(آستر کی کتاب (ساتواں حصہ
پچھلے مطالعے میں ہم نے پڑھا کہ کیسے ہامان کی چال مردکی کے خلاف اس پر الٹی پڑ گئی شاید اسکو سوچ کر تھوڑی تسلی ہوئی ہوگی کہ جلد ہی وہ تمام یہودیوں سے چھٹکارا پانے والا ہے۔ اسکے کے لیے دن کوئی خاص خوشی کا باعث نہیں ٹھہرا تھا صبح سے اسکے تمام ارادے اسکے خلاف کام کرتے دکھائی دے رہے تھے۔ اور اب وہ بادشاہ کے ساتھ آستر کی تیار کردہ ضیافت میں شامل ہونے لگا تھا۔ آج ہم آستر کے 7 باب سے مطالعہ شروع کریں گے۔ اگر آپ نے پچھلے حصے نہیں پڑھے تو پہلے انھیں پڑھیں تاکہ آپ کو اس کہانی کی بہتر سمجھ آسکے۔
آپ کے خیال میں آستر جب بادشاہ کے سامنے جب پہلی دفعہ حاضر ہوئی تھی تو اس نے تب بادشاہ سے کیوں نہیں درخواست کی تھی یا تب جب بادشاہ اور ہامان اسکی ضیافت پر پہلے آئے تھے۔ اسکی تفصیل ہم بعد میں دیکھیں گے مگر ایک بات صاف ظاہر ہے کہ روح القدس آسترکی رہنمائی کر رہا تھا۔ جب آپ بھی کسی مشکل میں تو روح القدس سے رہنمائی مانگیں کہ آپ صرف وہی کر پائیں جو خدا بہتر سمجھتا ہے۔ واعظ3:1 میں لکھا ہے؛
ہر چیز کا ایک موقع اور ہر کام کا جو آسمان کے نیچے ہوتا ہے ایک وقت ہے۔
خدا کے وقت کے مطابق عمل کریں تاکہ آپ اسکی برکت حاصل کر سکیں اور آپ کو کامیابی حاصل ہو۔ بادشاہ نے مے نوشی کے وقت آستر سے پھر پوچھا کہ اسکا کیا سوال ہے اور کیا درخواست ہے؟ آدھی سلطنت تک وہ پوری کی جائے گی۔ یہ تیسری بار تھا کہ بادشاہ نے آدھی سلطنت آستر کے کہنے پر اسے بخشنے کا کہا تھا مگر آستر کو آدھی سلطنت سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ آستر نے بادشاہ سے عاجزی سے اپنی جان بخشی مانگی اور اپنی قوم مانگی۔ اس نے کہا کہ میں اور میری قوم ہلاک ہونے اور نیست ونابود ہونے کو بیچ دیئے گئے ہیں۔ اس نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ اگر وہ غلام بننے کے لیے بیچ دیئے جاتے تو وہ چپ رہتی کیونکہ بادشاہ سے اس کا نقصان نہیں ہونا تھا۔ بادشاہ نے آستر سے پوچھا کہ وہ کون ہے اور کہاں ہے؟ آستر نے کہا کہ وہ دشمن اور مخالف یہ خبیث ہامان ہے۔ تب ہامان بہت ڈر گیا۔ بادشاہ غصے سے بھر گیا اس نے مے کا پیالہ چھوڑا اور محل کے باغ میں باہر نکلا۔ ظاہر ہے کہ تب تک جب بادشاہ نے ہامان کی بات پر ہامی بھری تھی اسے علم نہیں تھا کہ یہودیوں کی بات ہو رہی ہے اور آستر یہودی ہے اور نہ ہی اسے مردکی کے بارے میں پتہ تھا کہ وہ یہودی بھی مارا جائے گا جس نے اسکی جان بچائی تھی۔ ادھر ہامان آستر سے اپنی جان بخشی کی درخواست مانگنے کے لیے کھڑا ہوا کیونکہ اسے علم تھا کہ بادشاہ نے اسکے خلاف بدی کی ٹھان کی ہے مگر جیسے بادشاہ واپس آ رہا تھا ہامان آستر پر، جو کہ تخت پر بیٹھی تھی لڑھک پڑا۔ تب بادشاہ نے اور غصہ میں بھر کر کہا کہ کیا یہ گھر میں ہی میرے سامنے ملکہ پر جبر کرنا چاہتا ہے۔ جیسے ہی بادشاہ نے یہ کہا خواجہ سراؤں میں سے جو پاس تھے ہامان کا منہ ڈھانک دیا۔ ایک خواجہ سرا خربوناہ نے عرض کی کہ حضور! اسکے علاوہ ہامان کے گھر میں وہ سولی بھی ہے جو اس نے مردکی کے لیے تیار کی ہے اسی مردکی کے لیے جس نے بادشاہ کی جان بچائی تھی۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ ہامان کو اسی سولی پر ٹانگ دیا جائے لہذا ہامان کو بادشاہ کے کہنے کے مطابق اسی سولی پر جو اس نے مردکی کے لیے بنوائی تھی ٹانگ دیا گیا۔ تب جا کر بادشاہ کا غصہ ٹھنڈا ہوا۔
زبور 7 باب کی 14 سے 16 آیات میں بدکار انسان کے لیے لکھا گیا ہے کہ؛
دیکھو اسے بدی کا درد زہ لگا ہے! بلکہ وہ شرارت سے باردار ہوا اور اس سے جھوٹ پیدا ہوا۔ اس نے گھڑا کھود کر اسے گہرا کیا اور اس خندق میں جو اس نے بنائی تھی خود گرا۔ اسکی شرارت الٹی اسی کے سر پر آئیگی۔ اسکا ظلم اسی کی کھوپڑی پر نازل ہوگا۔
امثال 21:15 میں لکھا ہے؛
انصاف کرنے میں صادق کی شادمانی ہے۔ لیکن بدکرداروں کی ہلاکت۔
ایک دن پہلے تک مردکی اور آستر کو علم نہیں تھا کہ خدا انھیں کس طرح عزت بخشنے والا ہے اور ہامان کو یہ علم نہیں کہ کس طرح وہ اپنے کھودے ہوئے گھڑے، ہامان کے معاملے میں! سولی پر چڑھنے والا ہے۔ جو سولی اس نے مردکی کے لیے بنوائی اسی پر وہ ٹانگ دیا گیا۔ رومیوں 12:19 میں لکھا ہے؛
ائے عزیزو! اپنا انتقام نہ لو بلکہ غضب کو موقع دو کیونکہ لکھا ہے کہ خداوند فرماتا ہے انتقام لینا میرا کام ہے۔ بدلہ میں ہی دونگا۔
"انتقام لینا میرا کام ہے۔۔۔” یہ خدا نے پرانے عہدنامے میں استثنا 32:35 میں کہا ہے۔ مکمل آیت ایسے ہے؛
اس وقت جب انکے پاؤں پھسلیں تو انتقام لینا اور بدلہ دینا میرا کام ہو گا۔ کیونکہ انکی آفت کا دن نزدیک ہے اور جو حادثے ان پر گذرنے والے ہیں وہ جلد آئیں گے۔
مجھے ابھی بھی یاد ہے کہ جب میں اپنے دشمنوں کے بارے میں سوچتی تھی ،خدا مجھے ہمیشہ ان آیات کا دھیان کرواتا تھا۔ ہمارے وہ دشمن جو ہمارا نقصان چاہتے تھے انکا اپنا ہی نقصان ہوا۔ خدا انصاف دلانے والا ہے۔ اگر آپ کسی سے انتقام لینے کا سوچ رہے ہیں تو آپ انکو خدا کے حوالے کر دیں وہ خود انکے بارے میں فیصلہ کر لے گا۔ آستر کی کہانی کا اگلا مطالعہ ہم پھر کبھی کریں گے۔