یوم تیروعہ ، יום תרוהYom Teruah, (نرسنگوں کی عید)

یوم تیروعہ ، יום תרוהYom Teruah,  (نرسنگوں کی عید):

یوم تیروعہ یہودیوں اور میسیانک یہودیوں کا  ایک اہم تہوار ہے۔ میں نے سوچا کہ میں آپ کو کلام کی اس اہم عید کے متعلق بتاتی چلوں کہ ہمارے لئے یہ عید منانا کیوں ضروری ہے۔

احبار 23:23 سے25 تک ہمیں اس عید کو منانے کا حوالہ ملے گا۔ اس میں لکھا ہے؛

اور خداوند نے موسیٰ سے کہا۔ بنی اسرائیل سے کہہ کہ ساتویں مہینے کی پہلی تاریخ تمہارے لئے خاص آرام کا دن ہو۔ اس میں یادگاری کے لئے نرسنگے پھونکے جائیں اور مقدس مجمع ہو۔ تم اس روز کوئی خادمانہ کام نہ کرنا اور خداوند کے حضور آتشین قربانی گذراننا۔

ساتواں مہینہ کلام کے مطابق تشری کا مہینہ ہے اور اسکی شروعات نئے چاند کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔ جب اسرائیل کی سرزمین پر چاند نظر آجائے تو یوم تیروعہ کا تہوار شروع ہوجاتا ہے۔

یوم تیروعہ کیا ہے؟

یوم تیروعہ خدا کی عیدوں میں سے ایک عید ہے۔ آپ احبار23:1 سے 2 میں پڑھ سکتے ہیں کہ لکھا ہے؛

اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ۔ بنی اسرائیل سے کہہ کہ خداوند کی عیدیں جنکا تم کو مقدس مجمعوں کے لئے اعلان دینا ہوگا میری وہ عیدیں یہ ہیں۔

اور جیسے میں نے احبار 23:23 سے 25 آیات کو اوپر لکھا ہے یہ خدا کی عیدوں میں شمار ہوتی ہے۔ اردو کلام کے ترجمے کے مطابق یہ نرسنگے پھونکنے کا دن ہے مگر درحقیقت عبرانی کلام میں ایسے لکھا ہے۔

דַּבֵּ֛ר אֶל־בְּנֵ֥י יִשְׂרָאֵ֖ל לֵאמֹ֑ר בַּחֹ֨דֶשׁ הַשְּׁבִיעִ֜י בְּאֶחָ֣ד לַחֹ֗דֶשׁ יִהְיֶ֤ה לָכֶם֙ שַׁבָּתֹ֔ון זִכְרֹ֥ון תְּרוּעָ֖ה מִקְרָא־קֹֽדֶשׁ׃

اس میں שַׁבָּתֹ֔ון شبتون (سبت) ہے  اور זִכְרֹ֥ון، زکرون (ذکر کرنا ہے) اور תְּרוּעָ֖ה، تیروعہ کا مطلب (شور کرنا ہے)۔ سالوں سے ہی یہ "شور کرنا” نرسنگوں کے پھونکنے سے جوڑا گیا ہے آپ اسکے لیے زبور 81 دیکھ سکتے ہیں۔ سو یہ وہ دن ہے جب ہم پر سبت عائد ہوتا ہے اور ذکر کیا جاتا ہے اور نرسنگے پھونکے/شور مچایا جاتا ہے۔ خروج  19 باب میں خدا نے موسیٰ  کو کہا  کہ وہ کالے بادل میں  موسیٰ کے پاس آئے گا اور اس سے بنی اسرائیل کے سامنے بات کرے گا۔ اسی باب میں ہمیں اس بات کا بھی ذکر ملے  گا کہ بنی اسرائیل کو نرسنگے کی پھونک پر پہاڑ کے پاس اکٹھا ہونا تھا۔  یہ نرسنگے کی پھونک اتنی اونچی تھی کہ لوگ کانپنے لگ گئے۔ جب یشوعا نے دوبارہ آنا ہے تب بھی قرنا (نرسنگا) اتنا ہی اونچا سنائی دے گا۔

کلام میں باقی عیدوں کا تو پھر بھی ذکر ہے کہ کیوں منائی جاتی ہیں مگر یوم تیروعہ کا کوئی خاص ذکر نہیں ہے۔ گو کہ زیادہ تر یہودی/میسیانک یہودی اسے روش  ہاشانہ بھی کہتے ہیں جس کا مطلب سال کا شروع، نیا سال بنتا ہے۔ اسکو نیا سال اسلئے گنا جاتا ہے کہ کلام میں  خروج 12:2 میں نیسان/ابیب کےمہینے کے لیے  یہ  لکھا ہے؛

یہ مہینہ تمہارے لیے مہینوں کا شروع اور سال کا پہلا مہینہ ہو۔

 رمبان کی تشریح کے مطابق یہ کہنا کہ یہ مہینہ تمہارے لیے مہینوں کا شروع ۔۔ اسلئے اسے پہلا گنا جانا چاہیے اور پھر دوسرا، تیسرا۔۔۔۔ اوپر دی ہوئی آیت میں  یہ مہینہ وہ مہینہ تھا جب خدا بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکال کر لایا تھا، یہ مہینہ  نیسان/ابیب، عبرانی کیلنڈر کے مطابق پہلا مہینہ بن گیا۔ آپ کو یہودیوں کی روایت یہ  ملے گا کہ روش ہاشاناہ، (یوم تیروعہ؛ ساتویں مہینے کا پہلا دن) ملک مصر سے آزادی سے پہلے تک سال کا پہلا مہینہ تھا۔ انکے مطابق اسی تاریخ کو خدا نے آدم کو بنایا۔ مگر جب خدا نے بنی اسرائیل کو مصر کی غلامی سے رہائی بخشی تو نیسان/ابیب کو پہلا مہینہ ٹھہرایا۔ ایک اور وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے ک بابل کی سرزمین پر ہونے کی بنا پر یہودیوں نے بابلی  رسومات اپنا لی تھیں اسلئے یہ روش ہاشانہ ہے  مگر کلام کے مطابق یہ ہمارے لئے یوم تیروعہ ہے۔

کیا ہمیں یوم تیروعہ منانا چاہیے؟

 میں آپ کا دھیان کلام کی کچھ آیات کی طرف لگانا چاہتی ہوں۔  آپ نے اس آیت کا حوالہ اکثر سنا ہوگا (متی 24:36)؛

لیکن اس دن اور اس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرشتے نہ بیٹا مگر صرف باپ۔

اور اسکے ساتھ ہی ساتھ آپ یہ آیت بھی جانتے ہونگے (1 تھسلنیکیوں 5:2)؛

اس واسطے کہ تم آپ خوب جانتے ہو کہ خداوند کا دن اس طرح آنے والا ہے جس طرح رات کو چور آتا ہے۔

آپ کو اور مجھے ہمیشہ سے یہی بتایا گیا ہے کہ ہم  کبھی بھی  نہیں جان پائیں گے کہ مسیح نے کب آنا ہے۔ کلام میں مسیح کی دوسری آمد کے بارے میں کافی پیشن گوئیاں ہیں جو کہ ابھی پوری ہونی ہیں۔ کچھ آپ کو اور مجھے پوری ہوتی نظر آ رہی ہیں اور کچھ مسیح کی دوسری آمد پر پوری ہونی ہیں۔ جب تک سب کچھ نہیں پورا ہو جاتا خدا کا کلام ہرگز نہ ٹلے گا۔   نرسنگوں  کی عید وہ تہوار ہے جس کے بارے میں ہم نہیں جان سکتے کہ کب  پڑے گا کیونکہ یہ  چاند کے نظر آنے پر منحصر ہے،  اس لئے پولس (شاؤل ) نے  اور یشوعا نے کہا کہ وہ دن  اور گھڑی ہم نہیں جان سکتے۔ مگر 1 تھسلنیکیوں 5:4  سے 5میں پولس نے کہا؛

لیکن تم ائے بھائیو! تاریکی میں نہیں ہو کہ وہ دن چور کی طرح تم پر آپڑے۔ کیونکہ تم سب نور کے فرزند ہو اور دن کے فرزند ہو۔ ہم نہ رات کے ہیں نہ تاریکی کے۔

اگر آپ کرسمس اور ایسٹر ہی مناتے رہ جائیں گے تو یہ دن حقیقتاً میں آپ پر چور کی طرح آن پڑے گا مگر اگر آپ یوم تیروعہ منا رہے ہیں تو یہ دن آپ پر چور کی طرح نہیں آئے گا ۔اس دن کو اگلی بار منانا آپ کے اپنے اختیار میں ہے۔  جب تک ہیکل قائم تھی ہر روز ہیکل کے دروازے سورج ڈوبنے پر بند کر دئے جاتے تھے مگر چھٹے مہینے کی 29 تاریخ کو ہر کوئی چاند کو دیکھنے کے لئے باہر کھڑا ہوتا تھا اور جیسے ہی چاند نظر آتا تھا دو یا تین گواہ (جیسے  استثنا  19:15 میں لکھا ہے) جا کر ہیکل میں کاہن کو بتاتے تھے کہ چاند نظر آ گیا ہے۔ آپ کو اس قسم کی باتوں کا کچھ ایسا حوالہ مکاشفہ 11:12 سے19 میں بھی نظر آئے گا۔ گواہوں کی بات سن کر کوئی ایک کاہن پھر نرسنگا پھونکتا تھا۔

کلام میں آپ کو بارہا نرسنگے کے پھونکنے کا ذکر ملے گا ۔ یشوعا نے متی 24:31 میں  آخری دنوں سے متعلق باتیں بتاتے ہوئے کہا۔

اور وہ نرسنگے کی بڑ ی آواز کے ساتھ اپنے فرشتوں کو بھیجےگا اور وہ اسکے برگزیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اس کنارے سے اس کنارے تک جمع کرینگے۔

1 تھسلنیکیوں 4:16 میں لکھا ہے؛

کیونکہ خداوند خود آسمان سے للکار اور مقرب فرشتہ کی آواز اور خدا کے نرسنگے کے ساتھ اترآئیگا اور پہلے تو وہ جو مسیح میں موئے جی اٹھینگے۔

1 کرنتھیوں 15:52 میں لکھا ہے؛

اور یہ ایک دم میں-ایک پل میں- پچھلا نرسنگا پھونکتا ہی ہوگا کیونکہ نرسنگا پھونکا جائے گا اور مردے غیر فانی حالت میں اٹھینگے اور ہم بدل جائینگے۔

عبرانی کیلنڈر کے چھٹے مہینے الول کے پہلے دن سے لیکر یوم تیروعہ تک ہر روز  ،سوائے سبت کے دن ،نرسنگا پھونکنا یہودیوں کی روایت ہے۔ الول کی پہلی تاریخ سے ہی یوم کیپور(کفارہ کا دن ،احبار 23:26 سے 32) کی تیاری  شروع کر دی جاتی ہے۔ یوم تیروعہ ، پہلی تشری، سے یوم کیپور  تک کے ان  دس دنوں کو عبرانی میں "یمیم نوریم "کہتے ہیں،  "یمیم، دنوں” اور” نوریم،   دہشت/خوفناک/ہیبت ناک” ؛ کیونکہ یوم تیروعہ کے دن سے ہی یہودی/میسیانک یہودی خدا سے اپنی زندگی کے لئے توبہ مانگنا شروع کر دیتے ہیں تاکہ انکے "کتاب حیات” میں لکھے جائیں۔ چونکہ یہ توبہ کر کے خدا کی طرف مڑنے کے دن بھی کہلائے جاتے ہیں اسلئے  انھیں  عبرانی میں "آسرت یمی تیشواہ” بھی پکارا جاتا ہے جسکا لفظی  مطلب ہے "توبہ کے دس دن۔”  اسی تہوار کے کچھ اور نام یہ ہیں ؛ "یوم ہادین” جسکو آپ قیامت/انصاف کا دن کہہ سکتے ہیں۔ اسکا ایک اور نام” یوم ہارت اولام” بھی ہے جسکا معنی ہے "دنیا کے پیدا ہونے کا دن”۔ یا پھر "یوم ذکرون تیروعہ،   ” جسکا معنی ہے شور یا نعرے مارنے کی یادگاری کا دن۔اسکا ایک نام  ہے "یوم ہاکسہ” جسکا معنی ہے "چھپا ہوا یا پوشیدہ دن۔” کلام میں 2 کرنتھیوں 5:7 میں لکھا ہے؛

کیونکہ ہم ایمان پر چلتے ہیں نہ کہ آنکھوں دیکھے پر۔

 اسکا ایک نام "آسرت یمی تیشواہ” جسکا معنی ہے "توبہ کے دن ” ہے ۔ لہذا  ایک اہم  رسم اس عید پر اپنے گناہوں سے توبہ کرنا ہے۔چونکہ ہم یشوعا  کے ماننے والے ہیں اور اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ ہم اسکے راستبازوں میں شمار اپنے نیک کاموں کی بنا پر نہیں ہوئے تھے بلکہ اسلئے راستباز ٹھہرائے گئے کہ ہم اس پر ایمان لائے (رومیوں 4 باب) ۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ اب ہمیں اپنے اچھے اعمال پر دھیان نہیں دینا کیونکہ 1 یوحنا 2:4 سے 5 میں لکھ ہے؛

جو کوئی یہ کہتا ہے کہ میں اسے جان گیا ہوں اور اسکے حکموں پر عمل نہیں کرتا وہ جھوٹا ہے اور اس میں سچائی نہیں۔ ہاں جو کوئی اسکے کلام پر عمل کرے اس میں یقیناً خدا کی محبت کامل ہو گئی ہے۔ ہمیں اسی سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس میں ہیں۔

میں نے پہلے بھی کئی دفعہ بیان کیا ہے کہ جب نئے عہد نامے کی کتابیں لکھی گئی تھیں اس وقت تک ان لوگوں کے پاس صرف پرانا عہد نامہ (تناخ) تھا۔ خدا کے حکم وہی تھے جو کہ پرانے عہد نامے میں درج تھے۔ اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے لئے اب نئے عہد نامے کی کوئی اہمیت نہیں۔ نیا عہد نامہ ، ہم مسیحیوں کے لئے ہمیشہ ہی اہمیت کا باعث رہے گا۔  اب میں کچھ وہ آیا ت لکھنے لگی ہوں  جن میں کتاب حیات کا ذکر ہے۔

فلپیوں 4:3

اور ائے سچے ہمخدمت! تجھ  سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ تو ان عورتوں کی مدد کر کیونکہ انھوں نے میرے ساتھ خوشخبری پھیلانے میں کلیمینس اور میرے ان باقی ہمخدمتوں سمیت  جانفشانی کی جنکے نام کتاب حیات میں درج ہیں۔

مکاشفہ 3:5

جو غالب آئے اسے اسی طرح سفید پوشاک پہنائی جائے گی اور میں اسکا نام کتاب حیات سے ہرگز نہ کاٹونگا بلکہ اپنے باپ اور فرشتوں کے سامنے اسکے نام کا اقرار کرونگا۔

مکاشفہ 13:8

اور زمین کے وہ سب رہنے والے جنکے نام اس برہ کی کتاب حیات میں لکھے نہیں گئے جو بنای عالم کے وقت سے ذبح ہوا ہے اس حیوان کی پرستش کرینگے۔

مکاشفہ 20:12

پھر میں نے چھوٹے بڑے سب مُردوں کو اس تخت کے سامنے کھڑے ہوئے دیکھا اور کتابیں کھولی گئیں۔ پھر ایک اور کتاب کھولی گئی یعنی کتاب حیات اور جس طرح ان کتابوں میں لکھا ہوا تھا انکے اعمال کے مطابق مُردوں کا انصاف کیا گیا۔

مکاشفہ 21:27

اور اس میں کوئی ناپاک چیز یا کوئی شخص جو گھنونے کام کرتا یا جھوٹی باتیں گھڑتا ہے ہرگز داخل نہ ہوگا مگر وہی جنکے نام برہ کی کتاب  حیات میں لکھے ہوئے ہیں۔

خروج 32:33

 اور خداوند نے موسیٰ سے کہا جس نے میرا گناہ کیا ہے میں اسی کے نام کو اپنی کتاب حیات سے مٹاؤنگا۔

زبور 69:28

انکے نام کتاب حیات سے مٹا دئے جائیں اور صادقوں کے ساتھ مندرج نہ ہوں۔

مکاشفہ  20:15

اور جس کسی کا نام کتاب حیات میں لکھا ہوا نہ ملا وہ آگ کی جھیل میں ڈالا گیا۔

آپ ان آیات کو پڑھ کر اپنے لئے خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آیا آپ کو یوم تیروعہ منانا چاہیے یا نہیں ۔زبور 81:1 سے 4 میں لکھا ہے؛

خدا کے حضور جو ہماری قوت ہے بلند آواز سے گاؤ۔ یعقوب کے خدا کے حضور خوشی کا نعرہ مارو۔ نغمہ چھیڑو اور دف لاؤ اور دلنواز ستار اور بربط۔ نئے چاند اور پورے چاند کے وقت ہماری عید کے دن نرسنگا پھونکو۔ کیونکہ یہ اسرائیل کے لیے آئین اور یعقوب کے خدا کا حکم ہے۔

یوم تیروعہ کیسے مناتے ہیں؟

میں اکثر کہتی آئی ہوں کہ رسمیں بری نہیں لیکن اگر رسموں میں خدا شامل نہ ہو تو رسم بس ایک رسم رہ جاتی ہے۔ ہمارے لئے خدا کا حکم  سب سے بڑھ کر ہونا چاہیے۔ عبرانی کیلنڈر میں الول کا مہینہ  ہمیں اس بات  کی یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنے آپ کو یشوعا کی جلد آمد کے لئے تیار کرنا ہے۔

میں نے اوپر بھی ذکر کیا تھا کہ "تیشواہ” توبہ کرنا،  یوم تیروعہ کی ایک اہم رسم ہے۔ مختلف دعائیں مانگی جاتی ہیں ۔ دعا کو عبرانی میں "تفیلاہ” کہتے ہیں۔ اور خیرات بانٹی جاتی ہے۔ خیرات کو عبرانی میں "تصدقہ” کہا جاتا ہے۔ چونکہ خدا نے کلام میں اس دن کام کرنے سے منع کیا ہے لہذا عام کام نہیں کیے جاتے بلکہ خدا کی حضوری میں دن گذارا جاتا ہے۔

یوم تیروعہ کی شام کو سبت کے تہوار ہی کی طرح دو موم بتیاں جلائی جاتیں ہیں۔ یہ موم بتیاں گھر کی عمر میں  بڑی عورت جلاتی ہے ۔   خدا کے حضور خوشی کے نعرے مارنا اور نرسنگا پھونکا جاتا ہے۔ خوشی کے گیت گائے جاتے ہیں اور اچھے کھانے کھائے  جاتے ہیں۔ سیب کو شہد میں ڈبو کر کھانا اس بات کی علامت سمجھا جاتا ہے کہ خدا  آپکی زندگی کا یہ سال میٹھا رکھے گا۔  کلام میں سے   خاص حوالے پڑھے جاتے ہیں، خاص طور پر اضحاق کی پیدائش اور قربانی کا حوالہ جسکو عبرانی میں "عقیدہAkedah, ” کہا جاتا ہے۔

ایک اور رسم ہے جسکو عبرانی میں "تشلیخ Tashlich, ” کہا جاتا ہے۔ اس رسم میں بہتے پانی میں(جس میں مچھلیاں ہوں)  روٹی  کے ٹکڑے  پھینکے جاتے ہیں  جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ہم اپنے  ماضی کے گناہ پانی میں بہا  رہے ہیں اور اس سے آگے آنے والے دن راستبازی میں  گذاریں گے۔ میکاہ 7:19 میں لکھا ہے؛

وہ پھر ہم پر رحم فرمائیگا۔ وہی ہماری بدکرداری کو پایمال کریگا اور ان کے سب گناہ سمندر کی تہ میں ڈال دیگا۔

اور قربانی  کے حوالے سے کلام میں لکھا ہے زبور 51:17؛

شکستہ روح خدا کی قربانی ے۔ ائے خدا تو شکستہ اور خستہ دل کو حقیر نہ جانے گا۔

مجھے یہ رسمیں انھی باتوں کا دھیان کروایں گی کہ خدا نے میرے گناہ مجھے سے دور کر دئے ہیں۔ میں جانتی ہوں کہ پاکستان میں عام مسیحیوں کے پاس نرسنگے نہیں ہیں اسلئے میں نے آپ کے لئے ریکارڈ کر لیا تھا۔ آپ اس کو اپنے لئے سن سکتے ہیں۔  اور گنتی 10 باب کو پڑھ سکتے ہیں کہ نرسنگا کب اور کیسے پھونکا جاتا تھا۔  یوم تیروعہ والے دن نرسنگا اس طرح سے پھونکا جاتا تھا؛

  • ایک لمبی پھونک جسکو عبرانی میں "تیکیاہ” کہا جاتا ہے۔ جیسے بادشاہ کی تاج پوشی کے وقت بجاتے ہیں۔
  • تین مختصر پھونک جو کہ توبہ کی نشاندہی کرتے ہیں اسکو "شیوریم” کہا جاتا ہے۔
  • نو مختصر پھونکیں جسکو "تیروعہ” کہتے ہیں ،  جان کو جگا نے کے لئے۔
  • اور آخری لمبی پھونک جسکو” تیکیاہ ہا گیدولاہ” کہتے ہیں۔

کبھی آپ نے سوچا ہے کہ الارم بجانے کے کیا کیا مقصد ہوتے ہیں؟ آپ اسکو نرسنگے کی پھونک کے مطابق بھی سوچ سکتے ہیں۔ اس پرمزید بات کسی اور آرٹیکل میں ہوگی۔

خداوند یہوواہ پاک خدا آپ کو برکت دے اور اس بات کی خاص طاقت دے کہ آپ اسکی مقرر کردہ عیدیں  تا عمر منا سکیں۔ آمین

نرسنگے کی پھونک سننے کے لئے پلے بٹن کو کلک کریں۔