(پیدائش 41 باب (تیسرا حصہ

پچھلے حصے میں ہم نے پڑھا تھا کہ یوسف نے فرعون کو اسکے خوابوں کا مطلب بتایا اور ساتھ ہی میں یہ بھی بتایا کہ کیسے وہ اس آنے والی مصیبت کا حل نکال سکتے ہیں۔ فرعون نے   یوسف کو سارے مصر کا  حاکم بنا دیا تھا اور اس نے اپنی انگشتری اپنے ہاتھ سے نکالکر یوسف کے ہاتھ میں پہنا دی۔  انگشتری اختیار کو ظاہر کرتی تھی کیونکہ بادشاہ کے احکام  پر مہر لگانے کے لئے استعمال ہوتی تھی۔ فرعون کے بارے میں میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ وہ  حیکسوس ، Hyksos  تھا   مگر مصری ہرگز نہیں تھا۔ اگر فرعون مصری ہوتا تو وہ کبھی بھی ایک عبری (عبرانی) کو حاکم نہ بناتا۔ فرعون چونکہ مصری نہیں تھا اسلئے اسکو یوسف کو حاکم بنانے میں کوئی دقت نہیں ہوئی۔

یوسف کی قید میں گذاری تکلیف دہ زندگی، اس پر لگایا ہوا الزام، سب شرم ایک پل میں دھل گئی جب وہ مصر کا حاکم بنا دیا گیا۔ میں اگر شاید یوسف کی جگہ ہوتی تو میرے دل میں خیال آنا تھا کہ کیسے میں اب فوطیفار کو اور اسکی بیوی کو نیچا دکھا کر انکو انکے کئے کی سزا دے سکتی ہوں۔ مگر میرے خیال میں یوسف نے انکے بارے میں اس طرح نہیں سوچا ہوگا۔ اس نےشاید یہ ضرور سوچا ہوگا کہ اگر وہ اسے قید میں نہ ڈالتے  تو نہ تو اس نے کبھی ساقی اور نان پز کے خوابوں کی تعبیر بتانی تھی اور نہ ہی اس نے کبھی فرعون کے سامنے اس طرح سے پیش ہو کر فرعون کے خواب کی تعبیر بتانی تھی اور اس نے اس طرح سے حاکم بننا تھا۔ کبھی کبھی دشمن ہی کام آتے ہیں آپ کو آپ کی منزل مقصود تک پہنچانے میں۔ میں بھی ان باتوں کو سوچتی ہوں کہ بعض اواقات جن کو میں اپنا دشمن سمجھتی تھی انھی کی مدد سے میں اپنے منزل مقصود تک پہنچی ہوں تو پھر انکو کیوں نہ معاف کردوں۔  رومیوں 12:19 میں لکھا ہے؛

ائے عزیزو!اپنا انتقام نہ لوبلکہ غضب کو موقع دو کیونکہ لکھا ہے کہ خداوند فرماتا ہے انتقام لینامیرا کام ہے۔ بدلہ میں ہی دونگا۔

فرعون نے یوسف کو رتھ میں سوار کروا کر اسکے آگے آگے منادی کروائی کہ گھٹنے ٹیکو۔ فرعون نے یوسف کو نیا نام دیا "صفنات فعنیح” اسکے نام کا ایک معنی یہ ہے  "بھید کھولنے والا” کیونکہ اس نے فرعون اور اسکے دو نوکروں کے خوابوں کا بھید کھولا تھا۔ اسکے نام کا ایک اور مطلب یہ بھی ہے  جو کہ "صفنات  عنیح” سے ہے جسکا مطلب یہ نکلتا ہے "خدا بولا اور وہ زندہ رہا”۔ یہ حقیقت ہے کہ خدا  یوسف کے ذریعے سے فرعون سے بولا اور زندگی پائی۔ اگر فرعون کو اس کے خواب کی تعبیر جھوٹی لگتی تو وہ اسکو قتل کروا دیتا۔ فرعون نے یوسف کی شادی اون کے پجاری فوطیفرع کی بیٹی آسناتھ سے کروا دی۔ اون مصر میں جگہ کا نام ہے اور ہمیں کلام میں  دو اور جگہوں پر بھی حوالہ  ملتا ہے۔ حزقی ایل 30:17

آون اور فی بست کے جوان تلوار سے قتل ہونگے اور یہ دونوں بستیاں اسیری میں جائینگی۔

عاموس 1:5

اور میں دمشق کا اڑبنگا توڑونگا اور وادی آون کے باشندوں اور بیت عدن کے فرمانروا کو کاٹ ڈالونگا اور ارام کے لوگ اسیر ہو کر قیر کو جائینگے خداوند فرماتا ہے۔

اس جگہ  کا نام بعد میں بدل کر ہیلیوپولس، Heliopolis  رکھ دیا گیا تھا جو کہ  عربی میں عین شمس کے نام سے جاناجاتا ہے جسکا مطلب ہے "سورج کی آنکھ” یعنی سورج کا شہر۔ فوطیفرع سورج کے دیوتا "را” کا پجاری تھا، یوسف کی شادی سورج کے دیوتا کو ماننے والی لڑکی سے ہوئی۔

میں نے یوسف کی کہانی کا مطالعہ شروع کرنے سے پہلے آپ سے کہا تھا کہ اگر آپ نے میرا آرٹیکل "مسیحا بن یوسف اور مسیحابن داود”نہیں پڑھا تو اسکو ضرور پڑھیں۔ میں نے کرسمس کے ایک اور آرٹیکل میں رومن کیتھولک چرچ کا بھی ذکر  کیا تھا کہ کیسے سورج دیوتا کی پرستش چرچ میں چل رہی ہے۔  اور انجانے میں ہمارے مسیحی بھٹکے ہوئے ہیں۔ میں نے اپنے آرٹیکل میں آپ کو یوسف اور یشوعا کا موازنہ کرنے کو کہا تھا کہ کیسے یشوعا "مسیحا بن یوسف” ہے۔ یوسف کی طرح یشوعا نے بھی سورج دیوتا کو ماننے والوں کو اپنایا ہے۔آپ کو علم ہوگا کہ  کلیسیا، کو یشوعا کی دلہن کہا جاتا ہے ۔ کیا آپ کو میرے آرٹیکل "مسیحا بن یوسف اور مسیحا بن داود” کی اب زیادہ سمجھ آرہی ہے ؟   کیا آپ خود یشوعا اور یوسف کی کہانی میں مماثلت تلاش کر سکتے ہیں۔

جیسا یوسف نے فرعون کو بتایا تھا ملک مصر کے اگلے سات سالوں میں افراط سے فصل ہوئی۔ یوسف نے غلہ ریت کی مانند نہایت کثرت سے ذخیرہ کیا ، یہاں تک کہ اس نے حساب رکھنا بھی چھوڑ دیا۔ یوسف کے ان سات سالوں میں یعنی کال سے پہلے دو بیٹے پیدا ہوئے۔ ایک کا نام یوسف نے "منسی” یہ کہہ کر رکھا کہ خدا نے میری اور میرے باپ کے گھر کی سب مشقت مجھ سے بھلا دی۔جن باتوں کو اسکے لئے خود کو بھلانا مشکل تھا انکے بھلانے میں خدا نے اسکی مدد کی۔ یوسف کے دوسرے بیٹے کا نام افرائیم رکھا یہ کہہ کر کہ خدا نے اسے اس کی مصیبت کے ملک میں پھلدار کیا۔ افرائیم کا مطلب ہے "پھلدار”۔ خدا نے جب یوسف کو برکت دینا شروع کی تو چھپر پھاڑ کر برکت دی۔  یوسف ،

زبور 105 میں یوسف کے بارے میں درج ہے19 آیت میں  لکھا ہے کہ

جب تک اسکا سخن پورا نہ ہوا۔ خداوند کا کلام اسے آزماتا رہا۔

اگر آپ بھی بارہا  آزمائشوں سے گذرتے آئے ہیں اور پھر بھی آپ کا بھروسہ خدا پر ہے تو یقین رکھیں کہ جیسے خدا نے یوسف کو اسکی تکلیف بھلا کر اسکے مصیبت کے ملک میں پھلدار کیا تھا ویسا ہی وہ آ پ کے ساتھ بھی کر سکتا ہے۔۔۔ صحیح وقت آنے پر۔ رومیوں 8:18 میں ایسے لکھا ہے؛

کیونکہ میری دانست میں اس زمانہ کے دُکھ درداس لائق نہیں کہ اس جلال کے مقابل ہوسکیں جو ہم پر ظاہر ہونے والا ہے۔

ہم پیدائش 42 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خدا سے دعا ہے کہ وہ جلد آپ کو بھی آپ کے مصیبت کے ملک میں پھلدار کرے یشوعا کے نام میں۔ آمین