(دعائے ربانی (چھٹہ حصہ
پچھلی دفعہ ہم نے”روٹی” کی بات کی جس کو عبرانی میں "لخم” کہتے ہیں۔ گو کہ اردو میں بیت لحم نام ہے مگر عبرانی میں بیت لحم کو بیت لخم ہی کہتے ہیں۔ اسرائیل میں کوئی ایک بیت لخم نہیں تھا بہت سے تھے کیونکہ یہ وہ جگہ تھی جہاں ذخیرہ جمع کیا جاتا تھا۔ مگر جب یشوعا کی پیدائش کی پیشن گوئی کی گئی تو یہ کہا گیا "بیت لحم یہوداہ”۔
یوحنا 6:31 سے 58 آیات میں یشوعا نے ساتھ میں "من” کی بھی بات کی جسکا ذکر ہمیں خروج 16 میں ملے گا۔ اگر آپ کو علم ہو کہ من وہ روٹی تھی جو پرانے عہد نامے میں خدا نے بنی اسرائیل کو بیابان میں کھانے کو مہیا کی تھی۔ اور یشوعا نے اپنے بارے میں یوحنا 6 باب یہی کہا کہ وہ آسمان سے اتری ہوئی روٹی ہے جو انسان کو ابدی زندگی بخشتی ہے۔ انگلش میں من کو "مانا” کہا جاتا ہے جو کہ یونانی زبان کا لفظ ہے مگر اسکا عبرانی تلفظ "من ہو” بنتا ہےجسکا مطلب ہے "یہ کیا ہے” کیونکہ جب بنی اسرائیل نے اسکو بیابان میں زمین پر دیکھا تو یہی پوچھا "من” یہ کیا ہے؟
قدیم عبرانی میں "מן ” عبرانی حروف مم اور نون سے لکھا جاتا ہے اور قدیم عبرانی تصویری لکھائی میں ایسے ہے۔ (اگر آپ کو اس سے بہتر لفظ کا علم ہے تو ضرور مجھے بتائیں تاکہ میں وہی استعمال کروں کیونکہ جیسے میں نے پہلے بھی بیان کیا تھا کہ قدیم عبرانی تصویر نما تھی، لیکن اردو میں کیا خاص لفظ اسکے لیے ہے یہ مجھے علم نہیں اسلیے میں تصویری لکھائی استعمال کر رہی ہوں)۔
מ – کا مطلب بنتا ہے "پانی”
ן – کا مطلب بنتا ہے "بیج” (یا اردو زبان میں نسل جیسے کہ پیدائش 3:15 میں یہ لفظ استعمال کیا گیا ہے۔
خروج 16 میں من کا ایسا ہی ذکر کیا گیا ہے کہ وہ زمین پر چھوٹی چھوٹی گول پالے کے دانے کی مانند تھی جو کہ اوس کی بیچ میں تھا۔جب اوس سوکھی تو انکو من نظر آیا۔ جو بنی اسرائیل نے دیکھا اسکو من وعن ویسے ہی قدیم عبرانی زبان میں بیان کیا۔ اگر آپ نے میرا عید فسح کا آرٹیکل جو میں نے افیکومن پر لکھا تھا پڑھا ہے تو آپ کو یاد ہو گا کہ میں نے بے خمیری روٹی کا ذکر کیا تھا اور بیان کیا تھا کہ کیسے عید فسح کی رسم میں "متزا” کا کھانا یشوعا کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اب میں آپ کو "متزا” کا قدیم عبرانی میں مطلب بیان کرتی ہوں؛
متزا – מַצָּה
מַ– قوی/طا قتور (یہ مم کا ایک اور معنی ہے)
צָּ – تلاش کرنا یا خواہش کرنا
ה – ظاہر کرنا/دیکھنا
اور اگر میں متزا کا مطلب جملے میں لکھو تو یہ بنے "قوی/طاقتور (جسکی تمہیں) تلاش/خواہش ہے، ظاہر ہوا/دیکھایا گیا۔
من بھی روٹی کے لیے تھا اور متزا بھی۔ من چونکہ آسمان سے اتری تھی مگر متزا زمین کی روٹی تھی اسلیے من کو عہد کے صندوق میں رکھا گیا تھا۔ مگر من کو خدا نے متزا میں ظاہر کیا مطلب کہ آسمانی روٹی، زمینی روٹی کے طور پر۔ یہواہ – آسمانی باپ، یشوعا- جسمانی وجود میں۔
کل میں گنتی 11 باب پڑھ رہی تھی۔ خدا نے من بیابان میں اپنے لوگوں کو کھلایا مگر انھوں نے بڑبڑانا شروع کر دیا کہ ہم نے گوشت کھانا، ہمیں مصر کی مچھلی یاد آتی ہے، کھیرے، خربوزے، پیاز اور لہسن۔ وہ بھول گئے تھے کہ مصر میں وہ غلامی میں تھے۔ انکو غلامی کی تکلیفیں بھول گئی تھیں اور جو روٹی خدا انھیں مفت میں کھلا رہا تھا وہ شکر کا باعث نہیں لگتی تھی۔ خدا نے انکو انکے کہنے پر گوشت بھی فراہم کیا مگر ان سے ناراض تھا کیونکہ انھوں نے خداوند خدا کو جو انکے درمیان تھا ترک کیا۔ من کو جو خدا انکو دے رہا تھا۔
کچھ سال پہلے میرے دل میں پاکستان کی یاد آئی ۔ مجھے یاد ہے کہ میرا دل کیا کہ مونگرے کی سبزی جو امریکہ میں نہیں ملتی وہ کھاوں۔ ان دنوں بھی میں یہی والے حوالے پڑھ رہی تھی ایک دم مجھے خیال آیا کہ کیا میں بنی اسرائیل کی طرح بڑبڑاوں تو خدا کی سزا کے لائق نہ ٹھہروں گی اور کیا میں واقعی خدا کو ترک کرنا چاہتی ہوں؟ زبور 34:8 میں لکھا ہے کہ آزما کر دیکھو کہ خداوند کیسا مہربان ہے۔ اسی آیت کا انگلش میں ترجمہ ایسے ہے "چکھو اور دیکھو کہ خدا بھلا ہے۔” میں نے آزما کر دیکھا تھا کہ خدا اچھا ہے۔ میں نے اسی وقت توبہ کی۔ پچھلے سال جب میں نے سبزیاں اگائیں تو پہلی دفعہ مولی لگانے کا سوچا۔ جب مولی کے پھول نکلے اور انکی پھلی نکلی تو مجھے خیال آیا کہ مونگرے تو مولی کے پودے پر نکلتے ہیں میں تو بالکل بھول گئی تھی۔ میں نے شاید 16 سال کے بعد مونگرے دوبارہ کھائے تھے۔ میں آپ کو یہ باتیں اسلیے بتاتی ہوں کہ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ خدا نے مجھے برکت دی ہے تو ٹھیک سوچتے ہیں اور یہی برکتیں وہ آپ کو بھی دینا چاہتا ہے۔ میں تو مونگرے کھانے کا بھول گئی تھی مگر خدا نہیں بھولا تھا J۔ اس نے اپنا آپ مجھے ہر حال میں صاف ظاہر کیا ہے اور اگر کبھی اسرائیلیوں کی طرح آپ نے بھی اس سے پوچھا ہے "یہ کیا ہے؟” تو وہ آپ پر بھی اپنا آپ ظاہر کرے گا۔ اسکو ترک مت کریں۔
اب بات کرتے ہیں "جس طرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کیا تو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔”
یہ وہ جملہ ہے جسکو میں دعائے ربانی بولتے ہوئے نہیں بولنا پسند کرتی تھی J کیونکہ لوقا کی انجیل کے مطابق یہ لکھا ہے "اور ہمارے گناہ معاف کر کیونکہ ہم بھی اپنے ہر قرضدار کو معاف کرتے ہیں۔” میں جب چھوٹی تھی تو میرا دل نہیں کرتا تھا ہر کسی کو معاف کرنے کے لیے اسلیے میرا یہ کہنا کہ میں بھی ہر کسی کو معاف کرتی ہوں خدا کے سامنے ایک جھوٹ؛ کچھ مناسب نہیں لگتا تھا۔ مجھے اس جملے میں یہ شرط نظر آتی تھی "جس طرح”۔ اگر میں دوسروں کے گناہ معاف نہیں کرتی تو میرے بھی گناہ معاف نہیں ہو پائیں گے۔
اسکا تفصیل میں مطالعہ ہم اگلی بار کریں گے۔ جب آپ اس جملے کو بولیں تو ایک بار ضرور سوچیں کہ آپ نے کتنوں کو پورے دل سے معاف کیا ہے۔