پرشاہ : وے- ایت-خنن، וָאֶתְחַנַּן ,Va’etChanan

پرشاہ دیواریم کے بعد کے پرشاہ کا نام وے- ایت –خنن اور اسکے معنی ہیں "منت کرنا یا درخواست کرنا”۔  آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔

توراہ- استثنا 3:23 سے 7:11

ہاف تاراہ – یسعیاہ 40:1 سے 26

بریت خداشاہ- متی 23:31 سے 39 اور مرقس  12:28 سے 34

ان حوالوں کو کلام میں سے پڑھتے ہوئے ان باتوں پر غور کریں؛

  • پچھلے پرشاہ میں ہم نے پڑھا تھا کہ موسیٰ نبی ، بنی اسرائیل  کو  ان کے بیابان میں بیتے ہوئے دنوں کو یاد دلا رہے تھے، موسیٰ نبی  کو یہ بھی یاد آیا تھا  کہ کیسے  انھوں نے خدا وند سے عاجزی کے ساتھ درخواست کی تھی کہ خداوند انکی سزا بُھلا کر انھیں  یردن کے پار اس ملک  جانے دیں  جس کا وعدہ   خداوند نے اپنے لوگوں کے ساتھ کیا ہے۔ مگر خداوند نے ان  سے کہا کہ اس بات کی مجھ سے اب درخواست نہ کرنا۔ کیا کبھی آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ آپ نے  خداوند سے بارہا ایک ہی  بات کی درخواست کی ہو مگر آپ کو اسکا جواب ملتا دکھائی نہ دے رہا ہو؟ موسیٰ  نبی تو خداوند  سے بات کرتے تھے  اسلئے انھیں  تو صاف جواب مل گیا تھا کہ خداوند انکو اس بات کی اجازت نہیں دینے لگے اسلئے وہ اس بات کی درخواست پھر مت کریں۔   کیا آپ کو خداوند  کی طرف سے صاف جواب سنائی دے رہاہے؟ اگر نہیں تو کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ شاید خداوند آپ کو بھی یہی کہہ رہے ہوں  کہ مجھ سے اب  اس مضمون پر بات نہ کرنا؟ مجھ سے بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ میں انکے لئے  خاص دعا مانگوں۔ مجھے بعض اوقات خدا کے جواب کا علم ہوتا ہے مگر جب میں لوگوں سے بات کرنا شروع کرتی ہوں تو مجھے انکی دلی خواہش دکھائی دیتی ہے جو انھیں اس بات پر مجبور کر رہی ہوتی ہے کہ وہ خداوند کی منت کرتے رہیں۔ ایک بات جو میں نے اپنی زندگی میں سیکھی ہے وہ یہ ہے کہ ہر بار خداوند کے کہے کو  ماننا آسان نہیں ہے مگر انکی بات کو ماننا   ہماری  انکے حکموں کی فرمانبرداری کرنا ہے۔ اپنی دلی خواہشات کو خداوند کے حکموں  کے مطابق قربان کرنا سیکھیں کیونکہ یہی خداوند کو زیادہ پسند ہے کہ آپ انکے حکموں کو اپنی دلی خواہشات سے بڑھ کر ترجیح دیں۔ موسیٰ  نبی بے شک زمین پر رہتے ہوئے تو اس ملک میں  نہ داخل  ہو پائے  جس میں کلام کے مطابق دودھ اور شہد بہتا ہے مگر اپنی فرمانبرادی کی بنا پر انھوں  نے  کہیں زیادہ اچھی میراث پا لی۔ یہی میری زندگی کا بھی مقصد ہے اور امید ہے کہ آپ کی بھی زندگی کا مقصد  ہوگا یا پھر آخر کار بن جائے گا۔
  • استثنا 4:4 کو پڑھیں۔ جو خدا سے لپٹے رہے، زندہ رہے۔ بنی اسرائیل کی کہانی ملک مصر سے نکلنے بعد بیابان میں انکی کوتاہیوں اور خوبیوں کا بتاتی ہے۔ جو خدا سے لپٹے رہے وہ بچے رہے۔ آپ کے لئے اس میں خداوند کا کیا پیغام چھپا ہے؟ آپ کے خیال میں بنی اسرائیل کی اگلی پشت کیسے خدا سے لپٹی رہی تھی؟
  • موسیٰ نے بنی اسرائیل کو خاص ہدایت کی کہ وہ احتیاط سے خداوند کے حکموں پر چلیں اور اس عہد کو نہ بھولیں جو خداوند نے ان سے باندھا ہے۔ موسیٰ نبی  نے انھیں یاد دلایا کہ خداوند بھسم کرنے والی آگ ہیں اور غیور خدا ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر وہ پورے دل سے اپنے خداوند خدا کے طالب ہونگے تو وہ انکو مل جائیں گے ۔ اس نے انھیں یہ بھی یاد دلایا کہ خداوند انکو نہ چھوڑیں گے اور نہ  اپنے اس عہد کو بھولیں گے جسکی قسم خداوند  نے بنی اسرائیل کے باپ دادا سے کھائی۔ مجھے علم ہے کہ ابھی تک میں نے بہت سے ایسے موضوع پر آرٹیکلز نہیں لکھے جنکی ہمیں غلط تعلیم دی گئی ہے۔ ان میں سے  ایک تعلیم یہ ہے کہ خدا نے یہودیوں کو چھوڑ دیا ہے کیونکہ انھوں نے یشوعا کو رد کیا۔ یہ حقیقت ہے کہ  خدا وند نے   یہودیوں کو سزا دی اور انھیں ملک بدر کر دیا تھا مگر خدا وند نے انھیں ہرگز نہیں چھوڑا تھا۔ انھوں نے ان کے ساتھ اپنا عہد قائم رکھا۔ شاید آپ کو علم نہ ہو کہ  ملک اسرائیل کا وجود  دنیا کے نقشت سے مٹ گیا  تھا مگر پھر   جیسا کہ  خداوند نے اسرائیل کے لئے یسعیاہ 66:8  سے 9 اور 13 میں کہا تھا  ملک اسرائیل ایک بار پھر سے مئی 1948 میں وجود میں آیا۔ اگر خداوند اپنی چُنی ہوئی قوم کو ہمیشہ کے لئے  رد کر چکے ہیں (جو کہ ایسا نہیں ہے) ،  تو پھر وہ اپنے کہنے کے مطابق کل اور آج اور ابد تک یکساں نہیں۔ ہم اس بات کا یقین رکھتے ہیں کہ خداوند کل اور آج اور ابد تک یکساں ہیں  اور جیسا وہ اپنے کلام میں فرماتے ہیں پورا کرتے ہیں۔ آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے کیا  جیسا کہ ہمیں تعلیم دی جاتی ہے ، خدا نے واقعی میں بنی اسرائیل کو ہمیشہ کے لئے رد کر دیا ہے؟ اگر واقعی ایسا ہے تو کیا  پھر وہ آپ کے ساتھ  بھی اپنا عہد کر کے رد نہیں کر سکتے؟
  • موسیٰ نبی نے ایک بار پھر سے بنی اسرائیل کو  خدا کے دئیے ہوئے دس احکامات یاد دلائے۔ کسی بھی چیز/بات کو یاد رکھنا ہو تو اسے بار بار دھرایا جاتا ہے ۔ جس چیز /بات کو بھولنا ہو تو اسے ذہن سے نکالنے کے لئے اسکو یاد بھی نہیں کیا جاتا۔ کچھ باتیں ہمارے لئے بُھلا دینا بہتر ہے اور اپنی بہتر زندگی کے لئے کچھ باتوں کو یاد رکھنا بہتر ہے۔  آپ کن باتوں کو اپنی زندگی سے ہمیشہ کے لئے بھلا دینا چاہتے ہیں اور کن باتوں کو یاد رکھنا چاہتے ہیں؟ آپ کے لئے کن باتوں کو تاعمر یاد رکھنا زیادہ ضروری ہے؟
  • استثنا 6 باب کے بارے میں جب میسیانک یہودی سوچتے ہیں تو انکے ذہن میں سب سے پہلے شیماع کا خیال آتا ہے۔ کیا آپ کو علم ہے کہ "شیماع” کے کیا معنی ہیں؟ شیماع ، عبرانی لفظ ہے جسکے معنی ہیں "سن” مگر یہ "سن” صرف عام "سن” نہیں ہے اس سے مراد یہ بنتی ہے کہ جو کہا جا رہا ہے اسے نہ صرف دھیان سے سنو بلکہ اس پر عمل بھی کرو۔ توریت  یعنی شریعت بائبل کی بنیاد ہے۔ کیا آپ کو علم ہے کہ توریت یعنی شریعت کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں پر ختم ہوتی ہے؟ اگر بنیاد قائم نہ رہے تو عمارت بھی گر جاتی ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ زیادہ تر مسیحی اپنی بنیاد توریت پر نہیں رکھتے اسلئے انکے گرنے کا صرف خدشہ ہی نہیں بلکہ گرکر تباہ ہونا  ہی  انکا انجام ہے۔ آپ کے خیال میں  توریت کس طرح سے  اور کیونکر بائبل کی بنیاد ہے؟
  • استثنا 7کو پڑھیں۔ آپ کے لئے اس میں خدا کا کیا پیغام چھپا ہے؟ کیا آپ اپنے خداوند سے ویسے ہی وفادار ہیں جیسا کہ وہ آپ سےوفاداری نبھاتا ہے؟
  • ہاف تاراہ کا حوالہ پڑھیں اور سوچیں کیا ہم خداوند کو کسی سے تشبیہ دے سکتے ہیں؟ کیا تراشی ہوئی مورتوں کے آگے جھکنا اسکے حکم کی خلاف ورزی نہیں؟     مجھے  جو بات اس حوالے میں ہمیشہ سے ہی حیران کن لگتی ہے وہ یہ ہے کہ خداوند  نے جو کچھ بنایا ہے وہ انکو نام بنام جانتے ہیں۔ وہ آپ کو  اور مجھے بھی  ہمارے  نام سے جانتے ہیں مگر کیا آپ  خداوند کے نام  کو  جانتے ہیں؟ ہاف تاراہ کا یہ حوالہ عبرانی کیلنڈر کے خاص سبت  "ناخ –مو، נחמו Nachamu,” کو پڑھا جاتا ہے۔  یہ خاص سبتوں میں سے ایک خاص سبت ہے۔ آپ نے نئے عہد نامے میں خاص سبت کا پڑھا ہوگا مگر شاید آپ کو علم نہ ہو کہ خاص سبت کا دن، عام سبت سے مختلف ہوتا ہے۔ "ناخ-مو” کے معنی ہیں ” تسلی، تسلی دینا” ۔ میں نے اپنے کسی آرٹیکل میں روزوں  کا مختصر سا ذکر کیا تھا اور بیان کیا تھا کہ عبرانی کیلنڈر کےتموز 17 سے اگلے تین ہفتے تک سوگ منایا جاتا ہے جو کہ آب کے مہینے میں جا کر ختم ہوتا ہے۔ 9 آب کو روزہ رکھا جاتا ہے۔  9 آب کے بعد کا سبت ، شبات ناخ-مو ہے۔ 9 آب کے بارے میں میں نے بتایا تھا کہ پہلی اور دوسری ہیکل اسی تاریخ کو تباہ ہوئی تھی۔ کچھ اور بھی خاص وجوہات ہیں مگر فی الحال کے لئے ان  دو  کو جاننا لازم ہے۔  ہاف تاراہ کے حوالے میں یسعیاہ 40:1 سے 2 آیات میں لکھا ہے "تسلی دو تم میرے لوگوں کو تسلی دو۔ تمہارا خدا فرماتا ہے۔ یروشلیم کو دلاسا دو اور اسے پکار کر کہو کہ اسکی مصیبت کے دن جو جنگ و جدل کے تھے گذر گئے۔ اسکے گناہ کا کفارہ ہوا اور اس نے خداوند کے ہاتھ سے اپنے سب گناہوں کا بدلہ دو چند پایا۔” ہمارا یہ خاص سبت "تسلی ” کا سبت ہے۔ یہودی دانشور کہتے ہیں کہ دو دفعہ تسلی  دینے کا لکھا ہے جو کہ پہلی اور دوسری ہیکل کی تباہی کے بعد تسلی کو بیان کرتا ہے۔ یقیناً یروشلیم نے اپنے گناہوں کا بدلہ دو چند پایا مگر اسکے گناہوں کا کفارہ دے دیا گیا ہے۔  آپ کو کس بات کی تسلی خداوند کی طرف سے چاہیے؟ خداوند آپ کو اپنا وہ اطمینان دے سکتے ہیں جو دنیا آپ کو نہیں دے سکتی۔  کیا آپ خداوند  کے لوگوں کو تسلی دینے والوں میں سے ہیں؟
  • ہمارے بریت خداشاہ کے حوالے میں ایک خاص نبوت ہے۔ یشوعا نے کہا "کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ اب سے مجھے پھر ہرگز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے (متی 23:39)۔” کیا آپ کو علم ہے کہ یشوعا نے ایسا کیوں کہا؟

میری خدا سے دعا ہے کہ جیسے خداوند نے اپنے لوگوں کو تسلی  دی   اور ان سے کیا اپنا وعدہ پورا کر رہے ہیں  وہ آپ کے ساتھ بھی اپنے وعدوں کو پورا  کریں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: ہمیں کتنی بار دعا مانگنی چاہیے؟ (آڈیو میسج 2018)

( Topic: How many times we are suppose to pray? (Audio Message 2018