پیدائش 7 باب
آپ کلام میں سے پیدائش 7 باب مکمل خود پڑھیں۔
پیدائش 7:1 میں لکھا ہے؛
اور خداوند نے نوح سے کہا کہ تو اپنے پورے خاندان کے ساتھ کشتی میں آ کیونکہ میں نے تجھی کو اپنے سامنے اس زمانہ میں راستباز دیکھا ہے۔
مجھے اندازہ ہے کہ کلام کو پڑھتے ہوئے شاید آپ کچھ ایسی باتوں پر نہ دھیان دیتے ہوں جن پر میں دھیان دیتی ہوں۔ مثال کے طور پر اوپر دی ہوئی آیت میں مجھے حیرانگی اس بات کی ہوئی کہ خدا نے نوح کو کشتی بنانے کو کہا، نوح نے وہی کیا جو خدا نے اسے کہا تھا مگر اس آیت میں خدا نوح سے کہہ رہا ہے کہ تو اپنے پورے خاندان کے ساتھ کشتی میں آ۔۔۔۔ آخر کو کشتی نوح نے بنائی ہے تو پھر خدا اسکو خاص کیوں کشتی میں آنے کی دعوت دے رہا ہے؟
خدا نے نوح کو کہا کہ میں نے تجھی کو اپنے سامنے اس زمانہ میں راستباز دیکھا ہے۔ خدا نے نوح کو اپنے خاندان سمیت کشتی کے اندر آنے کی دعوت دی۔ پڑھنے میں تو ایسا لگتا ہے کہ کشتی نوح نے بنائی تھی گو کہ کام اسی نے کیا تھا مگر کشتی کا مالک خدا ہی تھا تبھی خدا نے نوح کو اسکے خاندان سمیت اندر آنے کی دعوت دی۔ ہم میں سے کتنے ہی خدا کا معمولی سا کام کر کے سوچتے ہیں کہ کام کرکے ہم نے خدا پر احسان کیا ہے جب کہ ہم اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ ہر ایک چیز کا مالک وہی ہے اسکے بغیر ہم کچھ بھی نہیں ہیں۔ نوح خدا کی نظر میں پہلے بھی راستباز تھا اور بعد میں بھی راستباز رہا ۔ کشتی بنانے کے دوران میں بھی وہ خدا کے حکموں پر چلتا رہا تبھی وہ خدا کی نظر میں راستباز رہا۔
خدا نے نوح کو پاک جانوروں میں سے سات نر اور مادہ کا جوڑا اور جو پاک نہیں انکے ہر نر اور مادہ کا جوڑا لے جانے کو کہا تھا۔ کونسے جانور پاک ہیں اور کونسے نہیں اسکی تفصیل ہمیں احبار 11 باب میں ملتی ہے۔ موسویٰ شریعت موسٰی کے وقت سے لاگو ہوئی تھی اور موسیٰ، نوح کے زمانے میں نہیں پیدا ہوا تھا۔ اسلئے نوح کے زمانہ میں موسٰی کی شریعت نہیں تھی۔ پیدائش 7 باب سے پتہ چلتا ہے کہ نوح کو پھر بھی علم تھا کہ کونسے جانور پاک ہیں اور کونسے پاک نہیں۔ پانی کے طوفان سے پہلے تک انسان جانور کا گوشت نہیں کھاتا تھا۔ جانورصرف قربانی چڑھانے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ خدا نے آدم کو قربانی کا سکھایا ہو گا تبھی اسکی اولاد کو علم تھا اور انھوں نے آگے اپنے بچوں کو سکھایا ہوگا۔ مجھے معلوم ہے کہ زیادہ تر پاکستانی مسیحی سور کا گوشت نہیں کھاتے اور نہ ہی جھینگے اور کیکڑے کھاتے ہیں شاید کراچی کے رہنے والے لوگ مگر زیادہ تر پا کستانی مسیحی یہ چیزیں نہیں کھاتے۔ کلام کے مطابق یہ تب بھی کھانا ناپاک تھا اور اب بھی کھانا ناپاک ہے۔ مغربی ملکوں میں سکھایا جاتا ہے کہ یشوعا نے متی 15:11 اور مرقس 7:15 میں تمام کھانے پینے کی چیزوں کو پاک قرار دیا اور چونکہ مسیحی شریعت کے پابند نہیں اسلیے اگر وہ سور یا جھینگے اور کیکڑے جیسی خوراک کھاتے بھی ہیں تو فرق نہیں پڑتا۔ مگر حقیقت وہ ہے جو کہ کلام میں درج ہے ۔ یشوعا نے یہ نہیں کہا کہ اب تمام ناپاک جانور تمہارے کھانے کے لیے پاک ہوگئے ہیں اور یشوعا نے یہ بھی نہیں کہا کہ اسکے ماننے والوں پر شریعت لاگو نہیں ہوتی۔
نمبر 7 اور 40 کا کلام میں کافی استعمال ہوا ہے۔ کلام میں ہر نمبر، ہر دھات اور ہر رنگ کا بھی اپنا ایک مطلب ہے۔ نمبر 7 ، "اختتام ، مکمل ، تکمیل یا پورا کرنے” کو ظاہر کرتا ہے جب کہ نمبر 40 "آزمائش یا امتحان یا سختیوں” کو ظاہر کرتا ہے۔ تمام جن کے بارے میں خدا نے کشتی میں داخل ہونے کا کہا تھا داخل ہوگئے تو خدا نے سات دن کے بعد طوفان کا پانی 40 دن اور 40 رات برسایا ۔ کشتی کے دروازے کو خدا نے باہر سے بند کردیا تھا۔ طوفان سے تمام جاندار کیا انسان کیا حیوان سب مر گئے سوائے انکے جو کہ کشتی کے اندر تھے۔
کشتی ، نوح اور اسکے خاندان کے لیے نجات کا زریعہ تھی۔ حزقی ایل 14:13 سے 14 میں خداوند یوں فرماتا ہے؛
کہ ائے آدمزاد جب کوئی ملک سخت خطا کر کے میرا گنہگار ہو اور میں اپنا ہاتھ اس پر چلاوں اور اسکی روٹی کا عصا توڑ ڈالوں اور اس میں قحط بھیجوں اور اسکے انسان اور حیوان کو ہلاک کروں۔ تو اگرچہ یہ تین شخص نوح اور دانی ایل اور ایوب اس میں موجود ہوں تو بھی خداوند خدا فرماتا ہے کہ وہ اپنی صداقت سے فقط اپنی ہی جان بچائینگے۔
اس آیت میں جس دانی ایل کا ذکر ہے وہ دانی ایل نبی نہیں جس کا ذکر کلام میں ہے۔ یہ نوح اور ایوب کے زمانہ کے وقتوں کے لوگوں میں سے تھا۔ انسان اپنی صداقت کی سبب سے بچ سکتا ہے اگر وہ خدا کے حکموں پر عمل کرے تو۔ آپ اپنے بارے میں کیا سوچتے ہیں کیا آج آپ خدا کے حکموں پر چل رہے ہیں؟کیا یشوعا کو نجات دہندہ ماننا ہی کافی ہے یا خالی مسیحی ہونا ہی آپ کی نجات ہے؟ خدا نے ثابت کیا کہ جو اس پر ایمان رکھتا ہے اور جو اسکے حکموں پر عمل کرتا ہے ، وہ اسکو بدکاروں کے ساتھ ہلاک نہیں کرے گا بلکہ انکے لیے کوئی نہ کوئی راستہ پیدا کرے گا تاکہ انکی جان بچ سکے۔ اگر آپ سچے خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور خدا کے حکموں پر عمل کر رہے ہیں تو جیسے اس نے نوح اور اسکے خاندان کو بچایا تھا ویسے ہی وہ آپ کو ہر طرح کی آفت سے بچا کر رکھے گا۔
خدا کی تمجید ہو ۔
ہم پیدائش 8 کا مطالعہ کل کریں گے۔