبح  شروع ہونے سے پہلے وہ جی اٹھا۔ آپ کلام میں سے یوحنا 20 باب پورا پڑھیں، میں یوحنا 20:14سے 20 آیات لکھ رہی ہوں؛

یہ کہہ کر وہ پیچھے پھری اور یسوع کو کھڑے دیکھا اور نہ پہچانا کہ یہ یسوع ہے۔ یسوع نے اس سے کہا ائے عورت توکیوں روتی ہے؟ کس کو ڈھونڈتی ہے؟ اس نے باغبان سمجھ کر اس سے کہا میاں اگر تو نے اسکو یہاں سے اٹھایا ہو تو مجھے بتا دے کہ اسے کہاں رکھا ہےتاکہ میں اسے لے جاؤں۔ یسوع نے اس سے کہامریم! اس نے مڑ کر اس سے عبرانی میں کہا ربونی! یعنی ائے استاد! یسوع نے اس سے کہا مجھے نہ چھو کیونکہ میں اب تک باپ کے پاس اوپر نہیں گیا لیکن میرے بھائیوں کے پاس جا کر ان سے کہہ کہ میں اپنے باپ اور تمہارے باپ اور اپنے خدا اور تمہارے خدا کے پاس اوپر جاتا ہوں۔ مریم مگدلینی نے آ کر شاگردوں کو خبر دی کہ میں نے خداوند کو دیکھا اور اس نے مجھ سے یہ باتیں کہیں۔ پھر اسی دن جو ہفتہ کا پہلا دن تھا شام کے وقت جب وہاں کے دروازے جہاں شاگرد تھے یہودیوں کے ڈر سے بند تھے یسوع آکر بیچ میں کھڑا ہوا اور ان سے کہا تمہاری سلامتی ہو!

یہودیوں کی رسم کے مطابق اس دن جب  سردار کاہن کائفا  اور  یہودی صدر عدالت کے بزرگ یشوعا کو آزمانے کے بعد جُو  کے کھیت میں فصل کی کٹائی سے پہلے، پہلے پھلوں کا پولا باندھ رہے  گئے ہونگے تاکہ کاٹنا آسان ہو تو دوسری طرف رومن سپاہی یشوعا کو باندھ کر سولی پر چڑھارہے ہونگے۔ یشوعا نے جب جان دے دی تو اسے قبر میں رکھا گیا۔  چونکہ اگلے دن خاص سبت تھا اور شام کو فسح کا کھانا اسلئے انھوں نے   شریعت کے مطابق فسح کھائی اور سبت کا آرام کیا۔ خاص سبت سے اگلے دن انھوں نے  جُو کے پولے کو  جو ٹوکریوں میں جمع کیا گیا تھا،  ہیکل میں پہنچایا  (احبار 23:10) اور کلام میں درج حکم کے مطابق مقرر وقت پرخداوند کے حضور پولے کو ہلایا ۔

جب یشوعا، مریم پر ظاہر ہوا اور اس نے اس سے کہا مجھے مت چھو کیونکہ میں اب تک باپ کے پاس اوپر نہیں گیا تو اس سے اسکی یہی مراد تھی کہ وہ جو کہ پہلے پھل کا نذرانہ ہیں ، باپ کے حضور میں جب تک پیش نہ کر لیا جائے  تب تک باقی فصل استعمال کے لئے قبول  نہیں کی جائے گی۔آپ کو اسکا حوالہ یوسیفس کی تیسری کتاب کے 10:5 اور 6 میں لکھا ملے گا۔

آپ کلام میں سے اعمال 1 اور 2 باب پورا  پڑھیں۔یشوعا ، مُردوں میں سے جی اٹھنے کے بعد چالیس دن تک رسولوں کو نظر آتا رہا ۔ یشوعا نے انھیں حکم دیا کہ یروشلیم سے باہر نہ جائیں بلکہ اس وعدے کے پورا ہونے کا انتظار کریں جو کہ خدا باپ نے کیا تھا۔ اس نے ان سے کہا (اعمال 1:5):

کیونکہ یوحنا نے تو پانی سے بپتسمہ دیا مگر تم تھوڑے دنوں کے بعد روح القدس سے بپتسمہ پاؤ گے۔

یہودی خدا کے حکم کے مطابق فصل کے پہلے پھل کے ابھی تک دن گن رہے تھے۔ ہم نے اوپر پڑھا تھا کہ یشوعا پہلا پھل تھا اور اعمال کے اس پہلے باب سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ چالیس دن کے بعد وہ اوپر اٹھا لیا گیا مگر یشوعا کے حکم کے مطابق انہیں یروشلیم میں ہی رہ کر باپ کے وعدے کے پورے ہونے کا انتظار کرنا تھا کیونکہ یشوعا نے انھیں کہا تھا کہ وہ تھوڑے دنوں کے بعد روح القدس کا بپتسمہ پائیں  گے۔ خدا کے حکم کے مطابق عید  پینتکوست/خمسین جو کہ پہلے پھلوں کے پیش کئے جانے کے دن سے گننا شروع کی جاتی ہےپچاسویں دن منائی جاتی ہے۔ اس عیدپر جب تمام لوگ خدا کے گھر میں موجود تھے تو روح القدس اسکے  چنے ہوئے لوگوں پر اترا۔  اعمال 2:41میں لکھا ہے؛

پس جن لوگوں نے اسکا کلام قبول کیا انہوں نے بپتسمہ لیا اور اسی روز تین ہزار آدمیوں کے قریب ان میں مل گئے۔

خروج 32:28 کے مطابق جب بنی اسرائیل نے  سونے کا بچھڑا بنا کر خدا کے خلاف گناہ کیا تھا تو اس روز تین ہزار مرد مارے گئے تھے مگر عید پینتکوست کے ہی دن روح القدس کے وسیلے سے تین ہزار مردوں نے زندگی پائی۔

سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا مسیحیوں کو اب یہ عیدیں منانی چاہیں یا نہیں؟ میں نے کچھ پادریوں کا اس  نذرانے کا حوالہ دے کر چندا مانگتے ہوئے سنا ہے۔ چندے پر تو زور دیا جاتا ہے مگر خدا کی ان عیدو ں   کو منانے کا کبھی بھی کہتے نہیں سنا۔ میں نے اوپر متی 5:18 کی آیت لکھی تھی  جس میں یشوعا نے کہا؛

کیونکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہوجائے۔

میں سمجھ سکتی ہوں کہ شاید آپ وہ مسیحی ہیں جس کو ابھی تک علم نہیں کہ یشوعا نے توریت اور انبیا کے صحیفوں میں سے کیا کیا پورا کیا ہے اور کیا ابھی پورا ہونا باقی ہے مگر متی 5:18 کے مطابق تو آپ سمجھ ہی سکتے ہونگے کہ چونکہ ابھی تک آسمان اورزمین قائم ہیں اسلئے  توریت اور انبیا کے صحیفوں کے مطابق ابھی اور باتیں پوری ہونی باقی ہیں۔ اگر ایسا ہے تو کیا آپ اس دفعہ عید پینتکوست منانا چاہیں گے ؟ ہر سال  نسل در نسل جب تک سب کچھ پورا نہیں ہو جاتا؟

اوپر دیا ہوا کرنتھیوں کا حوالہ پھر سے پڑھیں اور سوچیں کہ " اور جیسے آدم میں سب مرتے ہیں ویسے ہی مسیح میں سب زندہ کئے جائینگے۔ لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے پہلا پھل مسیح۔ پھر مسیح کے آنے پر اسکے لوگ۔ اسکے بعد آخرت ہوگی۔”۔۔۔ مسیح کے آنے پر اسکے لوگ۔ اسکے بعد آخرت؟ کیا آپ اسکے لوگوں میں شمار ہوسکتے ہیں جو اسکے کہنے کے مطابق اسکی یادگاری میں ان عیدوں کو نہیں رکھتے؟

اس دن خاص طور پر زبور 67پڑھا جاتا ہے جسکی سات آیات ہیں اور عبرانی کلام کے مطابق  پورے 49 عبرانی الفاظ ہیں۔ اسکے علاوہ کلام سے روت کی کتاب پڑھی جاتی ہے اور خروج کا 19 اور 20 باب بھی پڑھا جاتا ہے۔ دودھ کی بنی ہوئی چیزیں کھانا اس دن کی خاص رسموں میں سے ہے۔

ان عیدوں سے متعلق لکھنے کو ابھی اور بھی بہت کچھ ہے مگر میں اس آرٹیکل کو یہیں ختم کرتی ہوں اس امید کے ساتھ کہ آپ  اپنے خدا کی عیدوں کا گہرا معنی جان کرخوشی خوشی منائیں گے ۔

میری خدا سے دعا ہے کہ وہ  ہمکو برکت دے اور زمین کی انتہا تک سب لوگ اسکا ڈر مانیں، یشوعا کے نام میں، آمین۔