پیدائش 13 باب

پیدائش 13 باب آپ کلام میں سے خود پڑھیں۔

 ابرام  کو فرعون نے مالامال کر کے امیر بنا دیا  تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ابرام اور ساری کا خدا انکے ساتھ ہے جو کہ انکے خداوں سے زیادہ زورآور ہے۔  جس جگہ کو چھوڑ کر ابرام مصر کی طرف گیا تھا اسی جگہ وہ واپس پہنچا جہاں اس نے خدا کے لیے دوسری قربانگاہ بنائی تھی۔  بیت کا مطلب” گھر”  اور  ایل عبرانی میں” خدا”  بنتا ہے اور عی کا مطلب عبرانی میں "تباہی یا بربادی” ہے۔ ابرام کا ڈیرا اس جگہ تھا جہاں سے خدا کا گھر اور بربادی کا راستہ  ایک جتنا تھا۔ ابرام کی طرح ہماری زندگی میں بھی کبھی کبھی ایک وقت آتا ہے جب خدا کے گھر اور بربادی کی طرف ایک جتنا سفر ہوتا ہے۔ انسان کو سوچنا پڑتا ہے کہ کونسا راستہ بہتر ہے اور کونسا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ پیدائش 13:3 سے 4 میں لکھا ہے کہ

اور وہ کنعان کے جنوب سے سفر کرتا ہوا بیت ایل میں اس جگہ پہنچا جہاں پہلے بیت ایل اور عی کے درمیان اسکا ڈیرا تھا  یعنی  وہ مقام جہاں اس نے شروع میں  مذبح گاہ بنائی تھی اور وہاں ابرام نے خداوند سے دعا کی۔

 ابرام نے خدا سے وہاں دعا کی۔ اگر آپ کسی ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں جہاں سے آپ کو نہیں علم کہ کہاں جانا ہے تو خدا سے دعا کریں۔ وہ خود آپ کی رہنمائی کرے گا۔ اوپر دی گئی آیت میں،  عبرانی میں خداوند کی جگہ یہواہ لکھا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ وہ خدا کو اسکے نام یہواہ سے جانتا تھا ۔ خدا نے ابرام کو امیر بنا یا۔ بہت سے پادری لوگ امیری کو لعنت کہتے ہیں مگر لعنت امیری میں نہیں، لعنت تب ہے جب انسان کا  دل خدا سے دور ہوجائے اور دولت خدا بن جائے۔ واعظ 5:19 میں لکھا ہے؛

 نیز ہر ایک آدمی جسے خدا نے مال واسباب بخشا اور اسے توفیق دی کہ اس میں سے کھائے اور  اپنا بخرہ لے اور اپنی محنت سے شادمان رہے یہ تو خدا کی بخشش ہے۔

  خدا نے ابرام کو دولت دی اور اس نے کھلم کھلا خدا سے دعا کی۔ خدا نے ابرام کے ساتھ لوط، اسکے بھتیجے  کی دولت کو  بھی بڑھایا مگر اس ملک میں اتنی گنجائش نہ رہی کہ لوط اور ابرام اکٹھے رہ سکیں کیونکہ انکے پاس اتنا زیادہ مال تھا  اور اسی بنا پر ابرام اور لوط کے چرواہوں میں جھگڑا شروع ہو گیا۔ اسی آیت میں ساتھ میں لکھا ہے ۔۔۔اور کنعانی اورفرزی اس وقت ملک میں رہتے تھے۔  تب ابرام نے لوط سے کہا کہ ہم بھائی ہیں ہم میں جھگڑا نہ ہو اسلئے بہتر ہے کہ الگ ہو جائیں۔

میں بہت سے ایسے خاندانوں کو جانتی ہوں جہاں والدین کی کوشش رہتی ہے کہ تمام شادی شدہ  بھائی مل کر رہیں مگر پھر ان میں جھگڑے کھڑے ہوتے ہیں۔جھگڑوں سے خدا کی برکت اٹھ جاتی ہے ۔ الگ ہو کر پیار و محبت سے چلنے میں کوئی برائی نہیں۔  یعقوب 4:1 میں لکھا ہے؛

تم میں لڑائیاں اور جھگڑے کہاں سے آگئے؟ کیا ان خواہشوں سے نہیں جو تمہارے اعضا میں فساد کرتی ہیں؟

 ابرام نے یہ سوچ کر کہ اس ملک میں جہاں کنعانی اور فرزی رہتے ہیں انکے سامنے خدا کا نام نہ بدنام ہو اس نے لوط کو مشورہ دیا کہ وہ دونوں الگ ہوجائیں۔  اگر آپ کے اپنے خاندان کے حالات ایسے ہیں تو کلام سے سبق لیں۔ بات وہی آ جاتی ہے کہ خدا نے  پہلے آدم کو اور پھر نوح اور اسکے بیٹوں کو زمین کو معمور کرنے کو کہا تھا۔ ابرام  نے کوئی غلط قدم نہیں اٹھایا تھا اپنے بھتیجے کو اپنے سے الگ کرنے کا کہہ کے۔  وقت آ گیا تھا کہ وہ ایک دوسرے سے الگ ہو کر رہتے۔ الگ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ انکے   بیچ  کا رشتہ ختم ہو گیا تھا۔ ابرام لوط سے بڑا تھا اور اسکا حق بنتا تھا کہ وہ اپنے لیے چنے کہ وہ کہاں رہنا چاہتا ہے مگر اس نے زمین کے چناؤ کا حق لوط کو دیا یہ کہہ کر؛

پیدائش 1:9

یہ سارا ملک تیرے سامنے نہیں؟ سو تو مجھ سے الگ ہو جا اگر تو بائیں جائے گا تو میں دہنے جاؤں گا اور اگر تو دہنے جائے گا تو میں بائیں جاونگا۔

 ابرام کو خدا کا وعدہ یاد تھا اسلیے اس نے خدا کے بھروسے پر لوط کو فیصلہ کرنے دیا اور زمین چننے کا موقع بخشا۔ لوط نے آنکھ اٹھا کر دیکھا اور اسے یردن کی ترائی پسند آئی کیونکہ وہ دیکھنے میں خداوند کے باغ اور مصر کے ملک کی مانند خوب سیراب تھی۔  لہذا وہ مشرق کی طرف  چلا۔ ابرام اور لوط میں کافی فرق تھا  ابرام نے خدا کے اس عہد کا یقین کیا جو اسے دکھائی نہیں دے رہا تھا اور لوط نے اسکا یقین کیا جو اسکو دکھائی دے رہا تھا۔  یہی ایمان کی تعریف ہے جیسا کہ عبرانیوں 11:1 میں لکھا ہے؛

 اب ایمان امید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔

 اور 1 یوحنا 2:15 سے 17 میں لکھا ہے ؛

نہ دنیا سے محبت رکھو نہ ان چیزوں سے جو دنیا میں ہیں۔ جو کوئی  دنیا سے محبت رکھتا ہے اس میں باپ کی محبت نہیں۔ کیونکہ جو کچھ دنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور  آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی وہ باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دنیا کی طرف سے ہے۔ دنیا اور اسکی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔

 اب اگر آپ پیدائش 12:8 پر پھر سے نظر ڈالیں تو لکھا ہے؛

اور وہاں سے کوچ کرکے اس پہاڑ کی طرف گیا جو بیت ایل کے مشرق میں اور اپنا ڈیرا ایسے لگایا کہ بیت ایل مغرب میں اور عی مشرق میں پڑا اور وہاں اس نے خداوند کے لیے ایک قربان گاہ بنائی اور خداوند سے دعا کی۔

 میں نے بیان کیا تھا کہ بیت ایل کا مطلب "خدا کا گھر” اور عی کا مطلب "بربادی” ہے۔ لوط  نے اس طرف کا راستہ چنا جو بربادی کی طرف لے جاتا ہے۔  اگر ابھی آپ کسی اس قسم کے حالات میں ہیں  جس میں آپ کو  اپنے اور دوسرے کے درمیان فیصلہ کرنا ہے مگر آپ نہیں جانتے کہ آپ کے لیے کیا اچھا ہے تو خدا کے بھروسے پر چل کر  دوسرے کو چننے کا موقع دیں  اور خدا سے دعا کریں کہ وہ آپ کے لیے  چنے۔ لوط نے اپنے لیے سدوم کا علاقہ چنا یہ جانے بغیر کہ وہاں کے لوگ خدا کی نظر میں کیسے تھے اور کیا  وہ علاقہ جو اسکی نظر میں اچھا تھا ، خدا کی نظر میں بھی اچھا تھا یا نہیں۔  اس نے اپنی نظر کا بھروسہ کرنا پسند کیا۔  لوط کے ابرام سے جدا ہونے کے بعد خدا نے ابرام سے کہا  پیدائش 13:14 سے 17میں ؛

 اور لوط سے جدا ہوجانے کے بعد خداوند نے ابرام سے کہا کہ اپنی آنکھ اٹھا اور جس جگہ  تو ہے وہاں سے شمال اور جنوب اور مشرق اور مغرب کی طرف نظر دوڑا۔ کیونکہ یہ تمام ملک جو تو دیکھ رہا ہے میں تجھ کو اور تیری نسل کو ہمیشہ کے لیے دونگا اور میں تیری نسل  کو خاک کے ذروں کی مانند بناونگا ایسا  کہ اگر کوئی شخص خاک کے ذروں کو گن سکے تو تیری نسل بھی گن لی جائے گی۔ اٹھ اور اس ملک کے طول و عرض میں سیر کر کیونکہ میں اسے تجھ کو دونگا۔

 ملک اسرائیل اور وہ سارا علاقہ جو خدا نے ابرہام کو دکھایا تھا وہ ابرہام کی نسل کا ہے اور خدا اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گا۔ ابرام نے اپنا ڈیرا ممرے کے بلوطوں کے بیچ میں  حبرون میں ہیں وہاں لگایا اور وہ وہیں رہنے لگا اور وہاں اس نے خداوند کے لیے ایک اور (تیسری) قربان گاہ بنائی۔

 ہم پیدائش 14 کا مطالعہ اگلی بار کریں گے۔ خدا آپ کی رہنمائی کرے تاکہ آپ خدا کے گھر کو چن سکیں اپنی رہائش کے طور پر  نہ کہ دنیاداری کے اس راستے کو جو تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ آمین