(آستر کی کتاب (پانچواں حصہ
ہم نے آستر کی کتاب کے پہلے چار باب کا پچھلے آرٹیکلز میں مطالعہ کیا ہے۔ اگر آپ نے وہ چاروں حصے نہیں پڑھے تو آپ اس آرٹیکل کو پڑھنے سے پہلے ان چار باب کا مطالعہ پڑھیں تاکہ آپ کو آج کے مطالعے کی بہتر سمجھ آسکے۔
پچھلے باب میں ہم نے پڑھا کہ آستر نے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر بادشاہ اخسویرس کے سامنے جانے کا فیصلہ کیا اور مردکی کو کہا کہ باقی یہودیوں کے ساتھ مل کر اسکے لیے اس بات کا روزہ رکھیں اور دعا مانگیں۔ گو کہ بادشاہ کے سامنے اسکی اجازت کے بغیر آنے کامطلب موت، کچھ سخت حکم لگتا ہے مگر اگر آپ آج کے صدر کی سوچ کے مطابق سوچیں تو یہ کوئی اتنی حیران کن بات نہیں۔ بادشاہ کو کیا خبر کہ کون اسکا دشمن نکلے اور اسکی جان پر حملہ کر دے۔ کیا آپ آستر کی طرح خوشی خوشی اس کام کو انجام دینا چاہتے ہیں جو خدا نے آپ کے ذمہ سونپا ہے چاہے اسکا نتیجہ موت ہی کیوں نہ ہو؟
لکھا ہے کہ تیسرے روز آستر نے اپنے شاہانہ کپڑے پہنے اور شاہی محل کی بارگاہ کے اندرونی حصہ میں کھڑی ہوگئی۔ بادشاہ اپنے تخت پر بیٹھا ہوا تھا جہاں سے وہ اندر آنے والے دروزہ کو دیکھ سکتا تھا۔ جب اس نے آستر کو دیکھا تو وہ اسکی نظر میں مقبول ٹھہری اور بادشاہ نے اپنے سنہلے عصا کو اسکی طرف بڑھایا اور آستر نے اسکی نوک کو چھوا۔ بادشاہ کو شاید علم تھا کہ بغیر کسی وجہ کے آستر اتنی ہمت نہ کرے کہ بادشاہ کے دربار میں اسطرح حاضر ہو۔ یہ کوئی حادثہ نہیں تھا نہ ہی کوئی اتفاق تھا کہ وہ بادشاہ کی نظر میں مقبول ٹھہری۔ امثال 21:1 میں لکھا ہے؛
بادشاہ کا دل خداوند کے ہاتھ میں ہےوہ اسکو پانی کے نالوں کی مانند جدھر چاہتا ہے پھیرتا ہے۔
یہ خداوند کی مہربانی تھی کہ خدا نے آستر کو بادشاہ کی نظر میں مقبول ٹھہرایا، یہاں تک کہ اس نے اسکو اپنی آدھی سلطنت دینے کی پیش کش کی۔ آستر اگر چاہتی تو وہ بادشاہ سے آدھی سلطنت لے سکتی تھی مگر وہ جانتی تھی کہ کیا چیز زیادہ ضروری ہے۔ جب شیطان کو اپنے کام میں خدا کی طرف سے رکاوٹ نظر آتی ہے تو وہ انسان کو دنیا کی شان وشوکت دینے کا کہتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ خدا نے انسان کو اسکی مرضی کا مالک بنایا ہے۔ اگر آپکو خدا ابھی اپنے کام کے لیے تیار کر رہا ہے تو شیطان آپکے دل میں دنیاوی خواہشات ڈالنا چاہتا ہے اور آپکو روز بروز دنیاوی چیزیں دکھاتا ہے تاکہ آپ اپنے ارادے سے باز آ جائیں۔ مجھے پتہ ہے کہ شاید آپ رومیوں کے 28:30 یا افسیوں 1باب کی 3 سے 6 آیات کا حوالہ سوچ رہیں ہوں جو ذکر کرتا ہے کہ خدا نے ہمیں چن لیا ہے، لہذا اگر کوئی شخص ، مثال کے طورپر یہوداہ اسکریوتی، جس نے مسیح کو پکڑوایا تھا صرف اپنا کام کر رہا تھا جو خدا نے اسے سونپا تھا اسلیے تمام لوگ جنت میں ہی داخل ہونگے تو آپ غلط ہیں۔ میں ان آیتوں کی تفصیل میں ابھی نہیں جاؤں گی مگر آپ کو اس بات کا دھیان ضرور کرواں گی کہ جب خدا نے آدم اور حوا کو حکم دیا تھا کہ سوائے نیک وبد کی پہچان کے درخت کے وہ تمام درختوں کا پھل کھا سکتے ہیں (پیدائش 2:16 اور 17) مگر جب سانپ نے عورت کو ورغلایا تھا تو اس نے خاص یہ کہا کہ نیک و بد کی پہچان کا درخت کھانے سے وہ خدا کی مانند بن جائیں گے۔ (پیدائش 3) صاف نظر آتا ہے کہ عورت نے پھل اس لیے کھایا کہ وہ بھی خدا کی مانند بنا چاہتی تھی اور اپنے شوہر کو بھی اسلیے ہی دیا تھا؛ آخرکار خدا نے آدم کو زمین پر محکم بنایا تھا! آپ بھی شاید یہ کہتے ہوں کہ سارا قصور عورت کا ہی تھا مگر پیدائش 3 میں عبرانی کلام بیان کرتا کہ "۔۔۔۔اس نے اپنے شوہر کو بھی دیا جو اسکے ساتھ تھا۔۔۔” اردو ترجمہ جو میرے پاس ہے اس میں ایسا نہیں لکھا ہے مگر آپکو دکھانے کے لیے میں پیدائش3:6 کا عبرانی اور انگلش ترجمہ دکھا رہی ہوں؛
6וַתֵּ֣רֶאהָֽאִשָּׁ֡הכִּ֣יטֹוב֩הָעֵ֨ץלְמַאֲכָ֜לוְכִ֧יתַֽאֲוָה־ה֣וּאלָעֵינַ֗יִםוְנֶחְמָ֤דהָעֵץ֙לְהַשְׂכִּ֔ילוַתִּקַּ֥חמִפִּרְיֹ֖ווַתֹּאכַ֑לוַתִּתֵּ֧ןגַּם־לְאִישָׁ֛הּעִמָּ֖הּוַיֹּאכַֽל׃
When the woman saw that the fruit of the tree was good for food and pleasing to the eye, and also desirable for gaining wisdom, she took some and ate it. She also gave some to her husband, who was with her, and he ate it.
עִמָּ֖הּ کا مطلب ہے "ساتھ” یہ لفظ آپ کو اوپر دی گئی عبرانی آیت میں بھی نظر آئے گا اور اگر آپ گوگل ٹرانسلیٹرgoogle translator کا استعمال کرنا جانتے ہیں تو آپ اس لفظ کا ترجمہ خود دیکھ سکتے ہیں۔ آدم عورت کے ساتھ تھا اس نے عورت کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ اسکا مطالعہ ہم پھر کبھی کریں گے۔ باغ میں حیات کا درخت بھی موجود تھا اور پیدائش3:22 صاف ظاہر کرتی ہے کہ ابھی تک انھوں نے حیات کے درخت کا پھل نہیں کھایا تھا۔ آخر کیوں انھوں نے اس بارے میں اتنا نہیں سوچا؟ دوسری اہم بات جو عام انسان اس باب میں نہیں سمجھ پاتا وہ یہ ہے کہ خدا نے آدم کو جو حکم دیا تھا وہ یہ تھا؛
پیدائش 2:16 اور 17 آیت؛
اور خداوند خدا نے آدم کو حکم دیا اور کہا کہ تو باغ کے ہر درخت کا پھل بےروک ٹوک کھا سکتا ہے۔ لیکن نیک و بدکی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جس روز تو نے اس میں سے کھایا تو مرا۔
مگر جب عورت، سانپ کو بتا رہی تھی اس نے کہا (پیدائش 3:3)
پر جو درخت باغ کے بیچ میں ہے اسکے پھل کی بابت خدا نے کہا ہے کہ تم نہ تو اسے کھانا اور نہ چھونا ورنہ مر جاؤگے۔
عورت نے یہ کیوں کہا "نہ چھونا” آپ کے خیال میں یہ بات اسے آدم نے کہی تھی یا کہ پھر اس نے خود کہی تھی آخر اصل حکم تو خدا نے آدم کو دیا تھا یا تو عورت کو آدم نے اس حکم کے بارے میں بتایا تھا یا پھر خدا نے دوبارہ اسکو بتایا تھا۔ کون تھا جس نے خدا کے حکم میں اضافہ کیا تھا۔ کلام میں سختی سے خدا کے حکم میں اضافہ کرنے یا گھٹانے سے منع کیا گیا ہے۔ استثنا 4:2، مکاشفہ 22:18، استثنا 12:32 اور امثال 30:6۔ عورت کا خدا کے حکم میں اضافہ کرنا شیطان کو شہ دے رہا تھا کہ انکو گناہ کرنے پر اکسائے۔ کوئی آپ کو تب تک الٹا کام کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا جب تک کہ آپ اسکی بات نہ سنتے رہیں اور ہاں میں ہاں نا ملائیں۔ گو کہ میں یشوعا کی آزمائش پر بھی بات کرنا چاہتی ہوں مگر ابھی نہیں۔ میں یہ ضرور کہنا چاہوں گی کہ شیطان کو بھی کلام کا پتہ ہے بلکہ شاید آپ سے زیادہ، یشوعا نے شیطان کا مقابلہ کلام کے مطابق ہی کیا تھا۔ کلام کو سمجھیں اور جانیں تاکہ آپ شیطان کے حملوں کا مقابلہ کر سکیں۔ کیا آپ نے اپنی عقل کے مطابق کسی دوسرے کو کلام کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کچھ گھٹایا یا اضافہ کیا ہے؟ خدا معاف کرنے میں قادر ہے آپ اس سے ابھی معافی مانگ سکتے ہیں۔
واپس آستر کی کہانی کی طرف آتے ہیں۔ آستر نے عقلمندی سے کام لیا اور بادشاہ کو ہامان کے ساتھ ضیافت پر دعوت دی جو آسترنے تیار کی تھی۔ ضیافت پر بادشاہ نے دوبارہ آستر کو پوچھا اور کہا کہ وہ کیا مانگتی ہے اگر وہ آدھی سلطنت بھی مانگے گی تو وہ اسکو دے گا۔ مگر آستر نے درخواست کی بادشاہ اور ہامان کل دوبارہ اسکی تیار کی ضیافت میں آئیں۔ ہامان اپنی طرف سے خوش خوش نکلا کہ ملکہ آستر نے اسکو تمام ملازموں میں سے ضیافت پر بمعہ بادشاہ کے کل پھر بلایا ہے مگر مردکی کو دیکھ کر غصہ سے بھر گیا کیونکہ وہ اسکی عزت میں کھڑا نہیں ہوا تھا۔ اس نے گھر جا کر اپنے تمام دوستوں اور اپنی بیوی زرش کے آگے اپنی شان و شوکت اور اپنے بیٹوں کی کثرت اور ترقی کا ذکر کیا مگر ساتھ میں یہ بھی کہا کہ جب تک یہودی مردکی اسے بادشاہ کے پھاٹک پر دکھائی دیتا ہے ان سب باتوں سے اسکو کچھ تسلی نہیں۔ اسکی بیوی اور دوستوں نے اسے کہا کہ پچاس ہاتھ اونچی سولی بنوائے اور کل بادشاہ سے عرض کرے کہ مردکی کو اس پر چڑھایا جائے تب خوشی خوشی ضیافت پر بادشاہ کے ساتھ جائے۔ ہامان کو یہ بات پسند آئی اور اس نے سولی بنوائی۔ باقی مطالعہ ہم اگلے آرٹیکل میں کریں گے۔