گنتی کی کتاب، 3 باب

آپ کلام مقدس سے تیسرے باب کو مکمل خود پڑھیں۔

گنتی 3:1 میں یوں درج ہے؛

اور جس روز خداوند نے کوہ سینا پر موسیٰ سے باتیں کیں تب ہارون اور موسیٰ کے پاس یہ اولاد تھی۔

گو کہ موسیٰ نبی کے اپنے بھی دو بیٹے تھے مگر ہمیں اگلی آیات میں صرف بزرگ ہارون کے بیٹوں کا نام لکھا ملتا ہے حالانکہ کہنے کو اوپر درج آیت کے مطابق ہارون اور موسیٰ کے پاس یہ اولاد تھی۔ آپ کو زیادہ تر یہودی دانشوروں سے یہی سننے کو ملے گا کہ ہارون کے بیٹے موسیٰ نبی کی روحانی اولاد بن گئی کیونکہ جو کوئی کسی کی اولاد کو توریت سکھاتا ہے وہ اسکی روحانی اولاد بن جاتی ہے۔ آپ کے بھی ذہن میں شاید میری طرح یہ سوال اٹھا ہو گا کہ آخر تمام اسرائیل کیونکر نہیں یوں موسیٰ نبی کی اولاد گنی گئی اور اسکا جواب یہودی دانشور یوں دیتے ہیں کہ تمام اسرائیل کو توریت سکھانے کا حکم خداوند نے دیا تھا موسیٰ نبی پر لازم تھا کہ وہ خداوند کا حکم پورا کرتے۔ بزرگ ہارون اپنی اولاد کے لئے موجود تھے کہ وہ انھیں توریت کی تعلیم دیتے مگر موسیٰ نبی پر لازم نہیں تھا کہ وہ ایسا کرتے مگر جب انھوں نے ایسا کیا تو وہ انکی روحانی اولاد گنی گئی۔

ہمیں اگلی چند آیات سے پتہ چلتا ہے کہ گو کہ بزرگ ہارون کے چاروں بیٹوں کو کاہن مسح گیا تھا مگر صرف الیعزر اور اتمر تھے جنہوں نے کہانت کی خدمت کا کام انجام دیا کیونکہ ندب اور ابیہو خداوند کی حضوری میں مر گئے اور انکی کوئی اولاد نہ تھی۔ الیعزر اور اتمر کا نام یاد رکھیں کیونکہ آگے تناخ کو مزید پڑھتے ہوئے کام آئے گا۔

اس باب  میں ہم لاویوں کی مردم شماری کا پڑھتے ہیں اور یہ بھی کہ اسرائیل قوم میں خداوند نے لاویوں کو اپنے لئے چن لیا کہ وہ مسکن کی خدمت میں بزرگ ہارون کا ساتھ دیں۔  گنتی 3:11 سے 13 میں یوں لکھا ہوا ہے؛

اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ دیکھ میں نے بنی اسرائیل میں سے لاویوں کو ان سبھوں کے بدلے لے لیا ہے جو اسرائیلیوں میں پہلوٹھی کے بچے ہیں۔ سو لاوی میرے ہوں۔ کیونکہ سب پہلوٹھے میرے ہیں اس لئے کہ جس دن میں نے ملک مصر میں سب پہلوٹھوں کو مارا اسی دن میں نے بنی اسرائیل کے سب پہلوٹھوں کو کیا انسان اور کیا حیوان اپنے لئے مقدس کیا سو وہ ضرور میرے ہوں۔ میں خداوند ہوں۔  

میں نے کچھ اصولوں کو پہلے بھی سمجھانے کی کوشش کی ہے اس باب میں بھی ایک خاص اصول کو نوٹ کریں۔ بزرگ ہارون اور انکے بیٹے لاویوں کے خاندان سے ہیں مگر انکو خداوند نے کہانت کی خدمت کے لئے چنا جو مسکن میں پاک خدمت کا کام انجام دیں۔ تمام لاوی کاہن نہیں ہیں مگر انکو کاہنوں کو دیا گیا کہ انکی خدمت کریں۔ عام انسان کو کاہن نہیں چنا گیا بے شک خداوند نے اسرائیل کو اپنا کاہن پکارا ہے (خروج 19:6) مگر جب انھوں نے سونے کے بچھڑے کا گناہ کیا تو خداوند نے لاویوں کو اپنی خدمت کے لئے چن لیا۔ ہماری مسیحی قوم میں بہت سے اپنے آپ کو خداوند کا کاہن پکارتے ہیں مگر وہ کاہن ہیں نہیں کیونکہ انکو کہانت کے بارے میں کچھ علم نہیں۔ وہ بھی بنی اسرائیل کی مانند ایک طرح سے سونے کے بچھڑے کے گناہ میں پڑے ہوئے ہیں اور سوچتے ہیں کہ وہ خداوند کے کاہن ہیں۔ کاہن ہونے کے لئے ہارون کے خاندان سے ہونا لازم ہے۔ لاویوں کے خاندان سے خداوند کا یہ عہد ہے جو کبھی ٹوٹ نہیں سکتا۔ یہ میں نہیں خداوند کا کلام کہتا ہے (یرمیاہ 33:14 تا 22)

دیکھ وہ دن آتے ہیں خداوند فرماتا ہے کہ وہ نیک بات جو میں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے کے حق میں فرمائی ہے پوری کروں گا۔ ان ہی ایام میں اسی وقت میں داود کے لئے صداقت کی شاخ پیدا کروں گا اور وہ ملک میں عدالت و صداقت سے عمل کرے گا۔ ان دنوں میں یہوداہ نجات پائے گا اور یروشلیم سلامتی سے سکونت کریگا۔ اور خداوند ہماری صداقت اس کا نام ہوگا۔ کیونکہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ اسرائیل کے گھرانے کے تخت پر بیٹھے کے لئے داود کو کبھی آدمی کی کمی نہ ہوگی۔ اور نہ ہی لاوی کاہنوں کو آدمیوں کی کمی ہوگی جو میرے حضور سوختنی قربانیاں گذرانیں اور ہدئے چڑھائیں اور ہمیشہ کی قربانی کریں۔

پھر خداوند کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔ خداوند یوں فرماتا ہے کہ اگر تم میرا وہ عہد جو میں نے دن سے اور رات سے کیا توڑ سکو کہ دن اور رات اپنے اپنے وقت پر نہ ہوں۔ تو میرا وہ عہد بھی جو میں نے اپنے خادم داود سے کیا ٹوٹ سکتا ہے اور وہ عہد بھی جو اپنے خدمت گذار لاوی کاہنوں سے کیا۔ جیسے اجرام فلک بے شمار ہیں اور سمند کی ریت بے اندازہ ہے ویسے ہی میں اپنے بندہ داود کی نسل کو اور لاویوں کو جو میری خدمت کرتے ہیں فراوانی بخشوں گا۔

 جہاں تک مجھے علم ہے دن اور رات ابھی بھی قائم ہیں لہذا خداوند کا وعدہ جو داود اور لاوی کاہنوں کے گھرانے سے ہے وہ بھی قائم ہے۔

پلیز نوٹ کریں، تمام قوموں سے خداوند نے اسرائیل کو اپنے لئے چن لیا اور تمام اسرائیل کے قبیلوں میں خداوند نے لاویوں کو مشکان کی خدمت کے لئے چنا اور تمام لاویوں میں خداوند نے خاص ہارون اور انکے بیٹوں کو اپنا کاہن پکارا۔ لہذا تمام قوموں میں اسرائیل قوم کی حثیت بڑھ کر ہے اور اسرائیل قوم میں لاوی کا گھرانہ زیادہ پاک ہے کہ خداوند کی خدمت کریں اور لاویوں میں بزرگ ہارون کے گھرانے کا پاکیزگی کا درج مزید بلند ہے۔ اور اگر میں صرف کاہنوں کے حوالے سے بات کروں تو کاہنوں میں سردار کاہن کا پاکیزگی کا درجہ سب سے بلند ہے کیونکہ وہ پاک ترین مقام میں خدمت کے لئے داخل ہوسکتے ہیں جو کہ ایک عام کاہن نہیں انجام دے سکتا۔ چنے ہوئے خداوند کے ساتھ عہد میں شامل ہوئے ہیں۔ انکے چناو کا مطلب یہ ہے کہ انکو ایک خاص مقصد دیا گیا ہے۔

گنتی 3:7 کی آیت میں ایک لفظ ہے جو میں کچھ آپ کے لئے بیان کرنا چاہونگی۔ میرے ساتھ عبرانی آیت پر نظر ڈالیں؛

וְשָׁמְרוּ אֶת־מִשְׁמַרְתּוֹ וְאֶת־מִשְׁמֶרֶת כָּל־הָעֵדָה לִפְנֵי אֹהֶל מוֹעֵד לַעֲבֹד אֶת־עֲבֹדַת הַמִּשְׁכָּן:

آپ ان حروف کو اوپر آیت میں پہچاننے کی کریں שׁמר، عبرانی کے اس لفظ کے معنی "حفاظت کرنا یا نگہبانی کرنا یا محافظ ہونا” بنتا ہے۔ رومیوں 3:1 سے 2 میں یوں لکھا ہے؛

پس یہودی کو کیا فوقیت ہے اور ختنہ سے کیا فائدہ؟ ہر طرح سے بہت۔ خاص کر یہ کہ خدا کا کلام انکے سپرد ہوا. 

یہ تو پولس رسول کے الفاظ ہیں مگر آپ کو توریت میں بہت دفعہ نظر آئے گا کہ خداوند نے یہودیوں کو چنا۔ زبور 147:19 سے 20 میں یوں لکھا ہے؛

وہ اپنا کلام یعقوب پر ظاہر کرتا ہے اور اپنے آئین و احکام اسرائیل پر۔ اس نے کسی اور قوم سے ایسا سلوک نہیں کیا۔ اور اسکے احکام کو انہوں نے نہیں جانا۔ خداوند کی حمد کرو۔ 

میں مزید اس آیت کے ترجمہ پر بات کرنا چاہونگی۔ زبور کی اس آیت کا ترجمہ میں کاتھولک بائبل کمیشن سے بھی نیچے درج کر رہی ہوں کیونکہ اوپر جہاں "۔۔اور اسکے احکام کو انھوں نے نہیں جانا۔۔۔” لکھا ہے وہ صحیح ترجمہ نہیں بنتا۔

اس نے یعقوب پر اپنا کلمہ ظاہر کیا ہے۔ اور اسرائیل پر اپنے قوانین اور قضائیں۔ اس نے کسی اور قوم سے یوں نہیں کیا۔ اس نے اپنی قضائیں ان پر آشکارا نہیں کیں۔ ہللویاہ۔

گنتی کی آیت کے لفظ کو پولس رسول نے اسی قسم کے الفاظ میں سمجھانے کی کوشش کی کہ خداوند نے یہودیوں کو توریت دی کہ وہ اسکی نگہبانی، اسکے حکموں پر عمل کرکے کریں۔ وہ توریت کے محافظ ہیں۔ کسی اور قوم کو یہ اعزاز نہیں دیا گیا۔ زبور کی وہ آیت جہاں ترجمہ یہ کر دیا گیا کہ "اسکے احکام کو انہوں نے نہیں جانا۔۔۔” کچھ ایسا دکھا رہی ہے جیسے کہ یہودی خداوند کے حکموں سے واقف نہیں تھے۔ وہ ضرور خداوند کے حکموں سے واقف تھے اور ہیں اور تبھی وہ آج بھی ان حکموں پر عمل کر رہے ہیں۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ اگر چند سربراہوں کی وجہ سے قوم کے زیادہ تر باسی حکموں سے پھر جائیں اسکا یہ مطلب نہیں کہ خداوند کا کلام باطل ہوگیا۔ رومن کاتھولک بائبل میں جو درج ہے کہ "اس نے اپنی قضائیں ان پر آشکارا نہیں کیں۔۔” یہ عبرانی کلام کا بالکل صحیح ترجمہ ہے کیونکہ جب خداوند غیر قوموں پر بڑی بڑی بلائیں لائے تو انھوں نے ایسا کچھ یہودی قوم پر نہیں آنے دیا۔ بے شک یہودیوں نے بہت دکھ اٹھائے ہیں مگر یہ سب ان نبوتوں کے عین مطابق ہوا اور ہو رہا ہے جیسے کہ خداوند کا کلام اپنے نبیوں کی معرفت بیان کرتا ہے۔ خداوند نے اسرائیل قوم کو اپنا پہلوٹھا پکارا (خروج 4:22)۔ میں نے پیدایش کے مطالعے میں بیان کیا تھا کہ پہلوٹھے بیٹے کی بڑی ذمہ داری یہ تھی کہ وہ اپنے باپ کے مذہب کو خاندان میں قائم رکھے یعنی خداوند کے حکموں پر عمل کرے، خداوند کے حضور قربانیاں چڑھائے اور ان حکموں کو اپنے خاندان کے تمام لوگوں کو سکھائے تاکہ وہ بھی خداوند کے حکموں پر عمل کریں اور اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ عیسو نہیں بلکہ یعقوب پہلوٹھا ٹھہرے۔ گنتی کے اس باب میں اب اگر آپ لاویوں کے حوالے سے سوچیں تو بہتر سمجھ پائیں گے کہ خداوند نے اسرائیل کے باقی تمام قبیلوں کے پہلوٹھوں کو اس کام سے بری کر کے یہ کام لاویوں کو سونپا۔ اسرائیل خداوند کا پہلوٹھا ہے کیونکہ یہ انکا کام ہے کہ وہ دوسروں کو توریت کی تعلیم دیں مگر تمام قوموں اور اسرائیل میں یہ لاویوں کا کام ہے کہ خداوند کی ہیکل میں خداوند کی خدمت بجا لانے میں کاہنوں جو کہ لاوی کے گھرانے سے ہی ہیں، مدد کریں۔ اب یشوعا کے حوالے سے سوچیں کہ کیوں خداوند نے یشوعا کو اپنا پہلوٹھا پکارا۔ ایک اور بات جو میں واضح کرنا چاہوں گی کہ خداوند کی ویسے کوئی جسم کے اعتبار سے اولاد نہیں ہے جیسے کہ کچھ سوچتے ہیں۔ کوئی بھی جو خداوند کے حکموں پر چلتا ہے اسے خداوند اپنا فرزند پکارتے ہیں(رومیوں 8:14)۔

آپ کو گنتی کی کتاب میں لاوی کے بیٹوں یعنی جیرسون، قہات اور مراری کے خاندانوں کے فرزند نرینہ کا جو ایک مہینے اور اس سے اوپر کے تھے انکا شمار ملے گا اور یہ بھی لکھا ملے گا کہ کیسے انکے ڈیرے مسکن کے گردا گرد تھے  اور انکی مسکن کے حوالے سے کیا ذمےداریاں تھیں۔ یہودی دانشوروں کی تشریح کے مطابق اضحاق بن یہوداہ جنہیں ایواروانیل پکارا جاتا ہے، نے گنتی 2 اور 3 میں اسرائیل کے تمام قبیلوں کی ترتیب کو دیکھ کر کچھ خاص باتیں نوٹ کیں۔ میں تمام تو بیان نہیں کر سکتی مگر ایک خاص میں اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے نوٹس کی تصویر کے ساتھ شئیر کرنا چاہونگی گو کہ میں نے عبرانی حروف لکھے ہوئے ہیں مگر آپ کے لئے میں انگلش اور اردو میں بھی لکھ دونگی تاکہ آپ جان سکیں کہ کیسے مسکن کے گرد  انکے خیموں کی ترتیب داود کا ستارہ بناتا ہے۔ وہ جن کا خیال ہے کہ یہ نشان جادوگری سے جڑا ہے تو یہ غلط ہے۔ میرے لئے اس آرٹیکل میں تصویر بنا کر اس کو لیبل لگا کر دکھانا مشکل ہے۔

جہاں تک بات ہے پہلوٹھے بیٹے کے فدیہ کی تو میں نے اسکے بارے میں پہلے بھی بتایا تھا کہ یہودی لوگ آج بھی پانچ چاندی کے مثقال کا استعمال کر کے پہلوٹھے کا فدیہ دیتے ہیں۔ ایک مہینے سے اوپر اسلئے کہ آٹھ دن کی عمر میں ختنہ کیا جاتا ہے۔ اس وقت وہ عہد کے فرزند بن جاتے ہیں۔ عبرانی میں "پہلوٹھے بیٹے کا فدیہ” کو״ Pidyon Haben,  پیدیون ہابن، פדיון הבן״ کہتے ہیں۔ میں پہلے بھی اسکے بارے میں کچھ باتیں بتا چکی ہوئی ہوں اس آرٹیکل میں نہیں بیان کرونگی۔ بس اتنا ضرور کہنا چاہونگی کہ لاوی کا گھرانہ اس رسم کو ادا نہیں کر سکتے کیونکہ خداوند نے انھیں اپنی خدمت کے لئے خاص چنا ہے۔

 

خداوند نے چاہا تو اگلی دفعہ ہم گنتی 4 باب کا مطالعہ کریں گے۔ خداوند آپ کے ساتھ ہوں۔