(آستر کی کتاب (نواں حصہ

اگر آپ نے آستر کی کہانی پوری نہیں پڑھی تو پہلے اسکے پچھلے حصے پڑھیں۔ میں نے شروع میں ذکر کیا تھا کہ کلام میں آستر کی کتاب میں خدا کا کہیں پر بھی ذکر نہیں ہے۔ مجھے اپنے ساتھ پیش آیا ایک واقعہ یاد آ رہا ہے۔

مجھے یاد ہے کہ شادی سے پہلے تک اگر ہمارے گھر میں سانپ آ جاتا تو میرے والد صاحب یا کوئی نا کوئی نوکر مل کر سانپ کو مار ڈالتے تھے۔ شادی کے بعد عموماً میرے شوہر یا پھر کوئی نوکر سانپ کو گھر میں زندہ نہیں چھوڑتے تھے۔ امریکہ میں مجھے کافی عرصے تک کوئی سانپ باغیچے میں نہیں نظر آیا۔ مگر جب ہمارا کاروبار ختم ہوا اور ساتھ میں گھر بھی نہ رہا تو ہم ایک اپارٹمنٹ کمپلکس میں شفٹ ہوگئے۔ ہمارا اپارٹمنٹ سب سے نچلے لیول پر تھا۔ ایک دن جب میں نے اپنے چھوٹے بیٹے کو نہلانے کے لیے باتھ ٹب میں ڈالا تو میں نے سوچا کہ جب تک وہ پانی میں کھیل رہا ہے میں کوڑا باہر رکھ دوں۔ تب سردیاں شروع ہونے والی تھیں۔ میں نے کوڑا پورچ کے دروازے سے باہر رکھنے کے لیے جیسے ہی دروازہ کھولا مجھے لگا کہ ایک سانپ جلدی سے اندر آ رہا ہے اس سوچ کے ساتھ ہی میں نے جلدی سے دروازہ بند کیا مجھے کالا سانپ دروازے کے ساتھ اندر پڑی کرسی کے نیچے جاتا نظر آیا۔ بہادر تو میں شروع سے ہی ہوں میں جلدی سے ساتھ پڑی میز پر چڑھ گئی۔ سانپ کو دیکھنے کی کوشش کی کہ کہیں وہ صوفے کے پیچھے تو نہیں چلا گیا۔ کارپٹ کا رنگ بھی کچھ ایسا تھا کہ صاف نظر نہیں آرہا تھا۔ میں نے اپنے بڑے بیٹے کو آواز دی کیوں کہ گھر پر صرف میں، میرا بڑا بیٹا اور چھوٹا بیٹا تھا۔ میں نے بیٹے کو کہا کہ سانپ پر نظر رکھے خود میں میز سے نیچے اتر کر فون پکڑنے کو دوڑھی۔ میں نے اپارٹمنٹ کمپلکس والوں کو کال کی اور کہا کہ کسی کو میری مدد کے لیے بھیجے کیونکہ میں خود سانپ کو نہیں مار سکتی۔ ادھر میرے چھوٹے بیٹے نے شور مچانا شروع کیا کہ باتھ ٹب سے اسکو نکالوں۔ میں جب باتھ روم کی طرف جانے لگی تو تبھی اپارٹمنٹ مینجمینٹ کی طرف سے دو بندے آئے میں نے انھیں بتایا کہ میں نے سانپ کو کس طرف جاتا دیکھا تھا، چونکہ بیٹا شور مچا رہا تھا مجھے اسکو باتھ ٹب سے نکالنے کے لیے جانا پڑا۔ ایک دو منٹ کے بعد ہی مجھے ایک بندے نے آواز دے کر کہا کہ ہم نے سانپ کو پکڑ لیا ہے اور ہم اسے باپر لے کر جا رہے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد ان میں سے ایک بندہ واپس آیا اس نے مجھے بتایا کہ سانپ کافی لمبا تھا مگر جیسے ہی میں نے اس پر دروازہ بند کرنے کی کوشش کی تھی وہ آدھا باہر اور آدھا گھر کے اندر دروازے میں پھنس گیا تھا اور ہل نہیں سکتا تھا اسلیے دروازے کے پاس پڑی کرسی کے ساتھ کارپٹ پر تھا۔ جب وہ چلا گیا تو میں سوچ میں پڑ گئی کہ کیسے مجھے سوچ سوچ کر خوف آ رہا تھا کہ کہیں وہ بچوں میں سے کسی کے کمرے میں نہ چلا جائے اور پتہ نہیں کب تک ہم اسکی تلاش کرتے رہیں مگر خدا جو کہ مجھے دکھائی نہیں دے رہا تھا کیسے سانپ کو دم سے پکڑ کر روکے ہوئے تھا کہ گھر کے اندر نہ جائے۔ کہنے کو تو ان دو بندوں نے میری مدد کی تھی سانپ کو مارنے میں مگر حقیقت میں خدا تھا جس نے ہر چیز کو کنٹرول میں رکھا ہوا تھا۔ کیا ابھی آپ کو اپنی مشکل میں خدا کام کرتا نہیں دکھائی دے رہا؟ ایمان رکھیں کہ وہ اپنا کام کر رہا ہے اور آپ کو آخر میں ضرور ظاہر کرے گا کہ اس نے کیسے آپکی مدد کی ہے؟

آستر کی کہانی میں خدا نظر نہ آتے ہوئے بھی موجود ہے اور یہی ہم آج کے اس آرٹیکل میں دیکھیں گے۔ 1 سموئیل 15 میں خدا نے ساول بادشاہ کے ذمے یہ کام لگایا تھا کہ جنگ میں تمام عمالیقیوں کو مار دے مگر اس نے عمالیقی بادشاہ اجاج کو زندہ رہنے دیا۔ اگر آپ اس باب کو غور سے پڑھیں گیں تو علم ہوگا کہ سموئیل نے اجاج کو ختم کرتے ہوئے جو الفاظ استعمال کیے تھے ان سے لگتا ہے کہ ساول بادشاہ نے اجاج کی ماں اور شاید اسکے خاندان کو زندہ چھوڑ دیا تھا۔ آستر کی کہانی میں مردکی اور آستر، ساول بادشاہ کے خاندان سے بتائے گئے ہیں اور ہامان اجاج بادشاہ کے خاندان سے۔ جو کام خدا نے ساول کے سپرد کیا تھا وہ اب مردکی اور آستر کو پورا کرنا پڑ رہا تھا۔

پوریم کا مطلب ہے "قرعہ ڈالنا” کیونکہ ہامان اور اسکے ساتھیوں نے ماہ بماہ قرعہ ڈال کر فیصلہ کیا کب یہودیوں کو ختم کیا جائے۔ گو کہ انھوں نے 13 ادار چنا تھا مگر پوریم کا تہوار 15 کو منایا جاتا ہے کیونکہ سوسن میں 15 تک یہودیوں کو رہائی نہیں ملی تھی انھوں نے اس دن ہامان کے دس بیٹوں کو سولی پر لٹکایا تھا۔ اس سال پوریم 15 مارچ کو منایا جائے گا۔ ادار 13 کو یہودی/میسیانک یہودی روزہ رکھتے ہیں۔ یہودیوں اور اسرائیل کی سلامتی کی دعا مانگی جاتی ہے اور شکرگزاری کی جاتی ہے کہ خدا اپنی قوم کو بچاتا چلا آیا ہے۔  جب یہودی پوریم کا تہوار مناتے ہیں تو عام طور پر آستر کی کہانی بچوں کو سناتے ہیں یا ڈرامہ کے طور پر عبادت گاہوں میں پیش کرتے ہیں۔ لوگ بھیس بدل کر تیار ہوتے ہیں ویسے ہی جیسے کہ امریکہ میں ہیلووین، Halloween   پر کرتے ہیں۔  اسی طرح سے بچوں میں ٹافیاں اور مٹھائی بانٹی جاتی ہے۔ کہانی بیان کرتے وقت ہامان کے نام پر زمین پر پاوں مارنا یا اسکے نام پر ایک طرح سے ہائے ہائے، Boo کہنا اور آستر اور مردکی کے نام پر خوشی کا نعرہ مارنا عام ہے۔ان باتوں کا  مطلب کلام سنتے وقت بے احترامی نہیں بلکہ اس بات کی خوشی منانا ہے کہ خدا نے ان لوگوں کو جو کہ یہودیوں کو نیست و نابود کرنا چاہتے تھے ختم کر ڈالا ہے اور کرتا رہے گا جب تک کہ وہ تمام عمالیقیوں کو ختم نہ کر دے۔ میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ غریبوں میں خیرات بھی بانٹی جاتی ہے۔ مجھے کسی نے بتایا کہ اب پاکستان میں بھی ہیلووین منانے کا فیشن شروع ہو رہا ہے۔ اگر آپ کے دل میں اس قسم کا جشن منانے کا خیال آئے تو مہربانی سے ادار 15، پوریم کا تہوار اپنے جشن کے لیے چنیں۔

آستر بادشاہ کے حضور میں دو دفعہ گئی۔ پہلی بار اس نے اپنے لوگوں کے لیے فریاد نہیں کی بلکہ دوسری دفعہ کی۔ یشوعا ایک دفعہ آچکا ہے اور دوسری بار آنے والا ہے۔ آستر نے بادشاہ پر تب اپنی اصلیت ظاہر کی جب اسکی شدت سے ضرورت تھی، یشوعا کی اصلیت ظاہر کرنے کی ضرورت اب زیادہ ہے تاکہ اسکے لوگ نجات پا سکیں۔ ہامان شیطان کو ظاہر کرتا ہے۔ شیطان شروع سے ہی خدا کے بنائے منصوبے میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتا آیا ہے۔ اس نے ہامان کے ذریعے کوشش کی کہ یہودیوں کو ہلاک کر دے کیونکہ اگر تمام یہودی ہلاک ہو جاتے تو یشوعا نے جس نسل سے آنا تھا وہ بھی ختم ہو جاتی۔ مگر کون ہے جو خدا کے منصوبے کو ناکام بنا دے؟ ہامان کے دس بیٹوں کے نام عبرانی کلام میں بہت اہم ہیں۔ کیونکہ وہ جس ڈھنگ سے لکھے گئے ہیں وہ آستر اور اسکے لوگوں پر آئی مصیبت کے علاوہ آنے والی مصیبت کی پیشن گوئی کر رہے تھے۔  اسکا اصل علم لوگوں کو حال ہی میں ہوا ہے۔ عبرانی حروف کا مطالعہ ویسے ہی بہت دلچسپ ہے۔ میں اسکی وضاحت میں پھر کبھی لکھوں گی۔ ہامان کے بیٹوں کے نام عبرانی میں جس طرح سے لکھے گئے ہیں وہ علما کرام کو اشارہ دیتا ہے کہ ان کے پڑھنے کی خاص اہمیت ہے کیونکہ آستر کی کتاب کے طومار پر انکے ناموں میں تین حروف چھوٹے لکھے گئے ہیں جبکہ باقی حروف نارمل سائز میں ہیں۔ انگریزی حروف ہم بڑی ABC اور چھوٹی abc میں لکھ سکتے ہیں مگرعبرانی زبان لکھنے میں اردو زبان کی طرح ہی ہے مگر ABCکی طرح عبرانی  الفاظ میں بھی  علیحدہ علیحدہ حرف لکھے جاتے ہیں۔ اسکی مثال آپ نے میرے پچھلے آرٹیکلز میں دیکھی ہوگی۔ اگر آپ خود حرف کو بہت چھوٹا نہ لکھیں تو تمام حروف اپنے نارمل سائز میں ہی نظر آئیں گے۔ آستر کی کتاب جس نے بھی لکھی تھی اس نے عبرانی زبان پڑھنے والے کو توجہ دلانے کے لیے ایسا کیا تھا۔ آپ کو یہ بات صرف آستر کی کتاب میں ہی نہیں بلکہ کچھ دوسری جگہوں پر بھی نظر آئے گی وہ بھی اس صورت میں کہ آپ عبرانی پڑھنا جانتے ہوں تو! خدا نے اپنے کلام کو ہر طرح سے محفوظ کیا ہوا ہے آپ اس پر پورا اعتماد کر سکتے ہیں۔ خدا کا دشمن ہے جو خدا کے کلام کے لیے کہتا ہے کہ بائبل بدل گئی ہے۔ ہاں ناموں کا ترجمہ کیا گیا ہے مگر کلام نہیں بدلا۔  شاید آپ کو یاد ہو کہ میں نے کلام کو پڑھنے کے درجے بیان کیے تھے اگر آپ نے وہ آرٹیکل نہیں پڑھا تو اسکو  یہاں  پڑھیں۔ آج کا مطالعہ چھپے ہوئے پیغام کی مثال ہے۔ یہ تین عبرانی حروف ת، ש اور ז ہیں جو کہ آستر کی کتاب میں ہامان کے بیٹوں کے نام لکھتے وقت چھوٹے کر کے لکھے گئے ہیں۔ ہر عبرانی حرف کا اپنا ایک نمبر/عدد ہے ان عددوں کو لفظ میں جمع کیا جاتا ہے، مثال کے طور پر یوحنا نے مکاشفہ میں حیوان کا نمبر 666 لکھا ہے۔ ת کی عددی قمیت عبرانی میں 400 ہے، ש کی 300 اور ז کی 7۔ جب ان کو جمع کریں تو 707 حاصل ہوتا ہے (ان کو جمع کرنے کا طریقہ میں عبرانی حروف کے مطالعہ میں پھر کبھی  واضح کروں گی)  707 عبرانی سال 5707 کی طرف اشارہ کر رہا تھا جب ہٹلر نے جرمنی میں تمام یہودیوں کو ختم کرنے کی ٹھانی تھی  اور 1945 میں نازیوں پر مقدمہ چلا۔ اس میں ملوث 10 نازیوں کو 1946  میں پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ 5000، 5707 میں کیوں نہیں شمار کیا گیا؟ یہ یہودی کیلنڈر کے تعارف میں بیان ہے جسکے بارے میں ہم ابھی نہیں بات کریں گے۔ ان نازیوں میں سے ایک نازی جولیس اسٹرائیکر نے مرنے سے پہلے یہ الفاظ کہے ” پوریم فیسٹ 1946″۔ مطلب؟ اچارہ پوریم کے تہوار کی طرف تھا۔ خدا تب بھی اپنے لوگوں کے ساتھ تھا اور اب بھی اپنے لوگوں کے ساتھ ہے۔ یہودی قوم ختم نہیں ہو سکتی کیونکہ یشوعا نے دوبارہ آنا ہے۔ میں نے ان باتوں کو اتنی تفصیل سے نہیں لکھا ہے کیونکہ مجھے علم ہے کہ شاید آپ کو ان باتوں کی سمجھ ابھی نہ آئی ہو مگر آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ خدا کا کلام سچا ہے اس نے اپنے کلام میں جو جو کہا اس میں سے کتنی ہی باتیں سچ ثابت ہو چکی ہیں اور ابھی بہت سی باتیں پوری ہونا باقی ہیں۔ کیا آپ کو ابھی بھی خدا کے زندہ کلام پر شک ہے؟ اگر وہ یہ تمام باتیں سچ ثابت کر سکتا ہے تو کیا وہ آپ سے جہنم کی آگ کے بارے میں جھوٹ بولے گا؟ اگر آپ نے ابھی تک توبہ کر کے یشوعا کو اپنا نجات دہندہ نہیں مانا تو آپ کے پاس اب بھی وقت ہے۔ وہ اپنے لوگوں پر آنچ نہیں آنے دیتا؛ کیا آپ اسکے لوگوں میں شامل ہونا چاہیں گے؟

میری خدا سے دعا ہے کہ وہ آپ کو جہنم کی آگ سے بچائے اور اپنا کلام سمجھنے میں آپ کی مدد کرے۔ آمین