پیدائش 30 باب (پہلا حصہ)

کلام میں سے آپ پیدائش کا 30 باب پورا پڑھیں۔

لیاہ کو تو خدا نے اولاد دی مگر راخل کے کوئی اولاد نہ ہوئی جسکی بنا پر راخل اپنی بہن سے جلنے کڑھنے لگ گئی۔ اولاد نہ ہونا عورت کے لئے بےعزتی کا باعث سمجھا جاتا تھا تبھی راخل کو بے عزتی محسوس ہوئی اور اس نے یعقوب پر اپنا غصہ نکالا کہ مجھے اولاد دے ورنہ میں مر جاونگی۔ راخل کو پورا یقین تھا کہ وہ اولاد کے بنا نہیں رہ سکتی۔( ہم آگے اسکی اس بات سے بھی ایک سبق حاصل کریں گے) ۔ اس بات پر یعقوب کو غصہ آیا اور اس نے اس سے کہا "کیا میں خدا کی جگہ ہوں جس نے تجھ کو اولاد سے محروم رکھا ہے؟” صاف ظاہر ہے کہ نقص یعقوب میں نہیں تھا ۔ لیاہ کی شکل و صورت نے اگراسکی زندگی کو خوبصورت نہیں ٹھہرایا تھا تو اسکی اولاد کی بنا پر اسکی زندگی میں وہ کمی پوری ہو گئی تھی۔ کلام میں یہ نہیں لکھا کہ آیا لیاہ اپنی بہن راخل سے اسکی خوبصورتی پر جلتی تھی یا نہیں مگر راخل کو اسکے اولاد ہونے پر رشک ضرور تھا۔

عام طور پرایک انسان دوسرے انسان سے تبھی جلتا کڑھتا ہے جب اسکے پاس وہ نہ ہو جو دوسرے کے پاس ہے۔ یعقوب 3:14 سے 16 میں ایسا لکھا ہے؛

لیکن اگر تم اپنے دل میں سخت حسد اور تفرقے رکھتے ہو تو حق کے خلاف نہ شیخی مارو نہ جھوٹ بولو۔ یہ حکمت وہ نہیں جو اوپر سے اترتی ہے بلکہ دنیوی اور نفسانی اور شیطانی ہے۔ اسلئے کہ جہاں حسد اور تفرقہ ہقتا ہے وہاں فساد اور ہر طرح کا برا کام بھی ہوتا ہے۔

اور 1 کرنتھیوں 13:4 میں ایسے کہا گیا ہے؛

محبت صابر ہے اور مہربان ۔ محبت حسد نہیں کرتی۔ محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔

راخل حکمت سے نہیں کام لے رہی تھی بلکہ دنیاوی باتوں کو ذہن میں رکھے ہوئے تھی۔ کیا انھوں نے ابرہام اور سار ہ کی کہانی نہیں سنی تھی؟ یہ تو ہمیں علم نہیں مگر جس طرح سے سارہ نے اپنے لئے اولاد پیدا کرنے کا دنیاوی حل نکالا تھا ویسا ہی راخل نے بھی سوچا اس نے یعقوب کو کہا "دیکھ میری لونڈی بلہاہ حاضر ہے۔ اسکے پاس جا تاکہ میرے لیے اس سے اولاد ہو اور وہ میری اولاد ٹھہرے۔ ” اس زمانے میں انسان کا حق نہ صرف غلاموں پر ہوتا تھا بلکہ انکی اولاد پر بھی ہوتا تھا۔اولاد کا نہ ہونا تارح کے خاندان میں نسل در نسل مشکل ہی پیش کرتا رہا ۔ ہم نے ابرہام اور سارہ کا حوالہ بھی پڑھا تھامگر اضحاق نے اس مشکل کا حل خدا سے دعا کر کے نکالا اور خدا نے اسے جڑواں بچے بخش دئے۔ اور اب جب یعقوب اور راخل کے ساتھ ایسا ہوا اور راخل نے وہی قدم اٹھایا جو کہ ابرہام اور سار ہ نے اٹھایا تھا، تو یعقوب نے اپنی بیوی راخل کی بات سنی اس نے یہ نہیں کہا نہیں میں خدا سے دعا کرونگا کیونکہ میرے باپ اضحاق نے بھی میری ماں ربقہ کے لئے دعا مانگی تھی اور میں اور میرا بھائی عیسو پیدا ہوئے یا پھر اس نے یہ نہیں کہا نہیں خداوند پر بھروسہ رکھ خدا نے سارہ کو بھی اتنے سالوں کے بعد اولاد دی تھی تو وہ تجھے بھی ضرور برکت بخشے گا۔

کلام نہیں بیان کرتا کہ یعقوب کو دل ہی دل میں کسی قسم کا شک تھا کہ خدا اسکو اسکی غلطیوں کی سزا دے رہا ہے مگر یہ میرا اپنا خیال ہے کہ وہ ضرور ایسا سوچتا ہوگا تبھی اس نے اس معاملے میں خدا پر اپنا بھروسہ نہیں دکھایا۔ کلام میں ہمیں کہیں پر یہ بھی نہیں لکھا نظر آیا کہ خدا ابرہام پر یا پھر سارہ پر انکے اس غلط قدم کی بنا پر بھڑکا ہو ۔ وہ خدا کی نظر میں راستباز لوگ تھے تبھی خدا نے انکی ان غلطیوں کو درگزر کر دیا تھا اور اسکی بجائے انکے بگاڑے ہوئے کاموں کو سنوارنے میں لگ گیا تھا۔ خدا ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی کرتا ہے ہم جو کہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں وہ ہماری راستبازی کی وجہ سے جو کہ ہمیں یشوعا کی بنا پر حاصل ہے؛ ہماری پرانی غلطیوں کو معاف کر کے ہمارے بگڑے کاموں کو سنورانے میں لگا رہتا ہے۔ 1 یوحنا 5:17 میں لکھا ہے؛

ہے تو ہر ناراستی گناہ مگر ایسا گناہ بھی ہے جسکا نتیجہ موت نہیں۔

آپ کے خیال میں کس قسم کا گناہ ہے جو موت ہے اور کون سا ایسا گناہ ہے جسکا نتیجہ موت نہیں ہے؟

بلہاہ سے جو یعقوب کے بیٹا پیدا ہوا اسکا نام راخل نے” دان "یہ کہہ کر چنا کہ خدا نے میرا انصاف کیا اور میری فریاد بھی سنی ۔ دان کا مطلب "خدا انصاف کرتا ہے۔” راخل کی لونڈی بلہاہ سے یعقوب کا ایک اور بیٹا پیدا ہوا جسکا نام راخل نے نفتالی رکھا کیونکہ اس نے کہا کہ میں اپنی بہن کے ساتھ نہایت زور مار مار کر کشتی لڑی اور میں نے فتح پائی۔ نفتالی کا مطلب ہے "میری کشتی۔” جب لیاہ نے دیکھا کہ اسکی کوئی اور اولاد نہیں ہو رہی ہے تو اس نے یعقوب کو اپنی لونڈی زلفہ دی کہ اولاد ہو اور زلفی سے بھی یعقوب کے دو بیٹے ہوئے ۔ پہلے کا نام لیاہ نے جد رکھا یہ کہہ کر "زہے قسمت” یہی اسکے نام کا مطلب ہے اور دوسرے کا نام آشر رکھا یہ کہہ کر کہ عورتیں مجھے خوش قسمت کہینگی۔ آشر کے نام کا مطلب ہے "خوش، خوش قسمت۔”

لیاہ کی دلی خواہش یہی نظر آتی ہے کہ لوگ اسکو بھی اہمیت دیں اور ان ناموں سے بھی یہی لگتا ہے کہ عورتیں اسے خوش قسمت کہیں گی۔ اور راخل کی خواہش تھی کہ وہ اپنی بہن کو نیچا دکھا سکے ۔ یعقوب نے اپنی پوری کوشش کی کہ وہ اپنی بیویوں کو خوش رکھ سکے مگر خود اسکا دل صرف اور صرف راخل کی طرف ہی مائل تھا۔ متی 6:24 میں ایسے لکھا ہے؛

کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھے گااور دوسرے سے محبت۔ یا ایک سے ملا رہیگا اور دوسرے کو ناچیز جانے گا۔ تم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔

یعقوب نے راخل سے تو محبت کی مگر لیاہ کو ناچیز جانا۔ اور یعقوب کی طرح ہم بھی دو مالکوں (خداوں) کی خدمت نہیں کر سکتے ۔ دنیا سے محبت رکھیں گے تو خدا کو نہیں حاصل کر سکیں گے ۔ پر اگر ہم خدا سے محبت رکھیں گے تو اس نے ہمارے لیے آسمان پر ہی جگہ تیار کر دی ہے تاکہ جہاں وہ ہے ہم بھی ہوں (یوحنا 14:2 سے 4)۔

پیدائش 30 باب کا باقی مطالعہ ہم اگلی دفعہ کریں گے۔ میری آپ کے لئے خدا سے دعا ہے کہ آپ خدا کو اپنے ایمان کے وسیلہ سےخوش کرنا اور اس سے محبت کرنا سیکھ سکیں یشوعا کے نام میں۔ آمین