احبار 5 باب

آپ کلام مقدس سے احبار 5 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے پچھلے باب میں نادانستہ خطاؤں کے کفارہ کے بارے میں پڑھا تھا اس باب میں ہم جُرم کی قربانی کے بارے میں پڑھیں گے۔ جُرم کی اس قربانی کو عبرانی میں  ” آشام، אשם Asham, ” پکارتے ہیں۔ قربانی کے لئے  عبرانی میں لفظ "قوربان” ہی ہے۔ خطا کی قربانی کی طرح یہ قربانی بھی لازمی قربانی ہے۔  چند خطاؤں کا  خاص ذکر ہم اس باب میں پڑھتے ہیں۔ خطاکا علم ہو یا نہ ہو تو بھی گناہ ہی گنا جائے گا۔ احبار 5:17 میں یوں لکھ ہے؛

اور اگر کوئی خطا کرے اور اُن کاموں میں سے جنہیں خداوند نے منع کیا ہے کسی کام کو کرے تو چاہے وہ یہ بات جانتا بھی نہ ہو تو بھی مجرم ٹھہریگا اور اسکا گناہ اسی کے سر لگیگا۔

ہم نے پچھلے مطالعے میں پڑھا تھا کہ یشوعا نے ہمارے گناہوں کی قربانی دی۔ آج کا مطالعہ ان گناہوں کی قربانی کے بارے میں ہیں  جن کے بارے میں انسان کو علم ہے  کہ ایسا کرنا صحیح نہیں مگر پھر بھی کر بیٹھتے ہیں۔ اس سے پیشتر کے میں آگے بڑھوں پہلے میں وہ بات بتاتی چلوں جو کہ ہمارے لئے جاننا بہت ضروری ہے۔ اب تک احبار کے جتنے  مطالعے پڑھیں ہیں ان  میں آپ  ایک بات تو جان گئے ہونگے کہ قربانی کا مقصد قربانی چڑھانے والے کو خداوند کے قریب لانا تھا۔  قربان کو عبرانی میں یوں لکھتے ہیں "קרבן” میں اس کو ذرا توڑ کر لکھنے لگی ہوں تاکہ اپنی بات آپ کو سمجھا سکوں۔

  عبرانی لفظ "קר” عبرانی لفظ "קרב” میں آپ دیکھ سکتے ہیں جس کے معنی ہیں قریب آنا۔ عبرانی لفظ "בן”  سے مراد "بیٹا ہے۔ اس عبرانی لفظ کو اردو میں "بن” پڑھا جائے گا جس سے مراد بیٹا ہی ہے۔ قربانی کا مقصد خداوند اور  خدا کے بیٹے کے قریب آنا تھا۔ اسی لفظ کو ایک اور طریقے سے بھی دیکھا جا سکتا ہے مگر  اس پر شاید پھر کبھی بات ہو۔  ہمیں عبرانیوں 10:1 میں یوں لکھا ہوا ملتا ہے؛

کیونکہ شریعت جس میں آیندہ اچھی چیزوں کا عکس ہے اور اُن چیزوں کی اصلی صورت نہیں ان ایک ہی طرح کی قربانیوں سے جو ہر سال بلاناغہ گذرانی جاتی ہیں پاس آنے والوں کو ہرگز کامل نہیں کر سکتی۔

آپ سب نے بھی اس آیت کو بارہا پڑھا ہوگا اور کبھی یہ سمجھنے کی کوشش نہیں کی ہوگی کہ "عکس” سے کیا مراد ہے مگر یہ ضرور مان لیا ہوگا کہ چونکہ قربانیاں پاس آنے والوں کو "ہرگز کامل نہیں کر سکتی” اسلئے قربانیاں چڑھانے کا  سلسلہ ہمیشہ کے لئے موقوف ہوگیا۔ یہ بات تو میں پہلے بھی سمجھا چکی ہوں  کہ اگر ہم جان بوجھ کے گناہ کرتے رہیں گے تو کوئی بھی گناہ کی قربانی ہمارے کام نہیں آئے گی، گناہوں کی یاد کبھی بھی نہیں بھولے گی کیونکہ دل سے آپ کبھی بھی  "خدا یا بیٹے” کے قریب نہیں آئے۔ قوم کی خطا کی قربانی کا خون  تو خداوند کے آگے بھی چھڑکا جاتا تھا مگر جرم کی قربانی کا خون  مذبح کے پہلو پر چھڑکا جاتا تھا اور باقی کو مذبح کے پایہ پر انڈیلنے کا حکم تھا۔

عکس! یشوعا کے مصلوب ہونے تک یشوعا کا خون کیسے چھڑکا گیا۔۔۔۔سات  بار؟ یسعیاہ 53 باب اگر آپ نے مکمل پہلےکبھی نہیں پڑھا تو ایک بار اسے پھر سے اس مطالعے کے حوالے سے پڑھیں۔  خطا کی قربانی اور جرم کی قربانی  کافی حد تک ملتی جلتی ہے۔ یسعیاہ 53:10 میں یوں لکھا ہے؛

لیکن خداوند کو پسند آیا کہ اُسے کچلے۔ اس نے اسے غمگین کیا۔ جب اسکی جان گناہ کی قربانی کے لئے گذرانی جائیگی تو وہ اپنی نسل کو دیکھیگا۔ اسکی عمر دراز ہوگی اور خداوند کی مرضی اسکے ہاتھ کے وسیلہ سے پوری ہوگی۔

اس آیت میں جہاں گناہ لکھا ہے وہ عبرانی میں لفظ "آشام” ہے جو کہ جرم کے لئے استعمال ہوتا ہے۔  یسعیاہ 53:12 میں جہاں "بہتوں کے  گناہ” لکھا ہے وہاں پر عبرانی میں گناہ کے لئے لفظ "خطا” ہے۔  چونکہ عید فسح قریب آ رہی ہے تو ایسے ہی ایک کتاب کو پڑھتے ہوئے میرے ذہن میں یشوعا کا دو بدکاروں  کے ساتھ مصلوب ہونے کا خیال آیا۔ آپ لوقا 23 باب میں اسکے بارے میں پڑھ سکتے ہیں۔ جب ایک بدکار نے یشوعا کو جب کہا "کیا تو مسیح نہیں؟ تو اپنے آپ اور ہم کو بچا۔” مگر دوسرے نے اسے جھڑک کر یوں جواب دیا (لوقا 23:40 سے 43):

مگر دوسرے نے اسے جھڑک کر جواب دیا کہ کیا تو خدا سے بھی نہیں ڈرتا حالانکہ اُسی سزا میں گرفتار ہے؟ اور ہماری سزا تو واجبی ہے کیونکہ اپنے کاموں کا بدلہ پا رہے ہیں لیکن اس نے تو کوئی بیجا کام نہیں کیا۔ پھر اس نے کہا ائے یسوع جب تو اپنی بادشاہی میں آئے تو مجھے یاد کرنا۔ اُس نے اُس  سے کہا میں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ آج ہی تو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا۔

دوسرے بدکار نے یشوعا کے سامنے اپنے گناہ کا اقرار کیا اور یشوعا کو کہا کہ وہ اسے اپنی بادشاہی میں یاد رکھے۔ خداوند کا خوف اس بدکار آدمی کے دل میں تھا تبھی  وہ خداوند کی روح کی مدد سے پہچان پایا کہ یشوعا ہی وہ مسیحا ہے جس نے  اسرائیل پر بادشاہی کرنی ہے۔ قربانی کے بے عیب برہ کو پہچان کر بدکار انسان نے جانا کہ عیب،  بے عیب   برہ یعنی یشوعا میں نہیں بلکہ اس میں ہے جسکی سزا یشوعا کو بیجا  دی جا رہی ہے سزا کا اصل حقدار وہی ہے۔ کاملیت یوں ہی کسی کی زندگی میں آ سکتی ہے کہ وہ صرف شریعت کے موافق ہی نہ چلے بلکہ بیٹے کو بھی قبول کرے۔ عکس کے بارے میں مزید آگے ابواب میں بیان کرونگی۔

احبار کے اس باب میں ہم چند خاص خطاؤں کے بارے میں پڑھتے ہیں جن کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ ناپاک چیز، جانور، چوپائے یا پھر ناپاک رینگنے والے جاندار کی لاش، انسانی نجاست، قسم اور آخر میں خداوند کی پاک چیزوں  میں سے کسی تقصیر۔ اس باب میں صرف انہی کا ذکر کیا گیا ہے آگے ہم مزید گناہ کے بارے میں پڑھیں گے کہ خداوند کی نظر میں گناہ کیا ہے۔  مسیحا کا ایک کام یہ بھی تھا کہ وہ اپنے لوگوں کو بتائے گا کہ شریعت پر کیسے چلنا ہے۔ یہ کام یشوعا نے کیا۔ یشوعا نے لوگوں کو تعلیم دی کہ کیسے توریت کی باتوں پر عمل کرنا ہے۔ مثال کے طور پر یشوعا نے متی 5:33 سے 37 میں یوں کہا؛

پھر تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ جھوٹی قسم نہ کھانا بلکہ اپنی قسمیں خداوند کے لئے پوری کرنا۔ لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ بالکل قسم نہ کھانا۔ نہ تو آسمان کی کیونکہ وہ خدا کا تخت ہے۔ نہ زمین کی کیونکہ وہ اسکے پاؤں کی چوکی ہے۔ نہ یروشلیم کی کیونکہ وہ بزرگ بادشاہ کا شہر ہے۔ نہ اپنے سر کی قسم کھانا کیونکہ تو ایک بال کو بھی سفید یا کالا نہیں کرسکتا۔ بلکہ تمہارا کلام ہاں ہاں یا نہیں نہیں ہو کیونکہ جو اس سے زیادہ ہے وہ بدی سے ہے۔

اگر آپ نے احبار 5 باب کو غور سے پڑھا ہے تو "قسم” کے حوالے سے آپ کو کچھ بھی یشوعا کی تعلیم کے خلاف نظر نہیں آئے گا۔ یشوعا لوگوں کو جُرم سے بچنے کے لئے عام لفظوں میں یہ کہہ رہے ہیں کہ تم کسی بھی  ایسی قسم کو نہ اٹھانا جو کہ پوری نہیں کی جا سکتی۔ قسم کے بارے میں کلام میں کچھ اور آیات بھی ہیں میں انکو زیر غور نہیں لانا چاہ رہی۔   ناپاک جانوروں  اور انسانی نجاست کے بارے میں ہم آگے پڑھیں گے۔ میں تھوڑا سا پاک چیزوں کے بارے میں بتاتی چلوں۔ میں نے اپنے ربی سے یہی سیکھا  تھا کہ جو چیزیں  ہیکل کے استعمال میں لائی جاتی تھیں یا خداوند کے لئے مقدس ٹھہرائی گئی تھیں انکو عام استعمال میں لانے سے منع کیا گیا  تھا۔ ہم نے خروج کے مطالعے میں کچھ خاص پاک چیزوں کے بارے میں پڑھا تھا۔ شمعدان  اورمسح کرنے کے تیل کے بارے میں ایک بار پھر سے کہتی چلوں کہ انکا استعمال  پاک مقصد کے لئے تھا۔ عام مقصد کے لئے نہیں۔  اس  قسم کے شمعدان کو سبت کی شمع روشن کرنے کے لئے مت استعمال کریں اور نہ ہی مسح کے خاص تیل کو اپنے لئے بنائیں۔ یشوعا نے کہا (متی 7:6):

پاک چیز کتوں کو نہ دو اور اپنے موتی سوروں کے آگے نہ ڈالو۔ ایسا نہ ہو کہ وہ انکو پاؤں تلے روندیں اور پلٹ کر تمکو پھاڑیں۔

 یشوعا کی دی ہوئی کوئی بھی تعلیم توریت کے حکموں کے خلاف نہیں تھی بلکہ عین مطابق تھی۔  اب میری یہ گذارش ان مبشروں سے ہے جو کہ مفت میں بائبل لوگوں کو بانٹتے ہیں یہ جانے بغیر کہ آیا   اگلے انسان میں خداوند کے کلام کی عزت موجود ہے بھی نہیں۔ میں نے بھی لوگوں کو مفت میں بائبل دیں ہیں مگر صرف انکو جو کہ خداوند کے کلام کو سیکھنا اور سمجھنا چاہتے ہیں کیونکہ جب وہ پاک کلام کو سیکھنے اور جاننے کی غرض سے لے رہے ہیں تو  آگے وہ اسکو کتنی عزت دیتے ہیں یہ انکے اوپر آ جاتا ہے۔ میں کسی ایسے کے ساتھ پاک کلام کو شئیر نہیں کرنا چاہتی جو کہ اسکو لعنت سمجھے یا اسکی توہین کرے۔

میں اپنے اس مطالعے کو یہیں ختم کرتی ہوں۔ میری خداوند سے دعا ہے کہ وہ یشوعا کی سادہ سی  تعلیم میں آپ کو  اپنی توریت  دکھا سکیں۔ آمین