(دعائے ربانی (پانچواں حصہ

"تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔”

شاید آپ میری طرح بغیر سوچے سمجھے یہ دعا بچپن سے کرتے آئے ہیں۔ دعا تو ہم یہ کرتے رہے کہ اسکی مرضی پوری ہو مگر اپنی زندگی میں ہم اسکی مطلب کہ  خدا کی نہیں بلکہ اپنی مرضی پوری کرنا چاہتے ہیں اسلئے جب آپ کے ساتھ کچھ ایسا ہو رہا ہو جو کہ آپ کی اپنی مرضی نہ ہو تو تھوڑا سا وقت نکال کر خدا سے یہ ضرور پوچھیں کہ اگر یہ جو آپ کے ساتھ ہو رہا ہے کیا یہ اسکی مرضی ہے ؟ اور اگراسکی مرضی نہیں تو وہ پھرخود آپ کو اس صورت حال سے نکالے اور اگر یہ اسکی مرضی ہے تو آپ کی خود رہنمائی کرے۔ میں نے جو اپنی زندگی میں سب سے اہم سبق اس بارے میں سیکھا ہے وہ یہ ہے کہ اسکی مرضی میں ہماری بھلائی ہے اور ہماری اپنی مرضی  صرف تکلیفوں   کا باعث بنتی ہے۔

پہلے اسکی مرضی آپ کی اپنی زندگی میں لاگو ہوتی ہے پھر آپ کے خاندان، آپ کے چرچ آپ کے محلے، آپ کے شہر ، آپ کے ملک،  پھر پوری دنیا۔زمین پر اسکی مرضی خاص اسرائیل سے جڑی ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ اسکا کلام جو اسرائیل کے بارے میں  کہتا ہے وہ پورا ہو رہا ہے اور آگے بھی ہوتا آئے گا۔  اسکی مرضی کو زمین پر پوری ہونے کی دعا لازمی ہماری زندگی کا حصہ ہونی چاہیے۔ آج آپ جس ملک میں ہیں، آپ کے خیال میں خدا آپ سے ادھر کیا کروانا چاہتا ہے؟ میں ایک بات ضرور کہہ سکتی ہوں جیسے یرمیاہ 29:7 میں لکھا ہے؛

اور اس شہر کی خیر مناؤ جس میں میں نے تم کو اسیر کروا کر بھیجا ہے اور اسکے لیے خداوند سے دعا کرو کیونکہ اسکی سلامتی میں تمہاری سلامتی ہو گی۔

خدا نے دعا کرنے کا کام آپ کے ذمے لگایا ہے۔ زبور 122:6 میں لکھا ہے؛

یروشلیم کی سلامتی کی دعا کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسرائیل کی سلامتی کی دعا مانگنا اپنے ملک کے سربراہوں کے لیے دعا مانگنا یا پھر لوگوں کے لیے،  یہ ہمارا کام ہے۔ اگلی بار جب آپ اپنے لیے دعا مانگیں تو ان باتوں کے لیے بھی دعا مانگیں تاکہ جیسے آسمان پر سلامتی ہے ویسی ہی زمین پر بھی ہو۔

ابتدا میں بھی جب اس نے آدم اور حوا کو بنایا تھا تو وہ ان سے روز بات چیت کرتا تھا۔ اسرائیلیوں کے درمیان بھی سکونت کرنا  یہی اسکی خواہش تھی، روحانی طور پر آپ کے دل میں سکونت کرنے کی خواہش بھی خدا رکھتا ہے  اور آنے والے ہزار سالوں میں وہ پھر سے اپنے لوگوں کے ساتھ سکونت کرے گا۔

اب بات کرتے ہیں "ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔”

ابھی تک ہم صرف یشوعا کی سکھائی دعا پر ہی بات کر رہیں ہیں۔ ہم نے دعائے ربانی کے پہلے حصہ میں پیش سانچے کے مطابق صرف دو باتوں پر تفصیل میں نظر ڈالی تھی پہلی۔۔۔ حمد وتعریف اور دوسری۔۔۔ بحالی۔ یشوعا کا اپنے شاگردوں کو اسطرح دعا کرنے کو سکھانے کا مقصد یہ تھا کہ وہ دھیان میں رکھیں کہ کونسی باتیں زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ اب میری دعا کے سانچے کے مطابق ہم بات کرتے ہیں "گزارش” پر۔ اگر آپ کو علم نہیں کہ میں کیا بات کر رہی ہوں تو دعائے ربانی کا پہلا حصہ پڑھیں آپ کو سمجھ آ جائے گی۔

یشوعا نے دعا میں سکھایا کہ تمہاری ضرورت بہت سی باتوں کی نہیں بلکہ ایک لائن کی ہے "ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔بہت خوب خدایا!!! تو کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ میں اپنی باقی چیزوں کی گزارش نہ کروں؟  دعائے ربانی کو سکھانے سے پہلے یشوعا نے کہا؛ متی 6:8

پس انکی مانند نہ بنو کیونکہ تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو۔

کن کی مانند نہ بنو؟ آپ متی کا 6 باب خود پڑھیں۔ یشوعا بات کر رہا تھا کہ ہم غیر قوموں کی طرح بک بک مت کریں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ انکے بہت بولنے کے سبب سے انکی سنی جائے گی۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ دو سال پہلے جب میرے ٹرک (پاکستانی ٹرک کی طرح نہیں  ) کے ایک ٹائر سے ہوا لیک ہونا شروع ہوئی۔ پہلے دن میں نے اسکے ٹائر میں ہوا بھروائی۔ اگلے دن جب میں گاڑی چلا رہی تھی پھر ٹائر میں ہوا کم ہونے کا سگنل آیا میں مکینک کے پاس گاڑی لے کر گئی اس نے ٹائر چیک کیے اور کہا کہ چونکہ آج کی گاڑیاں کمیوٹرازڈ ہیں اسلیے یہ سگنل آیا ہےکیونکہ ٹائر میں ہوا کچھ زیادہ ہے لہذا اس نے تھوڑی ہوا کم کر دی۔ جب میں گھر جا رہی تھی پھر سے سگنل آیا۔ اگلے دن میرے شوہر گاڑی ایک دوسرے مکینک کے پاس لے گئے۔ اس نے کہا کوئی خرابی نہیں جب وہ گھر واپس آ رہے تھے پھر سے ٹائر میں ہوا کم ہو گئی۔ میں نے ڈیلر کو فون کیا اور اگلے دن کا ٹائم لیا۔ انھوں نے کہا کہ ٹائر کے سنسر کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے لہذا سنسر نیا لگانا ہے۔ سنسر بدلوانے کے بعد جب میں اپنے گھر جو ڈیڑھ گھنٹا دور تھا واپس پہنچی تو ٹائر کی ہوا کچھ گھنٹوں کے بعد پھر کم ہوگئی میں نے پھر ڈیلر کو کال کی اور اگلے دن پھر ڈیلر کے پاس پہنچ گئی۔ انھوں نے کافی کوشش کی کہ پتہ چلے کہ آخر کیا وجہ ہے مگر کچھ سمجھ میں نہ آیا۔ آخر میں اس مکینک نے میرے سے پوچھا کہ میں گاڑی گھر کے باہر پارک کرتی ہوں۔ میں نے کہا "جی” اس نے کہا مجھے شک ہے کہ کوئی آپ کے ساتھ مذاق کر رہا ہے اور ٹائر کی ہوا کم کر دیتا ہے گو کہ مجھے یقین نہیں تھا مگر اس نے کہا کہ وہ ٹائر کے ہوا بھرنے کے منہ پر پینٹ کی ایک قطار لگا دیگا اور جب کوئی ہوا کم کرے گا تو ہمیں علم ہو جائے گا کہ کسی نے ہوا نکالنے کے لیے والو کو کھولا ہے۔ گھر واپس آکر میں نے گاڑی گیراج میں کھڑی کی تاکہ اگر کوئی اس قسم کی حرکت کر رہا ہے تو کر نہ پائے۔ اگلی صبح جب میں نے گیراج کا دروازہ کھولا تو پتہ چلا کہ ہوا پھر کم ہے۔ میں نے دوبارہ ڈیلر کو فون کر کے اگلے دن کا ٹائم لیا۔ اس دن میرے پاس ویسے ہی باہر کےبہت کام تھے جو میں اتنے دنوں سے گاڑی کے چکروں میں کر نہیں پائی۔ اس دوران میری ایک دوست نےمجھے کال کی۔ جب میں اسکو اپنے ساتھ گاڑی کا واقع بتا رہی تھی اس نے کہا کہ میں چونکہ بہت زیادہ ڈیمانڈ کرنے والوں میں سے نہیں اسلیے ڈیلر اس بات کو اتنا خاص نہیں لے رہے۔ اس نے کہا کہ میں ان لوگوں سے ڈیمانڈ کروں اور تھوڑا سختی سے پیش آؤں اور انھیں کچھ باتیں سناؤں تاکہ وہ جلد اس مسلئے کو حل کر سکیں ۔ میں نے کہا میں نے خدا سے دعا کی ہے اور خدا خود آج اس مسلے کو حل کرے گا کیونکہ  زیادہ "بک بک” کرنا مجھے اچھا نہیں لگتا۔ جب میں ڈیلر کے پاس پہنچی تو میرے کچھ کہنے سے پہلے ہی انھوں نے مجھے ایک دوسری گاڑی میرے استعمال کے لیے دی۔ انھوں نے کہا کہ جب تک وہ اس مسلے کو حل نہیں کر لیتے وہ گاڑی پر کام کریں گے۔ مجھے ان سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ مالک نے خود کہا کہ وہ شرمندہ ہیں کہ میں اتنی دور سے کتنے دنوں سے آرہی ہوں۔ اس دن انھیں ٹائر میں ایک سوئی کی نوک جتنا سوراخ مل گیا تھا جسکو ٹھیک کرنے کے بعد مجھے دوبارہ کبھی کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔

اپنی زبان کا صحیح استعمال؛ یہ خدا ہمیں سکھا رہا ہے۔ میں اپنے بچوں کی تمام ضروریات کا خیال رکھتی ہوں، ہاں اگر انھیں کوئی سکول سے مطلق یا پھر کسی ایسی چیز جو وہ خود خریدنا چاہتے ہیں، میرے سے مانگنی پڑتی ہیں۔ یہاں پر تو پھر خدا کی بات ہو رہی ہے جو سب کچھ دیکھتا ہے اور جانتا ہے۔ اپنی ضروریات مانگنے کے لیے وہ ہمیں روکتا نہیں مگر بتانا چاہتا ہے کہ ہماری فرمائشوں کی لسٹ زیادہ لمبی نہیں ہونی چاہیے۔

ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے؛ یشوعا نے کل اور پرسوں کے لیے بھی دعا کرنے کو نہیں زور دیا بلکہ صرف "آج” کی روٹی مانگنے کو کہا۔ اگر وہ آپ کو آج روٹی میسر کر رہا ہے تو کل اور پرسوں کیوں نہیں کرے گا۔ صرف آج کی روٹی (ضرورت) کے لیے دعا مانگیں۔  روٹی کلام کے مطابق نہ صرف جسمانی خوراک ہے بلکہ روحانی خوراک کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے۔  عشائے ربانی لیتے ہوئے ہم جب روٹی لیتے ہیں تو اسکا مطلب ہم روحانیت میں بھی اسکے ساتھ شامل ہو رہے ہیں کیونکہ اسی نے لوقا 22:19 میں کہا ” یہ میرا بدن ہے جو تمہارے واسطے دیا جاتا ہے۔” یوحنا کے 6باب کی 35، اور 48 سے 51 آیات میں یشوعا نے کہا؛

زندگی کی روٹی میں ہوں جو میرے پاس آئے وہ ہرگز بھوکا نہ ہوگا۔۔۔۔۔یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اترتی ہے تاکہ آدمی اس میں سے کھائے اور نہ مرے۔۔۔۔۔۔ اگر کوئی اس روٹی کو کھائے تو ابد تک زندہ رہے گا بلکہ جو روٹی میں جہان کی زندگی کے لیے دونگا وہ میرا گوشت ہے۔

اس نے اپنا بدن ہمارے لیے دیا کہ ہم اس آسمانی روٹی کو کھائیں اور ہمیشہ کی زندگی پائیں۔ وہی ہے جو نہ صرف جسمانی روٹی مہیا کرتا ہے بلکہ روحانی روٹی بھی دیتا ہے۔

دعائے ربانی کا یونانی ترجمہ "آج” ہمیں دے، کہتا ہے مگر اسی دعا کا یہی عبرانی ترجمہ "متواتر” ہمیں دے  بنتا ہے۔ آپ بھی جانتے ہیں کہ جسمانی روٹی صرف ایک بار نہیں چاہیے ہوتی بلکہ اسکی متواتر ضرورت رہتی ہے اسی طرح روحانی روٹی کی بھی متواتر ضرورت پڑتی ہے۔ استثنا 8:3 آیت میں ایسے بیان ہے؛

اور اس نے تجھ کو عاجز کیا بھی اور تجھ کو بھوکا ہونے دیا اور وہ من جسے نہ تو نہ تیرے باپ دادا جانتے تھے تجھ کو کھلایا تاکہ تجھ کو سکھائے کہ انسان صرف روٹی ہی سے جیتا نہیں رہتا بلکہ ہر بات سے جو خداوند کے منہ سے نکلتی ہے وہ جیتا رہتا ہے۔

وہ ہمیں اسلئے عاجز بناتا ہے کہ ہم اپنی زندگی میں اسکی ضرورت کو سمجھ سکیں۔ عبرانی میں روٹی کو” لخم، לחמle-chem ” کہتے ہیں۔ یشوعا کی پیدائش "بیت لحم” میں ہوئی۔ بیت کا مطلب ہے "گھر” اور "عبرانی میں لحم/لخم کا مطلب ہے "روٹی” بیت لحم کا پورا لفظی مطلب بنا "روٹی کا گھر”۔ ایک اور بات جو میں بیان کرنا چاہتی ہوں وہ یہ ہے کہ عبرانی لفظ "لخم” عبرانی لفظ "لخام” سے نکلا ہے جسکا ایک مطلب ہے "جستجو”۔ جب خدا نے پیدائش 3:19 میں آدم کو کہا "تو اپنے منہ کے پسینے کی روٹی کھائےگا۔۔۔۔۔” جستجو! کھیتی کی اور آٹا گوندھ کے روٹی بنانے کی۔

جو بات میں اس سے متعلق نہیں لکھ رہی میری دعا ہے کہ خدا آپ کو خود ان باتوں کے حوالے سے آپ کے دل میں ڈالے۔ میں اسکو یہیں ختم کرتی ہوں اس دعا کے ساتھ کہ میری طرح آپ بھی سمجھ پائیں "کہ انسان صرف روٹی سے نہ جیتا رہے گا۔۔۔۔۔”