(پیدائش 19 باب (دوسرا حصہ
کل تک ہم نے پڑھا تھا کہ لوط پر سدوم کے مردوں نے حملہ کرنا چاہا اور فرشتوں نے اسے گھر کے اندر کھینچ کر ان مردوں کو اندھا کر دیا ۔ تب انھوں نے لوط کو بتایا کہ وہ سدوم کو نیست کرنے آئے ہیں اور وہ اپنے تمام گھر والوں کو لے کر اس شہر سے باہر نکل جائیں۔ لوط نے اپنے دامادوں سے جن سے اسکی بیٹیاں بیاہی گئی تھیں یہ باتیں کہیں تو انکو یہ باتیں مذاق لگیں۔ صبح ہوئی تو فرشتوں نے لوط سے جلدی کرائی کہ ایسا نہ ہو کہ تو بھی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہوجائے۔ مگر لوط نے دیر لگائی۔۔۔۔
فرشتوں نے اسے کہا "بدی میں گرفتار ہو کر ۔۔۔۔” لوط فرشتوں کے کہنے پر بھی جلدی جلدی میں اس شہر سے نہیں نکلنا چاہتا تھا۔ رات ، سدوم کے لوگ اسکی جان لینا چاہتے تھے مگر وہ پھر بھی اس شہر کو چھوڑنے پر دل سے راضی نہیں تھا، اگر خداوند کی مہربانی اس پر نہ ہوتی(پیدائش 19:16) تو وہ یقیناً اپنی بیٹیوں اور بیوی کے ساتھ اسی شہر میں رہتا اور بدی کے ساتھ ہلاک ہو جاتا۔ خداوند کے ان فرشتوں نے اسکا، اسکی بیوی کا اور دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا اور اسے شہر سے نکال باہر کیا۔ باہر لا کر انھوں نے اسے سے کہا؛ پیدائش 19:17؛
اور یوں ہوا کہ جب وہ انکو باہر نکال لائے تو اس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مڑ کر دیکھنا نہ کہیں میدان میں ٹھہرنا۔ اس پہاڑ کو چلا جا۔ تا نہ ہو کہ تو ہلاک ہوجائے۔
انھوں نے اسے خاص ہدایت کی کہ نہ تو پیچھے مڑ کر دیکھے اور نہ کہیں میدان میں ٹھہرے بلکہ پہاڑ کو چلا جائے مگر لوط نے اس پر بھی کہا تو نے بڑا فضل کیا کہ میری جان بچائی میں پہاڑ تک نہیں جا سکتا کہیں ایسا نہ ہو مجھ پر مصیبت آئے اور میں مر جاوں اس نے اسے چھوٹے نزدیکی شہر جانے کا پوچھا جسکا نام ضغر پڑا (چھوٹا ہونے کی بنا پر)۔ انھوں نے کہا ٹھیک ہے تو اس شہر کو جا اور وہ شہر اسکی بنا پر غارت نہیں کیا جائے گا۔ جب وہ ضغر پہنچا تو تب خداوند نے سدوم اور عمورہ شہر پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔ لوط کی بیوی نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا ستون بن گئی۔ میرا نہیں خیال تباہی سے پہلے تک لوط کو یہ سب باتیں اہمیت کا باعث لگی ہونگی کہ اسکو اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر نکل جانا چاہیے۔ اگر اس نے نہ دیکھا ہوتا کہ انھوں نے سدوم کے مردوں کو اندھا کر دیا ہے تو وہ شاید ان کے کہنے پر بھی گھر نہ چھوڑ کر بھاگتے۔ اور شاید اس نے آنے والی تباہی کا اندازہ تک لگانے کی کوشش نہ کی تھی تبھی اس نے ضغر جانا بہتر سمجھا تھا جو کہ سدوم سے کچھ دوری پر تھا۔ خدا نے ابرہام کی بنا پر لوط کو اس بلا سے بچایا (پیدائش 19:19) اور لوط کی بنا پر ضغر شہر غارت ہونے سے بچ گیا۔ کل ہم نے بات کی تھی کہ ہمیں اپنے شہر کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ اس بات کو بھی دعا میں یاد رکھیں کہ خداوند خدا ہمیشہ آپ پر اپنی مہربانی کی نظر کرے اور گو کہ ہم آنے والی تباہی کے بارے میں شاید لوط کی طرح اندازہ نہ لگا سکتے ہوں مگر دعا کریں کہ وہ ہمیں اور ہماری اولاد کو پھر بھی آنے والے کڑے دنوں سے بچا سکے۔
لوط کی بیوی نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور نمک کا ستون بن گئی۔ وہ بھی اپنے گھر بار کو چھوڑ کر آگے نہیں بڑھنا چاہتی تھی۔ میں اکثر لوگوں کو ایک بات کہتی ہوں کہ ماضی کو آپ واپس نہیں لا سکتے سو آگے کی اچھی امید رکھیں اور خدا سے دعا کریں کہ وہ آپ کو ماضی میں نہ بسنے دے بلکہ اچھے مستقبل کی طرف لے کر جائے۔ امثال 23:18 میں لکھا ہے ؛
اجر یقینی ہے اور تیری آس نہیں ٹوٹیگی۔
کلام میں یشوعا نے بھی آخری دنوں میں ابن آدم کے آنے کے متعلق کچھ باتیں بتائی تھیں اور ہم نے نوح کا مطالعہ کرتے ہوئے پڑھا تھا کہ یشوعا نے لوقا 17 باب میں کہا تھا جیسا نوح کے دنوں میں ہوا۔۔۔۔ اور ہم نے تھوڑا سا جانا تھا کہ نوح کے دنوں میں لوگ کیسے تھے۔ لوقا 17:28 میں یشوعا نے یہ بھی کہا؛
اور جیسا لوط کے دنوں میں ہوا تھا کہ لوگ کھاتے پیتے اور خریدوفروخت کرتے اور درخت لگاتے اور گھر بناتے تھے۔
آپ کا آج کے دور کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ ابن آدم کے آنے کا وقت قریب ہے؟ اور اگر وہ وقت قریب ہے تو کیا آپ اسکی آمد کے لیے تیار ہیں یا کہ ابھی بھی آپ اپنے اور اپنے خاندان اور اچھی زندگی کا ہی سوچ رہے ہیں؟
ابرہام نے صبح اٹھ کر سدوم اور عمورہ کی طرف دیکھا تو اسکو زمین سے دھواں اٹھتا دکھائی دیا۔ سدوم اور عمورہ شہر بحیرہ مردار کے قریب جہاں تھے وہاں ماہر آثار قدیمہ اور سائنس دانوں کو کچھ ایسے ثبوت ملے ہیں جو کلام کی اس سچائی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ آپ ان باتوں کا ثبوت انٹرنیٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔
لوط ضغر سے نکل کر پہاڑ پر جا بسا کیونکہ اسے ضغر میں بستے ڈر لگا۔ اور وہ اور اسکی بیٹیاں غار میں رہنے لگ گئے۔ سدوم اور عمورہ تو تباہ ہوگئے تھے مگر گناہ نہیں تباہ ہوا تھا۔ لوط کا خاندان اپنے آپ کو گناہ کی دلدل سے نہیں نکال سکا۔ اسکی بڑی بیٹی نے چھوٹی سے کہا کہ چونکہ ہمارے پاس تو ادھر کسی مرد نے آنا نہیں تو باپ کی نسل کو قائم رکھنے کے لئے ہم کیوں نہ اپنے باپ کو مے پلائیں اور اس سے ہم آغوش ہوں۔ پہلے رات پہلوٹھی بیٹی نے باپ کو مے پلائی اور باپ سے ہم آغوش ہوئی ۔ باپ کو نہ پتا چلا کہ وہ کب آئی اور کب گئی۔ دوسرے روز چھوٹی بیٹی نے یہی کیا۔ باپ اگر ان کو سدوم کے بدچلن مردوں کو پیش کرنے کا سوچ سکتا تھا تو کوئی گمان نہیں کہ بیٹیوں کو بھی یہ گناہ، گناہ نہیں لگا کیونکہ انکی اپنی نظر میں یہ بات زیادہ باعث شرمندگی ہونی تھی اگر وہ شادی نہ کرتیں اور بے اولاد رہتی۔ ان دونوں کے بیٹے پیدا ہوئے۔ بڑی والی نے اپنے بیٹے کا نام موآب رکھا اور چھوٹی والی نے بن عمی۔ موآب، موآبیوں کا باپ ہے اور بن عمی سے بن عمون قوم نکلی۔ ہم انکے بارے میں آگے کلام میں کچھ اور بھی پڑھیں گے مگر ابھی اس آرٹیکل میں نہیں۔ لوط کی بیٹیوں کی گناہ آلودہ زندگی کے آثار آگے انکی اولاد میں بھی نظر آتے ہیں جو ہم آگے پڑھیں گے۔
خدا نے چاہا تو اگلی بار ہم پیدائش 20 باب کا مطالعہ کریں گے۔ میری خدا سے آپ کے لیے دعا ہے کہ وہ آپ کو اور آپ کے خاندان کو آنے والی کڑی مصیبتوں سے بچا کر رکھے، یشوعا کے نام میں۔ آمین