پرشاہ – شمینی، שְּׁמִינִי Shemini
پرشاہ ضاو کے بعد کے پرشاہ کا نام "شمینی” ہے جس کے معنی ہیں "آٹھ” کیونکہ ہمارےتوراہ کے حوالے کی پہلی آیت "آٹھویں دن ۔۔۔۔” سے شروع ہوتی ہے۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔ ان حوالوں کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ ان مندرجہ بالا باتوں پر بھی غور کریں۔
توراہ – احبار 9:1 سے 11:47
ہاف تاراہ- 2 سموئیل 6:1 سے 7:17
بریت خداشاہ – عبرانیوں 8:1 سے 6 کچھ فرقےعبرانیوں 7:1سے 19 پڑھیں گے۔
- سات دن کی تخصیص کے بعد آٹھویں دن موسیٰ نبی نے ہارون اور اسکے بیٹوں اور بنی اسرائیل کے بزرگوں کو بلایا اور ان سے کہا کہ وہ خداوند کے حضور خطا کی قربانی گذرانیں۔ آٹھویں دن خداوند کا جلال ظاہر ہوا اور خداوند کے حضور سے آگ نکلی جس نے سوختنی قربانی اور چربی کو مذبح کے اوپر بھسم کر دیا۔ آٹھویں دن کی کلام میں کیا اہمیت ہے؟ ختنہ اور؟ یوحنا نبی کی کتاب 10:22 میں عید تجدید کا ذکر ہے جو کہ آٹھ دن کا تہوار ہے۔ کیا آپ کو علم ہے کہ عید تجدید کیا ہے؟ میں نے حنوکاہ یعنی "عید تجدید” پر ایک آرٹیکل لکھا تھا جو کہ میری ویب سائٹ پر ہے۔ اگر آپ نے آٹھویں دن کی اہمیت کو جاننا ہے تو اس آرٹیکل کو بھی پڑھیں۔
- شاید آپ کو احبار 10 باب کی پہلی تین آیات کچھ عجیب لگیں۔ مجھے بھی عجیب لگی تھی جب تک کہ میں نے پاک اور عام کا فرق نہیں جانا۔ ہارون کے بیٹوں نے عام کو پاک کے ساتھ ملانے کی کوشش کی جس کا نتیجہ انکی اپنی موت کی صورت میں ٹھہرا۔ احبار کے ان حوالوں کو پڑھتے ہوئے خاص احبار 10:10 پر دھیان ڈالیں۔ آپ کے خیال میں لاویوں کے لئے کیوں ضروری تھا کہ پاک اور ناپاک میں تمیز کر سکیں؟ خداوند کا یہ حکم آپ کے لئے کیا معنی رکھتا ہے؟ آپ پاک اور نا پاک میں تمیز کس طرح سے کر سکتے ہیں؟
- ہارون اور اسکے بیٹوں کو ندب اور ابیہو کی موت کا غم تھا مگر موسیٰ نبی نے انھیں کہا کہ وہ نہیں مگر انکے گھر والے ندب اور ابیہو کی موت کا نوحہ کر سکتے ہیں۔ انھیں خیمہ اجتماع کے دروازے سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گی۔ انھوں نے موسیٰ نبی کے کہنے پر عمل کیا۔ میں جب بھی اس حوالے کو پڑھتی ہوں تو ہمیشہ سوچتی ہوں کہ ان کے لئے کتنا مشکل ہوگا خیمہ اجتماع میں خداوند کی خدمت کرنا جبکہ انکے گھر کے دو افراد کی موت ہوگئی تھی۔ کیا یشوعا نے بھی کچھ ایسا حکم نہیں دیا جس میں اس نے اپنے شاگردوں کو ایسے کہا (متی 16:24)”اس وقت یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اٹھائے اور میرےپیچھے ہولے۔” یشوعا نے اپنے رشتے ناتے داروں کو چھوڑ کر پیچھے چلنے کا حکم دیا ہے۔ ہم کس طرح سے ایسا کر سکتے ہیں؟
- ہمیں مرقس 7:18 اور 19 کے حوالے سے اکثر یہ بتایا گیا ہے کہ یسوع نے تمام کھانے کی چیزوں کو پاک ٹھہرایا۔ میری اردو کی بائبل میں ایسا ہی لکھا ہے۔ انگلش بائبل کے بہت سے ورژن میں بھی ایسا ہی لکھا ہے مگر کنگ جیمز بائبل اور چند دوسرے ترجموں میں 19 آیت کا یہ جملہ "یہ کہہ کر اس نے تمام کھانے کی چیزوں کو پاک ٹھہرایا۔” نہیں لکھا۔ اگر آپ مرقس 7 میں درج اس پورے واقعے کو پڑھیں گے تو جانیں گے کہ اس میں خدا کے حکم کو ترک کر کے آدمیوں کی روایت کو قائم رکھنے کی بات چل رہی ہے۔ آپ کے خیال میں کیا یسوع، جس کو ہم خدا کا بیٹا کہتے ہیں، خداوند کے حکموں کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں؟ اب تک مجھے کلام کی جتنی سمجھ آئی ہے میں نے یہی جانا ہے کہ خداوند اپنے کہے سے (اپنے دئیے ہوئے حکموں سے ) نہیں پھرتے۔ آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ کیا احبار 11 باب میں درج پاک اشیا کو کھانے اور ناپاک اشیا کو نا کھانے کا حکم مسیحیوں کے لئے بھی ہے؟
- ایک بار خاص احبار 11:45 پر نظر ڈالیں اور سوچیں کہ کیوں خداوند خاص انھیں ملک مصر سے باہر نکال لائے؟ آپ کی اپنی زندگی کے بارے میں کیا رائے ہے؟ کیا جب تک آپ روحانی لوگوں کے درمیان میں ہیں تب تک آپ روحانیت کی باتیں کرتے ہیں مگر جیسے ہی بری صحبت میں بیٹھتے ہیں تو اس کا اثر آپ پر بھی ہونے لگتا ہے؟ کس قسم کی علیحدگی مناسب ہے اور کیوں ضروری ہے؟ اپنے آپ کو بہت سی دنیاوی چیزوں سے پاک کرنا آسان نہیں مگر شکر ہو مسیحا کا جس کی مدد سے ہم ایسا کر سکتے ہیں۔
- ہاف تاراہ کے حوالے میں ہم ایک بار پھر سے کوتاہی کی سزا کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ کیا آپ کو علم ہے کہ عزہ نے کیا کوتاہی کی تھی؟ اپنے علم کے لئے آپ 1 تواریخ کا 15 باب پڑھ سکتے ہیں ۔ میں کبھی کبھی کہتی ہوں کہ خداوند کے احکامات اسکے اپنے لوگوں کے لئے ہیں تمام لوگوں کے لئے نہیں۔ ہم ہاف تاراہ کے اس حوالے میں یہ پڑھ رہے ہیں کہ عزہ نے خدا کے عہد کے صندوق کو ہاتھ لگایا اور اسکی موت ہوگئی مگر اگر آپ 1 سموئیل 5 باب پڑھیں تو جانیں گے کہ فلستیوں نے خداوند کا صندوق چرا لیا تھا مگر ان سب کی موت نہیں ہوئی۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اس بنا پر ان پر بہت مصیبتیں آئیں مگر ان تمام باتوں کے باوجود ان پر ویسی موت نہیں آئی جیسے کے خدا نے اپنے ان لوگوں پر جن کے بارے میں ہم پرشاہ کے ان حوالوں میں پڑھ رہے ہیں، آئی۔ وجہ؟ اگر آپ نے نجات پائی ہے تو شاید آپ بہتر سمجھ سکتے ہوں کہ آپ خدا کے حکموں پر عمل کرنے میں ہمیشہ سے کوشاں نہیں تھے مگر جیسے ہی آپ نے نجات پائی آپ نے اپنی پوری کوشش شروع کر دی کہ خدا کے حکموں پر دل و جان سے عمل کر سکیں۔ اگر آپ کو میری بات کی سمجھ نہیں آئی تو خدا وند سے دعا مانگیں کہ وہ آپ کو ان باتوں کا مفہوم سمجھائیں۔
- بریت خداشاہ کے حوالے میں کہانت اور شریعت کے بدلنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ آپ اس کی تشریح کس طرح سے کرتے ہیں؟ شریعت کے مطابق سردار کاہن کو اپنی اور اپنی امت کی خطا کی قربانی دینے کا حکم تھا۔ یشوعا تو بے گناہ تھا ۔ وہ کامل ہے وہ ہماری خطاوں کی خاطر قربان کیا گئے ۔مگر ہماری وہ خطائیں کس قسم کی تھیں۔ کیا ہم جانتے بوجھتے خداوند کے حکموں کی خلاف ورزی نہیں کر رہے تھے؟ کیا آپ پرانی کہانت اور شریعت اور نئی کہانت اور شریعت کا فرق بیان کر سکتے ہیں؟ اگر آپ کو پرانی کہانت اور شریعت کا علم ہی نہیں تو فرق کس طرح سے بیان کریں گے۔
میں نے اپنے لئے توریت پر عمل کرنے کی ایک دعا لکھی تھی جو کہ میری ویب سائٹ پر بھی ہے کیونکہ میں اپنی زندگی خداوند کی دی ہوئی شریعت یعنی توریت کے مطابق ہی گزارنا چاہتی ہوں۔ میری آپ کے لئے یہی دعا ہے کہ خداوند آپ کو سمجھائیں کہ آپ کا خداوند کے احکامات پر عمل کرنا کیوں ضروری ہے، یشوعا کے نام میں۔ آمین
موضوع: تکلیف میں خداوند کی خدمت۔ (آڈیو میسج 2018)
Topic: Serving God in Pain (Audio Message 2018)