پرشاہ: وا-عیرا، וָאֵרָא، Va’era
توراہ، ہاف تاراہ، بریت خداشاہ:
پرشاہ: وا-عیرا، וָאֵרָא، Va’era
شیموت، کے بعد کے پرشاہ کا نام ہے "وا-عیرا” (امید ہے کہ اردو میں میرا تلفظ ٹھیک ہے)۔ اس عبرانی لفظ کا مطلب ہے "اور میں ظاہر ہوا(دکھائی دیا)” کیونکہ ہمارا یہ پرشاہ خروج 6:2 آیت سے شروع ہوتا ہے جس میں خداوند نے موسیٰ نبی کو کہا کہ وہ (خدا) ابرہام، اضحاق اور یعقوب کو خدائ قادرمطلق کے طور پر دکھائی دیا۔ آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔
توراہ- خروج 6:2 سے 9:35
ہاف تاراہ- حزقی ایل 28:25 سے 29:21
بریت خداشاہ- مکاشفہ 16:21 اور رومیوں 9:14 سے 33
اپنی روحانی خوراک کے لئے ان حوالوں کو پڑھ کر ساتھ میں ان باتوں کو سوچیں۔
- خداوند موسیٰ نبی پر ظاہر ہوئے تاکہ وہ اپنے اس عہد کو جو اس نے بنی اسرائیل سے کیا تھا پورا کر سکیں۔ خدا نے موسیٰ نبی کو بنی اسرائیل کے پاس بھیجا کہ وہ انکو بتائیں کہ خدا وند کیا کرنے لگے ہیں مگر بنی اسرائیل نے دل کی کڑھن اور غلامی کی سختی کے سبب سے موسیٰ نبی کی بات نہ سنی۔ دل کی کڑھن۔۔۔۔۔ ہم لوگ دوسروں کی غلطیوں کو تو جلد پہچان لیتے ہیں مگر کبھی اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے۔ میں کتنے ہی مسیحیوں کے منہ سے سنتی ہوں کہ بنی اسرائیل خدا کے حکموں پر نہیں چلے وغیرہ، وغیرہ۔ یہ سب سچ ہے مگر کیا ہم اپنی غلطیوں پر ایک نظر ڈال سکتے ہیں کہ کب کب ہم خدا کی بات اپنے دل کی کڑھن اور اپنے حالات کے سبب سے نہیں سنتے ؟
- جب بنی اسرائیل نے موسیٰ نبی کی بات نہ سنی تو خدا نے موسیٰ نبی کو کہا کہ فرعون کو جاکر کہے کہ بنی اسرائیل کو اپنے ملک سے جانے دے۔ پر موسیٰ نبی نے خدا سے کہا بنی اسرائیل نے تو میری سنی نہیں تو فرعون کیونکر سنے گا۔ موسیٰ نبی کو بنی اسرائیل کے رویہ سے تھوڑی بہت مایوسی ضرور ہوئی ہو گی تبھی وہ اگلا قدم نہیں اٹھانا چاہتے تھے۔ کیا آپ کو بھی موسیٰ نبی کی طرح مایوسی کا سامنا ہے؟ ہمت نہ ہاریں اپنا اگلا قدم اٹھائیں، خدا آپ کے ساتھ ہے ویسے ہی جیسے کہ وہ موسیٰ نبی کے ساتھ تھے۔
- آپکے خیال میں خدا نے کیوں کہا کہ وہ بنی اسرائیل کو انکے جتھوں کے مطابق ملک مصرسے نکال لائیں گے؟
- آپ کے خیال میں کیوں خداوند نے موسیٰ نبی کو کہا کہ "موسیٰ فرعون کے لئے گویا خدا ٹھہرا اور ہارون اسکا پیغمبر”؟
- آخر کیا وجہ تھی کہ شروع کے کچھ معجزوں کے بعد فرعون کے جادوگر اور کوئی ویسا معجزہ نہ کر سکے جیسے موسیٰ نبی اور ہارون خدا کے کہنے پر کر رہے تھے؟
- ملک مصر پر خدا وندنے بلائیں نازل کرنا شروع کی ہر بار فرعون سودا کرتا کہ وہ بنی اسرائیل کو ملک مصر سے جانے دے گا "اگر” یہ بلا ملک مصر سے ٹل جائے۔ جیسے ہی بلا ٹلتی وہ اپنے کہے سے مکُر جاتا۔ شروع میں خداوند فرعون کے دل کو سخت کرتے تھے (کیا واقعی میں ایسا تھا؟) مگر بعد میں فرعون خود اپنا دل سخت کرنا شروع ہوگیا تھا۔ آپ کے خیال میں اسکی کیا وجہ ہوسکتی تھی؟
- اگر بنی اسرائیل ملک مصر میں خدا کے لئے قربانی چڑھاتے تو آپ کے خیال میں بنی اسرائیل کے لئے کس قسم کا خطرہ ہوسکتا تھا ؟ آخر کیوں ملک مصر سے نکل کر قربانی چڑھانی تھی؟
- سات بلائیں نازل ہونے پر کچھ مصریوں کے دل بدل گئے کیونکہ لکھا ہے کہ ” جوجو خدا کے کلام سے ڈرتا تھا(خروج 9:20)۔۔۔” آپ کے خیال میں اس سے کتنے ہی مصری بھی ملک مصر کو چھوڑنے کے لئے تیار ہوگئے ہونگے؟
- فرعون نے پہلی دفعہ موسیٰ اور ہارون نبی سے کہا کہ اس نے گناہ کیا ہے( خروج 9:27) ۔ بہت سے لوگوں کو وقتی طور پر گناہ کا احساس ہوتا ہے مگر اسکے بعد جیسے ہی گناہ کا احساس انکے ذہنوں سے ہٹتا ہے وہ پھر سے دنیاوی باتوں میں مگن ہوجاتے ہیں۔ آپ کے خیال میں لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ کیا انکا ایک دفعہ کے گناہ کا احساس ،مستقبل کے گناہوں سے بچا سکتا ہے؟
- لوگ اکثر کسی کی نرم دلی کو اسکی کمزوری سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ خدا نے جتنی بھی بلائیں اب تک نازل کیں، فرعون ان میں خدا کی نرم دلی کو خداوند کی کمزوری سمجھ رہا تھا ۔ فرعون کا گھمنڈ بڑھتا جا رہا تھا کہ وہ خدا کا اس طرح سے مقابلہ کرنا شروع ہوگیا تھا۔ کیا آپ بھی خدا کی طرف سے آئی مصیبت کے ختم ہونے کے بعد خدا کے حکموں سے ایک دم پھر جاتے ہیں یہ سوچ کر کہ خدا وند آپ کے خلاف اس سے زیادہ بڑھ کر کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے؟ کیا آپ بھی انجانے میں خدا کے قہر کو بھڑکا رہے ہیں؟
- ہاف تارہ کا حوالہ پڑھ کر سوچیں کہ فرعون کو غلط فہمی تھی کہ دریائے نیل اس نے بنایا ہے مگر خدا نے ملک مصر کے خلاف اپنا فیصلہ سنایاکہ وہ اسکو ویران اور اجاڑ کر دیں گے۔ کتنی ہی بار ہم بھی فرعون کی طرح دھوکا کھاتے ہیں کہ ہمارے ہاتھ کا کام ہماری اپنی محنت ہے، ہمیں اپنے کام میں اپنا ہاتھ تو نظر آتا ہے مگر خدا کا ہاتھ دکھائی نہیں دیتا۔ کلام میں لکھا ہے کہ "ہلاکت سے پہلے تکبر اور زوال سے پہلے خودبینی ہے (امثال 16:18) "۔ انسان کا گھمنڈ اسکو لے ڈوبتا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ کبھی ملک مصر کی شان و شوکت تھی مگر اب وہ اپنی پرانی شان و شوکت کھو بیٹھا ہے کیونکہ حزقی ایل 29:15 میں لکھا ہے کہ وہ پھر قوموں پر حکمرانی نہ کریں اور اپنے تئیں بلند نہ کریگی۔ آپ کے لیے اس میں کیا سبق ہے؟
- نئے عہد نامے میں مکاشفہ 16:21 کے مطابق ایک بار پھر سے انسان پر اولے نازل ہونے ہیں مگر لکھا ہےکہ لوگ اولوں کی آفت کے باعث خدا کی نسبت کفر بکیں گے۔ ملک مصر پر آئی بلاؤں سے خدا نے بنی اسرائیل کو محفوظ رکھا تھا۔ خدا اپنے لوگوں کو ہر قسم کی بلا سے محفوظ رکھنا جانتا ہے۔ کیا آپ خدا کے لوگوں میں شمار ہوتے ہیں؟
- رومیوں کا حوالہ پڑھ کر سوچیں کہ کیا انسان ، خدا کو کسی بھی صورت میں قصور وار ٹھہرا سکتا ہے؟ چاہے فرعون یا پھر یہوداہ اسکریوتی انکی اپنی کرنی انکے آگے آئی۔ آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
انسان اپنا فیصلہ اپنی عادتوں کے مطابق کرتا ہے اور اس کا کیا ہوا فیصلہ اسکی زندگی کو روپ دیتا ہے۔ میری آپ کے لیے دعا ہے کہ خدا آپ کی عادتوں کو کلام کے موافق بدلے اور آپ کو زیادہ سے زیادہ خدا کے حکموں کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہمت دے تاکہ آپ کی زندگی اسکے کلام کے مطابق روپ لے سکے، یشوعا کے نام میں آمین۔ شبات شلوم
آڈیو میسج سننے کے لئے پلے کے بٹن کو کلک کریں۔
موضوع: آپ خداوند کو کیسے پہچانتے ہیں؟ (آڈیو میسج 2018)
Topic: How do you know God? (Audio Message 2018)