پرشاہ: دیواریم، דְּבָרִים ,Devarim

پرشاہ ماسے کے بعد کے پرشاہ کا نام "دیواریم” ہے جسکے معنی ہیں "الفاظ”۔ تمام پرشات کی طرح اسکا نام بھی ہمارے عبرانی کلام کے حوالے کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے۔ اردو کلام میں اسکا ترجمہ "باتیں” کیا  گیا ہے۔ استثنا کی کتاب ، توریت کی آخری کتاب ہے۔  اور یہ ہمارے عبرانی سال کے 44 ہفتے کا پرشاہ بنتا ہے۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔ ہمیشہ کی طرح روحانی غذا کے لئے میں نیچے کچھ باتیں درج کرنے لگی ہوں۔ امید ہے کہ آپ کلام سے ان حوالوں کو پڑھتے ہوئے ان باتوں کو ضرور مد نظر رکھیں گے۔

توراہ –  استثنا 1:1 سے 3:22

ہاف تاراہ-  یسعیاہ 1:1 سے 27

بریت خداشاہ – اعمال 7:51 سے 8:4 کچھ میسیانک یہودی اعمال 9:1 سے 21 پڑھتے ہیں۔

  • بنی اسرائیل کا ملک مصر سے نکلنے کا بعد وعدے کی سرزمین تک کا سفر چند دن کا تھا مگر انکو چالیس برس لگ گئے وجہ انکا خدا  پر نہ بھروسہ رکھنا اور بار بار بڑبڑانا اور کڑکڑانا تھا۔ خدا نے انکو انکی اس بات کی سزا دی (استثنا 1:35 سے 38)۔ انھی کے سبب سے خدا وند موسیٰ نبی  سے بھی ناراض ہوئے اور اسکو بھی وعدے کی سرزمین میں داخل ہونے سے پہلے اٹھا لیا۔  موسیٰ نبی  اسرائیل کو انکی پچھلی یاد دلا رہے تھے تاکہ وہ جب وعدے کی سرزمین میں داخل ہوں تو وہ ان باتوں کو نہ دھرائیں۔  انسان اگر اپنی غلطی سے نہ سیکھے اور بار بار انھیں دھرائے تو اسکو اسکے کئے کی سزا ضرور ملتی ہے۔ آپ اپنی زندگی میں دیکھیں کیا آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو کہ خدا کے قہر کو بھڑکاتے ہیں؟ کیا آپ کے خیال میں آپ کو اپنے کئے کی سزا نہیں ملے گی؟ کیوں اور کیوں نہیں؟
  • چالیس برس تک بنی اسرائیل بیابان میں تھے اور انکو کسی چیز کی کمی نہیں ہوئی۔ آپ کے نزدیک  "کسی چیز کی کمی” سے کیا مراد ہے؟  بنی اسرائیل نے بیابان میں محنت مزدوری نہیں کی مگر پھر بھی انکے پاس کھانے کو تھا۔ وہ کماتے نہیں تھے مگر  جب خداوند کے خیمے کے لئے ہدیہ اور قربانی کا کہا گیا تو ہر ایک نے وہ بھی دی۔ ان کے پاس  وقت ہی وقت تھا کہ خداوند  کے حکموں پر عمل کرتے اور خداوند کے ساتھ وقت گذارتے تاکہ اپنے خدا کو زیادہ سے زیادہ جان پاتے۔ کیا آپ کو اپنی زندگی ابھی ایسے محسوس ہوتی ہے جیسے کہ آپ بھی بیابان میں ہیں؟ کوئی محنت مزدوری کا کام نہیں ، کھانے کو بھی ملتا ہے ،  پہننے کو بھی خدا نے مہیا کیا ہے اور سر پر چھت بھی دی ہوئی ہے؟ کیا  آپ اپنا وقت خدا وند کے حکموں کو سیکھنے اور انکو زیادہ سے زیادہ جاننے میں گذارتے ہیں یا کہ پھر آپ کا بھی حال بنی اسرائیل کی طرح ہے، خداوند کا نام اور کام تو جانتے ہیں،  پر مکمل بھروسہ نہیں اور حالات کی بنا پر بڑبڑانا بھی جاری ہے؟ کیونکہ اگر ایسا ہے تو یقین رکھیں کہ ویسے ہی جیسے کہ بنی اسرائیل کے چند دنوں کا سفر سالوں میں بدل گیا تھا اور وہ خود نہیں بلکہ انکی اگلی پشت وعدے کی سرزمین میں داخل ہورہی تھی ، آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہونا ہے۔آپ اپنے اس  بیابان میں وقت کو کیسے کم رکھ سکتے ہیں؟ انسان کے گناہ کی سزا کا کچھ اثر اسکی پشت پر بھی پڑتا ہے۔ بنی اسرائیل  کی جو پشت مصر سے نکلی تھی انکے گناہ کی وجہ سے انکی اولاد بھی وعدے کی سرزمین میں تب تک داخل نہیں ہوئی جب تک کہ پہلی پشت نہیں مر گئی۔ آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ انکی اگلی پشت کو کس قسم کی آزمایشوں کا بیابان میں سامنا کرنا پڑنا۔
  • آج کے دور میں بہت سے لوگ ، خدا وند پر تہمت لگاتے ہیں کہ پرانے عہد نامے میں خداوند نے بلاوجہ  شہروں کو عورتوں اور بچوں سمیت نیست و نابود کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ  بنی اسرائیل ملک پر قبضہ لے سکے۔   ہمارے  خداوند  تو شریر کی موت پر خوش نہیں ہوتے  (حزقی ایل 18:23 اور 32) تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ بلاوجہ عورتوں اور بچوں کو بھی نیست و نابود کرنے کا حکم دے دیں؟ کیا آپ کو علم ہے کہ رفائیم، ایمیم اور زمزمیم کن کو کہا جاتا تھا؟ خداوند بنی اسرائیل سے کیوں کہہ رہے ہیں  کہ وہ انکی طرف سے آپ جنگ کریں گے(استثنا 3:22)؟
  • میں جب مسیحی لوگوں سے خداوند کے کلام کے مطابق اسکی مقرر کردہ عیدوں پر بات کرتی ہوں تو اکثر مجھے کہا جاتا ہے کہ خدا کا کلام کہتا ہے کہ اسے نئے چاند اور مقرر کردہ عیدوں سے نفرت ہے۔۔۔۔ ،  یہ بات تو صحیح ہے مگر انھیں  اپنی مقرر کردہ عیدوں سے نفرت نہیں بلکہ "تمہاری”  مقررکردہ عیدوں سے نفرت ہے (یسعیاہ 1:14)۔ کیا آپ کو علم ہے کہ خداوند  کی مقرر کردہ عیدیں کون کون سی ہیں؟
  • بریت خداشاہ کے حوالے میں ساؤل کے بپتسمہ پانے کا ذکر موجود ہے(اعمال 9:18)۔ ساؤل (شاؤل) فریسی تھے جو کہ شریعت کی کتاب کا گہرا علم رکھتے تھے۔ کہنے کو تو وہ یہودی تھے مگر یشوعا کو شروع میں مسیحا ماننا انھیں  قبول نہ تھا  جب تک کہ دمشق کی راہ پر انکا یشوعا سے واسطہ نہیں پڑا انھوں  نے نہیں جانا کہ یشوعا کون ہیں۔ ہمارے بہت سے مسیحی بھی ایسے ہی ہیں جو کہ کلام کی آیات تو جانتے ہیں مگر انکا ابھی تک یشوعا سے واسطہ نہیں پڑا اور انکی بھی آنکھیں  بند ہیں۔ بپتسمہ لینے کا تب تک کوئی فائدہ نہیں جب تک کہ انسان کا دل نہ بدل گیا ہوا ہو۔ اگر وہ دل سے خداوند پر ایمان نہیں رکھتے تو انکا صرف دوسروں کو دکھانے کے لئے رسمی بپتسمہ لینا بے فائدہ ہے۔ آپ کی نظر میں بپتسمہ کی کیا اہمیت ہے؟

میری خداوند  سے یہی دعا ہے کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھا کر ہماری میل کو ہمیشہ کے لئے دور کردیں  اور ہمیں اپنے راستبازوں میں شمار کریں، یشوعا کے نام میں۔ آمین۔

موضوع: سونے کی تلاش (آڈیو میسج 2018)

(Topic: Search for Gold (Audio Message 2018