احبار 11 باب

آپ کلام مقدس سے احبار 11 باب مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی
آیات لکھونگی جس کی ضرورت سمجھونگی۔

اب ہم رسمی پاکیزگی سے متعلق توریت کے احکامات کو پڑھنے لگے
ہیں۔  بہت سے مسیحی  مرقس 7 باب یا اعمال 10 کا حوالہ دے کر یہ
کہیں گے کہ اب ہمیں ان احکامات پر چلنے کی ضرورت نہیں کیونکہ مسیح میں  سب کچھ پاک ہے۔  پاک ہونے کا حکم بھی مسیح نے ہی دیا تھا اور
مسیح کے دور میں نیا عہد نامہ  لکھا موجود
نہیں تھا۔  اسلئے اگر مسیح پاک ہونے کا
فرما رہے تھے تو وہ پرانے عہد نامے کے حکموں کی بنیاد پر کہہ رہے تھے۔ میں اپنے
چند آرٹیکلز میں پہلے بھی اس پر بات کر چکی ہوں کہ غلطی  ان آیات کی تشریح کرنے والوں کی ہے۔ یشوعا ،
توریت کے حکموں کو توڑنے کے لئے نہیں آئے تھے اور نہ ہی وہ  توریت کے حکموں کو بدل  رہے تھے۔ انھوں نے خود بھی ان حکموں پر عمل کیا
تھا اور اگر ہم انکے پیچھے چلنے والوں میں سے ہیں تو ہمیں بھی ان احکامات پر عمل
کرنا ہے۔



رسمی پاکیزگی کے ان احکامات  پر عمل کرنے کا مقصد یہی ہے کہ ہم اپنے بدن
سے  خدا کا جلال ظاہر کریں (1 کرنتھیوں
6:20) تاکہ خداوند ہمارے درمیان سکونت کر سکیں۔ 
اگر آپ اس بات کو اپنے میں رکھیں گے تو آپ 
کو توریت کے یہ احکامات سخت نہیں لگیں گے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ زیادہ تر
مسیحی توریت کے بہت سے احکامات پر عمل کرتے ہیں ، اگر کچھ اور احکامات کو بھی اپنی
زندگی کا حصہ بنا لیں گے تو خداوند  کے
حضور میں مقبول ٹھہریں گے۔  رسمی پاکیزگی
کے یہ احکامات ہماری اپنی بھلائی کے لئے اور اچھی صحت کے لئے  ہیں۔

رسمی پاکیزگی کے ان احکامات کو عبرانی میں کا شروت، כַּשְׁרוּת , Kashrut کہتے ہیں اور وہ پاک کھانے جو خداوند نے کھانے کو کہا ہے انکو "کوشر، כּשׁר , Kosher کہتے ہیں جس سے مراد "صحیح یا مناسب” ہے۔ گو کہ اس لفظ کا زیادہ تر استعمال کھانے کی اشیا کے لئے کیا جاتا ہے  مگر یہی لفظ کلام مقدس کے مطابق درج پاک اشیا کو بھی بیان کرنے کے لئے کیا جا سکتا ہے۔ آپ کو جان کر حیرانگی ہو گی کہ یہودی/میسیانک یہودی لوگ کھانےپر  برکت کی دعا نہیں مانگتے بلکہ  دعا میں خداوند کو مبارک کہتے ہیں جنہوں نے زمین کا اناج اور کھانے پینے کی پاک  اشیا مہیا کیں۔  نئے عہد نامے میں بھی جہاں یشوعا نے روٹی کو "برکت” دی اس سے مراد وہ روایتی دعا ہے جو یہودی لوگ کھانا کھانے سے پہلے بولتے ہیں۔ عبرانی میں برکت کے لئے لفظ "بریخا, בְּרָכָה , Berakhah ” ہے۔ بریخا، یعنی برکت کی دعائیں عموماً عبرانی لفظ "بروخ،  בָּרוּךְ Barukh, ”  سے شروع ہوتی ہیں جس سے مراد "بابرکت یا مبارک ” ہے۔ خداوند ناپاک کھانے پر برکت نہیں ڈال سکتے اسلئے آپ کا  ناپاک کھانے پر برکت  مانگنے کی دعا کرنا فضول ہے۔

آپ  کو احبار 11 باب
سے پاک اور ناپاک جانوروں، پرندوں اور آبی جانوروں کی تفصیل مل جائے گی  میں اسکو بیان نہیں کرونگی۔  گو کہ مجھے علم ہے کہ بعض اوقات مارکیٹ سے کھانے
پینے کی اشیا خریدتے ہوئے سوال ذہن میں اٹھتا ہے کہ کونسی اشیا پاک ہیں اور کونسی
نہیں۔ امید ہے کہ جب ایسی صورت حال درپیش آئے گی تو آپ کلام  میں درج اس باب کو دیکھنے کا ضرور سوچیں گے۔  آپ کو کوشر کھانے میں ڈیری اور گوشت دونوں اکٹھی نہیں کھانے
کو ملیں گی  جیسے   کہ اگر آپ پیزا (Pizza) کھانے کا سوچیں گے تو آپ کو صرف سبزیاں،  پیزا پر نظر آئیں گی یا پھر پنیر مگر گوشت نہیں
اور اسکی وجہ  استثنا 14, خروج 23:19 اور خروج 34:26 میں درج احکامات ہیں۔

پاک جانور کو کس طرح سے ذبح کیا جاتا ہے  اور کس طرح کا 
جانور استعمال کیا جاتا ہے کلام مقدس میں درج ان احکامات کو بھی دھیان میں
رکھا جاتا ہے گو کہ ذبح کرنے کے تمام اقدامات کے بارے میں ہم کلام مقدس میں نہیں
پڑھتے بلکہ زبانی توریت  سے  مزید پتہ چلتا ہے کہ کس طرح سے ذبح کرنا
ہے۔   خون کو بہنا اور اس چربی کو کاٹ ڈالنا جو کہ
خداوند کے لئے نہایت پاک ہیں  کاشروت کا
حصہ ہیں۔  انہی کی بنیاد پر پاک جانور
/پرندوں کے  گوشت کو کوشر قرار دیا جاتا ہے۔
مارکیٹ میں ملنے والا ہر قسم کا گوشت چاہے وہ پاک جانور کا ہی کیوں نہ ہو کوشر
نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔ میں پہلے کہیں حلال اور کوشر کا فرق  مختصراً بیان کر چکی ہوں۔  مچھلی کو  ڈیری   
میں شمار کیا جاتا ہے اور چونکہ اسکو کاٹنے کا کوئی خاص طریقہ کار نہیں دیا
گیا اسلئے  اگر آپ ایسی مچھلی خرید رہے ہیں
جس کے پر اور چھلکے ہیں  تو وہ پاک کھانوں
میں شمار کی جائے گی۔

کھانے پینے کی اشیا کے پیکٹ پر آپ کو نیچے درج چند  علامات سے علم ہوجاے گا کہ آیا  کھانے پینے کی اشیا کوشر ہیں یا نہیں۔

جن اشیا میں گوشت یا دودھ نہیں ان پیکٹس پر آپ کو انگلش میں
Parve یا Pareveلکھا نظر آئے گا۔ گو کہ اوپر بہت سےدرج
عبرانی میں علامات آپ کو اسرائیل میں نظر آئیں گے یا پھر اس مارکیٹ میں جہاں کوشر
اشیا بکتی ہیں۔ 

آپ نے اگر احبار 11 باب خود پڑھا ہے تو آپ کو اس میں برتن
کے دھونے کا ذکر نظر آئے گا۔ عموماً لوگ سوچتے ہیں کہ زبانی توریت میں درج
احکامات  کی بنیاد توریت پر نہیں ہے جبکہ
ایسا نہیں ہے۔ میں نے اوپر بھی مرقس 7 کا ذکر کیا تھا۔ اسی باب میں (مرقس 7:4) میں
ہم پڑھتے ہیں کہ ۔۔۔۔بزرگوں سے  انکو
پہنچی۔۔۔، تو اسکی وجہ احبار 11 میں درج 
پاکیزگی کے حکم کو  یا کچھ اور کلام
مقدس میں درج آیات کو ذہن میں رکھ کر ایسا کیا جاتا تھا اور کیا جاتا ہے۔   چونکہ
قربانی چڑھانے سے پہلے کاہنوں کو اپنے آپ کو پانی سے صاف کرنے کا حکم تھا اسلئے
آرتھوڈاکس یہودیوں کی نظر میں کھانے  کی
میز پر بیٹھنے سے پہلے اپنے آپ کو پانی سے پاک کرنا مناسب تھا۔  امید ہے کہ آپ کو احبار کے پچھلے ابواب کا
مطالعہ یاد ہے کہ کیا سیکھا تھا۔ آپ یہودیوں کے طور طریقوں کو بے شک عجیب کہہ سکتے
ہیں مگر  انکی زندگی کا طور طریقہ کلام
مقدس کے بیج کی بنیاد پر ہی ہے۔ 

اب ایک بار  میرے
ساتھ احبار 11:44 سے 45 آیات کو دیکھیں؛

کیونکہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ اسلئے اپنے آپ کو مُقدس
کرنا اور پاک ہونا کیونکہ میں قدوس ہوں۔ سو تم کسی طرح کے رینگے والے جاندار سےجو
زمین پر چلتا ہے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرنا۔ کیونکہ میں خداوند ہوں اور تمکو ملکِ
مصر سے اسی لئے نکال کر لایا ہوں کہ میں تمہارا خدا ٹھہروں۔ اسلئے تم مقدس ہونا
کیونکہ میں قدوس ہوں۔

خداوند نے ہمیں پاک/مقدس ہونے کا حکم دیا ہے ایسا ہم نئے
عہد نامے میں بھی پڑھتے ہیں مگر ان آیات کے ساتھ ہم بہت سے احکامات نہیں پڑھتے کہ
کیسے ایسا کرنا ہے ۔ پاک ہونے کے یہ احکامات ہمیں 
پرانے عہد نامے یعنی تناخ میں نظر آتے ہیں۔  مقدس ہونا یا پاک ہونا اس سے مراد یہ بھی بنتی
ہے کہ ہم باقیوں سے الگ/جدا ہوں۔  پاک
کھانے کے یہ احکامات بھی ہمیں غیر قوموں سے جدا کرتے ہیں۔ میں اپنی پوری کوشش کرتی
ہوں کہ  زیادہ سے زیادہ کوشر کھا سکوں۔ کچھ
عرصہ پہلے تک  میرے لئے میٹ  پیزا   یا برگر (گوشت اور پنیر اکٹھے)  کھانا غلط نہیں تھا۔ مگر جب میں نے ایک یہودی
ربی کی اس حکم کے بارے میں تعلیم سنی تو 
ہر بار برگر یا پیزا کھاتے ہوئے میرے ذہن میں یہ تعلیم آتی تھی۔ میں اپنی اس
عادت کو بھی ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ دوسروں کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے اکثر
بھول جاتی ہوں کہ ڈیری اور گوشت اکٹھا نہیں کھانا۔ کوشش جاری ہے امید ہے کہ ایک دن
اسکو بھی مکمل چھوڑنے میں کامیاب ہوجاونگی۔ چونکہ میں ایسا کرتی ہوں اسلئے آپ کو
ایسا کرنے کے لئے نہیں کہونگی۔ آپ کو اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرنا ہے کہ خداوند
کے حضور میں آپ کیسے پاک رہنا چاہتے ہیں۔ میں صرف احبار 11 باب کی مختصر تشریح
شئیر کر رہی ہوں۔  ملک مصر سے نکالنے کا
ذکر کرنے کا مقصد کیا ہے؟ مختصراً یہی کہ تم ویسے نہ  کرو 
جیسے غیر قومیں کرتی ہیں۔

ہم اگلی دفعہ احبار 12 کا مطالعہ کریں گے۔ میری خداوند سے
آپ کے اور اپنے لئے یہی دعا ہے کہ ہم  ویسے
نہ بنیں جیسے کہ غیر قومیں  ہیں۔ ہم   پاک بن سکیں 
جیسے کہ ہمارے خداوند پاک ہیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین