احبار 16 باب

آپ کلام مقدس سے احبار کے 16 باب کو مکمل
خود پڑھیں میں صرف وہی آیات درج کرونگی جن کی ضرورت محسوس کرونگی۔

ہمارے آج کے باب میں خاص  اسرائیل قوم کی خطا کی قربانی کا ذکر ہے۔ خداوند نے موسیٰ نبی کی معرفت ہارون کے لئے جن کو سردار کاہن چنا گیا خاص ہدایات دیں کہ وہ ہر وقت  پاک ترین مقام میں نہ آیا کریں تاکہ وہ مر نہ جائیں۔وہ  صرف اس خاص  دن کی قربانی کی بنا پر  پاک ترین مقام میں داخل ہوسکتے تھے اور اسکے لئے بھی خاص ہدایات تھیں۔



خطا کی یہ خاص قربانی یوم کفارہ کی عید پر
چڑھائی جاتی تھی۔ جس میں  قربانی  کی خدمت کو  شروع سے آخر تک سردار کاہن خود انجام دیتے تھے۔ باقی قربانیوں یا خیمہ اجتماع یا ہیکل میں
خدمت کے لئے سردار کاہن کے ساتھ دوسرے کاہن 
ہاتھ بٹاتے تھے مگر یوم کفارہ والے دن 
سردار کاہن یہ کام خود انجام دیتے تھے۔  اگر آپ نے احبار 16 باب کو پڑھا ہے اور اگر آپ
میرے ساتھ خروج کے مطالعے میں بھی شریک تھے تو آپ کو یاد ہوگا کہ سردار کاہن کا
لباس، عام کاہنوں سے جدا تھا۔ سردار کاہن کے مکمل لباس کے آٹھ پیس  (Eight
garments)
 تھے(خروج 28)  اور انکو اردو میں "سنہرا لباس” ( Golden Garments) پکارا جا سکتا ہے۔ احبار 16 باب میں ہم
سردار کاہن کے لباس کا پڑھتے ہیں کہ وہ سفید کتان کا لباس تھا جس میں کرتہ،
پاجامہ، کمر بند اور عمامہ شامل ہیں۔ یوم کفارہ والے دن سردار کاہن کا لباس  ویسا ہی تھا جیسا کہ عام کاہن کا تھا۔  جس لباس میں سردار کاہن یوم کفارہ کی خدمت
انجام دیتے تھے وہ  اسکو اتارنے کے بعد پھر
دوبارہ نہیں پہنتے تھے کیونکہ احبار 16:23 میں یوں لکھا ہے؛

پھر ہارون خیمہ
اجتماع میں آکر کتان کے سارے لباس کو جسے اس نے پاکترین مقام  میں جاتے وقت پہنا تھا اتارے اور اسکو وہیں
رہنے دے۔

 مطلب یہ کہ سردار کاہن کا  لباس اس خاص دن یعنی یوم کفارہ والے دن ایک ہی  نہیں تھا۔  سردار کاہن کو کس کس وقت لباس بدلنا تھا اسکی تمام تفصیل میں میں نہیں جاؤنگی کیونکہ اس دن سردار کاہن کو صرف اور صرف یوم کفارہ کی ہی قربانی نہیں چڑھانی ہوتی تھی بلکہ روزانہ کی قربانی بھی چڑھانی ہوتی تھی اور باقی خدمات بھی انجام دینی ہوتی تھیں۔  ہیکل میں خدمت  کس طرح سے کی جاتی تھی  زیادہ باتوں کی تفصیل اسی سے ہی جُڑی ہوئی ہے  اور چونکہ  یوم کفارہ سے متعلق خاص احکامات بھی تھے  تو  کاہنوں کو خیال رکھنا پڑتا تھا کہ تمام خدمت کو ایسے انجام دیا جائے کہ خداوند کے دئے ہوئے تمام کے تمام احکامات پورے کئے جا سکیں۔

اب بات کرتے ہیں  قربانی کے جانوروں پر ۔ ان کے بارے میں ویسے تو شاید آپ  خود بھی کلام میں  پڑھیں  مگر میں خاص بنی اسرائیل کی خطا کی قربانی کے دو بکروں پر بات کرونگی ۔ بنی اسرائیل کی خطا کی قربانی کے لئے خاص دو بکروں کا ذکر ہے۔ پہلے  سردار کاہن کو اپنے اور اپنے گھرانے کا کفارہ دینا تھا اسکے بعد انھیں دونوں بکروں پر قرعہ ڈالنا تھا  کہ کونسا بکرا خداوند کے لئے ہے اور کونسا عزازیل کے لئے ہے۔ احبار 16:9 سے 10 میں یوں لکھا ہے؛

اور جس بکرے پر
خداوند کے نام کی چٹھی نکلے اسے ہارون لیکر خطا کی قربانی کے لئے چڑھائے۔ لیکن جس
بکرے پر عزازیل کے نام کی چٹھی نکلے وہ خداوند کے حضور زندہ کھڑا کیا جائے تاکہ اس
سے کفارہ دیا

جائےاور
وہ عزازیل کے لئےبیابان میں چھوڑ دیا جائے۔

جو بکرا خداوند کے نام پر نکلتا اسکو قربان کر دیا جاتا اور جو عزازیل کے نام نکلتا اسکو کفارہ کے لئے عزازیل  کے لئے بیابان میں چھوڑ دیا جاتا۔  عزازیل  بہت سوں کے لئے ایک  معمہ ہے۔ جب زیادہ تر لوگ عزازیل کے نام سے گوگل پر سرچ کرتے ہیں تو انھیں بکری کی شکل کے بت کی  ڈھیروں ڈھیر تصویریں نظر آتی ہیں اور بہت سے مسیحی علما بھی  اس بات کی تعلیم دیتے ہیں کہ عزازیل گرایا گیا فرشتہ ہے اور یہودیوں کی کچھ کہاوتیں بھی ہیں کہ عزازیل جگہ کا نام نہیں بلکہ وہ لیلیت سے  پیدا ہوا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ جگہ کا نام ہے کیونکہ جب جیسے ہم اردو میں بولتے ہیں ” جہنم  میں جاؤ، جہنم میں دفعہ ہو۔۔۔” ویسے ہی عبرانی میں بھی  کہا جاتا ہے "لیخ لے عزازیل” یعنی  "عزازیل  جاؤ” اسلئے کچھ کی نظر میں عزازیل جگہ کا بھی نام ہے۔  خیر، عزازیل سے مراد ہے "ہٹانا، دور کرنا”۔

ربی ابرہام ابن عزرا کی نظر میں  اسکا معنی کچھ اور تھا اور بجائے اسکو سادہ
لفظوں میں بیان کرنے کے انھوں نے اسے پہیلی کی صورت میں پیش کیا۔ اس پہیلی کو
مختصراً اپنے لفظوں میں بیان کر رہی ہوں۔ انھوں نے کہا ” اگر تم  لفظ عزازیل کا 
راز سمجھ سکتے تو تم اسکا راز اور اسکے نام کا راز جانتے کیونکہ کلام میں
اسکے دوست  ہیں۔ اور میں تمہیں اس راز کا
اشارہ دیتا ہوں: جب تم 33 کے ہوگے تب تم جان جاؤ گے۔”

پہیلیاں بوجھننے میں میں بھی ماہر نہیں۔ جو میں نے سیکھا اور جانا ہے وہ شئیر کر رہی ہوں۔  نخمندیوں (Nechmanides) نے اسکا جواب تلاش کرلیا ۔انھوں نے ہی یہ بیان کیا ہے کہ اگر آپ احبار 16:8 سے جہاں پہلی دفعہ  عزازیل کا نام آیا ہے وہاں سے 33 آیات گننا شروع کریں گے تو  احبار 17:7 کی آیت تک پہنچیں گے۔ وہی اسکا جواب ہے۔ مطلب یہ کہ میں احبار 17 باب میں اسکے اوپر بات کروں 🙂 آپ کلام میں اس آیت کو پڑھیں ۔

میں نے اوپر ذکر کیا تھا کہ سردار کاہن کو
نہ صرف روزانہ کی مقرر قربانیاں چڑھانی ہوتی تھیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یوم کفارہ
والے دن خاص قربانیاں بھی چڑھانی ہوتی تھیں جس میں سے ہم نے دو بکروں کی قربانی کا
پڑھا کہ جو بکرا خداوند کے نام  پر نکلتا
اسکو قربان کر دیا جاتا مگر دوسرے بکرے   کو کفارہ کے لئے بیابان میں چھوڑ دیا جاتا تھا۔
عبرانی الفاظ ایسے ہیں جو کہ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ اس بکرے کو بھی زندہ نہیں بچنا
ہوتا تھا۔ اس آرٹیکل کو لکھنے کے دوران میں میری نظر ہمارے گھر سے کوڑا اٹھانے
والے ٹرک پر پڑی تو میرے ذہن میں آیا کہ کیسےایک بکرا تو خداوند کے لئے قربان ہوتا
ہے مگر دوسرا شہر سے باہر بیابان میں بھیج دیا جاتا ہے۔ وہ گناہ جو کہ انسان کو
خداوند سے دور کرتے ہیں خداوند انکو اس بکرے پر لاد کے اسرائیل سے دور کر
دیتے  ہیں۔ کچھ ویسے ہی  جیسے ہمارے گھر سے کوڑا اٹھا کر شہر سے باہر لے
جاتے ہیں۔

 عبرانیوں کے خط کے بارے میں میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ
اس خط میں صرف اور صرف  یوم کفارہ  کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔ اگر آپ کو یوم
کفارہ پر چڑھائی جانے والی قربانیوں کے بارے میں اور اس دن  کی خاص خدمت کا علم نہیں تو آپ کیسے پہچانیں گے
کہ  عبرانیوں کے خط کا مصنف کیا پیغام دے
رہا ہے؟  میں اس آرٹیکل میں تو تمام باتیں
نہیں بیان کر سکتی  اگر کبھی خداوند نے
موقع دیا تو  نئے عہد نامے کے مطالعے
میں  عبرانیوں کے خط پر بھی بات کر ونگی۔
اس آرٹیکل میں میں  عبرانیوں کے خط سے ایک
آیت کے بارے میں مختصراً بات کرنا چاہونگی۔ عبرانیوں 9:3 سے 4 میں یوں لکھا ہے؛

اور دوسرے پردہ
کے پیچھے وہ خیمہ تھا  جسے پاک ترین کہتے
ہیں۔ اس میں سونے کا عود سوز اور چاروں طرف سونے سے منڈھا  ہوا عہد کا صندوق تھا۔ اس میں من سے بھرا
ہوا  ایک سونے کا مرتبان اور پھولا پھلاہوا
ہارون کا عصا اور عہد کی تختیاں تھیں۔

پہلا سوال یہ اٹھتا ہے کہ پاک ترین مقام
میں توریت کے مطابق کیا رکھنے کا حکم تھا؟ 
اگر آپ نے خروج کی کتاب کا مطالعہ پڑھا ہے تو شاید آپ کو یاد ہو کہ پاک
ترین مقام میں صرف اور صرف شہادت کے صندوق کو رکھنے کا حکم دیا گیا تھا اور پاک
مقام میں سونے کی قربانگا بخور جلانے کے لئے، شمعدان اور میز تھی۔  عبرانیوں کے خط کا مصنف کیسے اتنی بڑی غلطی کر
سکتا ہے کہ جو حکم صاف اور واضح کلام میں دیا گیا ہے اسکے الٹ بیان کرے۔ احبار
16:12 سے 13 میں خداوند نے یوم کفارہ کے دن کی خدمت کے بارے میں  یوں حکم دیا ہے؛

اور وہ ایک
بخوردان کو لےجس میں خداوند کے مذبح پر کی آگ کے انگارےبھرے ہوں اور اپنی مٹھیاں
باریک خوشبودار بخور سے بھرے اور اسے پردہ کے اندر لائےاور اس بخور کو خداوند کے
حضور آگ میں ڈالے تاکہ بخور کا دھواں سرپوش کو جو شہادت کے صندوق کے اوپر ہے چھپا
لے تاکہ وہ ہلاک نہ ہو۔

عبرانیوں کے خط کے 9 باب میں مصنف نے بیان کیا ہے کہ پاک مقام میں تو کاہن ہر وقت داخل ہوتے تھے اور عبادت کا کام انجام دیتے تھے مگر دوسرے یعنی پاک ترین مقام میں صرف سردار کاہن ہی سال بھر میں ایک بار جاتا تھا۔ میں نے اپنے پرانے مطالعوں میں ذکر کیا تھا کہ دوسری ہیکل میں عہد کا صندوق  موجود نہیں تھا۔ سردار کاہن بخور دان میں مذبح پر سے انگارے  لے کر اور اپنی مٹھی میں بخور لے کر جب پاک ترین مقام میں داخل ہوتے تھے تو وہ اس بخور دان کو اس بنیاد کے سامنے رکھتے تھے جہاں پر عہد کا صندوق موجود ہونا چاہیے تھا اور ویسے ہی خداوند کی ہدایت کے مطابق بخور کو آگ میں ڈالتے تھے تاکہ بخور کا دھواں  اٹھے۔ میرا اپنا بھی ذاتی خیال بہت سےمسیحی دانشواروں کی طرح یہی ہے کہ  چونکہ ترجمہ عبرانی سے یونانی میں ہوا ہےاسلئے  ترجمے  میں  عبرانیوں کے خط میں عود سوز کو بیان کیا گیا ہے  جو کہ  یوم کفارہ  والے دن بخور کو جلانے کے لئے کچھ دیر کے لئے  پاک ترین مقام میں لے کر جایا تھا  نہ کہ ہر روز وہیں رہنے دیا جاتا تھا ۔  میں نے اپنے پیغامات میں ذکر کیا ہوا ہے کہ نئے عہد نامے کے خطوط کو الہامی ہرگز نہیں کہا جا سکتا کیونکہ یہ پرانے عہد نامے کی تعلیم کی تشریح ہیں۔  وہی بات جو میں اپنے پیغامات میں پہلے کہہ چکی ہوں یہاں بھی کہہ رہی ہوں کیا  الہامی کتابوں میں آپ نے کہیں پڑھا ہے "کیونکہ لکھا ہے۔۔۔ ” عبرانیوں کے خط کو بھی دھیان سے پڑھیں اس میں کتنی آیات پرانے عہد نامے سے لے کر درج کی گئی ہیں اپنا موقف سمجھانے کے لئے؟

تمام آرٹیکلز کی طرح یہ آرٹیکل بھی  بہت ہی مختصر ہے مگر امید ہے کہ آپ میں سے بہت
سوں کے لئے اس میں کچھ نیا سیکھنے کو ملا ہو گا۔ خداوند نے چاہا تو اگلی دفعہ ہم
احبار 17 باب کا مطالعہ کریں گے۔ خداوند آپ 
کو اپنے کلام کی سچائی سے واقف کروایں، یشوعا کے نام میں، آمین۔