پیدائش 29 باب (دوسرا حصہ)
پچھلی بار ہم نے پڑھا کہ یعقوب چونکہ راخل کو چاہتا تھا لہذا جب اسکے ماموں لابن نے پوچھا کہ وہ یعقوب کو اسکے کام کی اجرت دینا چاہتا ہے تو یعقوب نے لابن کا کام کرنے کے بدلے میں راخل کا ہاتھ مانگ لیا۔ سات سال کا لمبا عرصہ یعقوب کو چند دنوں کے برابر لگا۔ جب اسکی مدت پوری ہوگئی تو یعقوب نے لابن سے کہا کہ میری مدت پوری ہوگئی ہے سو میری بیوی مجھے دے تاکہ میں اسکے پاس جاؤں۔ لابن نے اپنے علاقے کے سب لوگوں کو بلا کر ضیافت کی ۔ شاید آپ کو علم ہو کہ یہودیوں کی شادی کی رسم سات دن تک چلتی ہے۔ جب شام ہوئی تو لابن اپنی بیٹی لیاہ یعقوب کے پاس لے آیا اور یعقوب اس سے ہم آغوش ہوا۔ لابن نے یعقوب کو بیوقوف بنایا اور راخل کی بجائے لیا ہ اسکو تھما دی۔ یعقوب کو اس بات کا صبح پتہ چلا اور جب اسے علم ہوا کہ اسکے ساتھ راخل نہیں بلکہ لیاہ ہے تو اس نے لابن سے پوچھا پیدائش 29:25؛
جب صبح کو معلوم ہوا کہ یہ تو لیاہ ہے تب اس نے لابن سے کہا کہ تو نے یہ کیا کیا؟ کیا میں نے جو تیری خدمت کی وہ راخل کی خاطر نہ تھی؟ پھر تو نے مجھے کیوں دھوکا دیا؟
لابن نے اس سے کہا کہ ہمارے ملک میں یہ دستور نہیں کہ پہلوٹھی سے پہلے چھوٹی کو بیاہ دیں۔ تو اسکا ہفتہ پورا کر دے پھر ہم دوسری بھی تجھے دیدینگے جسکی خاطر تجھے سات برس اور میری خدمت کرنی ہوگی۔ یعقوب نے ایسا ہی کیا۔ لابن نے راخل بھی یعقوب کو بیاہ دی۔ لابن نے لیاہ کو اپنی لونڈی زلفہ دی اور راخل کو بلہاہ دی۔یعقوب کو نہ صرف پہلوٹھے کا گہرا معنی جاننا پڑا بلکہ ساتھ میں سات دن اور انتظار کا صبر بھی سیکھنا پڑا۔ اور لابن کی خدمت کے تابع ہو کر اس نے خدا کی صحیح معنوں میں تابعداری بھی سیکھی۔
یعقوب راخل کو لیاہ سے زیادہ چاہتا تھا اور سات برس اس نے اور لابن کی خدمت کی۔ جب لابن نے یعقوب کو دھوکا دیا تو اس نے شاید یہی سوچا ہوگا کہ جیسے میں نے اپنے باپ کو دھوکا دیا ویسے ہی میرے بھی ساتھ ہو رہا ہے تبھی شاید اس نے لابن کو یہ بھی کہنے کی کوشش نہیں کی کہ میں نے راخل کے سات سال پورے کیے ہیں اور میں اور سات برس تیری خدمت نہیں کرونگا۔ اسکو شاید لگا ہوگا کہ خدا اسکو اسکے کیے کی سزا دے رہا ہے۔ اس باب میں ہمیں کہیں نظر نہیں آیا کہ یعقوب نے خدا سے اسکی رائے لی ہو کہ آیا کیا راخل ہی وہی لڑکی ہے جو خدا نے اسکے لیے چنی ہے۔ اپنی طرف سے یعقوب وہی کر رہا تھا جو کہ اسکے باپ اضحاق نے اسے کہا تھا کہ اپنے ماموں کی بیٹیوں میں سے ایک کو بیاہ لانا (پیدائش 28:2)۔ یعقوب کو راخل سے پیار تھا اسے لیاہ نہیں چاہیے تھی، لیاہ اسکو سونپ دی گئی تھی اور اس نے شاید لیاہ کو اپنی سزا سمجھ کر قبول کیا تھا مگر وہ صرف لیاہ کے ساتھ ہی نہیں رہنا چاہتا تھا۔ اس نے اپنے باپ کی نصیحت پر پوری طور پر عمل نہیں کیا تھا ۔۔۔”اپنے ماموں کی بیٹیوں میں سے ایک کو بیاہ لانا"۔۔۔ اسے اپنے دل کی خواہش چاہیے تھی چاہے آگے اچھا ہو یا بُرا۔
کلام میں یرمیاہ 17:9 سے 10میں لکھا ہے؛
دل سب چیزوں سے زیادہ حیلہ باز اور لاعلاج ہے۔ اسکو کون دریافت کر سکتا ہے؟ میں خداوند دل و دماغ کو جانچتا اور آزماتا ہوں تاکہ ہر ایک آدمی کو اسکی چال کے موافق اور اسکے کاموں کے پھل کے مطابق بدلہ دوں۔
اور یشوعا نے مرقس 7:21 سے 22 میں کہا؛
کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دل سےبرے خیالات نکلتے ہیں۔ حرامکاریاں۔ چوریاں ، خونریزیاں۔ زناکاریاں۔ لالچ۔ بدیاں۔ مکر۔ شہوت پرستی۔بد نظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیوقوفی۔
اگر آپ کو یاد ہو تو آپ نے پیدائش 28:21 میں پڑھا تھا کہ یعقوب نے کہا اور میں اپنے باپ کے گھر سلامت لوٹ آؤں تو خداوند میرا خدا ہوگا۔ یعقوب کو خداوند پر یقین تو تھا مگر اس نے ابھی تک خداوند کو اپنی زندگی کا مکمل حصہ نہیں بنایا تھا۔ یعقوب کے بارے میں کیا کہنا مجھے بھی تو خداوند کو اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہوئے اور اسکو سمجھتے ہوئے ایک عرصہ گذر گیا اور ابھی بھی میں اکثر اپنے دل کی بات سننا چاہتی ہوں اور وہ کرنا چاہتی ہوں جو میرے دل کی خواہش ہے۔ اب اتنے سالوں سے مسیح میں رہ کر میں دھیرے دھیرے اسکو اپنی زندگی کی ہر بات کا حصہ بنا رہی ہوں کیونکہ میں نے یہی سیکھا ہے کہ جو میں اپنے لیے فیصلہ کرتی ہوں یا چنتی ہوں وہ اکثر میرے لئے فائدہ مند نہیں لہذا بہتر ہے کہ میں خدا کو اپنے لئے فیصلے کرنے کا موقع دوں کیونکہ وہ جانتا ہے کہ آگے مستقبل میں کوئی بھی چیز میرے لئے کس طرح سے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
لیاہ کو یعقوب پیار نہیں کرتا تھا وہ اسکے ساتھ شادی کی ایک ذمہ داری پوری کر رہا تھا اور جب خداوند نے دیکھا کہ لیاہ سے نفرت کی گئی تو خداوند نے راخل کو تو بانجھ رکھا مگر لیاہ کا رحم کھولا اور اسکے بیٹا ہوا اور لیاہ نے اسکا نام یہ کہہ کر رکھا "خداوند نے میرا دکھ دیکھ لیا” یہی روبن کے نام کا مطلب ہے "خداوند نے دیکھا "۔ "رو” کا عبرانی "دیکھ یا دیکھنا” اور "بن” بیٹے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ خداوند نے لیاہ کا دکھ دیکھا اور اسکو بیٹا دیا۔ میں نے اپنے پچھلے آرٹیکلز میں ذکر کیا تھا کہ کلام میں ناموں کا مطلب اکثر انکے حالات سے جڑا ہوتا ہے یا پھر کوئی خاص مقصد ہوتا ہے۔ آپ نے اگر میرا پیدائش 5 باب کا مطالعہ نہیں پڑھا تو آپ اسے میری ویب سائٹ پر پڑھ سکتے ہیں جس میں میں نے یہ واضع کیا ہے۔ خدا نے لیاہ کو ایک اور بیٹا دیا جس کا نام اس نے شعمون رکھا یہ کہہ کر کہ "خداوند نے سنا کہ مجھ سے نفرت کی گئی اسلئے اس نے مجھے یہ بھی بخشا۔” عبرانی میں "شمع” کا مطلب ہے "سن یا سننا”۔ لیاہ کا ایک اور بیٹا ہوا اور اس نے اسکا نام "لاوی "رکھا یہ کہہ کر کہ اس بار میرے شوہر کو مجھ سے لگن ہو گی۔ لہذا لاوی کا مطلب ہے "لگن ہونا” اور اسکے ایک اور بیٹا ہوا جسکا نام اس نے یہوداہ یہ کہہ کر رکھا کہ میں خداوند کی ستایش کرونگی۔
آپ کو ان ناموں میں لیاہ کی روحانی حالت پتہ چل رہی ہو گی کہ اس سے نفرت کی گئی تھی اور خداوند نے اسکا دکھ دیکھا اور اسکو سنا۔ اسکی خواہش تھی کہ اسکے شوہر کو اس سے لگن ہو مگر ان تمام حالات کے باوجود اس نے خداوند کی ستایش کی۔ یہ مت سوچیں کہ خداوند آپ کے دکھ کو نہیں جانتا۔ جس طرح سے خداوند کو علم تھا کہ لیاہ اس معاملے میں بے قصور ہے اور اسکے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے اور اسے خوشی کی ضرورت ہے تو خداوند نے اسکا ساتھ دیا۔ آپ کو بھی اپنی صورت حال میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ سے نفرت کی گئی ہے تو خداوند نے نہ صرف آپ کے دکھ کو دیکھ لیا ہے بلکہ آپ کی آہ کو بھی سن لیا ہے اور وہ آپ کو اس مقام پر ایک دن ضرور لے کر آئے گا جب آپ کے لب اسکی دی ہوئی برکتوں کی بنا پر یہوواہ کے نام کی ستایش کریں گے۔
ہم اگلی دفعہ پیدائش 30 باب کا مطالعہ کریں گے۔ میری خدا سے آپ کے لیے یہی دعا ہے کہ وہ آپ کے دلوں کی خواہش کو اپنی مرضی کے مطابق پوری کرے اور آپ کے آنسوں کو پونچھ کر آپ کے لبوں کو خوشی سے بھر دے یشوعا کے نام میں ۔ آمین