دعائے ربانی (تیسرا حصہ)؛
پچھلے حصے میں، میں نے خدا کا نام پاک ماننے پر بات کی تھی۔ عبرانی لفظ "קָדֵשׁ، کدیش، Kadesh” کا مطلب ہے "مقدس، پاک”۔ عام لفظوں میں "وہ جسکا مقام اونچا ہو یا باقیوں سے جدا کردیا گیا ہو”۔ پرانے عہد نامے میں "قادس” نام کی جگہ کا ذکر ہے۔ "قادس” کو عبرانی میں "کدیش” کہتے ہیں۔ آپ اس کو گنتی 13، 14 اور 20 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔ گو کہ اس کا پہلا ذکر پیدائش 16:14 میں ملے گا۔ آپ گنتی 13 کو خود پڑھیں۔ میں اس بارے میں لکھنے کا نہیں سوچ رہی تھی آج میرا ارادہ "تیری بادشاہی آئے” پر لکھنے کا تھا۔ مگر جب لکھنے بیٹھی تو خدا نے میری توجہ اس لفظ "کدیش” کی طرف دلائی۔ گنتی 13 کے مطابق موسٰی نے ہر قبیلہ میں سے ایک آدمی کو کنعان کی سر زمین کا معائنہ کرنے کو بھیجا تھا (گنتی 13:26) میں جب انھوں نے واپس آکر بنی اسرائیل کو سب کیفیت سنائی تو ان لوگوں نے یہ کہا کہ ہم اس لائق نہیں ہیں کہ ان لوگوں پر حملہ کریں کیونکہ وہ ہم سے زیادہ زورآور ہیں۔ صرف کالب تھا جس نے کہا ہم اس قابل ہیں۔ ملک کنعان کو بنی اسرائیل کو دینے کا وعدہ خدا نے کیا تھا۔ خدا جب انھیں مصر کی غلامی سے چھڑا کر لایا تھا تو اس نے کتنے ہی معجزے کیے مگر پھر بھی بنی اسرائیل جان نہ پائے کہ انکا خدا سب سے افضل ہے۔ انکو گلہ تھا کہ موسٰی اور خدا انھیں مارنے کے لیے بیابان میں لایا ہے۔ کہنے کو تو وہ "کدیش” میں تھے اور کچھ عرصہ پہلے ہی خدا نے انھیں حکم دیا تھا "پاک بنو کیونکہ میں جو خداوند ہوں پاک ہوں (احبار 20:26)” بنی اسرائیل کدیش میں تھے۔ بنی اسرائیل جب اپنے آپ کو کہہ رہے تھے کہ” وہ لائق نہیں” اصل میں وہ بھول رہے تھے کہ یہواہ انکا خدا ہے جو "قابل ہے”۔ آپ اور میں، اپنی ذات میں تو بہت کچھ کرنے کے قابل نہیں لیکن ہم جس خدا سے جڑے ہوئے ہیں وہ اس قابل ہے۔ آپ کی جو بھی مشکل ہے یاد رکھیں کہ خدا غیر قوموں میں اپنے نام کی خاطر آپکو سر بلند کرے گا بشرطے کہ آپ اسکے فرمانبردار ہوں اور اسکے نام کی طرح پاک ہوں۔
میری جب شادی ہوئی تھی تو میری ساس نے مجھے کہا "تو بھی اب لوئیس فیملی میں شامل ہو گئی ہے۔” شاید آپ کو بھی کبھی آپ کے ماں باپ نے کہا ہو کہ آپ انکا نام خراب کر رہیں ہیں یا انکا نام روشن کر رہے ہیں۔ جب ہم اپنے خاندان کے نام کی عزت کو دھیان میں رکھ سکتے ہیں تو خداوند خدا کے نام کی عزت کے بارے میں کیوں نہیں سوچ سکتے۔
اب ہم بات کرتے ہیں "تیری بادشاہی آئے۔”
تیری بادشاہی آئے، یونانی ترجمہ ہے لیکن عبرانی میں یہ جملہ ایسے ہے "تیری بادشاہی بابرکت ہو” اگر آپ یونانی ترجمے پر چلیں تو یہ ہماری توجہ یشوعا کی آنے والی بادشاہت کی طرف دلاتا ہے۔ اس جملے میں ہم خدا سے اسکی بادشاہت آنےکی دعا کرتے ہیں۔ نئے عہد نامہ میں "خدا کی بادشاہت” کا اور "آسمان کی بادشاہت” کا ذکر آیا ہے مگر پرانے عہد نامہ میں اسطرح سے یہ فقرہ نہیں گو کہ بے شمار آیات ہیں جو کہ آسمان کی اور خدا کی بادشاہت قائم ہونےکا ذکر کرتی ہیں ۔ زکریا 14:9
اور خداوند ساری دنیا کا بادشاہ ہوگا۔ اس روز ایک ہی خداوند ہوگا اور اسکا نام واحد ہوگا۔
خروج 15:18
خداوند ابدالآباد سلطنت کریگا۔
آپ کو اس قسم کی کئی آیات پرانے عہد نامے میں نظر آئیں گی۔ یشوعا نے جب منادی شروع کی تو اس نے اسطرح کہا مرقس 1:15؛
اور کہا کہ وقت پورا ہوگیا ہے اور خدا کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔ توبہ کرو اور خوشخبری پر ایمان لاو۔
اپنی تعلیم میں یشوعا نے لوگوں سے متی 6:33 میں یہ کہا؛
بلکہ تم پہلے اسکی بادشاہی اور اسکی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تمکو مل جائینگی۔
آج کے دور کی افراتفری میں انسان بھول گیا ہے کہ خدا کی بادشاہت قریب آ رہی ہے۔ ہر کوئی روزمرہ کے کام اور دولت کی فکر میں ڈوب گیا ہے۔ لوگ جسمانی ضروریات کے پیچھے بھاگتے بھاگتے بھول گئے ہیں کہ یشوعا نے کہا کہ پہلے خدا کی بادشاہی ڈھونڈو تو یہ ساری چیزیں تم کو مل جائینگی۔ گو کہ میں نے اپنی گواہی میں بیان کیا تھا کہ میں نے یشوعا کو اپنا نجات دہندہ بہت چھوٹی عمر میں مانا تھا مگر میں جانے کب بھول گئی کہ خدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کو میں ویسے منتظر نہیں رہی جیسے کے شروع میں آرزو تھی۔ جب میں نے اس آرٹیکل کو لکھنا شروع کیا تو جو میں نے لکھنے کا سوچا تھا وہ یاد نہیں آ رہا تھا۔ میں اپنے ہر آرٹیکل سے پہلے دعا مانگتی ہوں کہ خدا میری رہنمائی کرے اور خود یہ آرٹیکل میرے زریعہ لکھے۔ صبح سے لکھنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن ایک کے بعد دوسری کسی نہ کسی وجہ سے لکھ نہیں پا رہی تھی۔ جب ایک کال کے بعد دوبارہ لکھنے بیٹھی تو سمجھ میں آیا کہ خداوند خدا آپ کو کیا کہنا چاہ رہا تھا۔
آپ متی 9 باب کی 35 آیت سے 38 تک پڑھیں۔ یشوعا لوگوں میں منادی کر رہا تھا اور لوگوں کو شفا دے رہا تھا جب اس بڑی بھیڑ دیکھی اسکو لوگوں پر ترس آیا تب اس نے اپنے شاگردوں سے کہا "فصل تو بہت ہے مگر مزدور تھوڑے ہیں۔ پس فصل کے مالک کی منت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیجدے۔
اگر ہم تھوڑی دیر اس بات پر غور کریں کہ تیری بادشاہی آئے تو آپ کے خیال میں وہ کہاں پر بادشاہی آنے کی بات کر رہا تھا۔
آپ کو یاد ہے کہ یشوعا نے پیلاطس سے کیا کہا، یوحنا 18:36
یسوع نے جواب دیا کہ میری بادشاہی اس دنیا کی نہیں۔ اگر میری بادشاہی دنیا کی ہوتی تو میرے خادم لڑتے تاکہ میں یہودیوں کے حوالہ نہ کیا جاتا۔ مگر اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں۔
یشوعا پیلاطس کو اپنے اختیار کے بارے میں بیان کر رہا تھا کہ ابھی اسکے پاس اختیار نہیں ہے۔ جب خدا نے آدم اور حوا کو بنایا تھا تو وہ ان سے بات چیت کرتا تھا مگر انکے گناہ کے باعث خدا کے اور انسان کے درمیان دوری آگئی۔ خدا ہمیشہ سے ہی اس دوری کو ختم کر کے اپنے لوگوں میں سکونت کرنا چاہتا ہے۔ متی 12 میں جب فریسیوں نے کہا کہ یشوعا بعلزبول کی مدد سے بد روحوں کو نکالتا ہے تو اس نے ان سے متی 12:28 میں کہا
لیکن اگر میں خداکے روح کی مدد سے بدروحوں کو نکالتا ہوں تو خدا کی بادشاہی تمہارے پاس آ پہنچی۔
خدا اپنے لوگوں میں سکونت کرنا چاہتا ہے۔ اسکی بادشاہی کو پہلے ہمارے دلوں میں ہونا چاہیے کیونکہ اگر وہ ہمارے دل میں ہے تو ہم نے اپنا اختیار اسے دے ڈالا ہے۔ اگر آپ نے اسے اپنا اختیار دے دیا ہے تو وہ آپ سے اپنی فصل پر کام کروانا چاہتا ہے کہ آپ یشوعا کی طرح آسمان کی بادشاہی کی منادی کریں۔ اب اگر آپ اعمال 1:6 دیکھیں تو لکھا ہے؛
پس انھوں نے جمع ہو کر اس سے پوچھا کہ ائے خداوند کیا تو اسی وقت اسرائیل کو بادشاہی پھر عطا کرےگا؟
یہ یشوعا کے جی اٹھنے کی بعد کی بات ہے۔ اس نے زمین پر ابھی اپنی بادشاہت قائم کرنے دوبارہ آنا ہے۔ اگر آپ پہلے خود اسکی بادشاہی ڈھونڈیں اور اسکے لوگوں میں اسکی آنے والی بادشاہت کی منادی کریں کہ وہ بھی آپ کی طرح نجات پاسکیں اور آنے والی بادشاہت میں داخل ہو سکیں تو خدا آپ کی تمام فکروں کو خود اپنے ہاتھوں میں لے لے گا کیونکہ وہی ہے جس نے کہا
لوقا 16:9
اور میں تم سے کہتا ہوں کہ ناراستی کی دولت سے اپنے لیے دوست پیدا کرو تاکہ جب وہ جاتی رہے تو یہ تمکو ہمیشہ کے مسکنوں میں جگہ دیں۔
دولت حاصل کرنے کی خواہش اپنے لیے نہ رکھیں بلکہ اسکے کام کے لیے رکھیں۔ جب آپ دنیا کی دولت کو لوگوں پر استعمال کریں گے تو خدا کا نام بلند ہوگا۔ زبور 122:9 میں داود نے لکھا؛
خداوند اپنے خدا کے گھر کی خاطر میں تیری بھلائی کا طالب رہونگا۔
ایک اور آیت متی 16:26 میں یشوعا نے کہا؛
اور اگر آدمی ساری دنیا حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اٹھائے تو اسے کیا فائدہ ہوگا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دیگا؟
اسکی بادشاہی کی تلاش کریں نہ کہ دولت کی۔