پرشاہ:قوراخ، קֹרַח ,Korach
قوراخ کلام میں دیا ہوا نام ہے اور اسکے معنی ہیں "گنجاپن، برف یا اولے”۔ یہ ہمارا شیلاخ لیخا کے بعد کا پرشاہ ہے۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔ میں کچھ باتیں نیچے درج کر رہی ہوں۔ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھتے ہوئے نیچے درج باتوں کو ضرور سوچیں ۔
توراہ- گنتی 16:1 سے 18:32
ہاف تاراہ- 1 سموئیل 11:14 سے 12:22
بریت خداشاہ- اعمال 5:1 سے 11 کچھ میسیانک یہودی رومیوں 13:1 سے 7 پڑھتے ہیں۔
- گنتی 16 میں آپ قورح(جیسا اردو کلام میں نام درج ہے) اور ان ڈھائی سو لوگوں کے بارے میں پڑھیں گے جو کہ موسیٰ نبی اور بزرگ ہارون کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ انکے خیال میں چونکہ جماعت کا ایک ایک شخص مُقدس تھا اسلئے موسیٰ اور ہارون کو اپنے آپ کو جماعت سے بڑا نہیں سمجھنا چاہیے تھا۔ گنتی 16:5 کو غور سے پڑھیں، موسیٰ نے انھیں کہا کہ کل صبح خدا دکھائیگا کہ کون اسکا ہے اور کون مقدس ہےاور وہ انھی کو اپنے نزدیک آنے دیگا کیونکہ جسے وہ یعنی خدا خود چنیگا اسے و ہ اپنی قربت بھی دیگا۔۔۔ قورح ، قہاتیوں میں سے تھا یعنی ان لاویوں میں سے جنکے ذمے خداوند نے خیمہ اجتماع کی چیزیں اٹھانے کا کام تھا(گنتی 4باب)۔ وہ شاید بھول گئے تھے کہ خداوند نے گنتی 4:17 سے 20 آیات میں انکے لیے کیا کہا تھا۔ انھیں موسیٰ اور ہارون کی اپنے اوپر حکمرانی پسند نہیں آئی۔ موسیٰ نے بنی لاوی کو تنبیع کی کہ وہ خداوند کے خلاف نہ اکٹھے ہوں۔ داتن اور الیاب نے تو اپنی طرف سے ملک مصر کو ایسا ملک قرار دیا جس میں انکی نظر میں دودھ اور شہد بہتا تھا جو کہ خدا وند کے عہد کے مطابق وہ ملک ہرگز نہ تھا۔ اگر آپ کو یاد ہو کہ ہم نے احبار میں پڑھا تھا کہ ہارون کے دو بیٹے خداوند کی مرضی کے خلاف بخوردان میں بخور جلانے کی وجہ سے مارے گئے تھے۔ موسیٰ نبی نے خداوند سے نیا کرشمہ دکھانے کو کہا تھا جو کہ اس بات کو ثابت کرسکے کہ وہ اور بزرگ ہارون خداوند کے چنے ہوئے تھے۔ خداوند نے ثابت کر دیا۔ ان ڈھائی سو آدمیوں نے جنہوں نے بخور جلایا تھا انکے لئے خداوند کے حضور سے نکلی آگ میں بھسم ہوگئے اور قورح اور اسکے خاندان کو انکے مال واسباب سمیت زمین زندہ نگل گئی۔ احبار کے دس باب کی کہانی کو بھی پھر سے پڑھیں اور سوچیں کہ نداب ، ابیہو اور قورح نے کس طرح سے خداوند کے حکم کی خلاف ورزی کی تھی؟ آج کے دور میں آپ کس طرح سے بہتر پہچان سکتے ہیں کہ کون خدا وند کا چنا ہوا ہے اور کون مُقدس ہے؟
- قورح اور اسکے ساتھ کے لوگوں کا حال دیکھنے کے باوجود بھی بنی اسرائیل نے سبق نہیں سیکھا۔ ویسے تو قورح اور اسکے ساتھ کے لوگوں نے بھی نداب اور ابیہو کی موت سے بھی کوئی سبق حاصل نہیں کیا تھا۔ بنی اسرائیل کی ساری جماعت موسیٰ نبی اور بزرگ ہارون سے شکایت کرنے لگ گئی کہ انھوں نے خداوند کے لوگوں کو مار ڈالا ، خداوند کا قہر ان لوگوں پر نازل ہوا اور وبا شروع ہوئی ، موسیٰ نبی نے ہارون کو کہا کہ وہ بنی اسرائیل کے لئے مذبح پر کفارہ دیں اور ہارون نے ویسا ہی کیا۔ تب جا کر ان میں سے وبا پھیلنا ختم ہوئی۔ ہارون، خداوند کے چنے ہوئے سردار کاہن تھے اور یشوعا بھی۔ گنتی کے 17 باب کو پڑھ کر سوچیں کہ کیسے ہارون کی لاٹھی اور یشوعا کا بدن ہمارے لئے شہادت ہیں اور کس قسم کی شہادت ہے؟
- گنتی کا 18 باب، کاہنوں کے لئے ٹھہرائی گئی بخشش ، ہدیہ اور دہ یکی کا ذکر کرتا ہے۔ خداوند کے حضور میں ہدیہ لانا لازمی ہے چاہے آپ شریعت سے ہٹ کر سوچیں یا شریعت میں رہ کر۔ میں جلد ہی کوشش کرونگی کہ شریعت کے مطابق دہ یکی سے متعلق آرٹیکل لکھ سکوں یا پیغام دے سکوں۔ میرے خیال سے دہ یکی کی اہمیت کا آپ کو بخوبی علم ہے اسلئے میں ابھی اس پر بات نہیں کرونگی۔ مجھے آپ کو گنتی 18 باب کی 19 آیت پر دھیان دلانا ہے کیونکہ میں نے مسیحی علما کے ، یشوعا کی دی ہوئی اس تعلیم "تم زمین کے نمک ہو۔۔(متی 5:13) ” پر بڑے اچھے اچھے پیغام سنے ہیں ، افسوس اس بات کا کہ چونکہ نہ تو وہ خود شریعت کی کتاب کو دھیان سے پڑھتے ہیں اور نہ ہی دوسروں کو اس بات کی تعلیم دیتے ہیں اسلئے وہ یہ جانتے تک نہیں کہ گنتی 18:19 اس بارے میں کیا کہتی ہے۔ آپ ایک بار اسے خود پڑھیں اور جانیں کہ جب یشوعا نے کہا "تم زمین کا نمک ہو۔۔۔” تو اس سے حقیقتاً میں انکی کیا مراد تھی۔ یشوعا نے کوئی بھی تعلیم شریعت سے ہٹ کر نہیں دی تھی۔ یہ آیت بھی اسی بات کا ثبوت ہے۔ دنیاوی باتوں کو دھیان میں رکھ کر نئے عہد نامے کو نہ پڑھیں بلکہ توریت کو دھیان میں رکھ کر پڑھیں تاکہ آپ کلام کا صحیح معنی جان پائیں۔
- آپ نے تو سنا ہو گا کہ کہا جاتا ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دھراتی ہے۔ کلام میں لکھا ہے کہ جو ہوا ہے وہی پھر سے ہوگا (واعظ 1:9)۔ بنی اسرائیل نے خداوند کے چنے ہوئے لوگوں کو دھتکارا۔ ہاف تاراہ کے حوالے میں بھی ہم ایسا ہی پڑھیں گے کہ بنی اسرائیل نے خداوند کو اپنے سر پر بادشاہ قائم رکھنے سے بہتر سمجھا کہ وہ اپنے لوگوں میں سے کسی کو اپنے لئے بادشاہ چنتے۔ خداوند نے سموئیل کو کہا کہ وہ بنی اسرائیل کو بتائیں کہ انکا چنا ہوا بادشاہ انکے ساتھ کیا کیا کرے گا۔ بنی اسرائیل نے ان تمام باتوں کو منظور کیا۔ وہ دوسری قوموں کی طرح اپنا بادشاہ چاہتے تھے جو کہ خدا وند نے انھیں ساؤل کی صورت میں دیا۔ ساؤل بنیمین کے قبیلے سے تھا اور بنی اسرائیل کا پہلا بادشاہ تھا۔ خداوند نے اپنے لوگوں کو ترک نہیں کیا بلکہ انھیں یہی بات پسند آئی کہ وہ ہمیں اپنی قوم بنائیں (1 سموئیل 12:22)۔ آپ کا اصل حکمران کون ہے؟ کیا آپ اسکی قوم کے لوگوں میں شمار ہوتے ہیں؟ یہ آیت آپ کو کس طرح سے تسلی دیتی ہے؟
- بریت خداشاہ سے رومیوں کا حوالہ پڑھ کر سوچیں کہ خداوند ہم سے کیا چاہتے ہیں ۔ ہم کس طرح سے نیکوکار بن سکتے ہیں؟
- اعمال کے حوالے کو پڑھ کر سوچیں کہ کیا حننیاہ اور اسکی بیوی نے رسولوں سے جھوٹ بولا یا کہ روح القدس سے؟ ہم میں سے اکثر لوگ خداوند کے دیئے میں سے مکمل خداونددینا پسند نہیں کرتے مگر اسکے باوجود خداوند نے انکو انکے حال پر چھوڑ دیا ہوا ہے۔ رسولوں کے دور میں اور آج کے دور میں ایسا فرق کس بنا پر ہے؟
میری خدا سے دعا ہے کہ وہ مجھے اور آپ کو ہرگز ترک نہ کریں اور ہمیں سکھائیں کہ ہم ہمیشہ خداوند کے حکموں کے تابع رہ سکیں، یشوعا کے نام میں، آمین
موضوع: حسد مت کریں۔ (آڈیو میسج 2018)
(Topic: Don’t be Jealous (Audio Message 2018