پرشاہ: ای- مور،  אֱמֹר, Emor

کِدوشیم کے بعد کے پرشاہ کا نام "ای-مور، ایمور” ہے۔ اسکے معنی ہیں "کہہ”۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔ ہمیشہ کی طرح کلام میں سے حوالوں کو پڑھتے ہوئے ان باتوں پر ضرور غور کیجیے گا جو میں نیچے درج کرنے لگی ہوں؛

توراہ-  احبار 21:1 سے 24:23

ہاف تاراہ- حزقی ایل 44:15 سے 31

بریت خداشاہ- لوقا 14:12 سے 24 کچھ میسیانک یہودی اپطرس 2:4 سے 10 آیات پڑھتے ہیں۔

  • ہمارا یہ پرشاہ اس حوالے سے شروع ہوتا ہے جب خداوند نے موسیٰ کو کہا کہ وہ ہارون کے بیٹوں سے کہے کہ وہ اپنے آپ کو مُردوں کے سبب سے نجس نہ کریں۔ انکو اجازت تھی کہ گھر کا قریبی رشتے دار کی موت پر وہ   ماتم میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ خداوند  نے انہیں کہا کہ وہ اپنے آپ کو ایسے آلودہ نہ کریں کہ وہ ناپاک ہوجائیں۔ شاید آپ کو یاد ہو کہ میں نے پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ تمام  لاوی ، کاہن نہیں ہیں مگر تمام کاہن لاوی ہیں۔کاہن اور لاوی میں اور کیا فرق ہے؟   خداوند کی حضوری میں آنے کے لئے پاکیزگی لازم تھی اور اب بھی ہے۔  آپ کے خیال میں خدا وند کی اس سے کیا مراد تھی کہ کاہن اپنے آپ کو مُردوں کے سبب سے ناپاک نہ کریں؟شادی  کرنے کے لئے بھی انکو احتیاط برتنی تھی۔  کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ خدا وندنے انھیں  کیوں اتنا سخت حکم دیا ہے، تمام بنی اسرائیل کو کیوں نہیں؟
  • احبار 21:18 سے 20 اور 22 :22 سے 24 آیات کو پڑھ کر انکا موازنہ کریں۔ پانچ عیب دونوں یعنی کاہن اور قربانی کے جانور میں بیان کئے گئے ہیں جو کہ ایک جیسے ہیں، جنکو خدا کی حضوری میں نہیں لایا  جاسکتا  تھا۔میری نظر میں (اور شاید آپ کی بھی نظر میں ) بعض عیب تو معمولی ہیں مگر کیا وجہ ہو سکتی ہے جو خدا نے ایسا حکم دیا ہے؟  آپ کے خیال میں کاہن کس طرح سے  جیتی جاگتی قربانی کے طور پر قبول کیا جا تا ہے؟
  • احبار کے 23 باب میں خداوند کی عیدوں کا بیان ہے۔ اس نے کہا کہ انہیں نسل در نسل تمہاری سب سکونت گاہوں میں ہمیشہ یہی آئین رہیگا۔   نئے عہد نامے میں کہاں درج ہے کہ اب ان عیدوں کو نہیں منانا چاہیے حالانکہ رسولوں نے بھی ان عیدوں کو منایا؟  مسیحی  علما کہتے ہیں کہ اب ہم پر یہ عیدیں عائد نہیں ہوتی۔ کیا نئے عہد نامے کے رسول جو خود تو ان عیدوں کو منا رہے ہیں،  مسیحیوں کو منانے سے منع کر رہے ہیں؟ کیا ایسا کر کے وہ خداوند کے جھوٹے رسول نہیں ٹھہریں گے؟   کیا ہمیں ان مسیحی علما کی بات ماننی چاہیےجو کہتے ہیں کہ اب ان عیدوں کو منانے کی ضرورت نہیں یا کہ خدا کی جو کہ کہتے ہیں کہ یہ احکامات نسل در نسل ہیں؟ آپ کو بذات خود ان عیدوں کے بارے میں کتنا علم حاصل ہے؟ آپ کے خیال میں ان عیدوں کی  یشوعا کی آمد  سے پہلے کتنی اہمیت تھی اور اب کتنی اہمیت ہے؟ اگر آپ نے ان عیدوں کے  بارے میں کچھ جاننا چاہتے ہیں تو آپ ان سے متعلق میرے کچھ آرٹیکلز  اور آڈیو میسجز میری ویب سائٹ backtotorah.com پر پڑھ سکتے ہیں۔ میں نے ابھی تک تمام باتوں کو تفصیل میں نہیں لکھا ہے مگر  جیسے جیسے موقع ملتا ہے میں ان پر لکھتی رہتی ہوں اور جب کوئی آرٹیکل مکمل ہو جاتا ہے تو آپ کے ساتھ ان عیدوں پر  شئیر کر تی ہوں۔  آپ کے خیال میں اگر ہم ان عیدوں کو منائیں گے تو ہمیں کس قسم کا نقصان یا فائدہ ہوگا؟
  • احبار کے 24 باب میں ایک واقعہ درج ہے جس کی بنا پر خدا نے بنی اسرائیل کو کچھ اور احکامات دئے۔ تمام ملکوں میں ایسا ہوتا ہے کہ اگر کوئی بہت بڑا سانحہ ہو جو کہ پہلے کبھی نہ ہوا ہو تو انکی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے ملک کے قوانین کو اور بہتر بنائیں۔ بنی اسرائیل کے بادشاہ خدا وند تھے اور آج بھی  ہیں۔ انھوں  نے بنی اسرائیل کو  یہ احکامات دیئے ہیں۔ احبار 24 کے سانحے کی بنا پر خدا نے انہیں جو احکامات دئے کیا وہ ناجائز تھے؟
  • ہاف تارآہ کے حوالے کے مطابق خدا وندنے کاہن کو ذمہ درای دی تھی کہ وہ اسکے لوگوں کو مقدس اور عام میں فرق بتائیں اور انکو نجس اور طاہر میں امتیاز کرنا سکھائیں۔اگر آپ کو خداوند نے اپنا کاہن مقرر کیا ہے تو کیا آپ لوگوں کو مُقدس اور عام میں فرق بتاتے ہیں اور نجس اور طاہر میں امتیاز کرنا سکھاتے ہیں؟ خداوند کا کاہن ہر کوئی نہیں بن سکتا۔ کیا آپ کو خود کو ان باتوں کا علم ہے؟
  • بریت خداشاہ کا حوالہ پڑھیں۔ اگر خدا نے آپ کو کاہنوں کا مُقدس فرقہ بنایا ہے تو آپ کس قسم کی روحانی قربانیاں اب اسکے لئے چڑھا سکتے ہیں جو اسکے نزدیک مقبول ٹھہریں؟ ہمیں اسکی خوبیاں ظاہر کرنے کو کہا گیا ہے، آپ کے خیال میں خداوند کی  کون سی خوبیاں ہم سے ظاہر ہو سکتی ہیں؟

میری اپنے اور آپ کے لئے یہی دعا ہے کہ ہم  خداوند کے حضور وہ روحانی قربانیاں چڑھا پائیں جو اسکے نزدیک مقبول ٹھہریں اور اسکی خوبیاں ہماری زندگیوں  میں اجاگرہوں، یشوعا کے نام میں۔ آمین

موضوع: پاک نام (آڈیو میسج 2018)

Topic:  Holy Name (Audio Message 2018)