احبار 14 باب
آپ کلام مقدس میں سے احبار کے 14 باب کو مکمل خود پڑھیں۔
میں صرف وہی آیات لکھونگی جسکی ضرورت سمجھونگی۔
ہم نے پچھلی بار کوڑھی کے بارے میں مختصر مطالعہ کیا تھا۔ احبار کا 14 باب
کوڑھی کے پاک ہونے کے شرع کے بارے
میں ہے اور گھر میں لگے کوڑھ کو بھی بیان کرتا ہے کہ اس صورت میں کیا کرنا ہے۔ میں تمام باتوں کو تو بیان نہیں کرونگی
مگر ایک دو باتوں کو ضرور بیان کرنا
چاہونگی۔ سب سے پہلے کوڑھی کے پاک ہونے کے
شرع کے بارے میں مختصر سی بات کرتے ہیں۔
کوڑھی کے پاک ہونے کی شرع سادہ سی نہیں کہ قربانی چڑھاؤ اور بات ختم ہوگئی ۔ نہیں! سات دن کے بعد آٹھویں روز قربانی چڑھانے کا حکم تھا اور قربانی بھی کوئی
چھوٹی قربانی نہیں تھی۔ خطا، جُرم، سوختنی
اور نذر کی قربانی چڑھانی تھی مگر اس سے پہلے بھی کچھ خاص احکامات تھے جن کو پورا کرنا
تھا۔ قربانیوں کی تفصیل میں ہم نہیں جائیں
گے مگر پہلے دن یعنی وہ دن جس دن کوڑھی کو
پاک قرار دیا جائے گا اس پر بات کریں گے۔
پاک قرار دئے جانے پر کوڑھی کو خاص زندہ
پاک پرندے ذبح کرنے کے لئے لانے
تھے۔ آپ احبار 14:1 سے 8 آیات تک خود ایک بار کلام مقدس میں سے پڑھیں۔ اس میں
پرندے کے علاوہ جن اور اشیا کا ذکر ہوا ہے
وہ ایک اور خاص قربانی میں بھی استعمال ہوتے ہیں جسکے بارے میں آپ گنتی 19 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔ میں
احبار 14:4 سے 8 آیات نیچے درج کر رہی ہوں میرے ساتھ ان آیات کو دیکھیں؛
تو کاہن حکم دے کہ وہ جو پاک قرار دیا جانے کو ہے اسکے لئے
وہ زندہ پاک پرندے اور دیودار کی لکڑی اور
سرخ کپڑا اور زوفا لیں۔ اور کاہن حکم دے
کہ ان میں سے ایک پرندہ کسی مٹی کے برتن میں بہتے ہوئے پانی کے اوپر ذبح کیا جائے۔
پھر وہ زندہ پرندہ کو اور دیودار کی لکڑی اور سرخ کپڑے اور زوفا کو لے اور انکو
اور اس زندہ پرندہ کو اس پرندے کے خون میں غوطہ دے جو بہتے پانی پر ذبح ہوچکا ہے۔
اور اس شخص پر جو کوڑھ سے پاک قرار دیا جانے کو ہے سات بار چھڑک کر اسے پاک قرار دے اور زندہ پرندے کو کُھلے میدان میں
چھوڑ دے۔ اور وہ جو پاک قرار دیا جائیگا اپنے کپڑے دھوئے اور سارے بال منڈائے اور
پانی میں غسل کرے تب وہ پاک ٹھہریگا۔ اسکے بعد وہ لشکرگاہ میں آئے پر سات دن تک
اپنے خیمہ کے باہر ہی رہے۔
مجھے آپ کو تو علم نہیں مگر میں جب ان آیات کو پڑھ رہی تھی
تو سوچ رہی تھی کہ کیسے مٹی کے برتن میں بہتا پانی ہو سکتا ہے۔ بہتا پانی تو دریا
وغیرہ میں ہو سکتا ہے مگر مٹی کے برتن میں نہیں۔ جن عبرانی لفظوں کو اردو میں
"بہتا پانی ” پکارا گیا ہے و ہ عبرانی میں "מים חיים
Mayim Chayim، مائیم خائیم” ہے۔ مائیم سے مراد
"پانی” ہے اور خائیم سے مراد "زندگی” ہے یعنی زندگی کا پانی۔
میری طرح شاید آپ کے ذہنوں میں بھی جھٹ سے
یشوعا کی تعلیم آئی ہوئی ہوگی۔
مائیم خائیم کا استعمال آپ کو پرانے عہد
نامے میں کافی دفعہ نظر آئیگا۔ پانی اس کوڑھی کو جس نے اپنے کوڑھ سے چھٹکارا پایا
ہوتا تھا صاف کرنے کے لئے استعمال ہوتا
تھا مگر اس میں خون بھی شامل تھا جو کہ پاک کرتا تھا۔ یشوعا کو جب مصلوب کیا گیا
اور سپاہی نے دیکھا کہ یشوعا مر چکے ہیں تو اس نے بھالے سے یشوعا کی پسلی چھیدی
اور اس میں سے خون اور پانی بہہ نکلا۔
کہنے کو تو کوڑھی اب کوڑھ سے پاک ہو گیا تھا مگر ابھی بھی
اسے خیمہ کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی جب تک کہ پاکیزگی کی رسومات پوری نہیں
ہوجاتی۔ غور کریں ایک بار پھر سے کہ کاہن کو جا کر کوڑھی کے کوڑھ کا جائزہ لینا
تھا کہ وہ اب کوڑھی نہیں رہا اور پاکیزگی
کے مرحلے سے گذر سکتا ہے تاکہ لشکرگاہ کا حصہ بن سکے۔ اپنے مزید مطالعے کے لئے آپ
احبار 14 باب کی 10 سے 32 آیات کو احبار کے 8 باب سے ملا کر دیکھیں۔ میں اس کی تفصیل میں نہیں جاؤنگی۔
کوڑھ کے بارے میں ہم نے جانا کہ یہ بیماری کس بنا پر ہوتی
ہے مگر اب ہم احبار 14:33 آیت سے آگے تک گھر کے بارے میں پڑھیں گے کہ اگر خداوند
کسی گھر میں کوڑھ کی بلا بھیجیں تو گھر کا مالک، کاہن کو خبر دے اور کاہن اس گھر
کو دیکھنے کے لئے گھر کے اندر جائے۔ کافی سال پہلے کی بات ہے جب میں احبار کا
مطالعہ کر رہی تھی تو اس باب کو پڑھ کر
میں نے اپنے گھر کی صفائی پر خاص توجہ دینا شروع کر دی تاکہ میرے گھر میں یہ بلا خداوند نہ بھیجیں۔ اس وقت ہم جس مکان میں تھے ہم سے پہلے کرائے دارون نے باتھ روم کو بہت صاف
نہیں رکھا ہوا تھا جہاں نہاتے تھے وہاں دیوار پر پانی کی وجہ سے کائی نظر آتی تھی
جب ہم اس گھر میں گئے تو میں نے بہت زیادہ رگڑ رگڑ کر صفائی کی کیونکہ میرے ذہن
میں ہمیشہ اس باب کا خیال آتا تھا۔ ہم وہاں بہت سال تو نہیں رہے مگر میری ٖ خاص اس
صفائی کی عادت کی بنا پر خداوند نے مجھے جتنی برکت دی اسکو میں بیان نہیں کر سکتی۔
یہودی دانشور خاص طور پر رمبان اسکے بارے میں جس طرح سے بیان کرتے ہیں وہ پیغام
میرے دل میں بیٹھا ہوا ہے۔ انکے مطابق کہ خداوند کی روح ہمیشہ ان پر ہے جو اپنے
جسم اور گھر کی ظاہری صورت پر بھی دھیان دیتے ہیں۔ اگر ہمارے کپڑوں پر یا جسم پر
دھبے ہمیں بدصورت دکھاتے ہیں یا ہمارا گھر
اگر بدصورت لگتا ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے
کہ خداوند کا روح ہم میں نہیں ہے۔ میں رمبان کی تمام تعلیم کو تو نہیں بیان
کر سکتی مگر ہم سمجھ سکتے ہیں کہ پولس
رسول نے بھی توریت کی باتوں سے ہٹ کر تعلیم نہیں دی تھی۔ 1 کرنتھیوں 6:19 سے 20 میں انھوں نے یوں کہا؛
کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارا بدن روح القدس کا مقدس ہے جو
تم میں بسا ہوا ہے اور تم کو خدا کی طرف
سے ملا ہے؟ اور تم اپنے نہیں۔ کیونکہ قیمت سے خریدے گئے ہو۔ پس اپنے بدن سے خدا کا
جلال ظاہر کرو۔
ویسے تو احبار 14 میں درج گھر میں کوڑھ کی بلا جس کو خداوند خاص ملک کنعان میں دی ہوئی بنی اسرائیل کی میراث
پر بھیجنے کی بات کر رہے ہیں اور اسکے لئے یہودی دانشور رشی بیان کرتے ہیں کہ کیسے اموریوں نے گھر کی
دیواروں میں سونا چُھپا دیا ہوا تھا اور بے شک گھر کے مالک کے لئے کتنی بڑی آزمایش
تھی کہ وہ اپنے گھر کو پھر سے بنائے مگر خداوند کے حکموں کو ماننے کی صورت میں مالک
کے لئے بڑی میراث تھی۔ یاد ہے کہ کوڑھ کس بنا پر ہوتا ہے؟ روحانی بیماری، צרעת- صاراعات، Tsara’at ۔ سطحی طور پر دیکھا
جائے تو کوڑھ کی یہ بلا ہمارے مسیحی گھروں میں
عام ہے۔ زبان کا غلط استعمال، محبت کی عدم موجودگی، لڑائی جھگڑا وغیرہ وغیرہ۔ تلمود (یوما 11B) ادھار نہ دینے پر گھر میں کوڑھ کی بلا کو بیان کرتی ہے۔ اگر آپ خداوند کی
برکت چاہتے ہیں تو اپنے گھر سے اس بلا کو دور کریں ، نئے سرے سے خداوند میں گھر کو
تعمیر کریں ۔ یشوعا کی تعلیم کو دھیان میں لائیں (متی 5:42)؛
جو
کوئی تجھ سے مانگے اسے دے اور جو تجھ سے قرض چاہے اس سے منہ نہ موڑ۔
ویسے تو گھر میں کوڑھ کی بلا کا موضوع کافی وسیع ہے
مگر میں امید کرتی ہوں کہ آپ کو جتنا میں
نے بیان کیا ہے سمجھ میں آ رہا ہوگا کہ کیسے توریت کی ہمیں آج بھی ضرورت ہے کہ
اسکی تعلیم کے مطابق اپنی زندگی گذاریں۔
خداوند نے چاہا تو اگلی دفعہ ہم احبار 15 باب کا مطالعہ کریں گے۔ خداوند ہم
سے اور ہمارے گھروں سے کوڑھ کی اس بلا کو
دُور کریں، یشوعا کے نام میں۔ آمین