پرشاہ: شوفتیم، שֹׁפְטִים، Shoftim

ہمارے پرشاہ "رعی-آ” کے بعد کا پرشاہ "شوفتیم” ہے جس کے معنی ہیں "قاضی”۔ ہمارا یہ پرشاہ اسی حوالے سے شروع ہوتا ہے کہ خداوند نے موسیٰ نبی  کو اپنے قبیلوں کی سب بستیوں پر قاضی اور حاکم مقرر کرنے کو کہا ۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے ۔ ہمیشہ کی طرح ان حوالوں کو پڑھ کر میری ان باتوں پر غور کریں جو میں نیچے درج کرنے لگی ہوں۔

توراہ- استثنا 16:18 سے 21:9

ہاف تاراہ-  یسعیاہ 51:12 سے 52:12

بریت خداشاہ-  یوحنا 1:19 سے 27 اور اعمال 3:22 سے 23 کچھ میسیانک یہودی متی 3:1 سے 17 پڑھتے ہیں۔

  • خداوند نے بنی اسرائیل کے تمام قبیلوں کی بستیوں کے لئے قاضیوں اور حاکموں کو مقرر کرنے کو کہا تھا جو کہ صداقت سے لوگوں کی عدالت کریں۔  خداوند  نے انہیں خاص منع کیا کہ انصاف کا خون نہ کریں اور نہ ہی کسی سے رعایت برتیں۔ ساتھ ہی میں خداوند نے رشوت لینے سے بھی منع کیا کہ رشوت دانشمند کی آنکھوں کو اندھا کر دیتی ہے اور صادق کی باتوں کو پلٹ دیتی ہے۔  مجھے اس پرشاہ میں خاص انسان کا  "طاقت، قوت یا اقتدار”  میں آنے سے متعلق احکامات نظر آتے ہیں۔ انسان کا اقتدار میں آنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ نا جائز حرکتیں کرے یا پھر ناجائز دولت کمانا شروع کر دے۔ اگر آپ حاکم، قاضی ، کاہن یا بادشاہ نہیں ہیں تو پھر بھی کچھ اقتدار آپ کے پاس بھی ہے۔  اگر آپ کسی قسم کا اقتدار رکھتے ہیں تو آپ کے خیال میں کس قسم کا حکم آپ پر لاگو ہوتا ہے؟   اپنے گھر، اپنے کام اور اپنے شہر کو مدنظر رکھتے ہوئے ان باتوں کو سوچیں کہ آپ کو ہر قسم کی صورت حال میں  کس بات کا خیال رکھنا چاہیے۔
  • خداوند نے عیب یا برائی والے جانور کو ذبح کرنے سے منع کیا ہے۔ میں نے پہلے بھی کہیں کہا تھا کہ اگر یشوعا نے شریعت کی خلاف ورزی کی ہوتی تو وہ بے عیب برہ تصور نہ کیئے جاتے۔ انکی قربانی مکروہ قربانی ہوتی۔ کیا آپ کو علم ہے کہ یشوعا کس طرح سے بے عیب برہ ہیں؟
  • خداوند نے بنی اسرائیل کے مستقبل کے بادشاہوں کو استثنا 17:15 سے 20 میں خاص ہدایات دی تھیں۔ ایک خاص ہدایت یہ تھی کہ بادشاہ اپنے لئے شریعت کی وہ کتاب جو کہ لاوی کاہنوں کے پاس ہے اسکی ایک نقل اپنے لئے اتار لے اور اپنی ساری عمر اسکو پڑھا کرے تاکہ وہ خداوند اپنے خدا کا خوف مانے اور اس کی تمام باتوں پر عمل کرنا سیکھے۔ سلیمان بادشاہ کی زندگی میں آپ کو خدا کی ان باتوں کی خلاف ورزی نظر آئیگی۔ جب ہر کوئی آپ کے سامنے جھک رہا ہو  تو عاجز رہنا آسان کام نہیں۔ گھمنڈ آ ہی جاتا ہے مگر اسکا حل خدا نے بظاہر  سادہ سا دیا تھا کہ بادشاہ شریعت کی کتاب کو ساری عمر پڑھا کرے تاکہ وہ خداوند کا خوف رکھے اور اسکے حکموں پر عمل کر سکے۔   کیا آپ  نے کبھی اپنی بائبل کو  ایک دفعہ مکمل پڑھا ہے؟ کیا  یہ آپ کی  روز کی زندگی کا حصہ ہے؟ کیا آپ  اسکو جانے بغیر خدا کے حکموں کو جان سکتے ہیں اور ان  پر عمل کر سکتے ہیں؟
  • بہت سے مسیحیوں کی نظر میں اپنا "آج کا ستارہ” پڑھنا ایک عام بات ہے یا پھر کسی کو ہاتھ دکھا کر مستقبل کو جاننا بھی کوئی گناہ نہیں۔ ایک نظر استثنا 18:9 سے 12 تک پڑھیں تاکہ جان سکیں کہ خداوند کے نزدیک یہ کام مکروہ ہیں۔
  • استثنا 18:18 سے 22 کو پڑھیں۔ کچھ مسلمان علما یہ بیان کرتے ہیں کہ انکے نبی کے بارے میں ان آیات میں درج ہے۔ حنین بھائی (حنین وقاص خان ) نے اس  کی وضاحت میں  ایک بہت شاندار آرٹیکل لکھا ہوا ہے اسکو وقت نکال کر ضرور پڑھیں ۔ خداوند اپنے لوگوں،  یعنی بنی اسرائیل سے مخاطب تھے اور جب خداوند نے کہا کہ وہ انکے لئے ان ہی کے بھائیوں میں سے  موسیٰ  نبی کی مانند ایک نبی برپا کریگا جسکے منہ میں وہ اپنا کلام ڈالیگا تو اس نبی سے خداوند  کی مراد "یشوعا” تھی۔ کیا آپ کو علم ہے کہ کیسے یشوعا، موسیٰ کی مانند نبی  ہیں؟
  • استثنا 19 باب کی 4 آیت اور 11 آیت کو خاص ذہن میں رکھ کر 21 آیت کے بارے میں سوچیں  کہ  کیا یشوعا کی متی 5:38 سے 42 تعلیم شریعت کے مطابق ہے؟کیا یشوعا نے اس حکم کو کسی طرح سے تبدیل کیا ہے جو کہ پرانے عہد نامے میں   خدا کے اس حکم کے خلاف ہے جس کے مطابق نہ تو ہمیں کلام میں کچھ بڑھانا ہے اور نا گھٹانا ہے؟   اگر آپ کو  یشوعا کی اس تعلیم تشریح کرنی پڑے تو آپ اسکی کیسے تشریح کریں گے؟
  • جنگ کرنے سے پہلے خداوند نے صلح کا پیغام بھیجنے کا کہا تھا کہ اگر وہ صلح کر لیں تو ٹھیک ہے ورنہ جنگ لڑیں۔  حتی، اموری، کنعانی، فرزی، حوی اور یبوسی قوموں کو خداوند نے مکمل  طور پر نیست و نابود کرنے کو کہا تھا سوائے انکے پھل دار درختوں کے،  تاکہ بنی اسرائیل انکے دیوتاؤں کی وجہ سے اپنے خداوند کے خلاف گناہ نہ کریں۔  جو خدا کے کلام سے واقف نہیں انکو خداوند کے یہ حکم سخت لگتے ہیں۔ کیا خداوند جو اپنے قاضیوں اور حاکموں کو صداقت سے عدالت کرنے کا حکم دیتے ہیں، خود ناانصافی کر سکتے ہیں؟ کیا  آپ کو علم ہے کہ راحب   کون ہے اور اسکا تعلق کس قوم سے تھا؟ اسکے لئے آپ یشوع 2 اور 6 باب پڑھ سکتے ہیں اور ساتھ ہی میں متی 1:5 اور عبرانیوں 11:31 کی آیت کو بھی پڑھ کر غور کر سکتے ہیں۔
  • فدیہ لازم ہے ۔ استثنا 21 باب کے حوالے سے آپ کے ذہن میں اس فدیے کی کیا وجہ سمجھ میں آتی ہے؟
  • ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھیں۔ کوئی اور ہمیں تسلی دے یا نہ دے خداوند  ضرور اپنے لوگوں کو تسلی دیتے ہیں۔   کیا آپ کو علم ہے کہ یشوعا نے کون سا پیالہ  ہٹانے کی دعا کی تھی؟ یسعیاہ 52:7  سے 10 آیات پر خاص دھیان دیں۔ آپ کے ذہن میں اسکا کیا مطلب ابھرتا ہے ؟
  • بریت خداشاہ کا حوالہ پڑھیں۔ اعمال کے 3 باب میں پطرس اور یوحنا رسول  کن لوگوں کے سامنے یشوعا کی منادی کر رہے تھے؟ متی 3:8 میں لکھا ہے "پس توبہ کے موافق پھل لاؤ۔”  آپ کے خیال میں اس سے کیا مراد ہے؟

میری خداوند سے دعا ہے کہ ہم ، اسکے لوگ ایسے کام نہ کریں جو کہ اسکی نظر میں مکروہ ہیں   بلکہ اپنی زندگیوں سے خداوند کے نام کو جلال دے سکیں۔ یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: صدر عدالت (آڈیو میسج 2018)

(Topic: Sanhedrin (Audio Message 2018