(پیدائش 25 باب (پہلا حصہ
پیدائش کا 25 باب آپ کلام میں سے پورا پڑھیں۔
اضحاق کی شادی کے بعد ابرہام نے ایک اور بیوی کی جس کا نام قطورہ تھا۔ گو کہ اس آیت سے یہ لگتا ہے کہ وہ ابرہام کی بیوی تھی مگر وہ ہاجرہ کی طرح اسکی حرموں میں ہی شمار ہوتی تھی (پیدائش 25:6 اور 1 تواریخ 1:32)۔ کہنے کو تو حرموں کو تمام حقوق بیویوں کی طرح ہی دئے جاتے تھے مگرانکے پاس نکاح نامہ نہیں ہوتا تھا۔ ابرہام کی بیوی ، سارہ ہی تھی اور ہاجرہ اور قطورہ اسکی حرموں میں شمار ہوتی تھیں۔ قطورہ شاید کنعانی نہیں تھی کیونکہ اگر ابرہام ، اضحاق کے لیے ایسا سوچ سکتا ہے کہ وہ کسی کنعانی سے شادی نہ کرے تو وہ خود بھی ایسا کرنے سے گریز ہی کرے گا۔ قطورہ سے بھی ابرہام کے بیٹے پیدا ہوئے مگر ابرہام نے اپنے تمام بیٹوں کو انعام دے کر اپنے جیتے جی اپنےبیٹے اضحاق سے علیحدہ کر دیا اور مشرق کی طرف بھیج دیا۔ جس کو آج ہم عرب ممالک سے جانتے ہیں۔
ابرہام نے یہی مناسب سمجھا کہ وہ یہ کام اپنے جیتے جی کرے کیونکہ اسے علم تھا کہ خدا نے اضحاق سے اسکی نسل کو برکت دینی ہے اور ابرہام کے نام کو بڑھانا ہے۔یہ خدا کا ابرہام سے عہد تھا ۔ ابرہام ایک سو پچھتر برس کا تھا جب اسکی وفات ہوئی۔ ابرہام کے بیٹوں اضحاق اور اسمعیل نے اسے مکفیلہ کے غار میں جو ابرہام نے سارہ کے لیے خریدا تھا وہیں دفن کیا۔ ابرہام کی وفات کے بعد خدا نے اضحاق کو برکت بخشی۔ اضحاق بیر لحی روئی کے نزدیک رہتا تھا۔
قطورہ اور اسعمیل کے بیٹوں کے نام اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ بائبل کی پیشن گوئیوں میں آپ کو اسمعیل کے بیٹوں کے نام بھی ملیں گے اور ویسے ہی قطورہ کے بیٹوں کے نام بھی آگے کلام میں ملیں گے۔ خدا نے ابرہام کو واقعی میں بہت سی قوموں کا باپ ٹھہرایا۔ اسمعیل کے بارہ بیٹے تھے جو کہ بارہ قبیلوں کے سردار ہیں۔ ہم نے پیدائش 17:20 میں پڑھا تھا کہ خدا نے پہلے ہی ابرہام سے کہا تھا کہ اسمعیل سے بارہ سردار پیدا ہونگے اور خدا نے ویسا کیا بھی۔ تمام عرب اسمعیل کی اولاد نہیں ہے کیونکہ جیسے کہ کلام میں دیا ہوا ہے کہ قطورہ کی اولاد کو ابرہام نے مشرق کے ملک بھیج دیا اور پھر آگے ہم عیسو کے بیٹوں کا بھی پڑھیں گے۔ جیسے کہ خدا نے پیدائش 16:12 میں کہا تھا کہ اسمعیل کا ہاتھ سب کے خلاف ہوگا اور وہ اپنے بھائیوں کے سامنے بسا رہیگا ویسے ہی پیدائش 25:18 میں لکھا ہے کہ وہ اپنے سب بھائیوں کے سامنے بسے ہوئے تھے۔
ہم ناموں کو پڑھتے ہوئے اکثر دھیان نہیں دیتے کہ یہ آگے انبیا کی پیشن گوئیوں میں کیا اہمیت رکھتے ہیں مگر جیسے کہ کلام عاموس 3:7 میں کہتا ہے؛
یقیناً خداوند خدا کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمت گذار نبیوں پر پہلے آشکارا نہ کرے۔
اگلی بار جب آپ کلام پڑھیں اور آپ کو کلام میں کچھ باتیں ایسی لگیں کہ خدا ناانصافی کر رہا ہے تو اس سے پہلے کہ آپ خدا کے لیے کچھ برا سوچیں یہ ضرور جاننے کی کوشش کریں کہ آخر یہ نام/لوگ کون ہیں اور کیا کلام میں انکے بارے میں کہیں کچھ اور لکھا ہوا ہے؟
ابرہام اور پھر اسمعیل کی وفات پر بھی یہی لکھا ہے کہ "وہ اپنے لوگوں میں جا ملا!!!” ۔ ہمیں ابرہام کا تو علم ہے کہ وہ خدا کی نظر میں راستباز تھا مگر اسمعیل کے بارے میں ہم کچھ خاص نہیں جانتے۔ شاید اس جملے کو پڑھ کر آپ کو بھی میری طرح کلام کی یہ کہانی یاد آئی ہو جو کہ یشوعا نے اپنے شاگردوں کو لوقا 16:19 سے 31 آیات میں بتائی تھی جس کے مطابق ایک دولتمند آدمی تھا اور ایک غریب آدمی جس کا نام لعزر تھا۔ دولتمند روز خوشی مناتا تھا اور بچارا لعزر جو کہ ناسوروں سے بھرا ہوا امیر آدمی کے دروازے پر ڈال دیا گیا تھا بس اتنی آرزو رکھتا تھا کہ امیر آدمی کی میز سے گرے ہوئے ٹکڑوں سے اپنا پیٹ بھر سکے۔ کتے اسکا ناسور چاٹتے تھے۔ جب غریب آدمی مرا تو فرشتوں نے اسے لیجا کر ابرہام کی گود میں پہنچا دیا ۔ دولت مند آدمی بھی مرا اور دفن کیا گیا اور عالم ارواح کے درمیان عذاب میں مبتلا ہوا۔ جب اس نے اپنی آنکھیں اٹھا کر ابرہام کو دور سے دیکھا اور اسکی گود میں لعزر کو تو اس نے ابرہام کو پکارا کہ ائے باپ ابرہام مجھ پر رحم کرکے لعزر کو بھیج کہ اپنی انگلی کا سرا پانی میں ڈبو کر میری زبان کو تر کر دے کیونکہ میں آگ سے تڑپتا ہوں۔ ابرہام نے کہا لوقا 16:25 سے 26:
ابرہام نے کہا بیٹا یاد کر کہ تو اپنی زندگی میں اپنی اچھی چیزیں لے چکا اور اسی طرح لعزربری چیزیں لیکن اب وہ یہاں تسلی پاتا ہے اور تو تڑپتا ہے۔ اور ان سب باتوں کے سوا ہمارے اور تمہارے درمیان ایک بڑا گڑھا واقع ہے۔ ایسا کہ جو یہاں سے تمہاری طرف پار جانا چاہیں نہ جا سکیں اور نہ کوئی ادھر سے ہماری طرف آسکے۔
اس کہانی کو پڑھ کر اکثر علما آپس میں بحث کرتے ہیں کیونکہ کچھ کے خیال میں یہ یشوعا نے ایک مثال دی ہے جب کہ باقیوں کے خیال میں کہ یہ ایک سچا واقعہ ہے کیونکہ تمام تمثیلوں میں یشوعا نے کبھی حقیقی نام نہیں دئے جب کہ اس میں نام درج ہیں۔ آپ کی جو بھی سوچ ہو مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ میں اس کو ایک حقیقت ہی تصور کرتی ہوں۔ ابرہام کی گود، یہودیوں کے مطابق جنت کو کہتے ہیں۔ یہودیوں کی روایت کے مطابق فردوس اور دوزخ ہیں جس پر ہم بھی ایمان رکھتے ہیں ۔ انکے مطابق عالم ارواح کے بھی کئی حصے ہیں ۔ ہم ان باتوں کی تفصیل میں نہیں جائیں گے۔
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ابرہام تو خود بھی ایک دولتمند انسان تھا مگر وہ تو جنت میں تھا اور یہ دولتمند دوزخ میں، کیا وجہ تھی اس کی؟ لوقا 16:9 آیت میں یشوعا نے اپنے شاگردوں کو ایک بہت اچھی نصیحت کی ہے؛
اور میں تم سے کہتا ہے کہ ناراستی کی دولت سے اپنے لیے دوست پیدا کرو تاکہ جب وہ جاتی رہے تو یہ تم کو ہمیشہ کے مسکنوں میں جگہ دیں۔
ہمیں کسی چیز کی کمی نہ ہو، یہ خدا کی برکتوں میں شامل ہے۔ خدا نے ابرہام کو امیر بنایا کیونکہ وہ خدا کے حکموں کو ماننے والا اور خدا کا خوف رکھنے والوں میں سے تھا۔ وہ کسی بھی گناہ گار کی موت نہیں چاہتا تھا اسلئے اس نے سدوم اور عمورہ کے لوگوں کے لیے دعا کی تھی۔ اسے اپنے لیے دولت اکٹھی کرنے کا بھی شوق نہیں تھا تبھی اس نے سدوم کے بادشاہ کی پیش کش کو رد کر دیا تھا کہ وہ یہ نہ کہے کہ اسے امیر بنانے والا سدوم کا بادشاہ ہے۔ ابرہام اپنے انجانے مہمانوں کو کھانا کھلانے اور انکی خدمت کرنے میں خوش تھا (گو کہ وہ بعد میں پہچان گیا تھا کہ اسکے مہمان کون ہے مگر جب وہ انکے استقبال کے لیے اٹھا تھا تو تب اسکو شاید علم نہیں تھا)۔ اسکے برعکس لوقا 16 باب کی کہانی میں جو دولتمند آدمی تھا اس نے زمین پر رہتے ہوئےکبھی کوشش نہیں کی تھی کہ لعزر کو پیٹ بھر کر کھانا ہی کھلا دے۔ اسکو ہر روز اپنی دولت کی خوشی منانے اوراپنی شان و شوکت میں رہنا اچھا لگتا تھا تبھی اس نے کبھی اپنے علاوہ کسی اور کے بارے میں کچھ نہیں سوچا تھا۔ عالم ارواح میں پہنچ کر اسے اس بات کا احساس ہوا کہ اسے اپنے بہن بھائیوں کو اس عذاب سے بچانا چاہیے مگر تب ابرہام نے اسے کہا (لوقا 16:29):
ابرہام نے اس سے کہا انکے پاس موسٰی اور انبیا تو ہیں۔ انکی سنیں۔
اس سے پیشتر کے آپ اپنے لوگوں میں جا ملیں ایک بار اس بات پر ضرور غور کریں کہ آپ کے لوگوں میں کون ہے؟ وہ جو کہ آپ کو راستبازی کی راہ پر چلنے کا کہتے ہیں یا وہ جو ناراستی کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں اور انھیں آنے والے کل کی ذرا پرواہ نہیں؟ کیا آپ دنیا کی ناراستی کی دولت سے ہمیشہ کے مسکنوں میں جگہ پانا چاہتے ہیں یا کہ پھرعالم ارواح میں اس دولتمند آدمی کی طرح آخر میں عذاب کی زندگی چاہتے ہیں؟ ابرہام نے کہا کہ انکے پاس موسٰی اور انبیا ہیں وہ انکی سنیں۔ کیا آج آپ دوسروں کے کہے کے مطابق سن کر عمل کر رہے ہیں یا کہ پھر کلام میں سے موسٰی اور انبیا کی باتوں پر دھیان دے رہے ہیں؟ اپنی دنیا میں اتنے مدہوش نہ رہیں کہ یہ بھول جائیں کہ ایک دن آپ کو بھی اپنے لوگوں میں جا ملنا ہے۔ توبہ کرکے کہ خدا کے کلام کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنے کا وقت ابھی ہے۔ آپ کا جو بھی فیصلہ ہے وہ آپ کے اور خدا کے بیچ میں ہے پر میری دعا ہے کہ آپ توبہ کر کے خدا کو چن سکیں۔
ہم پیدائش 25 باب کی باقی آیات کو اگلی بار دیکھیں گے۔ میری خدا سے یہی دعا ہے کہ وہ مجھے اور آپ کو ناراستی کی دولت سےبچا کر رکھے اورابرہام کی طرح اپنی برکتوں سے نوازے۔ خدا ہمیں دکھائے کہ ہم کس طرح ایک دوسرے کی دنیاوی دولت سےمشکل میں مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ اور ہم ابدی زندگی کے مختار ہوں یشوعا کے نام میں۔ آمین