احبار 18 باب

آپ کلامِ مقدس سے احبار کے 18 باب کو مکمل خود پڑھیں۔

اب ہم احبار کے ان ابواب کا مطالعہ کرنے لگے ہیں جن میں ہمیں اخلاقی احکامات ملیں گے۔ شاید آپ کو یاد ہو کہ میں نے بتایا تھا کہ کیسے شریعت کے 613 احکامات  کی اگر گروہ بندی کریں تو کیسے ان کو ہم  خداوند کے دئیے ہوئے دس احکامات کے دائرے میں رکھ کر دیکھ سکتے ہیں اور ان دس احکامات کو  یشوعا کے دئیے ہوئے دو حکموں کے دائرے میں بھی رکھ کر دیکھ سکتے ہیں۔  مثال کے طور پر اگر آپ آج کے باب کو پڑھیں تو آپ جانیں گے کہ یہ احکامات  خداوند کے دئیے ہوئے حکم ” تو زنا نہ کرنا”۔۔۔ کے زمرے میں آتا ہے۔  یشوعا کے دیئے ہوئے  حکم کے بارے میں سوچیں (متی 22:37 سے 40):

37اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔ 38بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔ 39اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ 40اِنہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبِیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔

اگر آپ خداوند اپنے خدا سے اپنی سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھتے ہیں تو آپ ضرور اپنی پوری پوری کوشش کریں گے کہ آپ اسکے دئیے ہوئے حکموں کے مطابق چل سکیں۔ نوٹ کریں کہ احبار 18:1 سے 5 آیات میں کیا لکھا ہے؛

1پِھر خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا۔ 2بنی اِسرائیل سے کہہ کہ میں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔ 3تُم مُلکِ مِصر کے سے کام جِس میں تُم رہتے تھے نہ کرنا اور مُلکِ کنعا ن کے سے کام بھی جہاں مَیں تُمہیں لِئے جاتا ہُوں نہ کرنا اور نہ اُن کی رسموں پر چلنا۔ 4تُم میرے حُکموں پر عمل کرنا اور میرے آئِین کو مان کر اُن پر چلنا ۔ مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔ 5سو تُم میرے آئِین اور احکام ماننا جِن پر اگر کوئی عمل کرے تو وہ اُن ہی کی بدَولت جِیتا رہے گا ۔ مَیں خُداوند ہُوں۔

اس آیت کے مطابق  وہ خداوند جسکا ذکر یشوعا نے کیا  ("خداوند اپنے خدا” )کہہ رہے ہیں کہ "میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔۔۔ تم میرے حکموں پر عمل کرنا اور میرے آئین کو مان کر ان پر چلنا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔” اگر خداوند  آپ کے خدا ہیں تو امید ہے کہ آپ احبار 18 باب میں درج حکموں کے بارے میں ضرور سوچیں گے کہ آپ کو  ان ممنوعہ جنسی افعال سے پرہیز کرنا ہے۔  خداوند نے جب یہ احکامات دیئے تھے  تو کہا تھا کہ تم ملک مصر کے سے کام اور ملکِ کنعان کے سے کام نہ کرنا۔ میرے خیال سے تب سے اب تک کچھ زیادہ نہیں بدلا اگر کچھ بدلا ہے تو صرف ٹیکنولوجی بدلی ہے۔ انسانی ذہنیت ویسے کی ویسے ہی ہے۔  ہم پر یہ احکامات ابھی بھی لاگو ہوتے ہیں۔

احبار 18 باب میں "بدن کو بے پردہ نہ کرنا”۔۔۔ کے لئے عبرانی الفاظ "لےگلوت عرؤا،  לגלות ערוה ,LeGalut Ervah ” استعمال ہوئے ہیں۔ عبرانی لفظ "گالہ ، גלה ,Galah” سے مراد ہے ہٹانا جسکو اردو میں احبار 18 باب میں بے پردہ کرنا ،ترجمہ کیا گیا ہے اور عبرانی لفظ "عرؤا، ערוה , Ervah” سے مراد ہے برہنگی۔ یہی عبرانی لفظ احبار 18 میں بعض جگہ پر "عرؤات، ערות ,Ervat ” لکھ گیا ہے۔ ویسے ہی جیسے کہ اردو زبان میں برہن، برہنا، برہنگی سے مراد ننگا پن یا ننگا کرنا بنتا ہے ویسے ہی  یہ دونوں عبرانی الفاظ اسی ہی معنی کو پیش کرتے ہیں۔ میں پہلے بھی اپنے میسجز میں یا آرٹیکلز میں بیان کر چکی ہوں کہ کیسے یہودی دانشور عبرانی لفظوں  کو دیکھ کر کلام کی آیات کی تشریح کرتے ہیں۔ وہ باتیں جو کہ ہمیں کلام کا ترجمہ پڑھ کر سمجھ میں نہیں آتیں اصل عبرانی متن  کو دیکھ کر  سمجھ میں آ سکتی ہیں کہ کیوں یہودی دانشور ایسا کہتے ہیں۔ میں نے اپنے پیدائش 9 باب کے مطالعے میں بیان کیا تھا کہ کیوں نوح نے حام کے بیٹے کنعان کو لعنت دی تھی۔  پیدائش 9:22 میں عبرانی لفظ "عرؤات”  کا لفظ استعمال ہوا ہے۔  میں نے اپنے پیدائش 9 کے مطالعے میں جو شئیر کیا ہے وہ یہودی دانشوروں  کی عبرانی الفاظ کی تشریح کے مطابق ہے۔

عبرانی لفظ "گلوت”   سے مراد  "ہٹانا” ہے اور بہت سی کلام کی آیات میں یہ لفظ   "جلا وطنی یا  ملک بدر”  کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔  آپ بہت سے یہودیوں کو عبرانی لفظ "گلوت” کا کہتے سنیں گے کہ وہ  اپنے دیس سے علیحدگی کی حالت میں ہیں یعنی "گلوت” میں ہیں۔  یہ خداوند کا اپنے لوگوں یعنی بنی اسرائیل سے وعدہ ہے کہ وہ انکو واپس  اسرائیل کی سر زمین میں لائیں گے اور انکو پھر کبھی بھی غیر قوموں کے درمیان شرمندہ نہ ہونے دیں گے۔

اوپر درج احبار 18:4 میں دو خاص الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے ، حکموں اور  آئین۔ میں نے سوچا کہ آپ کے ساتھ  چند خاص عبرانی لفظوں کے معنی بیان کروں ان لفظوں کا ترجمہ ہر بار کسی بھی زبان میں ایک جیسا نہیں کیا گیا  مگر عبرانی زبان میں انکا استعمال جس طرح سے کیا گیا ہے وہ  اہمیت  رکھتا ہے۔ ان لفظوں کو عبرانی میں دیکھیں اور پھر انکے معنی  پر دھیان دیں۔

توراہ- תורה (Torah) یعنی تعلیم یا ہدایت۔ اسکی جمع ” توروت” بنے گی اسے عبرانی میں یوں لکھا جاتا ہے תורת  اور اسکا معنی بنے گا تعلیمات یا ہدایات۔  اردو کلام میں اسکا ترجمہ زیادہ تر شریعت سے کیا گیا ہے مگر کبھی کبھی یہ لفظ اردو میں تعلیم  بھی لکھا گیا ہے جیسے کہ امثال 28:4 اور 9 آیات میں توراہ کے لئے لفظ شریعت ہے مگر امثال 28:7 میں تعلیم لکھا ہے۔

متزوا- מצוה (Mitzvah) یعنی حکم۔ اسکی جمع "متزواعوت” بنے گی اور عبرانی میں اسے یوں لکھا جائے گا מצות۔ اردو میں متزواعوت کا ترجمہ "احکامات” بنے گا۔ مثال کے طور پر خداوند نے خروج 24:12 میں موسیٰ کو کہا کہ وہ پہاڑ پر آئے تاکہ شریعت اور ان احکام کو لکھے جو کہ خداوند اسے سکھانے کو دیں گے۔ اس آیت میں شریعت کے لئے لفظ توراہ ہے اور احکام کے لئے عبرانی لفظ متزوا ہے۔

خوک-חק (Chuk) یا پھر خوکاہ (Chukah)یعنی آئین۔ اسکی جمع خوکیم یا خوکوت ہے۔ اور عبرانی میں خوکیم کو یوں لکھتے ہیں חקים  اور خوکوت کو חקות۔  چاہے ان احکامات کی سمجھ آئے یا نہ آئے کہ کیوں دئے گئے ہیں آپ کو ان پر چلنا ہے۔

مشپات-משׁפּת (Mishpat) اسکو بھی زیادہ تر حکم ترجمہ کیا گیا ہے۔ اسکی جمع مشپاتیم ہے اور اسے یوں لکھا جاتا ہے משׁפּתים۔  ہمارے احبار18:4 کی آیت میں جن دو لفظوں کا میں نے اوپر ذکر کیا وہ "خوک   اور  مشپات” ہیں۔

عدوت-עדת/עדות (Edut) یعنی شہادت۔ یہ لفظ زیادہ تر مشکان یعنی مسکن یا پھر عہد کے صندوق کے ساتھ جڑا نظر آئے گا۔ عہد نامہ کا صندوق (خروج 25:16) اور شہادت کا مسکن (گنتی 1:50)۔  شہادت کے خیمہ کا ذکر مکاشفہ 15:5 میں بھی آیا ہے۔

آپ سوچ  رہے ہونگے کہ میں آخر کیوں ان لفظوں کو عبرانی میں بیان کر رہی ہوں۔  جیسا میں نے بیان کیا توراہ سے مراد تعلیم یا ہدایت ہے یعنی موسیٰ  نبی کی دی ہوئی پانچ کتابیں (پیدایش، خروج، احبار، گنتی اور استثنا)  جس میں ہمیں613 متزواعوت یعنی خداوند کے احکامات نظر آتے ہیں جو کہ مزید  قوانین یا آئین میں تقسیم ہیں۔ اگر ہمیں ان الفاظ کی سمجھ ہو تو  ہم جان پائیں گے کہ  613 احکامات  کس طرح  گروہوں میں تقسیم  ہیں۔   زبور 119 بہت اچھا زبور  ہے جس میں ان الفاظ کا جابجا استعمال ہوا ہے۔  آپ اسکو پڑھ کر سوچیں کہ کیوں  ان مختلف لفظوں کا استعمال کیا گیا۔

ہمارے بہت سے مسیحی احبار 18 باب کی ان باتوں پر عمل کرنے کی کرتے ہیں۔ میرے خیال سے شریعت کی باتوں پر عمل کرنا مشکل نہیں۔ شروع میں اس لئے مشکل لگتا ہے کہ بہت سی باتوں کی عادت ہمیں بچپن سے نہیں ڈالی گئی۔   شریعت کی باتوں پر  نجات حاصل کرنے کے بعد عمل کرنا ضروری ہے۔

احبار 18:30اِس لِئے میری شرِیعت کو ماننا اور یہ مکرُوہ رسمیں جو تُم سے پہلے ادا کی جاتی تِھیں اِن میں سے کِسی کو عمل میں نہ لانا اور اِن میں پھنس کر آلُودہ نہ ہو جانا ۔ مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔

خداوند ہماری مدد کریں کہ ہم اپنے آپ کو  کسی بھی طرح سے آلودہ نہ کریں ، یشوعا کے نام میں۔ آمین ۔ ہم اگلی دفعہ احبار 19 باب کا مطالعہ کریں گے۔