(پیدائش 43 باب (پہلا حصہ
آپ کلام میں سے 43 باب پورا خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھوں گی جس کی ضرورت سمجھوں گی۔
پچھلے باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ یعقوب نے اپنے دس بیٹوں کو ملک مصر سے اناج لینے کو بھیجا تھا ۔ وہاں انکی ملاقات صفنات فعنیح سے ہوئی جو کہ انکا اپنا بھائی یوسف تھا مگر یوسف نے اپنا آپ ان پر ظاہر نہیں کیا تھا۔ اس نے ایک بھائی شمعون کو قید میں ڈلوایا تھا کہ اسکے بھائی ملک مصر میں اپنے جاسوس نہ ہونے کا ثبوت اس طرح سے پیش کریں کہ وہ اپنے بھائی بنیمین کو ساتھ لے کر آئیں۔ یعقوب نے بنیمین کو نہ بھیجنا چاہا مگر اناج ایسی چیز ہے جس کے بغیر انسان رہ نہیں سکتا۔ ملک میں پڑا کال سخت تھا انھیں اناج کی ضرورت تھی۔
اگر آپ نے کلام میں سےپیدائش 42 باب اور 43 باب پورا پڑھا تھا تو شاید آپ نے نوٹ کیا ہو کہ 42 باب میں یعقوب کا نام لکھا ہے مگر 43 باب میں یعقوب کی بجائے اسکو دیا گیا نام "اسرائیل” لکھا ہے۔ پیدائش 32 باب میں ہم نے پڑھا تھا کہ کیسے یعقوب کو نیا نام "اسرائیل” دیا گیا تھا۔ غور کریں کہ یعقوب کا نیا نام ملنے سے پہلے اسکا کردار کس قسم کا تھا۔ نیا نام اسکو اسلئے دیا گیا کہ اس نے خدا اور آدمیوں کے ساتھ زورآزمائی کی اور غالب آیا۔ 2 کرنتھیوں 5:17 میں لکھا ہے؛
اس لئے اگر کوئی مسیح میں ہے تووہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہوگئیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جس کا سامنا خدا سے ہو، خدا اسے بدل کر رکھ دیتا ہے۔ پولس (شاؤل) نے رومیوں 7:15 سے25 میں ذکر کیا ہے کہ جس بدی کا ارادہ وہ نہیں کرتا وہ کر بیٹھتا ہے اور جس نیکی کا ارادہ کرتا ہے وہ نہیں کرتا۔ شاؤل نے افسیوں 4:23 سے 24 میں کہا
اور اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔ اور نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔
جب یعقوب نے اپنے نئے نام کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا تو اسکی اپنے آپ میں ایک روحانی جنگ شروع ہوگئی، وہ خدا کے حکموں کے مطابق چلنا چاہتا تھا وہ ایک نئی زندگی اپنے ایک نئے نام کے ساتھ گذارنا چاہتا تھا جہاں اسکی زندگی کی کہانی میں اسکا پرانا کردار حاوی ہوتا تھا وہاں اسکا نام آپ کو یعقوب نظر آئے گا اور جہاں اسکی زندگی میں نیا کردار حاوی ہوتا تھا وہاں آپ اسکا نام اسرائیل پڑھیں گے۔ میرے ساتھ بھی اکثر ایسا ہوتا ہے جب مجھے اپنے آپ کو یاد دلانا پڑتا ہے کہ نہیں میں مسیحی ہوں میں خدا کے حکموں کی خلاف ورزی نہیں کر سکتی مجھے خدا کے پیچھے پیچھے چلنا ہے۔ سچائی کے راستے کو روز اپنانا اپنی مرضی پر منحصر ہے۔ خدا اپنے لوگوں کی خود مدد کرتا ہے تاکہ وہ گناہ کی دلدل میں نہ پڑیں۔ آپ کس کو اپنی زندگی میں حاوی ہونے دیتے ہیں، گناہ کو یا کہ خدا کے کلام کو؟
ایک اور بات جو آپ یعقوب کے اس نام کے ادل بدل میں دھیان میں رکھ سکتے ہیں کہ خدا نے یعقوب کو اسرائیل کا نام تب دیا تھا جب وہ واپس اپنے وعدے کی سر زمین میں لوٹ رہا تھا۔ اسرائیل، خدا کے وعدے کو ظاہر کرتا ہے۔ لہذا اسرائیل کے نام کا استعمال اس بات کی نشاندہی ہے کہ یہ فیصلے اٹھانے میں خدا کا ہاتھ ہے تاکہ وہ اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کرے ۔
اسرائیل نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ وہ جائیں اور اناج مول لائیں مگر اس بار یہوداہ نے کہا کہ اس شخص نے ہمیں خاص تاکید کی تھی کہ اپنے چھوٹے بھائی کو ساتھ لے کر آئیں۔ یہوداہ اسرائیل کا چوتھے نمبر پر بڑا بیٹا تھا۔ اسکے تین بڑے بھائیوں نے اپنی زندگی ثابت کیا تھا کہ وہ گھرانے کی قیادت کرنے کی روح نہیں رکھتے۔ آپ کو پچھلے مطالعوں سے شاید یاد ہو کہ روبن نے اپنے باپ کی حرم سے مباشرت کی تھی (پیدائش 35:22) اور شمعون اور لاوی نے سکم کے مردو ں کا خون بہایا تھا (پیدائش 34 باب)۔ یہوداہ نے اپنے باپ سے کہا کہ اگر وہ بنیمین کو انکے ساتھ نہیں بھیجے گا تو وہ نہیں جائیں گے۔ ان نو بھائیوں نے تین دن قید خانے میں کاٹے تھے۔ وہ جس پریشانی سے گذرے تھے اسکا حال وہی بہتر سمجھتے تھے انکو علم تھا کہ اگر وہ بنیمین کے بغیر گئے تو نہ تو وہ شمعون کو قید سے چھڑا پائیں گے اور نہ ہی شاید خود واپس لوٹ کر آپائیں گے۔ اسرائیل نے ان سے کہا کہ انھوں نے یہ ساری باتیں ایک اجنبی کو بتا کر اسکے ساتھ بد سلوکی کیوں کی۔ انھوں نے کہا کہ انھیں کیا علم تھا کہ وہ انکو حکم دے گا کہ اپنے بھائی کو لے کر آؤ۔ اب کی بار یہوداہ نے اپنے باپ کو اپنی ضمانت دی کہ وہ بنیمین کو واپس اسکے پاس لے کر آئے گا۔
روبن کی پیش کی ضمانت یعقوب نے قبول نہیں کی تھی مگر یہوداہ کی ضمانت اس نے قبول کی۔ اسرائیل یعنی یعقوب جانتا تھا کہ یہوداہ نے اپنے دو بیٹے کھوئے ہیں وہ اولاد کے چھن جانے کی تکلیف کو سمجھتا ہے اسلئے وہ بنیمین کی خوب حفاظت کرے گا۔ یہوداہ اب پہلے جیسا نہیں رہا تھا اس نے اپنے باپ سے اسکا پیارا بیٹا دور کیا تھا اور خدا نے اسکے بیٹوں کو اس سے چھین لیا تھا۔ وہ اولاد کے چھینے جانے کی تکلیف اچھی طرح سمجھ چکا تھا۔ اورشاید پھر انکا ملک مصر کا پچھلا سفر ، انکو یوسف کے ساتھ کی ہوئی برائی کا یاد دلا کر اب اچھائی کرنے پر اکسا رہا تھا۔ ان بھائیوں کے پاس یہ ایک موقع تھا کہ وہ دکھا سکیں کہ وہ بھائی ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کا برا نہیں چاہتے۔
اسرائیل نے کہا ٹھیک ہے بنیمین کو لے جاؤ مگر ساتھ ہی میں اس شخص کے لئے نذرانہ کے طور پر اس ملک کی مشہور پیداوار بھی لیتے جاؤ جیسے کہ روغنِ بلسان، شہد، گرم مصالح، مر ، پستہ اور بادام۔ کال تو پڑا تھا مگر اناج تھا جو کہ کم تھا باقی چیزیں ابھی بھی انکو میسر تھیں۔ اس نے انکو یہ بھی کہا کہ وہ نقدی بھی واپس کے لے کر جائیں جو انکی بوریوں میں واپس آئی تھی کہ شاید وہ بھول ہو کہ غلطی سے انکی بوریوں میں واپس آ گئی تھی۔ اسرائیل نے کہا کہ خدای قادر اس شخص کو تم پر مہربان کرے تاکہ وہ تمہارے دوسرے بھائی کو اور بنیمین کو تمہارے ساتھ بھیج دے۔ میں اگر بے اولاد ہوا تو ہوا۔ خدای قادر یعنی ایل شیدائی، پر اسرائیل اپنا بھروسہ رکھ رہا تھا۔
ایک اور روحانی سبق جو ہم کہانی کے اس حصے سے سیکھ سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ بنیمین ،یوسف کے چھنے جانے کے بعد یعقوب کا پیارا بیٹا بن چکا تھا جسکو وہ نہیں کھونا چاہتا تھا مگر پورے خاندان کو زندہ رکھنے کے لئے یعقوب کو اپنے پیارے بیٹے کو اپنے سے دور کرنا تھا تاکہ وہ نہ صرف اپنے خاندان کے لئے خوراک مہیا کر سکے بلکہ شمعون کو بھی واپس لا سکے۔ جب یعقوب نے کہا کہ وہ بنیمین کو لے جائیں تو اس نے خدائ قادر پر بھروسہ کیا کہ وہ اس شخص کو اس کے بیٹوں پر مہربان کرے۔ یعقوب کے لئے ایک طرف اگر بنیمین تھا تو دوسری طرف اسکا پورا خاندان تھا۔ گھر کا سربراہ ہونے کے ناطے اسے صحیح فیصلہ کرنا تھا ۔ وہ ایک کی خاطر اپنے پورے گھرانے کی زندگی کو داؤ پر نہیں لگا سکتا تھا۔ اسے خدا پر بھروسے کے سہارے چلنا تھا۔ ہم آگے پڑھیں گے کہ کیسے یعقوب نے جب خدای قادر پر بھروسہ کیا تو خدا نے اسکی خوشی کو دوبالا کر دیا۔ یہی ہمارا روحانی سبق ہے کہ بعض اواقات جن چیزوں کا ہمیں خدشہ ہوتا ہے کہ کہیں ہم انھیں ہمیشہ کے لئے نہ کھو دیں اگر ہم ان چیزوں کو خدا کی حفاظت میں دے دیں اور اسکے بھروسے پر قدم اٹھائیں تو وہ ہماری خوشی کو نہ صرف دوبالا کرتا ہے بلکہ وہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ ہم اپنی پیاری اور قیمتی چیزوں کو اسکے حوالے کر کے اس بات کا تحفظ حاصل کر سکتے ہیں کہ وہ انکی دیکھ بھال کر رہا ہے اور ہمیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔
میں پیدائش 43 باب کا باقی مطالعہ اگلی دفعہ لکھوں گی۔ خدائ قادر آپ کے عزیزوں کی خود حفاظت کرے اور آپ کو اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بننے کی توفیق عطا کرے، یشوعا کے نام میں۔ آمین