یسوع، یشوعا یا یہوشوعا
شاید آپ نے سنا ہو کہ نام میں کیا رکھا ہے؟۔۔۔۔۔ میرے سے پوچھیں گے تو میں کہوں گی آپ کی شناخت۔ یا پھر آپ سوچ رہے ہونگے کہ مسیح کے اتنے مختلف نام کیوں ہیں۔
مختلف زبانوں میں بائبل کے ترجمے دیکھ کر میں اکثر سوچتی تھی کہ ترجمہ کرتے وقت ناموں کا ترجمہ کون کرتا ہے؛ صاف ظاہر ہے کہ بائبل کا ترجمہ کرنے والوں نے یہ کام انجام دیا ہے۔ مگر کیوں؟ کیا بائبل بدل گئی ہے؟ کیا آپ بائبل پر یقین کر سکتے ہیں۔ جو پہلا مکمل قدیم کتاب کا مخطوطہ ہے وہ الیپو کوڈیکسAleppo Codex, ہے۔ کوڈیکس کا مطلب ہے زمانہ قدیم کی کتاب۔ الیپو کوڈیکس 930 CE میں لکھا گیا۔ اس کی کتابوں میں توریت، انبیا اور تحریریں ہیں۔ جو آپ ترجمہ پڑھتے ہیں اسکا پیغام اور الیپو کوڈیکس کا پیغام ایک ہی ہے۔ نوٹ کریں کہ میں نے اس میں نئے عہد نامے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ترجمہ کرتے وقت ناموں کا ترجمہ نہیں بلکہ تلفظ کیا جاتا ہے۔اس سے مجھے خیال آیا کہ میری بیٹیاں ادھر امریکہ میں پیدا ہوئی ہیں ایک کا نام کرسٹین ہے اور دوسری کا نام بیتھنی۔ مجھے انکے نام اردو میں لکھنے کی کبھی ضرورت نہیں پڑی مگر آپ کو بتانے کے لیے جو انکے انگلش ناموں کا اردو میں تلفظ بنتا ہے وہ میں نے لکھا۔ میں علما میں سے تو نہیں ہوں مگر ایک بات ضرور جانتی ہوں کہ شیطان ہمیشہ سچائی کو بگاڑ کر پیش کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے مگر عظیم خدا ہے جس نے ہر طرح سے اپنے کلام کو سچ دکھایا ہے۔ جیسے یوحنا 8:32 میں لکھا ہے "تب ہی تم سچائی کو جان لو گے اور یہ سچائی تمہیں آزاد کر دیگی۔”
اردو میں یسوع کا نام، یونانی زبان ایوسس، Iosus کی بگڑی ہوئی صورت ہے۔ عربی پڑھیں گے تو پتہ چلے گا کہ عربی بولنے والے مسیح کو عیسا کہتے ہیں۔ ہسپانوی زبان میں یسوع کو ہسوس کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر آپ عبرانی میں یسوع کا نام دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ وہ یشوعا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ باقی تمام زبانوں میں اسکے نام کا کوئی مطلب نہیں ہے مگر اگر آپ عبرانی زبان میں یشوعا، יֵשׁוּעַ کا مطلب دیکھیں گے تو معلوم ہو گا کہ اسکا مطلب ہے "نجات۔”
یہوشوعا ، יְהוֹשֻׁעַ کون؟ کچھ لوگ یشوعا کو یہوشوعا کہتے ہیں جو کہ عبرانی میں یشوع کا نام ہے (پرانے عہد نامے کی چھٹی کتاب) یہوشوعا دو لفظوں کو ملا کر بنتا ہے۔
یہو-شوعا جسکا مطلب ہے کہ "یہواہ نجات ہے یا یہواہ نجات دیتا ہے۔” یہوشوعا کو عبرانی پرانے عہد نامے میں کبھی کبھی چھوٹا کر کے یشوعا بھی لکھا گیا ہے جیسے کہ عبرانی نحمیاہ 8:17 میں۔ میں نے ذکر کیا کہ میں میسیانک یہودیوں کے چرچ سے وابستہ ہوں۔ ہر ہفتے عبادت کے دوران جب ربی توریت میں سے پڑھتے ہیں تو اکثر ملتے جلتے لفظ سنائی دیتے ہیں۔ پرانے زمانے میں لوگ کلام کو پڑھتا سنا کرتے تھے کیونکہ ہر کوئی پڑھ لکھ نہیں سکتا تھا۔ پرانا عہد نامہ آپ ایسے سوچیں کہ جیسے شاعری لکھی ہوئی ہے کیونکہ اس میں ملتے جلتے الفاظ بہت زیادہ ہیں جیسے کہ خدا نے آدم کو مٹی سے بنایا۔ "آدم” کا مطلب ہے آدمی اور عبرانی میں مٹی کو” آدماہ” کہتے ہیں۔ پھر جب خدا نے عورت کو بنایا تو آدم نے کہا۔۔۔۔ کہ وہ ناری کہلائے گی کیونکہ وہ نر سے نکلی ہے۔ نر کو عبرانی میں ‘اش” اور ناری کو "ایشا” کہتے ہیں۔ اور بھی ڈھیروں ڈھیر مثالیں ہیں مگر اس وقت ہم اسکی تفصیل میں نہیں جائیں گے۔
یوسف کو خدا کے فرشتے نے یہ پیغام دیا تھا:
متی 1:21 اسکے بیٹا ہوگا اور تو اسکا نام یسوع رکھنا کیونکہ وہی اپنے لوگوں کو انکے گناہوں سے نجات دیگا۔
گو کہ بہت سے لوگ یہی کہیں گے کہ متی یونانی زبان میں لکھی گئی تھی مگر ثبوت موجود ہے کہ متی عبرانی میں لکھی گئی تھی اور جو پیغام فرشتے نے یوسف کو دیا تھا اسکے الفاظ سےبھی یہی لگتا ہے کہ فرشتے نے عبرانی میں کہا کہ” یشوعا ، یوشیا دیگا۔۔۔مطلب کہ یشوعا نجات دے گا۔”
یشوعا کے زمانے سے یہودی اکثر حقارت سے اسکو یشوعا بولتے تھے اور اس وجہ سے بہت سے میسیانک یہودی بھی یسوع کو اس نام سے پکارنے کی بجائے یہوشوعا کہنا پسند کرتے ہیں مگر کلام گواہ ہے کہ اسکا نام سب ناموں سے اعلیٰ نام ہے (فلپیوں 2:9)
پرانے عہد نامے کو عبرانی میں پڑھتے ہوئے یشوعا کا لفظ جگہ جگہ دکھائی دیتا ہے۔ میں ویسے تو اردو میں آیات لکھوں گی مگر آپ کو جہاں بھی "نجات” کا لفظ دکھائی دے اسکو یشوعا سے بدل کر اس آیت کو دوبارہ پڑھیں کیونکہ عبرانی میں وہ لفظ نجات "یشوعا” ہے۔
پیدائش 49:18 اے خداوند میں تیری نجات (Yeshua) کی راہ دیکھتا آیا ہوں۔
خروج 15:2 خداوند میرا زور اور راگ ہے۔ وہی میری نجات (Yeshua) بھی ٹھرا۔
زبور 9:14 ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں تیری نجات (Yeshua)سے شادمان ہوں گا۔
زبور 91:16 ۔۔۔۔۔۔۔ اور اپنی نجات (Yeshua) اسے دکھاوں گا۔ (میرا پسندیدہ)
یسعیاہ 12:2 دیکھو خدا میری نجات (Yeshua) ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یسعیاہ 12:3 پس تم خوش ہو کر نجات (Yeshua) کے چشموں سے پانی بھرو گے۔
یسعیاہ 62:11 دیکھ خداوند نے انتہائی زمین تک اعلان کر دیا ہے۔ دختر صیون سے کہو دیکھ تیرا نجات (Yeshua)) دینے والا( آتا ہے۔ دیکھ اسکا اجر اسکے ساتھ ہے اور اسکا کام اسکے سامنے ہے۔
آپ اس کو جو بھی پکارنا چاہیں مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے چاہے یسوع، یشوعا یا یہوشوعا، مگر میں اسکو یشوعا کہتی ہوں۔